م
ڈاؤن لوڈ"] ڈاؤن لوڈ[/URL]
میرے ایک دوست ہیں اور ہیں بھی اہلحدیث ، تو انہیں جب کبھی کسی کتاب کی طرف توجہ دلاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ میں قران پڑھ لیتا ہوں ۔ (ملتان کے کسی اہلحدیث مدرسہ سے فارغ تھے)ایک دن قلب کے متعلق بات ہو رہی تھی تو میں نے کہیں باتوں میں کہہ دیا کہ قران نے جابجا دل کو خطاب کیا ہے اور ہدایت کا دار ومدار اس کی اصلاح پر رکھا ہے تو وہ فرمانے لگے یہ کہاں لکھا ہے ؟ تو بڑی مشکل سے میں انہیں سمجھا سکا کہ ایسی کتب بھی پڑھو جو قرآن سمجھنے میں مدد کرتی ہیں ۔
آپ ذرا ان کتب کو پڑھ کر دیکھ لیں ،میں نے مزید اس سے اچھا کیا لکھنا ہے۔آپ غور فرمائیں۔
بات یہ ہے کہ ہم نے رسے باندھے ہوتے ہیں اور ساتھ پڑھتے رہتے ہیں اھد نا اصراط المستقیم۔ رسے کھول دیئے جائے تو ہدایت دور نہیں رہتی بعض دفعہ کسی نحوست کی وجہ سے لاشعوری طور پر بھی رسے باندھے رہتے ہیں،آپ نے جس سفر کا ذکر کیا ،پہلے آپ جس مقام پر تھے دعوی ادھر قران وحدیث کو ماننے کا تھا آور آج جہاں کھڑے ہیں دعوی یہاں بھی قران و حدیث کو ماننے کا ہے،تو آپ کا زہنی ارتقائی سفر میں جو فرق آیا ہے وہ میں یہ سمجھا ہوں کہ آ ج آپ اپنی رائے کو قران وحدیث سمجھ رہئے ہیں جبکہ یہ سوچ بالکل ہی غلط ہے۔
جی تصوف میں اس سے اآگے پریکٹیکل سبق سکھایا جاتا ہے۔ اور وہ ہر لمحہ متوجہ الی اللہ رہنا۔ کھڑے بیٹھے لیٹے ہر لمحہ ذکر الہٰی ۔اس پر بھی توجہ کرنا یہ حصول تصوف ہے۔
عاصم بھائی میں پہلے بھی کچھ کتابوں کی طرف آپ کی توجہ دلائی تھی، یہ ایک چھوٹا سا پمفلٹ ہے نیٹ پر موجود ہے آپ اسکو بھی دیکھ لیںحمد عاصم;70122]بھائی جان تصوف اور پیری مریدی کے سسٹم کی تائید ہم تبھی کریں گے جب آپ ہم کو اس پر قرآن اور حدیث سے دلائل فراہم کریں گے اور رہی بات کتابوں کے مطالعہ کی تو بھائی جان میرے لیئے اللہ کا قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کافی ہے اور ہر اس بندے کی بات جو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے مطابق بات کرئے وہ مجھے قبول ہے اب آپ مہربانی فرما کر ہمیں اس بارے دلائل عطاء کردیں شکریہ
ڈاؤن لوڈ"] ڈاؤن لوڈ[/URL]
میرے ایک دوست ہیں اور ہیں بھی اہلحدیث ، تو انہیں جب کبھی کسی کتاب کی طرف توجہ دلاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ میں قران پڑھ لیتا ہوں ۔ (ملتان کے کسی اہلحدیث مدرسہ سے فارغ تھے)ایک دن قلب کے متعلق بات ہو رہی تھی تو میں نے کہیں باتوں میں کہہ دیا کہ قران نے جابجا دل کو خطاب کیا ہے اور ہدایت کا دار ومدار اس کی اصلاح پر رکھا ہے تو وہ فرمانے لگے یہ کہاں لکھا ہے ؟ تو بڑی مشکل سے میں انہیں سمجھا سکا کہ ایسی کتب بھی پڑھو جو قرآن سمجھنے میں مدد کرتی ہیں ۔
آپ ذرا ان کتب کو پڑھ کر دیکھ لیں ،میں نے مزید اس سے اچھا کیا لکھنا ہے۔آپ غور فرمائیں۔
میں ایک بات واضح کر دیتا ہوں کہ میں تصوف کے نہ ماننے والوں کو مسلمان ہی سمجھتا ہوں ،ہاں جو لوگ صوفیاء اکرام کا مذاق اڑائے ایسے لوگوں کےلئے میرے دل میں کوئی عزت نہیں۔ایک فلم تھی اسکا ایک پارٹ تھا کہ ایک بندہ بلندی سے چھلانگ لگاتا ہے اور ایک درخت میں پھنس جاتا ہے،وہ ادھر خدا کو پکارنا شروع کرتا ہے تو اسے جوابی آواز آتی ہے کہ کمر میں بندہ ہوا رسہ جو درخت میں پھنسا ہے کاٹ کرمکمل اپنا آپ ہمارے حوالے کر دو تو وہ بندہ بندہ نیچے دیکھتا ہے تو سوچتا ہے کہ اگر رسہ کاٹ دیا تو گر کر مر جاؤں گا پھر مدد کے لئے پکارتا ہے پھر وہی آواز آتی ہے ،کہ رسے کا آسرا چھورو اور مکمل اپنا آپ ہمارے حوالے کر دو مگر وہ اسی حالت میں رات گزار کر مر جاتا ہے،اور رسہ نہیں کھولتا ، صبح اسکے دوست آتے ہیں دیکھتے کہ زمین سے چند فٹ کی بلندی پر لٹک لٹک کر مر گیاہے،میں پہلے مشرکانہ عقائد کا مالک تھا کٹر قسم کا جاہل تھا پھر اللہ سے ہدایت مانگی تو اس نے ہدایت دی الحمدللہ،،، اب بھی میری یہی دعا ہوتی ہے کہ یا اللہ میرے دل میں سے ہر باطل عقیدے کو باہر نکال دے جو تیری ناراضگی کا سبب بن سکتا ہو اور مجھے اس دین پر چلا جس پر چل کر مجھے تیری رضا مل جائے، یہ وہی دعا ہے جب میرے سامنے دو رستے آئے تھے تو میں نے اللہ کو پکارا تھا کہ میں جاہل ہوں اور تو علم والا ہے میں گمراہ ہوں اور تو ہدایت دینے والا ہے یا اللہ مجھے نہیں پتا کہ ان دونوں جماعتوں میں سے کون حق پر ہے اس لیئے مجھے تو اس رستے پر چلا جو تیری رضا کا رستہ ہے میں نہیں کہتا کہ تو مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ بنا اور نہ یہ کہتا ہوں کہ تو مجھے۔۔۔۔۔۔۔۔ بنا بلکے تو مجھے اس دین پر چلا جس پر چل کر مجھے تیری رضا مل جائے بس۔
الحمدللہ اللہ نے میری پہلے بھی رہنمائی فرمائی تھی اب بھی اللہ کی مدد اور نصرت سے حق رستے یعنی قرآن اور صحیح حدیث کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش میں رتا ہوں کیونکہ یہی دینِ خالص ہے اس کے باہر گمراہی اور جہالت تو ہوسکتی ہے پر دین نہیں۔
بات یہ ہے کہ ہم نے رسے باندھے ہوتے ہیں اور ساتھ پڑھتے رہتے ہیں اھد نا اصراط المستقیم۔ رسے کھول دیئے جائے تو ہدایت دور نہیں رہتی بعض دفعہ کسی نحوست کی وجہ سے لاشعوری طور پر بھی رسے باندھے رہتے ہیں،آپ نے جس سفر کا ذکر کیا ،پہلے آپ جس مقام پر تھے دعوی ادھر قران وحدیث کو ماننے کا تھا آور آج جہاں کھڑے ہیں دعوی یہاں بھی قران و حدیث کو ماننے کا ہے،تو آپ کا زہنی ارتقائی سفر میں جو فرق آیا ہے وہ میں یہ سمجھا ہوں کہ آ ج آپ اپنی رائے کو قران وحدیث سمجھ رہئے ہیں جبکہ یہ سوچ بالکل ہی غلط ہے۔
شکریا بھائیاور ہاں بھائی جان آپ ان شاءاللہ غلظ لکھتے ہیں اس کو اکٹھا نہ لکھا کریں اس کا معنی بدل جاتا ہے بلکہ ایسے لکھا کریں ان شاءاللہ
[/QUOTE]اور الحمدللہ صبح و شام کے اذکار اور باقی ماندہ اذکار باقائدگی سے کرتا ہوں کیونکہ یہ ایک مسلم کا قلعہ ہیں جس میں وہ محفوظ رہتا ہے۔
جی تصوف میں اس سے اآگے پریکٹیکل سبق سکھایا جاتا ہے۔ اور وہ ہر لمحہ متوجہ الی اللہ رہنا۔ کھڑے بیٹھے لیٹے ہر لمحہ ذکر الہٰی ۔اس پر بھی توجہ کرنا یہ حصول تصوف ہے۔