• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسند احمد بن حنبل --- احمد بن حنبل --- روح کا جسم میں واپس لوٹ آنا

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
آپ بتلائیں کہ کیا آپ اس حدیث کو مانتے ہیں یا نہیں؟؟آپ تو اسے خلاف قرآن قرار دیتے ہیں!
احناف کا یہ فتویٰ صریح ضلالت ہے لیکن تمام حنفی اسے نہیں مانتے بل کہ بہت سے صراحتاً اس کی تردید کرتے ہیں۔
جو حنفی اس کو مانتے ہیں - وہ کون ہیں ؟؟؟؟؟- فتویٰ کا انتظار ہے جناب -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
آپ بتلائیں کہ کیا آپ اس حدیث کو مانتے ہیں یا نہیں؟؟آپ تو اسے خلاف قرآن قرار دیتے ہیں!
الله کو قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ میں نے اس کی تحقیق کا پوچھنا تھا - اور اس بندے کو کیا جواب دوں یہ پوچھنا تھا لیکن آپ نے فورن ہے فتویٰ لگا دیا - دکھ ہوا آپ کی بات سے

وہ شخص مختلف لوگوں کو اپنی یہ تحقیق دیکھا رہا ہے - اس لیے میں نے یہاں لکھی کہ اس کے صحیح یا غلط ہونے کا پتا چل سکے - اور اس بندے کا رد کیا جا سکے -
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
میرا موقف بلکل واضح ہے - میں اک بار پھر اپنا موقف لکھ رہا ہوں - اس کے باوجود اگر آپ فتویٰ لگاتے ہیں تو آپ کا فتویٰ کی کوئی اہمیت نہیں - امید ہے کہ احناف کے خلاف بھی آپ کا فتویٰ جلدی آ رہا ہے - آپ کب فتویٰ ریلیز کرتے ہیں انتظار رہے گا - ابتسامہ


میرا موقف جو میں نے پہلے بھی پیش کیا اور اب بھی پیش کر رہا ہوں - اب اگر کوئی فتویٰ لگاتا ہے تو شوق سے لگا دے -




دیگر انسانوں بشمول انبیاء کرام کا معاملہ بھی دیکھتے ہیں، اور اس حوالے سے بھی صحیح بخاری میں ایک بڑی تفصیلی حدیث ملتی ہے جس سے ہمیں​
lovelyalltime آپ تھوڑی سی جرات فرمائیں ،اور صاف اعلان کریں کہ آپ ڈاکٹرمسعود عثمانی کو اپنا امام مانتے ہیں ’‘
اور اب مزید بخاری کا حوالہ دینے کی ضرورت بالکل نہیں ، کیونکہ امام بخاری ؒ وہی تو ہیں جنہوں نے اپنی کتاب میں کئی جگہ ’‘المنہال بن عمرو ’‘
کی روایت استدلالاً نقل فرمائی ہے ’‘

کیونکہ اگر وہ ‘المنہال بن عمرو ’‘ بقول آپ کے مجروع وناقابل اعتبار راوی کی روایت بیان کر سکتے ہیں تو آپ ان کی دیگر جو روایات اپنی دلیل کے طور پر نقل کرتے جارہے ہیں ،کیا گارنٹی ہے کہ وہ صحیح اور محفوظ ہیں ؟؟
اور جہاں تک فتوی کی بات تو عرض ہے کہ اگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے شاگرد پر آپ ببانگ دہل فتوی لگا سکتے ہیں ،تو
تو اندازہ فرمائیں بشمول آپ کے کسی بھی دوسرے پر فتوی کیوں نہیں لگ سکتا؟؟؟
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
lovelyalltime آپ تھوڑی سی جرات فرمائیں ،اور صاف اعلان کریں کہ آپ ڈاکٹرمسعود عثمانی کو اپنا امام مانتے ہیں ’‘
میرے امام حضرت محمد صلی الله وسلم ہیں - آپ نے مجھ پر شک ظاہر کیا - الله ہمارے دلوں کے حالات جانتا ہے - اور الله سب سے بہتر انصاف کرنے والا ہے -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
lovelyalltime

بشمول آپ کے کسی بھی دوسرے پر فتوی کیوں نہیں لگ سکتا؟؟؟
یہ حال ہے میرے بھائی کا - جہاں فتویٰ لگانا ہے وہاں زبان بند - ویسے بھی ان کے فتویٰ کی اہمیت ہی کیا ہے - ایک مثال یہاں دیکھ لیں -


فقہ حنفی شریف ، میں معراج کا منکر کافر نہیں- ایک تھریڈ بنایا میں نے - اب بھائی کو وہاں فتویٰ نظر نہیں آیا - اب کہیں گے کہ سارے احناف تو یہ نہیں مانتے - لیکن جو مانتے ہیں ان پر فتویٰ لگا دیں تو زبان بند .

فتویٰ کا انتظار ہے فقہ حنفی پر - حافظ صاحب - شکریہ -



http://forum.mohaddis.com/threads/فقہ-حنفی-شریف-،-میں-معراج-کا-منکر-کافر-نہیں.21583/page-2#post-171328
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
lovelyalltime


اور اب مزید بخاری کا حوالہ دینے کی ضرورت بالکل نہیں ، کیونکہ امام بخاری ؒ وہی تو ہیں جنہوں نے اپنی کتاب میں کئی جگہ ’‘المنہال بن عمرو ’‘
کی روایت استدلالاً نقل فرمائی ہے ’‘

کیونکہ اگر وہ ‘المنہال بن عمرو ’‘ بقول آپ کے مجروع وناقابل اعتبار راوی کی روایت بیان کر سکتے ہیں تو آپ ان کی دیگر جو روایات اپنی دلیل کے طور پر نقل کرتے جارہے ہیں ،کیا گارنٹی ہے کہ وہ صحیح اور محفوظ ہیں ؟؟
ایک تو ہم لوگوں میں برداشت کی کمی ہے - میرے بھائی میں اس تھریڈ میں پوچھ چکا ہوں کہ مجھے جہاں جہاں اس تھریڈ میں ڈنڈی ماری گئی ہے اس کا جواب دے دیں تا کہ میں اس کے لکھنے والے کا رد کر سکوں لیکن آپ کو مجھ پر فتویٰ لگانے سے فرصت ہے نہیں -


پلیز اس بات کا جواب دے دیں کہ یہاں جو ’‘المنہال بن عمرو ’‘ پر جرح کی گئی اس میں کہا گیا کہ


بن معين يضع من شأن المنهال بن عمرو وقال الجوزجاني سيء المذهب وقد جرى حديثه - وقال الحاكم المنهال بن عمرو غمزة يحيى القطان - وقال أبو الحسن بن القطان كان أبو محمد بن حزم يضعف المنهال ورد من روايته حديث البراء -


(تہذیب التہذیب، ابن ہجر عسقلانی، جزء 10، 556)

ترجمہ : ابن معین منھال کی شان کو گراتے تھے - الجوزجانی نے کہا کہ وہ بدمذہب ہے.ہرچند کہ اس کی روایتیں بوھت پھیل گئی ہیں - حکیم کہتے ہیں کہ یحییٰ القطان اس کی شان گراتے ہیں - ابوالحسن بن القطان نے کہا کہ ابو محمد بن حزم اس کو ضعیف گردانتے تھے اور اس کی اس روایت کو جو وہ براء بن عازب (رض) تک پہنچاتا تھا رد کرتے تھے -


اس بات کا میں اس کو کیا جواب دوں - فتویٰ بازی سے گریز کریں - شکریہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
بڑے افسوس کی بات ہے آپ نے صحابہ کرام کے شاگرد جناب زاذان کوشیعہ بنادیا ،اور شیعہ بھی موجودہ دور کے روافض جیسا ! معاذاللہ
اور بھرتی کےلئے رافضیوں کی کتابوں سےملبہ لے کر تلمیذعلی پر ڈال دیا، ہم جانتے ہیں یہ ڈاکٹر عثمانی کی خباثت ہے ،جو گندے کیچڑ کی طرح اچھالی جارہی ہے، کبھی کس عالم پر اور کبھی کس پر ۔۔۔۔۔۔۔واللہ علیم بما تصنعون
حافظ ابن حجر ۔۔جن کا نام بھی آپ نے غلط لکھا ہے،اگر آپ انہی سے پوچھ لیتے تو کیا ہی اچھا ہوتا ۔۔۔
لیکن آپ اورآپ کے بیک ڈور چینل کو پتا ہی نہیں ،کہ ’‘ فيه شيعية ’‘کا مطلب کیا ہے،واللہ لا یہدی کید الخائنین
پھر آپ کی بزدلی کی انتہا کہ جہاں سے جرح نقل کی وہیں ان توثیق بھی تھی اس کا ذکر بھی نہیں کیا

9474 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

میں نے اس کو یہ جواب دیا ہے

زاذان کی درج ذیل محدثین سے توثیق و تعدیل ثابت ہے۔

1. امام یحییٰ بن معین " ثقہ"

2. خطیب بغدادی: "کان ثقہ"

3. العجلی : " ثقہ"

4. امام مسلم، جنہوں نے اپنی صحیح میں اس کی حدیث سے حجت پکڑی

5. ابن عدی کہتے ہیں، و احادیثہ لا باس بہا اذا روی عنہ ثقہ

6. ابن سعد کہتے ہیں " و کان ثقہ قلیل الحدیث

7. ابوعوانہ الاسفرائنی نے اپنی صحیح میں ان کی حدیث کو بطور حجت لیا۔

8. ابن جارود نے المنتقیٰ میں ان کی روایت لی

9. امام حاکم نے ان کی حدیث کو صحیح کہا مستدرک میں

10. امام الذہبی نے ثقہ قرار دیا

ان پر کی جانے والی جرح مردود ہے، اور یہ ثقہ راوی ہیں اور صحیح مسلم کے علاوہ سنن اربعہ میں ان سے روایات مروی ہیں۔ جس کو تفصیل پڑھنی ہو وہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب " فتاوٰی علمیہ، جلد 1، صفحہ نمبر 550 تا 556 ملاحظہ فرمائیں۔


تو اس کا جواب یہ ہے


قال شعبة قلت للحكم مالك لم تحمل عن زاذان قال كان كثير الكلام - وقال بن حبان في الثقات كان يخطىء كثيرا


- (تہذیب التہذیب، ابن ہجر عسقلانی، جزء 3، 565)

ترجمہ : شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے الحکم سے کہا کہ آپ زاذان سے کیوں روایت نہیں لیتے-انہوں نے کہا وہ باتیں بہت کرتا ہے - ابن حبان نے کہا کہ بہت غلطیاں کرتا تھا -

سلمة بن كهيل عنه ، فقال : أبوالبخترى أعجب إلى منه - وقال أبو أحمد الحاكم : ليس بالمتين عندهم


- (ميزان الاعتدال فی نقد الرجال، الذہبی، جزء 2، 2817)

ترجمہ : سلمہ بن کہیل نے کہا کہ ابو البختری کو میں اس سے اچھا سمجھتا ہوں - ابو احمد الحاکم کہتے ہیں کہ اہل علم کے نزدیک وہ مظبوط نہیں ہے -


فيه شيعية


- (تقریب التہذیب، جزء 1، 1982:307/1 - دارالمكتبة العلمية بيروت، لبنان)

ترجمہ : زاذان میں شیعت ہے -



zadan maian shiyat hai.jpg



اب میرا بھائی مجھے بتا دے کہ میں اس کو کیا جواب دوں - پلیز فتویٰ بازی سے گریز کریں -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
میں نے @کفایت الله بھائی سے بھی اس مسلے والی احادیث کی تحقیق کا پوچھا ہوا ہے

http://forum.mohaddis.com/threads/م...حنبل-انبیاء-ع-کے-جسد-کو-مٹی-نہیں-کھاتی.25510/


http://forum.mohaddis.com/threads/زمین-نبیوں-کے-جسموں-کو-نہیں-کھاتی.25500/


لیکن ابھی تک انہوں نے جواب نہیں دیا تو میں نے یہاں اس وجہ سے لگائی کہ اس کے متعلق پوچھ لوں -
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
میں نے اس کو یہ جواب دیا ہے

زاذان کی درج ذیل محدثین سے توثیق و تعدیل ثابت ہے۔

1. امام یحییٰ بن معین " ثقہ"

2. خطیب بغدادی: "کان ثقہ"

3. العجلی : " ثقہ"

4. امام مسلم، جنہوں نے اپنی صحیح میں اس کی حدیث سے حجت پکڑی

5. ابن عدی کہتے ہیں، و احادیثہ لا باس بہا اذا روی عنہ ثقہ

6. ابن سعد کہتے ہیں " و کان ثقہ قلیل الحدیث

7. ابوعوانہ الاسفرائنی نے اپنی صحیح میں ان کی حدیث کو بطور حجت لیا۔

8. ابن جارود نے المنتقیٰ میں ان کی روایت لی

9. امام حاکم نے ان کی حدیث کو صحیح کہا مستدرک میں

10. امام الذہبی نے ثقہ قرار دیا

ان پر کی جانے والی جرح مردود ہے، اور یہ ثقہ راوی ہیں اور صحیح مسلم کے علاوہ سنن اربعہ میں ان سے روایات مروی ہیں۔ جس کو تفصیل پڑھنی ہو وہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب " فتاوٰی علمیہ، جلد 1، صفحہ نمبر 550 تا 556 ملاحظہ فرمائیں۔


تو اس کا جواب یہ ہے


قال شعبة قلت للحكم مالك لم تحمل عن زاذان قال كان كثير الكلام - وقال بن حبان في الثقات كان يخطىء كثيرا


- (تہذیب التہذیب، ابن ہجر عسقلانی، جزء 3، 565)

ترجمہ : شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے الحکم سے کہا کہ آپ زاذان سے کیوں روایت نہیں لیتے-انہوں نے کہا وہ باتیں بہت کرتا ہے - ابن حبان نے کہا کہ بہت غلطیاں کرتا تھا -

سلمة بن كهيل عنه ، فقال : أبوالبخترى أعجب إلى منه - وقال أبو أحمد الحاكم : ليس بالمتين عندهم


- (ميزان الاعتدال فی نقد الرجال، الذہبی، جزء 2، 2817)

ترجمہ : سلمہ بن کہیل نے کہا کہ ابو البختری کو میں اس سے اچھا سمجھتا ہوں - ابو احمد الحاکم کہتے ہیں کہ اہل علم کے نزدیک وہ مظبوط نہیں ہے -


فيه شيعية


- (تقریب التہذیب، جزء 1، 1982:307/1 - دارالمكتبة العلمية بيروت، لبنان)

ترجمہ : زاذان میں شیعت ہے -





اب میرا بھائی مجھے بتا دے کہ میں اس کو کیا جواب دوں - پلیز فتویٰ بازی سے گریز کریں -
جواب یہ ہے ،کہ اتنے جہابذہ فن اور ائمہ حدیث اسے ثقہ کہہ رہے ہیں ،تو اس پر جرح غیر موثر ہے ۔
دوسری بات یہ کہ جرح کےلئے مخصوص الفاظ ، تعبیرات ہیں ۔جن کے درجات ہیں ،،،
’‘ باتیں بہت کرتا ہے ’‘ کوئی جرح نہیں ۔۔۔
اور حافظ ابن حجر کا کہنا ’‘ فیہ شیعیۃ ’‘ کہ اس میں ’‘ شیعیت ’‘ پائی جاتی ہے ،بھی جرح نہیں ،کیونکہ متقدمین کے ہاں ۔شیعیت ۔کا وہ مطلب
نہیں جو متاخرین کے ہاں موجود ہے ۔
خود ابن حجر ؒ نے تہذیب التہذیب میں لکھا ہے :
(اس دور میں جو آدمی صرف سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر جناب علی رضی اللہ کو فضیلت دیتا تھا اسے ’‘تشیع ’‘ سے تعبیر کرتے تھے۔جبکہ
باقی تمام امور میں وہ جمہور کے ساتھ ہم عقیدہ ہوتا تھا ۔اور شیخین کی افضلیت کاقائل بھی ہوتا تھا۔صرف فضیلت علی اور جنگوں میں ان کا حق پر ہونے کا قائل ہوتا ؛ جبکہ متاخرین میں ’‘ شیعیت ’‘ سے مراد ’‘ رفض محض ’‘ ہے ۔اور معلوم ہی ہے کہ رافضی کی کوئی حیثیت نہیں ۔


حافظ ابن حجر ؒ ابان بن تغلب ’‘ کے ترجمہ میں لکھتے ہیں :
فالتشيع في عرف المتقدمين هو اعتقاد تفضيل علي على عثمان وأن عليا كان مصيبا في حروبه وأن مخالفه مخطئ مع تقديم الشيخين وتفضيلهما وربما اعتقد بعضهم أن عليا أفضل الخلق بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم وإذا كان معتقد ذلك ورعا دينا صادقا مجتهدا فلا ترد روايته بهذا لا سيما إن كان غير داعية وأما التشيع في عرف المتأخرين فهو الرفض المحض فلا تقبل رواية الرافضي الغالي ولا كرامة (53/1)
 
Top