• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلمان کو دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے؟

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
مسلمان کو ہمیشہ قرآن کی طرف دعوت دینا چاہیے کیو نکہ اس کے بھٹکنے کی وجہ قرآن سے دوری ہوتی ہے جو اپنا رشتہ قرآن سے جوڑے رکھتے ہیں وہ کبھی بہکتے نہیں اس لئے قرآن سے تعلق پر بات ہونا چاہیے اور اور اسی کی دعوت ہونا چاہیے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
میرےخیال میں اس حولے سے اصلاح کا جو نبوی طریقہ ہے اسے پیش نظررکھناچاہئے۔مثلا ہمیں اس اسلوب کی جواحادیث نظرآتی ہیں جن میں آپﷺنے مختلف اعمال کےبارےمیں فرمایاہےکہ افضل الاعمال (سب سے زیادہ افضل عمل یہ ہے)یہ جملہ آپ نےکبھی نماز کےبارے میں فرمایاکہ افضل ترین عمل یہ ہےکہ نماز کو اپنے وقت میں اداکرنااورکبھی فرمایا افضل ترین عمل یہ ہےکہ والدین کی خدمت کرنااس طرح کی کئی ایک احادیث آتی ہیں۔تو علمااس میں نقطہ یہ بیان کرتےہیں کہ یہ سامع کے حسا ب سے تھا یعنی جس میں آپ جو خطادیکھتے تھے آپ اس کی اصلاح کرنےکیلئے اسی عمل کی افضلیت بیان کردیتے جو اس میں خامی ہوتی۔لہذا ایک مسلمان بھائی ،بہن کے اندر جوخامی آپ پائیں اس کی حوالے سے احسن اسلوب سے آپ اس کی اصلاح فرمادیں۔مزید برآں حدیث میں آتاہےکہ مسلمان مسلمان کیلے آئینہ ہے علما کہتےہیں کہ ایک مسلمان دوسرمسلمان کی خامیاں اسی طرح بیان کرتاہےجس طرح ایک آئینہ کرتاہے یعنی وہ خامیوں کو اچھالتا نہیں۔جس کی خامی ہوتی صرف اسے ہی دیکھاتاہے۔اورجتنی ہوتی ہےاتنی ہی دیکھاتاہے اس میں مبالغہ سے کام نہیں لیتا۔اس کے علاوہ بھی کئی احادیث اس باب میں ہماری رہنما ئی کرتیں ہیں۔کہ ایک مسلمان کی اصلاح کیسے کرنی چاہئے۔
السلام علیکم ،
جزاک اللہ بھائی۔اصلاح کا یہ طریقہ اچھا بھی ہے اور سنت نبوی ﷺ سے ثابت شدہ بھی۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اسلام علیکم -

پہلے تو اس بات پر توجہ دینی ہو گی کہ وہ مسلمان کس معاملے میں راہ راست سے زیادہ بھٹکا ہو ا ہے ؟؟ اس کے مطابق ہی اس کو تبلیغ کی جائے گی- جیسے ایک شخص نے نبی کریم صل الله وسلم سے کہا کہ اے الله کے نبی مجھے کوئی نصیحت کیجیے -آپ صل الله علیہ وسلم نے فرمایا "غصہ نہ کرنا " اس نے تین مرتبہ پوچھا آپ نے ہر مرتبہ یہی ارشاد فرمایا کہ غصہ نہ کرنا -

کچھ لوگوں کا عقیدہ توحید صحیح ہوتا ہے لیکن بے نمازی ہوتے ہیں تو ان کو اول نماز کی اہمیت سے آ گاہ کیا جائے گا -

بہت سے ایسے ہیں کہ نمازی تو ہیں لیکن عقیدہ خراب ہے ان کو قران و سنّت کی دلیل دے کر سمجھایا جائے کہ اس کا عقیدہ صحیح نہیں اور قیامت کے دن وبال کا با عث ہو سکتا ہے -

اگر دین کا معاملے میں مکمل طو ر گمررہ ہے -یا ملحد ہے تو قرانی دلائل سے سمجھایا جائے -اور نبی کرم صل الله علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کی پاک ہستیوں کی سیرت سے اس کو آ گاہ کیا جائے گا -اسی طر ح باقی معاملات ہیں -

لیکن نصیحت کے دوران کوشش یہی ہونی چاہیے کہ زبردستی اپنے عقائد یا نظریات کو مسلط نہ کیا جائے بلکہ پہلے اپنے مسلمان بھائی کی دلیل سنے پھر اس کو اپنے دلائل سے مطمین کیا جائے.

یہ میرا مؤقف ہے اگر کوئی بھائی اس زیادہ بہتر طریق کار بیان کر سکتا ہے تو ضرور بیان کریں -اور میری بھی اصلاح فرمائیں - (جزا ک الله )
جزاک اللہ خیراً ۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
لَمَّا بَعَثَ النَّبِيُّ ﷺ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى نَحْوِ أَهْلِ الْيَمَنِ قَالَ لَهُ : « إِنَّكَ تَقْدَمُ عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَلْيَكُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَى أَنْ يُوَحِّدُوا اللَّهَ تَعَالَى فَإِذَا عَرَفُوا ذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِهِمْ وَلَيْلَتِهِمْ فَإِذَا صَلَّوْا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ زَكَاةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ غَنِيِّهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فَقِيرِهِمْ فَإِذَا أَقَرُّوا بِذَلِكَ فَخُذْ مِنْهُمْ وَتَوَقَّ كَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ » ۔۔۔ متفق عليه
جب نبى كريم ﷺ نے معاذ بن جبل ﷜ كو اہل يمن كى طرف بھيجا تو انہيں فرمايا ’’آپ ايسى قوم كے پاس جا رہے ہيں جو اہل كتاب ہے تم انہيں سب سے پہلے اس كى دعوت دينا كہ وہ اللہ تعالى كى توحيد كا اقرار كريں، جب وہ اس كى پہچان كر ليں تو انہيں بتانا كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے ان پر دن اور رات ميں پانچ نمازيں فرض كي ہيں، جب وہ نماز ادا كرنے لگيں تو انہيں بتانا كہ اللہ تعالى نے ان پر ان كے اموال ميں زكاۃ فرض كى ہے جو ان كے اغنياء سے لے كر ان كے فقراء كو دى جائيگى، جب وہ اس كا اقرار كر ليں تو ان سے زكاۃ لے لينا، اور لوگوں كے بہترين اورافضل اموال سے اجتناب كرنا۔‘‘
السلام علیکم ،
جزاک اللہ خیراً
انس بھائی اس حدیث کے مطابق کیا سٹیپ بائی سٹیپ اصلاح کرنی ہو گی ؟؟ یا ان مسلمان کی موجودہ مسئلے پر ہی رہنمائی کی جائے گی؟؟؟
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
مسلمان کو ہمیشہ قرآن کی طرف دعوت دینا چاہیے کیو نکہ اس کے بھٹکنے کی وجہ قرآن سے دوری ہوتی ہے جو اپنا رشتہ قرآن سے جوڑے رکھتے ہیں وہ کبھی بہکتے نہیں اس لئے قرآن سے تعلق پر بات ہونا چاہیے اور اور اسی کی دعوت ہونا چاہیے۔
السلام علیکم ،
جزاک اللہ بہنا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم ،
جزاک اللہ خیراً
انس بھائی اس حدیث کے مطابق کیا سٹیپ بائی سٹیپ اصلاح کرنی ہو گی ؟؟ یا ان مسلمان کی موجودہ مسئلے پر ہی رہنمائی کی جائے گی؟؟؟
محترم بہن! میرے خیال میں عمومی طور پر سٹیپ بائی سٹیپ ہی اصلاح ہوگی۔ البتہ اگر کسی شخص میں کوئی خامی نظر آئے تو اَمر بالمعروف نہی عن المنکر کے تحت حکمت کے ساتھ اس کی اصلاح کرنی چاہئے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و بر کاتہ ،

میرا ایک موضوع ہے اور اس پر سیر حاصل بحث چاہتی ہوں۔ سوال یہ ہے کہ کافر کو دعوت دین کے لیے سب سے پہلے توحید کی طرف دعوت دینے کا حکم ہے ، (جیسا کی متعدد احدیث سے ثابت ہے) تو کسی مسلمان کو، یا راہ راست سے بھٹکے ہوئے مسلمان کو سب سے پہلے کس چیز کی دعوت دینی چاہیئے؟؟؟ نیز تجدید ایمان کے لیے کیا پہلا قدم کہاں سے اٹھایا جائےَََ؟؟؟
السلام علیکم
سب سے پہلے تو خود کو ہی اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالنا ہوگا اس کے بعد تبلیغ کی ابتداء اپنے گھر سے کرنی ہوگی۔ جب تک داعی خود اسلامی تعلیمات پرعمل پیراء نہیں ہوگا دعوت اثر نہیں کرے گی ۔
سوال یہ نہیں کہ: مسلمان کو دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے؟ بلکہ سوال یہ ہونا چاہئے ’’مسلمان کو دین کی دعوت کس طرح دی جائے؟‘‘ کیوں کہ بحیثیت مسلم کے مسلمانوں کی الگ الگ درجہ بندی ہے جاہل بھی ہیں اور عالم بھی ہیں (عالم سے مراد علم دین کی معلومات رکھنے والے )اور ایجوکیٹیڈ حضرات بھی ہیں۔ جاہل کو علم دین سیکھنے کی(اسلامی تعلیمات)طرف راغب کیا جائے گا اور یہی حال ایجوکیٹیڈ حضرات کا ہے ، علماء حضرات کو عمل کی طرف راغب کیا جائیگا حکمت کے ساتھ
اور یہ بات:
نیز تجدید ایمان کے لیے کیا پہلا قدم کہاں سے اٹھایا جائےَََ؟؟؟ مسلمان اور تجدید ایمان سے کیا مطلب؟ اس کی وضاحت ہونی چاہئے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم
سب سے پہلے تو خود کو ہی اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالنا ہوگا اس کے بعد تبلیغ کی ابتداء اپنے گھر سے کرنی ہوگی۔ جب تک داعی خود اسلامی تعلیمات پرعمل پیراء نہیں ہوگا دعوت اثر نہیں کرے گی ۔
سوال یہ نہیں کہ: مسلمان کو دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے؟ بلکہ سوال یہ ہونا چاہئے ’’مسلمان کو دین کی دعوت کس طرح دی جائے؟‘‘ کیوں کہ بحیثیت مسلم کے مسلمانوں کی الگ الگ درجہ بندی ہے جاہل بھی ہیں اور عالم بھی ہیں (عالم سے مراد علم دین کی معلومات رکھنے والے )اور ایجوکیٹیڈ حضرات بھی ہیں۔ جاہل کو علم دین سیکھنے کی(اسلامی تعلیمات)طرف راغب کیا جائے گا اور یہی حال ایجوکیٹیڈ حضرات کا ہے ، علماء حضرات کو عمل کی طرف راغب کیا جائیگا حکمت کے ساتھ
اور یہ بات:
نیز تجدید ایمان کے لیے کیا پہلا قدم کہاں سے اٹھایا جائےَََ؟؟؟ مسلمان اور تجدید ایمان سے کیا مطلب؟ اس کی وضاحت ہونی چاہئے۔
وعلیکم السلام ،
بھائی آپ نے جو سوال بتایا کہ "مسلمان کو دعوت دین کس طرح دی جائے " اور " مسلمان کو دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے " یہ دو مختلف سوال ہیں۔ایک میں طریقہ کی بات ہو رہی ہے اور دوسرے میں اقدام کی۔تاہم یہ دونوں سوال ہی بہت اہمیت کے حامل ہیں۔اللہ آپ کو جزا دے بھائی مگر علماء ، ایجوکیٹیڈ حضرات سے متعلق آپ کا جواب مجھے سمجھ نہیں آیا۔اس کی وضاحت ضرور کیجیئے گا۔
تجدید ایمان سے مراد یہ تھی ، مسلمان یوں تو کلمہ گو ہے لیکن بحیثیت مسلمان کے تقاضوں اور جس دین پر اسے پیدا کیا گیا ہے اس سے غافل ہے ، اس لیے وہ کونسے راستے یا طریقے ہیں جن سے اس کا ایمان بیدار کیا جا سکے؟؟؟ بے شک ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔لیکن اصلاح ضرور کرنی چایئے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
وعلیکم السلام ،
بھائی آپ نے جو سوال بتایا کہ "مسلمان کو دعوت دین کس طرح دی جائے " اور " مسلمان کو دعوت دین کس چیز کی طرف سی جائے " یہ دو مختلف سوال ہیں۔ایک میں طریقہ کی بات ہو رہی ہے اور دوسرے میں اقدام کی۔تاہم یہ دونوں سوال ہی بہت اہمیت کے حامل ہیں۔اللہ آپ کو جزا دے بھائی مگر علماء ، ایجوکیٹیڈ حضرات سے متعلق آپ کا جواب مجھے سمجھ نہیں آیا۔اس کی وضاحت ضرور کیجیئے گا۔
تجدید ایمان سے مراد یہ تھی ، مسلمان یوں تو کلمہ گو ہے لیکن بحیثیت مسلمان کے تقاضوں اور جس دین پر اسے پیدا کیا گیا ہے اس سے غافل ہے ، اس لیے وہ کونسے راستے یا طریقے ہیں جن سے اس کا ایمان بیدار کیا جا سکے؟؟؟ بے شک ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔لیکن اصلاح ضرور کرنی چایئے۔
السلام علیکم
محترمہ اللہ تعالیٰ آپ کی اسلامی حمیت کومزیدپختگی اور ترقی عطا فرمائے ، میں آپ کے اس جذبہ کی قدر کرتا ہوں
یہ سوال تو آپ کا ہی قائم کردہ ہے کہ :
مسلمان کو دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے؟
مجھے آپ کےعنوان سے کنفیوژن پیدا ہورہاتھا۔ ایسا محسوس ہورہاتھا کہ جیسے مسلمانوں کو ایمان کی دعوت دی جارہی ہو۔اور آپ کی اس آخری عبارت :
نیز تجدید ایمان کے لیے کیا پہلا قدم کہاں سے اٹھایا جائےَََ؟؟؟
سے میرے کنفیوژن کو مزید تقویت مل رہی تھی۔ اب آپ کایہ جملہ ’’ مسلمان کو دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے؟‘‘ اس کی جگہ یہ مناسب رہے گا۔اگر یہ کہا جائے کہ"مسلمان کو دعوت دین کس طرح دی جائے "

علماء ، ایجوکیٹیڈ حضرات سے متعلق
علماء سے مطلب تو ظاہر ہے علماء دین ہیں۔ اور ایجو کیٹیڈ حضرات سے مراد عصری دنیاوی علوم سے مزین حضرات ہیں ۔اس طبقہ کو بہت محتاط طریقہ سےگائڈنس کی ضرورت ہوتی ہے اور خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔اور بہت حکمت کے ساتھ اسلامی تعلیمات کی طرف راغب کرنا چاہئے۔
میرے نقطہ نظر سے صرف قرآن پاک کے تراجم پڑھنے سے کام نہیں چلے گا اس کو سمجھنے کے لیے ضرورت ہے احادیث مبارکہ کی اور ان دونوں کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے سابقین اولین اسلاف کی توضیحات اور تشریحات کی جن کے علوم پر امت کے صالحین کا اعتماد ہو۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ،
جزاک اللہ بھائی۔کتابت کی معمولی سی غلطی کو میں نے درست کر دیا ہے ، پھر بھی آپ سے معذرت۔لیکن میں نے اس کی کوئی اصلاح اس طرح نہیں کی ۔اللہ تعالیٰ مجھے معاف کر دے۔
 
Top