مسنون دعاؤں میں اضافے:وہ تمام دعائیں جو کہ احادیثِ صحیحہ میں مرقوم ہیں ہمارے لیے کافی و شافی ہیں لیکن ہمارے برصغیر میں بریلوی اور دیوبندی دونوں نے ان مسنون دعائوں میں بھی اپنی جانب سے کئی کلمات بڑھا دیئے ہیں ۔ ان اضافوں کا یہی مطلب اخذ کیا جاسکتا ہے کہ ان حضرات کے نزدیک زبانِ رسالت مآب ﷺ سے نکلی ہوئی دعائیں ناقص اور ادھوری ہیں اسی لیئے ان حضرات نے دعائوں میں اضافی کیئے ۔
ان اضافوں کی چند مثالیں درج ذیل ہیں :
1۔ آذان کے بعد کی دعا احادیث شریفہ میں ان کلمات کے ساتھ وارد ہوئی ہے:
صحیح حدیث سے ثابت دعا:
(اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ)
اضافہ۔
جبکہ احناف کے دونوں گروہ اس دعا کو ان کلمات میں اضافوں کے ساتھ پڑھتے یوں ہیں :(اَللّٰھُمَّ رَبَّ ہٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ) سَیِّدَنَا (مُحَمَّدِنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ) وَ الدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ (وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَحْمُوْدَ نِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ) وَارْزُقْنَا شَفَاعَتَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِنَّکَ لَاتُخْلِفُ الْمِیْعَادَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
صحیح حدیث سے ثابت دعا*
2۔ نماز کے بعد کے اذکار جو کہ احادیثِ شریفہ میں درج ہیں ان میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ﷺ پھیرتے تو نہ بیٹھتے مگر اتنی مقدار کہ اس میں کہتے:(اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ )
اضافہ۔
لیکن یہ دعا ہمارے برادران ان کلمات کے اضافوں کے ساتھ پڑھتے ہیں :(اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ) وَاِلَیْکَ یَرْجِعُ السَّلَامُ فَحَیِّنَارَبَّنَا بِالسَّلَامِ وَاَدْخِلْنَا دَارَالسَّلَامِ (تَبَارَکْتَ) رَبَّنَا وَ تَعَالَیْتَ (یَا ذَ الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ)
صحیح حدیث سے ثابت دعا۔
۔ اسی طرح روزہ کھولنے سے قبل کی دعا جو کہ کتب احادیث میں ہے اس کے الفاظ یہ ہیں :(اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلیٰ رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ)
اضافہ
لیکن برادران احناف یہ دعا ان کلمات میں اضافوں کے ساتھ پڑھتے ہیں :(اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ)وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ (وَعَلیٰ رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ)
مذکورہ بالا مثالوں کے علاوہ ایسی اوربھی بیسیوں مثالیں ہیں لیکن بخوفِ طوالت میں انہیں درج نہیں کر رہے صرف انہی مثالوں کو بیان کیا ہے جو روز مرہ پڑھنے کی دعائیں کہلاتی ہیں۔
برادران سلام! انصاف سے کہیئے کہ کیا ان دعائوں میں اضافہ کرنا اس امر کی نشاندہی نہیں کر رہا ہے کہ اضافہ کرنے والوں کے نزدیک یہ دعائیں ناقص اور ادھوری تھیں جبھی تو یہ اضافے کیئے گئے اس طرح دانستہ طور پر نبی ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں میں تحریفات اور اضافے کیئے گئے۔ کیا ان حضرات پر وحی اتری تھی کہ انہوں نے اپنی جانب سے یہ کلمات بڑھائے؟یا پھر یہ لوگ تعلیمات ِ رسول ﷺ کوناقص اور ادھورا سمجھتے ہیں کہ اپنے اضافوں سے اس کی تکمیل کر رہے ہیں ؟پھر یہ لوگ کس دیدہ دلیری سے اسی منہ سے عاشقانِ رسول بھی بنے پھرتے ہیں ,
جس سے نبی ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں کو پڑھنے کی بجائے اضافہ شدہ دعائوں کو پڑھتے ہیں جبکہ یہ اضافے بدعت ہیں اور جعلی دعائوں کو پڑھنا رسول ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں کو ناقص اور ادھورا سمجھناہے۔ اس سے بڑی گستاخی ٔرسول اور کیا ہوسکتی ہے؟ جو آج کل کے نام نہاد اہل سنت کر رہے ہیں ۔
ان اضافوں کی چند مثالیں درج ذیل ہیں :
1۔ آذان کے بعد کی دعا احادیث شریفہ میں ان کلمات کے ساتھ وارد ہوئی ہے:
صحیح حدیث سے ثابت دعا:
(اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ)
اضافہ۔
جبکہ احناف کے دونوں گروہ اس دعا کو ان کلمات میں اضافوں کے ساتھ پڑھتے یوں ہیں :(اَللّٰھُمَّ رَبَّ ہٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ) سَیِّدَنَا (مُحَمَّدِنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ) وَ الدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ (وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَحْمُوْدَ نِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ) وَارْزُقْنَا شَفَاعَتَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِنَّکَ لَاتُخْلِفُ الْمِیْعَادَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
صحیح حدیث سے ثابت دعا*
2۔ نماز کے بعد کے اذکار جو کہ احادیثِ شریفہ میں درج ہیں ان میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ﷺ پھیرتے تو نہ بیٹھتے مگر اتنی مقدار کہ اس میں کہتے:(اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ )
اضافہ۔
لیکن یہ دعا ہمارے برادران ان کلمات کے اضافوں کے ساتھ پڑھتے ہیں :(اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ) وَاِلَیْکَ یَرْجِعُ السَّلَامُ فَحَیِّنَارَبَّنَا بِالسَّلَامِ وَاَدْخِلْنَا دَارَالسَّلَامِ (تَبَارَکْتَ) رَبَّنَا وَ تَعَالَیْتَ (یَا ذَ الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ)
صحیح حدیث سے ثابت دعا۔
۔ اسی طرح روزہ کھولنے سے قبل کی دعا جو کہ کتب احادیث میں ہے اس کے الفاظ یہ ہیں :(اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلیٰ رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ)
اضافہ
لیکن برادران احناف یہ دعا ان کلمات میں اضافوں کے ساتھ پڑھتے ہیں :(اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ)وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ (وَعَلیٰ رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ)
مذکورہ بالا مثالوں کے علاوہ ایسی اوربھی بیسیوں مثالیں ہیں لیکن بخوفِ طوالت میں انہیں درج نہیں کر رہے صرف انہی مثالوں کو بیان کیا ہے جو روز مرہ پڑھنے کی دعائیں کہلاتی ہیں۔
برادران سلام! انصاف سے کہیئے کہ کیا ان دعائوں میں اضافہ کرنا اس امر کی نشاندہی نہیں کر رہا ہے کہ اضافہ کرنے والوں کے نزدیک یہ دعائیں ناقص اور ادھوری تھیں جبھی تو یہ اضافے کیئے گئے اس طرح دانستہ طور پر نبی ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں میں تحریفات اور اضافے کیئے گئے۔ کیا ان حضرات پر وحی اتری تھی کہ انہوں نے اپنی جانب سے یہ کلمات بڑھائے؟یا پھر یہ لوگ تعلیمات ِ رسول ﷺ کوناقص اور ادھورا سمجھتے ہیں کہ اپنے اضافوں سے اس کی تکمیل کر رہے ہیں ؟پھر یہ لوگ کس دیدہ دلیری سے اسی منہ سے عاشقانِ رسول بھی بنے پھرتے ہیں ,
جس سے نبی ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں کو پڑھنے کی بجائے اضافہ شدہ دعائوں کو پڑھتے ہیں جبکہ یہ اضافے بدعت ہیں اور جعلی دعائوں کو پڑھنا رسول ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں کو ناقص اور ادھورا سمجھناہے۔ اس سے بڑی گستاخی ٔرسول اور کیا ہوسکتی ہے؟ جو آج کل کے نام نہاد اہل سنت کر رہے ہیں ۔