میں نے اس کو یہ جواب دیا ہے
زاذان کی درج ذیل محدثین سے توثیق و تعدیل ثابت ہے۔
1. امام یحییٰ بن معین " ثقہ"
2. خطیب بغدادی: "کان ثقہ"
3. العجلی : " ثقہ"
4. امام مسلم، جنہوں نے اپنی صحیح میں اس کی حدیث سے حجت پکڑی
5. ابن عدی کہتے ہیں، و احادیثہ لا باس بہا اذا روی عنہ ثقہ
6. ابن سعد کہتے ہیں " و کان ثقہ قلیل الحدیث
7. ابوعوانہ الاسفرائنی نے اپنی صحیح میں ان کی حدیث کو بطور حجت لیا۔
8. ابن جارود نے المنتقیٰ میں ان کی روایت لی
9. امام حاکم نے ان کی حدیث کو صحیح کہا مستدرک میں
10. امام الذہبی نے ثقہ قرار دیا
ان پر کی جانے والی جرح مردود ہے، اور یہ ثقہ راوی ہیں اور صحیح مسلم کے علاوہ سنن اربعہ میں ان سے روایات مروی ہیں۔ جس کو تفصیل پڑھنی ہو وہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب " فتاوٰی علمیہ، جلد 1، صفحہ نمبر 550 تا 556 ملاحظہ فرمائیں۔
قال شعبة قلت للحكم مالك لم تحمل عن زاذان قال كان كثير الكلام - وقال بن حبان في الثقات كان يخطىء كثيرا
- (تہذیب التہذیب، ابن ہجر عسقلانی، جزء 3، 565)
ترجمہ :
شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے الحکم سے کہا کہ آپ زاذان سے کیوں روایت نہیں لیتے-انہوں نے کہا وہ باتیں بہت کرتا ہے - ابن حبان نے کہا کہ بہت غلطیاں کرتا تھا -
سلمة بن كهيل عنه ، فقال : أبوالبخترى أعجب إلى منه - وقال أبو أحمد الحاكم : ليس بالمتين عندهم
- (ميزان الاعتدال فی نقد الرجال، الذہبی، جزء 2، 2817)
ترجمہ : سلمہ بن کہیل نے کہا کہ ابو البختری کو میں اس سے اچھا سمجھتا ہوں - ابو احمد الحاکم کہتے ہیں کہ اہل علم کے نزدیک وہ مظبوط نہیں ہے -
فيه شيعية
- (تقریب التہذیب، جزء 1، 1982:307/1 - دارالمكتبة العلمية بيروت، لبنان)
ترجمہ :
زاذان میں شیعت ہے -
اب میرا بھائی مجھے بتا دے کہ میں اس کو کیا جواب دوں - پلیز فتویٰ بازی سے گریز کریں -