• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلک کے دفاع سے کیا مراد ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ارسلان بھائی! امام مالک کی بات یاد آگئی، کہ کسی بھی شخص کی بات لی بھی جا سکتی ہے، اور رد بھی کی جا سکتی، سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے، یہ ہے ہمارا مسلک، کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات کا دفاع کریں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے تحت جو بات ہو گی، ہم اس کا دفاع کریں گے، اسی مسلک کو اختیار کرنے والے کسی شخص کی بات ، خطاً یا سہواً بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے خلاف ہوگی، تو اسے رد کردیں گے، اور ڈنکے کی چوٹ پر رد کریں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کی مخالفت میں کسی کی بات کا دفاع کرنا ہمارا مسلک اجازت ہی نہیں دیتا!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جزاک اللہ خیرا ابن داؤد بھائی، یہی حق بات ہے اور یہی ہمارا منہج ہے، کاش کہ تمام اہل حدیث اپنے اِس منہج کو سمجھ پائیں۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
ارسلان بھائی ہمارا دفاع ہمیشہ حق کا دفاع رہاہے کیونکہ ہمارے یہان حق کتاب و سنت ہے اور غیروں کے یہاں دفاع شخصیت ہے کیونکہ انکے نزدیک حق شخصیت پرستی کا نام ہے ۔ہم نے بھی اپنے علماء کرام کا دفاع کیا ہے لیکن حق کی بنیاد پر،اور بعض بعض مسائل میں انکا رد بھی کیا ہے اگر فہم میں لغزش ہوئی ہے اوروہ بھی حق کی بنیاد پر ،ہم نے حق کا معیار شخصیت کو نہیں بلکہ کتاب و سنت کو بنایا ہے ۔۔۔ ان لوگوں سے جب کچھ نہیں بن پڑتا تو خواہ مخواہ ہمارے علماء اور انکی تحریروں کی غلط گرفت کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ ہمارے یہاں علماء اوران کی تحریریں معیارنہیں ہیں بلکہ معیار صرف کتاب و سنت ہے ۔جزاک اللہ خیرا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اب مجھے یہ جاننا ہے کہ دین کے دفاع سے کیا مراد ہے؟ اور مسلک کے دفاع سے بھی کیا مراد ہے؟ شخصیات کے متعلق علم نہ ہونا کیا اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ دین کی خدمت نہیں کر رہا؟
دین کے دفاع سے مراد تو آپ جانتے ہیں کہ کفار ،،منافقین ، کے اعتراضات ،شکوک شبہات ، کا جواب دیکر اور دین کے محاسن بیان کرکے دیا جاتا ہے ؛
اور اور اہل بدعت کی دین میں تحریف ،و اضافہ کو رد کر کے دین کا دفاع کیا جاتا ہے ؛
جبکہ علماء کا دفاع بھی دو پہلووں سے بہت ضروری ہے ،،ایک تو۔۔۔ حق بات میں ان کے موقف کی وضاحت اور دلائل کی فراہمی؛
اور دوسرا پہلو ان کے دفاع کا یہ کہ ۔۔وہ دینی لحاظ سے ثقہ ،اور معتبر ہیں ؛
یعنی دین کی تبلیغ میں جھوٹ اور فریب دہی سے پاک ہیں ،علم کے معاملہ میں ’’ امین ‘‘ ہیں
اور علماء کا تو اسلام میں بڑا مقام ہے ۔پیارے نبی ﷺ کی تعلیم تو یہ ہے کہ عام مسلم کا دفاع ،دوسرے مسلم کیلئے بڑا افضل کام ہے
عن ام الدرداء عن ابي الدرداء عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " من رد عن عرض اخيه رد الله عن وجهه النار يوم القيامة "
قال:‏‏‏‏ وفي الباب عن اسماء بنت يزيد قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حديث حسن.
(سنن الترمذی :حدیث نمبر: 1931 )قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (431)
ابو الدرداء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے بھائی کی عزت (اس کی غیر موجودگی میں) بچائے،
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم سے بچائے گا“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں اسماء بنت یزید رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔

وضاحت: ۱؎ : بعض احادیث میں «عن عرض أخيه» کے بعد «بالغيب» کا اضافہ ہے، مفہوم یہ ہے کہ جو اپنے مسلمان بھائی کی غیر موجودگی میں اس کا دفاع کرے اور اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرے اس کی بڑی فضیلت ہے، اور اس کا بڑا مقام ہے، اس سے بڑی فضیلت اور کیا ہو سکتی ہے کہ رب العالمین اسے جہنم کی آگ سے قیامت کے دن محفوظ رکھے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہاں تک ’’زلات ‘‘ یعنی ان کی غلطیوں ،لغرشوں۔یا۔ اجتہادی خطاوں کا تعلق ہے ،(جن سے کوئی مبرا نہیں )تو اہل حق کبھی ان غلطیوں کا دفاع نہیں کرتے ،
لیکن ثقہ عالم کی غلطیوں کی بنا پر اس کی تبدیع، تفسیق ،تضلیل ،بھی نہیں کرتے ۔۔
بس یہی کہتے ہیں کہ وہ چونکہ غیر معصوم بشر تھے ،اسلئے ان سے یہ غلطی ،خطا ہوگئی۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جوش بھائی! اصل بات اِس تھریڈ میں یہ تھی کہ جب میں نے وحید الزماں کے متعلق اپنے دوست کو یہ کہا کہ میں اُن کو نہیں جانتا کہ وہ کون تھے اور واقعتا ایسا ہی ہے کہ میں نہیں جانتا وہ کون تھے، تو اُن کا یہ کہنا کہ دین کا دفاع کرنا سیکھو میاں سے جو میں نے مراد لیا تھا وہ یہ کہ جب تمہارے مسلک اہل حدیث کے کسی عالم کی کسی کتاب کی کوئی عبارت اگر مخالف مسلک والا پیش کرے تو اُس کا جواب دینا سیکھو، حالانکہ اُس کا جواب یہی ہی ہے کہ ہمیں اُن کے نظریے کا معلوم نہیں کہ اُنہوں نے یہ بات کس نظریے سے لکھی ہے، اگر اُن کی لکھی گئی بات کی تاویل کرنے یا واقعتا غلطی پر ہونے کے باوجود اُس کو صحیح ثابت کرنے پر زور لگانے کی کوشش کی جائے تو یہ شخصی تقلید کی طرف رجحان کو ثابت کرتی ہے، جب کہ مجھ سمیت ہر اہل حدیث کو اِس قبیح عادت سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے، اور اِس کا سب سے بہترین حل اور جواب میرے نزدیک یہ ہے کہ فوت ہونے والوں کا معاملہ اللہ کے پاس ہے یعنی اللہ وہی اُن کا انجام کرے گا جن کے وہ مستحق ہیں، اگر اچھے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ اچھا انجام دے گا اور اگر کوئی کمی کوتاہی ہو گی تو بھی اللہ بہتر جانتا ہے، ہمارے جو اصل ایشو ہے وہ یہ کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم واقعتا جسمانی لحاظ سے اللہ کے نور میں سے نور ہیں؟ ہمارا جواب ہے کہ ہرگز نہیں، بس یہی اصل اختلافی نقطہ ہے جس پر ہمارے اور بریلویوں کے مابین گفتگو و شنید کا سلسلہ جاری ہوتا ہے، لیکن اگر ہم اِس اہم پوائنٹ کو چھوڑ کر فوت شدہ علماء کی عبارتوں پر بحث کرنے لگ جائیں تو میرا نہیں خیال کہ ہم لوگ اپنے مسائل حل کر پائیں گے بلکہ اپنا وقت اور صلاحتیں ضائع کرنے کے درپے ہوں گے۔اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
السلام و علیکم و رحمت الله -

بلکل متفق - " اِس قبیح عادت سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے، اور اِس کا سب سے بہترین حل اور جواب میرے نزدیک یہ ہے کہ فوت ہونے والوں کا معاملہ اللہ کے پاس ہے یعنی اللہ وہی اُن کا انجام کرے گا جن کے وہ مستحق ہیں، اگر اچھے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ اچھا انجام دے گا اور اگر کوئی کمی کوتاہی ہو گی تو بھی اللہ بہتر جانتا ہے"

جہاں تک "نور" کا تعلق ہے تو قرآن کی آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ الله نے نور کو خلق کیا ہے- نہ تو الله تبارک و تعالیٰ نور کا بنا ہوا ہے اور نہ ہی اس نور سے کسی انسان کی تخلیق ہوئی ہے چاہے وہ الله کا برگزیدہ نبی ہی کیوں نہ ہو- قرآن میں الله کا ارشاد پاک ہی کہ :

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ۖ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ سوره الانعام ١
تمام تعریفیں الله ہی کے لیے ہیں جس نے آسمان اور زمین بنائے اورظلمات اور نور بناے- پھر بھی یہ کافراوروں کو اپنے رب کے ساتھ برابرٹھیراتے ہیں-

لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ سوره اخلاص ٣
نہ تو(الله) نے کسی کو جنا ہے اور نہ وہ وہ کسی سے جنا گیا ہے-

لہذا الله تبارک و تعالیٰ یا نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کو نور کا بنا ہوا تسلیم کرنا باطل عقیدہ ہے- قرآن کریم میں "نور"کا لفظ جہاں بھی آیا ہے وہ یا تو ہدایت (صراط المستقیم) کے معنی میں آیا ہے یا کتاب (یعنی قرآن) یا پھر دین اسلام کے معنی میں استمعال ہوا ہے-

اللہ ہمیں اپنی ہدایت سے سرفراز کرے (آمین)-
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
ارسلان بھائی ہمارے نزدیک دین کا معیارکتاب وسنت ہے نہ کہ شخصیات اور انکی کتابیں ۔ہم جب کسی مسئلے کی وضاحت کرتے ہیں تو کتاب و سنت کی روشنی میں کرتے ہیں نہ کی اپنے کسی عالم کے قول کو پیش کرتے ہیں ۔اب اگر کسی کو قرآن و سنت میں کوئی خامی یا غلطی نظر آے تو پیش کرے ۔الحمدللہ ہم شخصیت پرستی کے قائل نہیں ہیں بلکہ کتاب و سنت کی روشنی میں شخصیت پرستی کو رد کرتے ہیں ۔ہمارے حقانیت کی سب سے واضح دلیل یہ ہے کہ اگر ہمارا کوئی عالم غلط فہمی کا شکار ہوجاتا ہے تو ہم اسکو بھی رد کرتے ہیں یہی اہلحدیث کا سب سے بڑا طرہ امتیاز ہے جو دوسروں میں ہرگز نہیں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی ہمارے نزدیک دین کا معیارکتاب وسنت ہے نہ کہ شخصیات اور انکی کتابیں ۔ہم جب کسی مسئلے کی وضاحت کرتے ہیں تو کتاب و سنت کی روشنی میں کرتے ہیں نہ کی اپنے کسی عالم کے قول کو پیش کرتے ہیں ۔اب اگر کسی کو قرآن و سنت میں کوئی خامی یا غلطی نظر آے تو پیش کرے ۔الحمدللہ ہم شخصیت پرستی کے قائل نہیں ہیں بلکہ کتاب و سنت کی روشنی میں شخصیت پرستی کو رد کرتے ہیں ۔ہمارے حقانیت کی سب سے واضح دلیل یہ ہے کہ اگر ہمارا کوئی عالم غلط فہمی کا شکار ہوجاتا ہے تو ہم اسکو بھی رد کرتے ہیں یہی اہلحدیث کا سب سے بڑا طرہ امتیاز ہے جو دوسروں میں ہرگز نہیں ۔
جی بھائی ایسا ہی ہے، یہی ہمارا منہج ہے، لیکن یہ سبق اہل حدیثوں کو سختی کے ساتھ پڑھانا چاہئے تاکہ وہ زندگی کے کسی موڑ پر اس پر سمجھوتہ نہ کریں۔

ورنہ صورتحال یہ ہے کہ ایک اہل حدیث ایک موضوع پر کلام کر رہا ہے، میں نے پوچھا اس کی دلیل کیا ہے؟ تاکہ ہمیں بھی پتہ چلے، کہنے لگا کہ اس موضوع پر سعودی عالم نے فتویٰ دیا ہے، میں نے کہا چلیں سعودی عالم کی بیان کردہ دلیل ہی بتا دیں، کہا گیا وہ سعودی عالم دین ہیں کیا وہ غلط بات کہیں گے، کیا اُن کے پاس دلیل نہیں ہو گی؟

پس میں اس مزاج کو غلط سمجھتا ہوں، یہ وہی تقلید اور وہی جواب ہے جو دیوبندی و بریلوی دیتے ہیں، لہذا ہمیں اس روش کو ترک کرنا ہو گا ورنہ ہم مسلک حق پر پختہ نہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ تمام فتنوں سے محفوظ فرمائے آمین
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
ارسلان بھائی آپ نے بہت اچھی بات کہی ہے اہلحدیث دلائل کی بنیاد پر حق بات تسلیم کرنے کا نام ہے اہلحدیث لوگوں کے قیل و قال کیطرف نہیں جاتا ہے بلکہ دلائل کی بنیاد پر بات کرتا ہے اور دلیل صرف کتاب و سنت ہے دوسرا نہیں ۔جزاک اللہ خیرالجزاء۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی آپ نے بہت اچھی بات کہی ہے اہلحدیث دلائل کی بنیاد پر حق بات تسلیم کرنے کا نام ہے اہلحدیث لوگوں کے قیل و قال کیطرف نہیں جاتا ہے بلکہ دلائل کی بنیاد پر بات کرتا ہے اور دلیل صرف کتاب و سنت ہے دوسرا نہیں ۔جزاک اللہ خیرالجزاء۔
بے شک، لیکن اہل حدیثوں کا بغیر تحقیق کے کسی پر الزام لگانے کے انداز ملاحظہ کریں
http://forum.mohaddis.com/threads/داعش-کی-درندگی-پهر-سامنے-آ-گئی.29612/
 
Top