• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسنون دعاؤں میں اضافہ....

غرباء

رکن
شمولیت
جولائی 11، 2019
پیغامات
86
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
46
مسنون دعاؤں میں اضافے:وہ تمام دعائیں جو کہ احادیثِ صحیحہ میں مرقوم ہیں ہمارے لیے کافی و شافی ہیں لیکن ہمارے برصغیر میں بریلوی اور دیوبندی دونوں نے ان مسنون دعائوں میں بھی اپنی جانب سے کئی کلمات بڑھا دیئے ہیں ۔ ان اضافوں کا یہی مطلب اخذ کیا جاسکتا ہے کہ ان حضرات کے نزدیک زبانِ رسالت مآب ﷺ سے نکلی ہوئی دعائیں ناقص اور ادھوری ہیں اسی لیئے ان حضرات نے دعائوں میں اضافی کیئے ۔

ان اضافوں کی چند مثالیں درج ذیل ہیں :
1۔ آذان کے بعد کی دعا احادیث شریفہ میں ان کلمات کے ساتھ وارد ہوئی ہے:

صحیح حدیث سے ثابت دعا:
(اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ)

اضافہ۔
جبکہ احناف کے دونوں گروہ اس دعا کو ان کلمات میں اضافوں کے ساتھ پڑھتے یوں ہیں :(اَللّٰھُمَّ رَبَّ ہٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ) سَیِّدَنَا (مُحَمَّدِنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ) وَ الدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ (وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَحْمُوْدَ نِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ) وَارْزُقْنَا شَفَاعَتَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِنَّکَ لَاتُخْلِفُ الْمِیْعَادَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ

صحیح حدیث سے ثابت دعا*
2۔ نماز کے بعد کے اذکار جو کہ احادیثِ شریفہ میں درج ہیں ان میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ﷺ پھیرتے تو نہ بیٹھتے مگر اتنی مقدار کہ اس میں کہتے:(اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ )

اضافہ۔
لیکن یہ دعا ہمارے برادران ان کلمات کے اضافوں کے ساتھ پڑھتے ہیں :(اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ) وَاِلَیْکَ یَرْجِعُ السَّلَامُ فَحَیِّنَارَبَّنَا بِالسَّلَامِ وَاَدْخِلْنَا دَارَالسَّلَامِ (تَبَارَکْتَ) رَبَّنَا وَ تَعَالَیْتَ (یَا ذَ الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ)

صحیح حدیث سے ثابت دعا۔
۔ اسی طرح روزہ کھولنے سے قبل کی دعا جو کہ کتب احادیث میں ہے اس کے الفاظ یہ ہیں :(اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلیٰ رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ)

اضافہ
لیکن برادران احناف یہ دعا ان کلمات میں اضافوں کے ساتھ پڑھتے ہیں :(اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ)وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ (وَعَلیٰ رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ)

مذکورہ بالا مثالوں کے علاوہ ایسی اوربھی بیسیوں مثالیں ہیں لیکن بخوفِ طوالت میں انہیں درج نہیں کر رہے صرف انہی مثالوں کو بیان کیا ہے جو روز مرہ پڑھنے کی دعائیں کہلاتی ہیں۔

برادران سلام! انصاف سے کہیئے کہ کیا ان دعائوں میں اضافہ کرنا اس امر کی نشاندہی نہیں کر رہا ہے کہ اضافہ کرنے والوں کے نزدیک یہ دعائیں ناقص اور ادھوری تھیں جبھی تو یہ اضافے کیئے گئے اس طرح دانستہ طور پر نبی ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں میں تحریفات اور اضافے کیئے گئے۔ کیا ان حضرات پر وحی اتری تھی کہ انہوں نے اپنی جانب سے یہ کلمات بڑھائے؟یا پھر یہ لوگ تعلیمات ِ رسول ﷺ کوناقص اور ادھورا سمجھتے ہیں کہ اپنے اضافوں سے اس کی تکمیل کر رہے ہیں ؟پھر یہ لوگ کس دیدہ دلیری سے اسی منہ سے عاشقانِ رسول بھی بنے پھرتے ہیں ,
جس سے نبی ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں کو پڑھنے کی بجائے اضافہ شدہ دعائوں کو پڑھتے ہیں جبکہ یہ اضافے بدعت ہیں اور جعلی دعائوں کو پڑھنا رسول ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں کو ناقص اور ادھورا سمجھناہے۔ اس سے بڑی گستاخی ٔرسول اور کیا ہوسکتی ہے؟ جو آج کل کے نام نہاد اہل سنت کر رہے ہیں ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
جزاک اللہ خیرا

اگرچہ انتہائی اختصار سے اور انتہائی محتاط الفاظ میں کچھ کہا جائے تو ان جیسی تمام اضافہ شدہ دعاوں کو "غیر مسنون" کہا جانا چاہیے ۔
خیال رھے کہ "الدعاء عبادة"
 

غرباء

رکن
شمولیت
جولائی 11، 2019
پیغامات
86
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
46
مسنون دعاؤں میں اضافے:وہ تمام دعائیں جو کہ احادیثِ صحیحہ میں مرقوم ہیں ہمارے لیے کافی و شافی ہیں لیکن ہمارے برصغیر میں بریلوی اور دیوبندی دونوں نے ان مسنون دعائوں میں بھی اپنی جانب سے کئی کلمات بڑھا دیئے ہیں ۔ ان اضافوں کا یہی مطلب اخذ کیا جاسکتا ہے کہ ان حضرات کے نزدیک زبانِ رسالت مآب ﷺ سے نکلی ہوئی دعائیں ناقص اور ادھوری ہیں اسی لیئے ان حضرات نے دعائوں میں اضافی کیئے ۔

ان اضافوں کی چند مثالیں درج ذیل ہیں :
1۔ آذان کے بعد کی دعا احادیث شریفہ میں ان کلمات کے ساتھ وارد ہوئی ہے:

صحیح حدیث سے ثابت دعا:
(اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ)

اضافہ۔
جبکہ احناف کے دونوں گروہ اس دعا کو ان کلمات میں اضافوں کے ساتھ پڑھتے یوں ہیں :(اَللّٰھُمَّ رَبَّ ہٰذِہٖ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ آتِ) سَیِّدَنَا (مُحَمَّدِنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ) وَ الدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ (وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَحْمُوْدَ نِ الَّذِیْ وَعَدتَّہٗ) وَارْزُقْنَا شَفَاعَتَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِنَّکَ لَاتُخْلِفُ الْمِیْعَادَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ

صحیح حدیث سے ثابت دعا*
2۔ نماز کے بعد کے اذکار جو کہ احادیثِ شریفہ میں درج ہیں ان میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ﷺ پھیرتے تو نہ بیٹھتے مگر اتنی مقدار کہ اس میں کہتے:(اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ )

اضافہ۔
لیکن یہ دعا ہمارے برادران ان کلمات کے اضافوں کے ساتھ پڑھتے ہیں :(اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ) وَاِلَیْکَ یَرْجِعُ السَّلَامُ فَحَیِّنَارَبَّنَا بِالسَّلَامِ وَاَدْخِلْنَا دَارَالسَّلَامِ (تَبَارَکْتَ) رَبَّنَا وَ تَعَالَیْتَ (یَا ذَ الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ)

صحیح حدیث سے ثابت دعا۔
۔ اسی طرح روزہ کھولنے سے قبل کی دعا جو کہ کتب احادیث میں ہے اس کے الفاظ یہ ہیں :(اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلیٰ رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ)

اضافہ
لیکن برادران احناف یہ دعا ان کلمات میں اضافوں کے ساتھ پڑھتے ہیں :(اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ)وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ (وَعَلیٰ رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ)

مذکورہ بالا مثالوں کے علاوہ ایسی اوربھی بیسیوں مثالیں ہیں لیکن بخوفِ طوالت میں انہیں درج نہیں کر رہے صرف انہی مثالوں کو بیان کیا ہے جو روز مرہ پڑھنے کی دعائیں کہلاتی ہیں۔

برادران سلام! انصاف سے کہیئے کہ کیا ان دعائوں میں اضافہ کرنا اس امر کی نشاندہی نہیں کر رہا ہے کہ اضافہ کرنے والوں کے نزدیک یہ دعائیں ناقص اور ادھوری تھیں جبھی تو یہ اضافے کیئے گئے اس طرح دانستہ طور پر نبی ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں میں تحریفات اور اضافے کیئے گئے۔ کیا ان حضرات پر وحی اتری تھی کہ انہوں نے اپنی جانب سے یہ کلمات بڑھائے؟یا پھر یہ لوگ تعلیمات ِ رسول ﷺ کوناقص اور ادھورا سمجھتے ہیں کہ اپنے اضافوں سے اس کی تکمیل کر رہے ہیں ؟پھر یہ لوگ کس دیدہ دلیری سے اسی منہ سے عاشقانِ رسول بھی بنے پھرتے ہیں ,
جس سے نبی ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں کو پڑھنے کی بجائے اضافہ شدہ دعائوں کو پڑھتے ہیں جبکہ یہ اضافے بدعت ہیں اور جعلی دعائوں کو پڑھنا رسول ﷺ کی تعلیم فرمودہ دعائوں کو ناقص اور ادھورا سمجھناہے۔ اس سے بڑی گستاخی ٔرسول اور کیا ہوسکتی ہے؟ جو آج کل کے نام نہاد اہل سنت کر رہے ہیں ۔

معذرت کے ساتھ اس میں جو روزہ افطار کرنے کی دعا بتائی گئی ہے وہ دعا ضعیف ہے۔

جو صحیح سنت سے ثابت دعا ہے وہ یہ ہے۔

عمر رضي اللہ تعالی فرماتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب افطار کرتے تو مندرجہ ذيل دعا پڑھا کرتے تھے :
( ذهب الظمأ وابتلت العروق وثبت الأجر إن شاء الله ) پیاس تی رہی ، اوررگیں تر ہوگئيں ، اوران شاء اللہ اجرثابت ہوگيا ۔

سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2357 ) سنن الدار قطنی حدیث نمبر ( 25 ) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے التلخيص الحبیر ( 2 / 202 ) میں کہا ہے کہ دارقطنی نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے ۔
 
Top