عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
(277) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي الصَّلاةِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا، فَأَخَذْتُ بِثَوْبِهِ، فَذَهَبْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا. فَقَالَ: " اقْرَأْ " فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهَا مِنْهُ، فَقَالَ: " هَكَذَا أُنْزِلَتْ " ثُمَّ قَالَ لِي: " اقْرَأْ " فَقَرَأْتُ، فَقَالَ: " هَكَذَا أُنْزِلَتْ، إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ ". [صححه البخاري (2419)، ومسلم (818)، وابن حبان (741)] [راجع: 158]
(277) حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ہشام بن حکیم کو نماز میں سورہ فرقان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، انہوں نے اس میں ایسے حروف کی تلاوت کی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔
میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور انہیں کھینچتا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا، اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے مجھے سورہ فرقان خود پڑھائی ہے، میں نے اسے سورہ فرقان کو ایسے حروف میں پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہشام سے اس کی تلاوت کرنے کے لئے فرمایا: انہوں نے اسی طرح پڑھا جیسے میں نے انہیں سنا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ سورہ اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر مجھ سے کہا کہ عمر! تم بھی پڑھ کر سناؤ، چنانچہ میں نے بھی پڑھ کر سنا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اس طرح بھی نازل ہوئی ہے، اس کے بعد ارشاد فرمایا بے شک اس قرآن کا نزول سات قرأتوں پر ہوا ہے، لہٰذا تمہارے لئے جو آسان ہو اس کے مطابق تلاوت کر لیا کرو ۔
(278) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ يَقُولُ: مَرَرْتُ بِهِشَامِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ ... فَذَكَرَ مَعْنَاهُ. [راجع: 158]
(278) یہی روایت حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس دوسری سند سے بھی نقل کی گئی ہے.
(279) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي عُمَرُ: أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا، فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ لَمْ تَقْبَلْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَاكَ؟ قَالَ: أَنَا غَنِيٌّ، لِي أَعْبُدٌ وَلِي أَفْرَاسٌ، أُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ. قَالَ: لَا تَفْعَلْ، فَإِنِّي كُنْتُ أَفْعَلُ مِثْلَ الَّذِي تَفْعَلُ، كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي. فَقَالَ: " خُذْهُ، فَإِمَّا أَنْ تَمَوَّلَهُ، وَإِمَّا أَنْ تَصَدَّقَ بِهِ، وَمَا آتَاكَ اللهُ مِنْ هَذَا الْمَالِ، وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ لَهُ وَلا سَائِلِهِ فَخُذْهُ، وَمَا لَا فَلا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ ". [راجع: 100]
(279) ایک مرتبہ عبداللہ بن سعدی رحمۃ اللہ علیہ خلافت فاروقی کے زمانے میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھ کر فرمایا کیا تم وہی ہو جس کے متعلق مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ تمہیں عوام الناس کی کوئی ذمہ داری سونپی گئی ہے لیکن جب تمہیں اس کی تنخواہ دی جاتی ہے تو تم اسے لینے سے ناگواری کا اظہار کرتے ہو؟ عبداللہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں ! ایسا ہی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس سے تمہارا کیا مقصد ہے؟ میں نے عرض کیا میرے پاس اللہ کے فضل سے گھوڑے اور غلام سب ہی کچھ ہے اور میں مالی اعتبار سے بھی صحیح ہوں، اس لئے میری خواہش ہوتی ہے کہ میری تنخواہ مسلمانوں کے ہی کاموں میں استعمال ہوجائے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایسا مت کرو، کیونکہ ایک مرتبہ میں نے بھی یہی چاہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کچھ دینا چاہتے تو میں عرض کر دیتا کہ یا رسول اللہ! مجھ سے زیادہ جو محتاج لوگ ہیں، یہ انہیں دے دیجئے، اسی طرح ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ مال ودولت عطا فرمایا: میں نے حسب سابق یہی عرض کیا کہ مجھ سے زیادہ کسی ضرورت مند کو دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے لو اپنے مال میں اضافہ کرو، اس کے بعد صدقہ کردو، اور یاد رکھو! اگر تمہاری خواہش اور سوال کے بغیر کہیں سے مال آئے تو اسے لے لیا کرو ، ورنہ اس کے پیچھے نہ پڑا کرو ۔
(280) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: لَقِيَ عُمَرُ عَبْدَ اللهِ بْنَ السَّعْدِيِّ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " تَصَدَّقْ بِهِ، وَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ ". [قال شعيب: إسناده صحيح] [راجع: 100]
(280) یہی حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے جو عبارت میں گذری ہے۔
(281) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، فَأَضَاعَهُ صَاحِبُهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَبْتَاعَهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَقُلْتُ: حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا تَبْتَعْهُ، وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الَّذِي يَعُودُ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ. [راجع: 166]
(281) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا، اس نے اسے ضائع کر دیا، میں نے سوچا کہ اسے خرید لیتا ہوں ، کیونکہ میرا خیال تھا کہ وہ اسے سستا فروخت کردے گا، لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مت خریدو اگرچہ وہ تمہیں پیسوں کے بدلے دے کیونکہ صدقہ دے کر رجوع کرنے والے کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کتا قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔
(282) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، أَنَّهُ قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَجَاءَ فَصَلَّى، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَيْنِ يَوْمَانِ نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِهِمَا: يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَالْآخَرُ يَوْمٌ تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ. [راجع: 163]
(282) ابوعبید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عید کے موقع پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے آکر پہلے نماز پڑھائی، پھر لوگوں کی طرف منہ پھیر کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دنوں کے روزے سے منع فرمایا ہے، عیدالفطر کے دن تو اس لئے کہ اس دن تمہارے روزے ختم ہوتے ہیں اور عیدالاضحی کے دن اس لئے کہ تم اپنی قربانی کے جانور کا گوشت کھا سکو۔
(283) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ رَجُلًا غَيُورًا، فَكَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ اتَّبَعَتْهُ عَاتِكَةُ ابْنَةُ زَيْدٍ، فَكَانَ يَكْرَهُ خُرُوجَهَا، وَيَكْرَهُ مَنْعَهَا، وَكَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اسْتَأْذَنَتْكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الصَّلاةِ فَلا تَمْنَعُوهُنَّ ". [قال شعيب: صحيح]
(283) حضرت سالم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بڑے غیور طبع آدمی تھے، جب وہ نماز کے لئے نکلتے تو ان کے پیچھے پیچھے عاتکہ بنت زید بھی چلی جاتیں، انہیں ان کا نکلنا بھی پسند نہ تھا اور روکنا بھی پسند نہ تھا، اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ جب تمہاری عورتیں تم سے نماز کے لئے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں مت روکو۔
(277) حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ہشام بن حکیم کو نماز میں سورہ فرقان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، انہوں نے اس میں ایسے حروف کی تلاوت کی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔
میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور انہیں کھینچتا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا، اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے مجھے سورہ فرقان خود پڑھائی ہے، میں نے اسے سورہ فرقان کو ایسے حروف میں پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہشام سے اس کی تلاوت کرنے کے لئے فرمایا: انہوں نے اسی طرح پڑھا جیسے میں نے انہیں سنا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ سورہ اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر مجھ سے کہا کہ عمر! تم بھی پڑھ کر سناؤ، چنانچہ میں نے بھی پڑھ کر سنا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اس طرح بھی نازل ہوئی ہے، اس کے بعد ارشاد فرمایا بے شک اس قرآن کا نزول سات قرأتوں پر ہوا ہے، لہٰذا تمہارے لئے جو آسان ہو اس کے مطابق تلاوت کر لیا کرو ۔
(278) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ يَقُولُ: مَرَرْتُ بِهِشَامِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ ... فَذَكَرَ مَعْنَاهُ. [راجع: 158]
(278) یہی روایت حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس دوسری سند سے بھی نقل کی گئی ہے.
(279) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي عُمَرُ: أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا، فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ لَمْ تَقْبَلْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَاكَ؟ قَالَ: أَنَا غَنِيٌّ، لِي أَعْبُدٌ وَلِي أَفْرَاسٌ، أُرِيدُ أَنْ يَكُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ. قَالَ: لَا تَفْعَلْ، فَإِنِّي كُنْتُ أَفْعَلُ مِثْلَ الَّذِي تَفْعَلُ، كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي. فَقَالَ: " خُذْهُ، فَإِمَّا أَنْ تَمَوَّلَهُ، وَإِمَّا أَنْ تَصَدَّقَ بِهِ، وَمَا آتَاكَ اللهُ مِنْ هَذَا الْمَالِ، وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ لَهُ وَلا سَائِلِهِ فَخُذْهُ، وَمَا لَا فَلا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ ". [راجع: 100]
(279) ایک مرتبہ عبداللہ بن سعدی رحمۃ اللہ علیہ خلافت فاروقی کے زمانے میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھ کر فرمایا کیا تم وہی ہو جس کے متعلق مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ تمہیں عوام الناس کی کوئی ذمہ داری سونپی گئی ہے لیکن جب تمہیں اس کی تنخواہ دی جاتی ہے تو تم اسے لینے سے ناگواری کا اظہار کرتے ہو؟ عبداللہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں ! ایسا ہی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس سے تمہارا کیا مقصد ہے؟ میں نے عرض کیا میرے پاس اللہ کے فضل سے گھوڑے اور غلام سب ہی کچھ ہے اور میں مالی اعتبار سے بھی صحیح ہوں، اس لئے میری خواہش ہوتی ہے کہ میری تنخواہ مسلمانوں کے ہی کاموں میں استعمال ہوجائے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایسا مت کرو، کیونکہ ایک مرتبہ میں نے بھی یہی چاہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کچھ دینا چاہتے تو میں عرض کر دیتا کہ یا رسول اللہ! مجھ سے زیادہ جو محتاج لوگ ہیں، یہ انہیں دے دیجئے، اسی طرح ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ مال ودولت عطا فرمایا: میں نے حسب سابق یہی عرض کیا کہ مجھ سے زیادہ کسی ضرورت مند کو دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے لو اپنے مال میں اضافہ کرو، اس کے بعد صدقہ کردو، اور یاد رکھو! اگر تمہاری خواہش اور سوال کے بغیر کہیں سے مال آئے تو اسے لے لیا کرو ، ورنہ اس کے پیچھے نہ پڑا کرو ۔
(280) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: لَقِيَ عُمَرُ عَبْدَ اللهِ بْنَ السَّعْدِيِّ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " تَصَدَّقْ بِهِ، وَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ ". [قال شعيب: إسناده صحيح] [راجع: 100]
(280) یہی حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے جو عبارت میں گذری ہے۔
(281) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، فَأَضَاعَهُ صَاحِبُهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَبْتَاعَهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَقُلْتُ: حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا تَبْتَعْهُ، وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الَّذِي يَعُودُ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ. [راجع: 166]
(281) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا، اس نے اسے ضائع کر دیا، میں نے سوچا کہ اسے خرید لیتا ہوں ، کیونکہ میرا خیال تھا کہ وہ اسے سستا فروخت کردے گا، لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مت خریدو اگرچہ وہ تمہیں پیسوں کے بدلے دے کیونکہ صدقہ دے کر رجوع کرنے والے کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کتا قئی کر کے اسے دوبارہ چاٹ لے۔
(282) قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، أَنَّهُ قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَجَاءَ فَصَلَّى، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَيْنِ يَوْمَانِ نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِهِمَا: يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَالْآخَرُ يَوْمٌ تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ. [راجع: 163]
(282) ابوعبید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عید کے موقع پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے آکر پہلے نماز پڑھائی، پھر لوگوں کی طرف منہ پھیر کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دنوں کے روزے سے منع فرمایا ہے، عیدالفطر کے دن تو اس لئے کہ اس دن تمہارے روزے ختم ہوتے ہیں اور عیدالاضحی کے دن اس لئے کہ تم اپنی قربانی کے جانور کا گوشت کھا سکو۔
(283) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ رَجُلًا غَيُورًا، فَكَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ اتَّبَعَتْهُ عَاتِكَةُ ابْنَةُ زَيْدٍ، فَكَانَ يَكْرَهُ خُرُوجَهَا، وَيَكْرَهُ مَنْعَهَا، وَكَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اسْتَأْذَنَتْكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الصَّلاةِ فَلا تَمْنَعُوهُنَّ ". [قال شعيب: صحيح]
(283) حضرت سالم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بڑے غیور طبع آدمی تھے، جب وہ نماز کے لئے نکلتے تو ان کے پیچھے پیچھے عاتکہ بنت زید بھی چلی جاتیں، انہیں ان کا نکلنا بھی پسند نہ تھا اور روکنا بھی پسند نہ تھا، اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ جب تمہاری عورتیں تم سے نماز کے لئے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں مت روکو۔