• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلمان کے چھ فرائض

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
سلسلہ آدابِ اسلامی

حدیث نمبر 1


پہلی حدیث پیشِ خدمت ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: «حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ: إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ, وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ, وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْهُ, وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشمِّتْهُ (1) وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ, وَإِذَا مَاتَ فَاتْبَعْهُ». رَوَاهُ مُسْلِمٌ. (2)
ترجمه:ابو ہریرہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں
جب تو اس سے ملے تو سلام کہہ
جب وہ تجھے بلائے تو اس کے پاس جا
جب تجھ سے خیر خواہی طلب کرے تو اس کی خیر خواہی کر
جب اسے چھینک آئے اور وہ اللہ کی حمد کرے تو اسے یرحمک اللہ کہہ
جب وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت کر
اور جب فوت ہو تو اس کے جنازے کے پیچھے جا
(اسے مسلم نے روایت کیا)
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
عمدہ سلسلہ ہے۔ماشاء اللہ
جاری رکھنے کی تجویز ہے!
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
ﻋﻤﺪﮦ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﮨﮯ۔ﻣﺎﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ
اس سے کافی فائدہ ہوگا ان شاءاللہ
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اس حدیث پر غور کریں تو یہ نکتہ سمجھ آتا ہے کہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے سے پہلے فرائض کی فکر کی جائے تو حقوق خود بخود مل جاتے ہیں ۔۔۔آپﷺ نے یہاں ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حقوق بیان فرمائے ہیں ۔۔۔۔ایک کے حقوق دوسرے کے فرائض ہیں ۔۔۔۔ مسلمانوں کو تاکید کی گئی ہے کہ اپنے اوپر واجب کردہ دوسرے مسلمان کے حقوق ادا کریں۔۔۔ہر شخص اپنے اپنے فرائض کی فکر کرتا رہے تو دوسرے کو حقوق خود بخود ملتے جائیں گے۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اس حدیث کی روشنی میں اگر نام نہاد حقوقِ نسواں کی تحریکوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ اپنی موت آپ مر جاتی ہیں ۔۔۔۔اسلام کے عمومی مزاج کو دیکھا جائے تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ اپنے فرائض کی فکر چھوڑ کر حقوق کے مطالبے کا اسلام میں کوئی تصّور نہیں۔۔۔۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
ہمارے ہاں یہ عام طریقہ رائج ہے کہ شوہر اپنے حقوق بیان کرتے رہتے ہیں جبکہ بیویاں اپنے حقوق کے رونے روتی ہیں۔۔۔
آئیے اس تھریڈ سے اس کلچر کو بدلتے ہیں۔۔۔۔
بیویاں اپنے فرائض بیان کریں گی اور شوہر اپنے۔۔
دیکھیں کون ابتداء کرتا ہے
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جزاکِ اللہ خیرا! بہت ہی عمدہ سلسلہ ہے۔ ہم سب کو اس کی اَشد ضرورت ہے۔

ان اسلامی آداب پر کما حقہ عمل کیا جائے تو گھر، خاندان، معاشرہ، ملک اور پوری دُنیا سنور جائے گی۔ بچوں کو ابتدا سے ہی یہ آداب سکھا دیئے جائیں تو معاشرے میں انقلاب بپا ہو جائے۔

ہمارے ایک محترم استاد تھے جو حدیث شریف پڑھایا کرتے تھے۔ وہ طلبہ کو جب کوئی حدیث مبارکہ پڑھاتے تو فرماتے کہ اسے یاد کر لو، جس سے ان کی مراد ’عمل کرنا‘ ہوتی تھی۔ بعد میں جب کسی کو دیکھتے کہ وہ اس حدیث مبارکہ کی خلاف ورزی کر رہا ہے (مثلاً کسی کو جھوٹ بولتے دیکھتے یا کوئی اور کوتاہی محسوس کرتے) تو بڑی شفقت سے فرماتے۔ ’’بیٹا! آپ نے سبق یاد نہیں کیا۔‘‘

آئیے! میں اور آپ اس حدیث مبارکہ کو ’یاد‘ کرتے ہیں:

ہر ایک کو سلام کریں، ملتے وقت بھی، جدا ہوتے وقت بھی، خواہ ہم اسے جانتے ہوں یا نہیں! صرف جان پہچان والے کو سلام کرنا، دوسروں کو نہ کرنا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔

کوئی بھائی چھینک مارے اور الحمد للہ کہے تو اسے جواب دیں: يرحمک اللہ

کوئی دعوت دے تو دعوت قبول کریں، خیرخواہی طلب كرے تو اس کی خیر خواہی کریں، مریض ہو تو عیادت کریں، فوت ہوجائے تو جنازہ کیلئے جائیں۔

اللهم وفقنا لما تحبه وترضاه
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301
ما شاء اللہ بہت ہی عمدہ سلسلہ ہے ،اورمفادات سے بھرپور معاشرے میں اس کی اشد ضرورت بھی ہے۔
اعلی اخلاق تو ہر مومن کا زیور ہے،نبی کریم اخلاق عالیہ کے بلند ترین مقام پر فائز تھے۔اور حدیث مبارکہ کے مطابق آپ کی بعثت کا مقصد اعلی اخلاقیات کا فروغ تھا۔
اللہ تعالی ہم سب کو بلند اخلاق اور اعلی صفات سے مزین فرمائے۔آمین
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
بیوی کے اوپر شوہر کی طرف سے پہلا اوربنیادی فرض جو عائد ہوتا ہے وہ اطاعت وفرمانبرداری کا ہے ۔۔۔۔اور یہ ایسا فرض ہے کہ ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں کے مصداق دیگر تمام فرائض اس کے ذیل میں آ جاتے ہیں۔۔۔قرآن نے صالحۃ عورت کی جو خوبیاں بیان کی ہیں پہلی یہی ہے

فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللَّہ

ایمان کے بعد مسلم صالحۃ عورت کی نشانی اطاعت ہی ہے
مسلمات مومنات قانتات تائبات۔۔۔۔۔
چنانچہ ثابت ہوا کہ مسلم خاتون کا ایمان لانے کے بعد فرضِ اوّلین خاوند کی اطاعت ہے۔۔۔
مجھے یاد ہے کہ کراچی کے دینی حلقوں میں اس بحث کا آغاز ہوا تھا کہ عورت گھریلو ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے کی پابند نہیں ہے۔۔۔کیونکہ شریعت نے اس کو اس بوجھ کا مکّلف نہیں ٹہرایا۔۔۔۔مجھے ان کی اس دلیل پر ہنسی آتی تھی ۔۔۔۔اللہ کے بندو!! اللہ نے خاوند کی اطاعت عورت پر فرض کر دی ۔۔۔اب جب تک اس کی بات شریعت کے کسی حکم سے نہیں ٹکراتی عورت اس کی بات ماننے کی پابند ہے۔۔۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
ہم لوگ حقوق اللہ کے سلسلے میں کوئی نیکی کر کے اس کا معاملہ اللہ کے سپرد کر سکتے ہیں لیکن حقوق العباد کے حوالے کے کو ئی اچھا کام کر کے اسے دریا میں ڈالنے پر تیار نہیں ہوتے۔۔۔۔جب تک دوگنی جوابی کاروائی متعلقہ بندے کی طرف سے ہمیں موصول نہ ہو ہمیں یہی لگتا رہتا ہے کہ ہماری نیکی تو کھوہ کھاتے میں چلی گئی۔۔۔۔یہی نہیں بلکہ آئندہ کے لیے ایسی کسی بھی غلطی سے توبہ کر لی جاتی ہے ۔۔۔
حقوق اللہ کے مقابلے میں حقوق العباد کی ادائیگی کہیں زیادہ مشکل ہے اور اگر محنت کر کےہم اپنے آپ کو اس نیکی کے لیے تیار کر بھی لیں تو ایسی نیت یا ایسی سوچ کی وجہ سے ہم اس کے اجر سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔۔۔مجھے یہ تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ شیطان کے اس دھوکے میں ملوّث ہونے واکی اکثریت خواتین کی ہوتی ہے۔۔۔ظاہری طور پر ہم ایک عمل اللہ کے لیے کر رہے ہوتے ہیں لیکن کہیں اندر دل کے نہاں خانوں میں ہم اس کے اجر کی توقع انسانوں سے لگا بیٹھتے ہیں ۔۔۔
مجھے اس بات سے بہت خوف آتا ہے کہ اس کی وجہ سے ہم اپنی آخرت کی راہ نہ کہیں کھوٹی کر لیں۔
آیت ملاحظہ کریں
مَّن كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَن نُّرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَّدْحُورًا ﴿١٨﴾ وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ وَسَعَىٰ لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَـٰئِكَ كَانَ سَعْيُهُم مَّشْكُورًا ﴿١٩﴾
ترجمہ:جو کوئی عاجلہ کا خواہشمند ہو، اسے یہیں ہم دے دیتے ہیں جو کچھ بھی جسے دینا چاہیں، پھر اس کے مقسوم میں جہنم لکھ دیتے ہیں جسے وہ تاپے گا ملامت زدہ اور رحمت سے محروم ہو کراور جو کوئی آخرت کا ارادہ کرے اس کے لیے کوشش کرے اور وہ مومن بھی ہو تو یہی لوگ ہیں جن کی سعی کی قدر دانی کی جائے گی
ذرا آیت کے ترجمے پر غور کیجیے دو مقامات محلّ نظر ہیں
جس کے لیے چاہیں
جتنا چاہیں
گویا جو دنیا میں اجر کا طالب ہے لازم نہیں کہ اسے اس کا مطلوب بھی مرضی کا ملے گا ۔۔۔اس میں کئی احتمالات ہیں آیت بتاتی ہے کہ اللہ جس کیلئے چاہے جتنا چاہے اتنا اس کو ملتا ہے۔ جبکہ نیت خالص ہو اور محنت بھی کرے تو آخرت کا اجر لازمی ملے گا۔
لہٰذا اسلامی آداب پر عمل کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم اپنی نیت کی اصلاح کر لیں۔ ایسا نہ ہو کہ بہت محنت سے کیا ہوا عمل نہ ہمیں دنیا میں کوئی فائدہ دے نہ آخرت میں!
عاملة ناصبة تصلى نارا حامية
 
Top