• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مشرک اور مرتد کے ذبیحہ کے بارے میں شرعی حکم

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

میرے بھائی اس مسئلہ کا حل بہت آسان ہے۔ بس جانتے ہیں کہ اللہ نے اہل کتاب کے ذبیحہ کو مسلمانوں کے لئے حلال قرار دیا ہے جبکہ اہل کتاب مشرک بھی ہوتے ہیں اور کافر بھی۔ عیسائیوں کے شرک اور کفر کا تو قرآن نے بھی حوالہ دیا ہے کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دیتے تھے۔
اب رہی بات کلمہ گو مشرکین یعنی بریلویوں وغیرہ کی تو ان کا ذبیحہ ان کے اہل کتاب ہونے کی وجہ سے جائز اور حلال ہے۔ کلمہ پڑھنے والے مشرکین یعنی بریلوی وغیرہ یہ کئی لحاظ سے اہل کتاب عیسائیوں اور یہودیوں سے بہتر اور افضل ہیں جیسے بریلوی مشرکین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو تسلیم کرتے ہیں جبکہ اہل کتاب یہودی اور عیسائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لاتے۔
اسکے علاوہ وہ مشرکین جنھوں نے کبھی کلمہ نہیں پڑھا جیسے ہندو وغیرہ تو ان کا ذبیحہ ہر حال میں حرام اور ناجائز ہے۔واللہ اعلم
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم بھائی میں کوئی راسخ العلم عالم تو نہیں جو آپ نے مجھ سے رائے لی ہے البتہ اپنی ناقص معلومات اور اپنی سوچ اور علم کے مطابق آپ کو جواب دیتا ہوں اور ہو سکتا ہے میرا جواب باقی ہمارے علماء بھائیوں سے مختلف ہو مگر میں نہ تو انکے جواب کو رد کرتے ہوئے انکو غلط سمجھتا ہوں اور نہ اپنی تسلی ہونے تک اپنا موقف چھوڑتا ہوں

میرا موقف
میں مشرک کے ذبیحہ کو حرام سمجھتا ہوں اور بے نمازی کے ذبیحہ سے بھی بچتا ہوں کیونکہ دلائل کی روشنی میں مجھے راجح یہی لگتا ہے البتہ یہ بھی سمجھتا ہوں کہ اکثر نام نہاد بریلوی مشرک نہیں ہوتے البتہ شیعہ اکثر مشرک ہوتے ہیں
دوسری بات یہ جیسے کنعان بھائی نے کہا کہ اس پر عمل کرنا پاکستان میں بہت مشکل ہے تو واقعی یہ بات سو فیصد درست ہے اور موقف کی تبدیلی میں اس کا بھی دخل ہوتا ہے اور میں نے یہ دیکھا ہے کہ سعودی عرب میں چونکہ شرک کا مسئلہ نہیں ہے اور شریعت بھی نافذ ہے اس لئے وہاں ان پر عمل کرنا اتنا مشکل نہیں جتنا پاکستان میں ہے محترم کنعان بھائی کی بات درست ہے
لیکن میں خالی موقف نہیں رکھتا بلکہ مکمل عمل کرتا ہوں اور اس سلسلے میں میں نے جو پہلی تحقیق کی وہ بھی محترم @شاہد نذیر بھائی کے ایک تھریڈ کو پڑھ کے ہی کی ہے جس میں اس ذبیحہ کو حرام کہا گیا تھا
پہلے میں اس سلسلے میں عرب علماء وغیرہ کے فتوے رکھتا ہوں پھر جو اشکالات آتے ہیں انکے بارے اپنا موقف رکھتا ہوں

`
1-محدث فتوی

مشرک کے ذبیحہ کا حکم
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 26 November 2013 03:30 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو شخص مشرک کے ذبیحہ کو حلال سمجھے اور اس کے لئے درج زیل آیت سےاستدلال کی کوشش کرے۔
﴿فَكُلوا مِمّا ذُكِرَ‌ اسمُ اللَّهِ عَلَيهِ إِن كُنتُم بِـٔايـتِهِ مُؤمِنينَ ﴿١١٨﴾...سورة الانعام

''تو جس چیز پر (ذبح کے وقت)اللہ کا نام لیا جائے۔اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو تو اسے کھا لیاکرو۔''
اور کہے کہ یہ آیت کریمہ محتاج تفسیر نہیں ہے۔اور کسی کی بات نہ سنے تو کیا وہ کافر ہوگا؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص شرک اکبر کے مرتکب مشرک کے ذبیحہ کو اللہ تعالیٰ ٰ کانام لینے کی وجہ سے حلال قرار دے تو وہ خطا کار ہے لیکن وہ کافر نہیں کیونکہ یہاں یہ شبہ موجود ہے۔کہ شاید وہ اللہ کے نام کی وجہ سے اسے حلال قرار دے رہا ہو۔البتہ مذکورہ آیت سے اس کا استدلال درست نہیں ہے۔کیونکہ آیت کے عموم کو مشرک کے ذبیحہ کی حرمت پر اجماع نے خاص کر دیا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتوی کمیٹی
محدث فتوی
2-

س 7 : جو مشرک کے ذبح کردہ جانوروں کو حلال کرتا ہے اور الله تعالى کے اس فرمان کو دلیل بناتا ہے:
ﺳﻮﺟﺲ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﭘﺮ ﺍ ﺗﻌﺎﻟ ﻧﺎﻡ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﻛﮭﺎﻭﺀ ! ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺍﺱ ﻛﮯ ﺍﺣﻡ ﭘﺮﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﻛﮭﺘﮯ ﮨﻮ ۔
اور كہتا ہے کہ یہ آیت تفسیر کی محتاج نہیں ہے اور وہ اسی آیت پر قائم ہے اور اس کے بعد کسی کی بات نہیں سنتا تو کیا وہ کافر قرار پائے گا؟

ج 7 : جو شرک اکبر کے مرتکب مشرک کے ذبح کردہ جانوروں پر الله تعالى کے نام کا ذکر کیا تو حلال سمجهنا تو بالكل غلط ہے، لیکن وہ شبہ کی وجہ سے کافر نہیں قرار پائے گا اور اس کے لیے اس آیت میں کوئی حجت نہیں ہے؛ کیونکہ اس آیت کا عمومی حکم بالاتفاق ہے كہ مشرک کے ذبح کردہ جانوروں کی حرمت خاص وواضح ہے، پس جو شخص یہ بیان کرنے پر قادر ہو اور اسے اس کے متعلق پتہ چلے تو وہ اس کی راہنمائی کرے۔
وبالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلَّم
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی

3-

سوال نمبر1: فتوی نمبر: 3008
س 1: میں شمالى رو سرحدوں میں رہنے والے قبیلے سے ہوں ہم اور عراق کے قبیلے آپس میں ملنے جلنے ہوئے ہیں ان کا مذہب شیعہ اور بت پرستی ہے جو گنبدوں کو پوجتے ہیں اور ان کا نام حسن، حسين اورعلي رکھتے ہیں ان کا جب کوئی آدمی کھڑا ہوتا ہے تو يا علی، يا حسين پکارتا ہے اور قبیلوں کے کچھـ لوگوں نے ان سے آپس میں نکاح کرنے پر میل جول کر لیا ہے بہرحال میں نے ان کو نصیحت کی لیکن انہوں نے نہ مانی جب کہ وہ میرے رشتہ دار اور اہل منصب ہیں میں اپنے علم کے اعتبار سے انہیں نصیحت کر چکا ہوں لیکن میں ان کے اس فعل سے نفرت کرتا ہوں اور ان سے میل جول نہیں رکھتا اور میں نے سنا ہے کہ ان کا ذبیحہ نہیں کھانا چاہئے اور یہ لوگ کھاتے ہیں اور نہیں بچتے میں حضرت سے عرض کرتا ہوں کہ مذکورہ حالت میں ہمارے اوپر جو واجب ہوتا ہے اس کی وضاحت کریں؟
ج 1 اگر حقیقت میں ایسا ہے جیسا آپ نے ذکر کیا کہ وہ لوگ حضرت علی، حسن اور حسين اور انہیں کی طرح دوسروں کو پکارتے پہں تو وہ مشرک ہیں شرک اکبر کی وجہ سے اسلام نكل جاتے ہیں تو ان کی مسلمان عورتوں سے شادی کرانا جائز نہیں اور نہ ہی ہم ان کی عورتوں سے شادی کر سکتے ہیں اور ہم ان کے ذبیحے سے كهانا کھاتا حلال نہيں ہيں، الله تعالى نے فرمايا ہے:
ﺍﻭﺭ ﺷﺮﻙ ﻛﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﺗﺎﻭﻗﺘﯿﻜﮧ ﻭﮦ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻧﮧ ﻻﺋﯿﮟ ﺗﻢ ﻧﺡ ﻧﮧ ﻛﺮﻭ، ﺍﯾﻤﺎﻧﺪﺍﺭ ﻟﻮﻧﮉﯼ ﺑﮭﯽ ﺷﺮﻙ ﻛﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺁﺯﺍﺩ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ، ﮔﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﺸﺮﻛﮧ ﮨﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺷﺮﻙ ﻛﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﻛﮯ ﻧﺡ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﻛﻮ ﺩﻭ ﺟﺐ ﺗﻚ ﻛﮧ ﻭﮦ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻧﮧ ﻻﺋﯿﮟ، ﺍﯾﻤﺎﻧﺪﺍﺭ ﻏﻼﻡ ﺁﺯﺍﺩ ﻣﺸﺮﻙ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ، ﮔﻮ ﻣﺸﺮﻙ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﭼﮭﺎ ﻟﮕﮯ ۔ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺟﮩﻨﻢ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺑﻼﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍللہ ﺟﻨﺖ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺨﺸﺶ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﭘﻨﮯ ﺣﻜﻢ ﺳﮯ ﺑﻼﺗﺎ ﮨﮯ، ﻭﮦﺍﭘﻨﯽ ﺁﯾﺘﯿﮟ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻛﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﻓﺮﻣﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ، ﺗﺎﻛﮧ ﻭﮦ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﺣﺎﺻﻞ ﻛﺮﯾﮟ۔

وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلَّم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی

 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
[FONT=Times New Roman, serif][/FONT]​
4-

شدت كے وقت حسن، حسین اور علی كو پكارنے والوں كے
ذبیحہ
كھانے كا حكم
فتوى نمبر:1661
س : پوچهنے والا اور اس کے ساتھـ والی جماعت شمالى رو سرحدوں میں عراقی مراکز کے پڑوسی ہیں یہاں ایک جماعت ہے جو مذہب جعفری پر ہے تو ان میں سے کچھـ لوگ جعفری مذہب کے لوگوں کا حلال کردہ ذبیحہنہیں کھاتے ہیں اور کچھـ لوگ کھاتے ہیں اورہم آپ سے عرض کرتے ہیں کیا ہمارے لئے جائز ہے کہ ہم اس کو كهانا کھاتا، یہ جانتے ہوئے کہ یہ لوگ حضرت علی، حسن اور حسين اور تمام سادات اکرام کو مصیبت اور خوشحالی میں پکارتے ہیں؟
ج: اگر معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ پوچهنے والوں نے بیان کیا ہے کہ ان کے پڑوسی جعفری فرقہ، علی، حسن، حسيناور سادات اکرام کو پکارتے ہیں تو یہ مشرک اور اسلام سے ارتداد ہوگئے ہیں العياذ بالله ان کے ذبیحے سے کھانا كهاتا حلال نہيں ہے اس لئے کہ وہ مردار ہے اگرچہ وہ اس پر الله تعالی کا نام پڑھتے ہيں۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلَّم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی


5-

فتوى نمبر: (7173)
س : میں ایک ایسے دیہات میں رہتا ہوں جہاں کے اکثر باشندے کاہنوں سے شفاء طلب کرتے ہیں اور وہ ان کا علاج جادو منتر، بے جوڑ حروف اور بعض پودوں سے کرتے ہیں جن کو آپس میں ملایا جاتا ہے اور وہ سخت بدبودار ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ "گوشہ نشینی" کے ذریعے بھی علاج کرتے ہیں یعنی مریض کو ایک معینہ مدت بعض اوقات یہ چالیس دنوں سے بھی بڑھ جاتی ہے تک کسی تاریک کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور اسے کسی سے ملنے بھی نہیں دیا جاتا، علاوہ ازیں وہ ذبیحہ کا مطالبہ کرتے ہیں جانور مخصوص صفات کا ہو مثال کے طور پر کالا مینڈھا یا کالا بیل۔ اس دیہات کے تمام نہیں تو اکثر باشندے یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ کاہن ان لوگوں کو جانتے ہیں جو ان کے کرتوتوں سے واقف ہیں اور ان کی برائی کرتے ہیں- یہ (کاہن) انہیں مرض میں مبتلا اور عقل سے محروم کر کے ان سے بدلہ لیتے ہیں۔
اسی طرح وہ بعض بیماریوں کو ان کاہنوں کا انتقام بتاتے ہیں۔ میں آپ کی خدمت میں یہ بھی عرض کردوں کہ کا ہنوں سے ان کےتعلق (وابستگی) کا موضوع نا قابل بحث ہے، اور ان سے اس موضوع پر گفتگو کرنے والا شخص سوائے اندھی وابستگی کے کسی اور نتیجے تک ہرگز نہیں پہنچ سکتا-
اور اب: کیا اس گاؤں کے باشندوں کی دعوت کو قبول کرنا، عید اور شادی بیاہ کے موقعوں پر ان کے ذبح کردہ جانور کا گوشت کھانا میرے لئے جائز ہے؟، کیا ان سے ملنا جلنا ان کے ساتھـ کھانا اور ان سے معاملات کرنا میرے لئے جائز ہے؟، اور میں نےان کے بارے میں جو کچھـ بتایا ہے کیا ان کی وجہ سے وہ ملت لے نکل جاتے ہیں یا دینی امور سےاپنی عدم واقفیت کی وجہ سے معذور سمجھے جائيں گے؟

ج : اول: اگر ان کا حال ایسا ہی ہے جیسا کہ تو نے ذکر کیا تو وہ کافر ہیں، جو ان کے پاس شفاء کے لئے جائے اور کہانت میں ان کو سچا جانے تو بھی کافر ہے۔
دوم: ان کی دعوت قبول کرنا جائز نہیں اور نہ ہی عیدوں اور شادیوں وغیرہ کے موقع پر ان کا
ذبیحہ کھانا جائز ہے؛ کیونکہ وہ کافر ہیں ان کا ذبیحہ مت کھاؤ جب تک وہ اللہ سبحانہ سے سچی توبہ نہین کرتے۔
سوم: ان کےساتھـ ملنا جلنا بھی جائز نہیں سوائے ان کی راہنمائی اور نصیحت کی غرض سے اور ان کو کاہنوں کے پاس جانے اور ان کی تصدیق کرنے سے متنبہ کیا جائے۔
اور آخر میں، جو ذکر کیا گیا اس سے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ کاہن اور جو ان کے پاس جاتے اور ان کی تصدیق کرتے ہیں، ان برائیوں کے ارتکاب کی وجہ سے جن کا ذکر تم نے ان کے بارے میں کیا ہے، سب ملت اسلامیہ سے خارج ہیں۔
وباللہ التوفیق۔ وصلى الله على نبينا محمد ، وآله وصحبه وسلَّم .
علمی تحقیق اور افتاء كی دائمی کمیٹی

6-


شدت كے وقت حسن، حسین اور علی كو پكارنے والوں كے ذبیحہ كھانے كا حكم
فتوى نمبر:1661

س : پوچهنے والا اور اس کے ساتھـ والی جماعت شمالى رو سرحدوں میں عراقی مراکز کے پڑوسی ہیں یہاں ایک جماعت ہے جو مذہب جعفری پر ہے تو ان میں سے کچھـ لوگ جعفری مذہب کے لوگوں کا حلال کردہ ذبیحہنہیں کھاتے ہیں اور کچھـ لوگ کھاتے ہیں اورہم آپ سے عرض کرتے ہیں کیا ہمارے لئے جائز ہے کہ ہم اس کو كهانا کھاتا، یہ جانتے ہوئے کہ یہ لوگ حضرت علی، حسن اور حسين اور تمام سادات اکرام کو مصیبت اور خوشحالی میں پکارتے ہیں؟
ج: اگر معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ پوچهنے والوں نے بیان کیا ہے کہ ان کے پڑوسی جعفری فرقہ، علی، حسن، حسيناور سادات اکرام کو پکارتے ہیں تو یہ مشرک اور اسلام سے ارتداد ہوگئے ہیں العياذ بالله ان کے ذبیحے سے کھانا كهاتا حلال نہيں ہے اس لئے کہ وہ مردار ہے اگرچہ وہ اس پر الله تعالی کا نام پڑھتے ہيں۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلَّم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی


7-


مشرک کے پیچھے نماز پڑھنا

سوال نمبر: 1 - فتوی نمبر:4299
س 1: میں ايک ایسے گاؤں میں رہتا ہوں، جہاں کے اکثر باشندے مسلم ہیں، لیکن وہ مصیبت اور پریشانی کے وقت غیر اللہ کو پکارتے ہیں، اور یہ لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ انبیاء، اولیاء، شہداء اور صالحین اللہ کے زیادہ قریب ہیں، اور ہم سب تو نافرمان ہیں، اس لئے ہم اس لائق نہیں کہ اولیاء یا شہداء یا صالحین کا وسیلہ پکڑے بغیر اللہ سے سوال کریں، اور ان لوگوں کا یہ دعوی ہے کہ اولیاء ہمیں اللہ سے قریب کرتے ہیں، اور وہ موت کے بعد بھی ہماری پکار سنتے ہیں، اور اللہ کے یہاں ہماری سفارش کرتے ہیں، نیز یہ لوگ صالحین کی قبروں کے پاس عیدیں مناتے ہیں اور اسے عرس یا نذر کا نام دیتے ہیں، جس طرح کفار اپنی عبادت گاہوں کے پاس کرتے ہیں۔ اور میرے محلے میں میرے علاوہ کوئی بھی سلفی عقیدہ کا حامل نہیں ہے، صرف میں سلفی ہوں، اور میں جب بھی انہیں عقائد سلفیہ کی جانب دعوت دیتا ہوں، تو وہ یہ کہتے ہیں کہ تو بدعتی ہے، تو وہابی ہے ۔ مجدد شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی جانب منسوب کرتے ہیں۔ تو جب قوم کے عقائد اس طرح ہوں، تو کیا ان کے پیچھے نماز پڑھنا اور ضرورت کے وقت ان کی اقتدا کرنا جائز ہے؟ یا ایسی صورت میں الگ رہنا افضل ہے، اور کیا ان کا ذبیحہ حلال ہے یا نہیں؟
( جلد کا نمبر 7; صفحہ 357)

ج 1: جن کا حال اس طرح ہو جیسا کہ آپ نے بیان کیا، تو ان کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے، اور اگر آپ نے نماز پڑھی، تو نماز صحیح نہیں ہوگی؛ کیونکہ ان کے اعمال شرکیہ اور ملت اسلام سے خارج کرنے والے ہیں، اور ان کا ذبیحہ حلال نہیں ہے؛ کیونکہ وہ مشرک ہیں؛ جیسا کہ اس سلسلے میں شرعی دلائل وارد ہیں، اور ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ آپ کو حق پر ثابت قدم رکھے، اور ان کو آپ کے ذریعہ ہدایت دے؛ تاکہ آپ کو بھی ان کے اجر کی طرح اجر ملے، اور ہم آپ کو یہ وصیت کرتے ہیں کہ انہیں مسلسل اللہ کی جانب دعوت دیتے رہیں اور بہترین وسائل اور مؤثر اسلوب سے حق کی جانب ان کی رہنمائی کرتے رہیں، اور ان کی ایذا رسانی پر رب کے اس قول پر عمل کرتے ہوئے صبر کریں:
ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﻛﯽ ﺭﺍﮦ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻛﻮ ﺣﻜﻤﺖ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﻛﮯ ﺳﺎﺗھ ﺑﻼﯾﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﻛﯿﺠﺌﮯ
اور جیسا کہ اللہ نے حضرت لقمان کے بارے میں بیان کیا کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا:
ﺍﮮ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﺑﯿﭩﮯ ! ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﻗﺎﺋﻢ ﺭﻛﮭﻨﺎ، ﺍﭼﮭﮯ کاﻣﻮﮞ ﻛﯽ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﻛﺮﺗﮯ ﺭﮨﻨﺎ، ﺑﺮﮮ کاﻣﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻨﻊ ﻛﯿﺎ ﻛﺮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﺗﻢ ﭘﺮ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﺻﺒﺮ ﻛﺮﻧﺎ ( ﯾﻘﯿﻦ ﻣﺎﻧﻮ ) ﻛﮧ ﯾﮧ ﺑﮍﮮ ﺗﺎﻛﯿﺪﯼ کاﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﮯ
اور اس مفہوم کی دیگر آیتیں اور حدیثیں بھی وارد ہوئی ہیں۔
وبالله التوفيق. وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی



نوٹ:
یہاں یہ بات یاد رہے کہ میں اس بارے دونوں گروہوں کو درست سمجھتا ہوں لیکن یہاں میں نے اپنے موقف کے حق مین دلائل لکھے ہیں کیونکہ مجھے اپنی ناقص عقل میں یہی درست لگا ہے اب ہو سکتا ہے کہ میں اجتہادی غلطی پر ہوں یا دوسرے ہوں مگر اجر تو دونوں کا مل جائے گا پس جو بھائی ایک موقف کو ہی درست سمجھتا ہو اور دوسرے کو اجتہادی غلطی کی بجائے گمراہ سمجھتا ہو تو اس سے میں بحث نہیں کر سکتا البتہ باقی بھائی مجھے سمجھا دیں تو ہو سکتا ہے مجھے کوئی بات مل جائے جیسے اس سلسلے میں ایک بات محترم شیخ انس بھائی نے بتائی جس پر ابھی تحقیق جاری ہے



 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جہاں تک ان مشرکین کو اہل کتاب میں شامل کرنے کا تعلق ہے تو اسکے بارے یہ کہنا ہے کہ اوپر فتوے اسکی نفی کر رہے ہیں اور دوسرا اس بات کو عقل بھی نہیں مانتی کہ اہل کتاب کوئی وصف ہے کیونکہ اس طرح بہت سے معاملات میں گڑ بڑ ہو جائے جائے مثلا اہل کتاب سے شادی کو جائز کہا گیا ہے اب اگر اہل کتاب کو خاص قوم کے علم کی بجائے وصف لیں تو مرزائی اور سلمان رشدی اور گستاخ رسول اور کون کون ان میں شامل ہو کر اپنے ذبیحہ کو حلال نہیں کروا لے گا کیونکہ سب سے بڑا گناہ تو اللہ نے شرک کہا ہے تو جب شرک کی وجہ سے کوئی اہل کتاب کے وصف سے نہیں نکلتا اور مرتد نہیں ہوتا تو باقی کسی کام کی وجہ سے کیسے اہل کتاب کے وصف سے نکل سکتا ہے
 
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

میرے بھائی اس مسئلہ کا حل بہت آسان ہے۔ بس جانتے ہیں کہ اللہ نے اہل کتاب کے ذبیحہ کو مسلمانوں کے لئے حلال قرار دیا ہے جبکہ اہل کتاب مشرک بھی ہوتے ہیں اور کافر بھی۔ عیسائیوں کے شرک اور کفر کا تو قرآن نے بھی حوالہ دیا ہے کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دیتے تھے۔
اب رہی بات کلمہ گو مشرکین یعنی بریلویوں وغیرہ کی تو ان کا ذبیحہ ان کے اہل کتاب ہونے کی وجہ سے جائز اور حلال ہے۔ کلمہ پڑھنے والے مشرکین یعنی بریلوی وغیرہ یہ کئی لحاظ سے اہل کتاب عیسائیوں اور یہودیوں سے بہتر اور افضل ہیں جیسے بریلوی مشرکین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو تسلیم کرتے ہیں جبکہ اہل کتاب یہودی اور عیسائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لاتے۔
اسکے علاوہ وہ مشرکین جنھوں نے کبھی کلمہ نہیں پڑھا جیسے ہندو وغیرہ تو ان کا ذبیحہ ہر حال میں حرام اور ناجائز ہے۔واللہ اعلم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ شاہد بھائی
ہمارےکچھ اہل حدیث بھائی بریلوی اور شعیہ کو نواقض اسلام کا مرتکب ہونے کی وجہ سے مرتد سمجھتے ہیں اس لئے وہ انھیں اہل کتاب بھی شمار نہیں کرتے اور بریلوی اور شعیہ کا ذبیحہ نہیں کھاتے ، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کوئی مسلمان مرتد ہو کر عیسائی یا یہودی مذہب اختیار کر لے تو اس کا ذبیحہ حرام ہی ہو گا چاہے وہ اہل کتاب ہی ہو نیچے عبدہ بھائی نے بھی اس کی تھوڑی سی وضاحت کی ہے جسے میں خود بھی مکمل طور پر سمجھ نہیں پایا آپ مزید تفصیل کیلئے "مشرک اور بے نماز شخص کےذبیحہ کے بارے میں شرعی حکم" کتاب پڑھیں جس میں شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کا فتوی بھی موجود ہے پاکستانی قصاب کے بارے میں جس میں انھوں نے یہی ثابت کیا ہے کہ انھیں اہل کتاب شمار کرنا غلط ہے بلکہ یہ مرتد ہیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ہمارےکچھ اہل حدیث بھائی بریلوی اور شعیہ کو نواقض اسلام کا مرتکب ہونے کی وجہ سے مرتد سمجھتے ہیں اس لئے وہ انھیں اہل کتاب بھی شمار نہیں کرتے اور بریلوی اور شعیہ کا ذبیحہ نہیں کھاتے ، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کوئی مسلمان مرتد ہو کر عیسائی یا یہودی مذہب اختیار کر لے تو اس کا ذبیحہ حرام ہی ہو گا چاہے وہ اہل کتاب ہی ہو نیچے عبدہ بھائی نے بھی اس کی تھوڑی سی وضاحت کی ہے جسے میں خود بھی مکمل طور پر سمجھ نہیں پایا
محترم بھائی شیعہ اور متشدد بریلوی کے مرتد ہونے کی وجہ سے انکا ذبیحہ حرام نہیں بلکہ صرف مشرک ہونے کی وجہ سے انکا ذبیحہ حرام ہے اگر انکو مرتد کہیں تو من بدل دینہ فاقتلوہ پر عمل بھی کرتے مگر ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ پہلے وہ پکے اہل حدیث نہیں تھے جو بعد میں شیعہ بن کر مرتد ہو گئے بلکہ پیدائشی ہی مشرک تھے
اہل کتاب میں شمار نہ کرنے کی یہ وجہ نہیں بلکہ اوپر میں نے بتائی ہے جو شاید آپ کو سمجھا نہیں سکا اس پر معذرت دوبارہ کوشش کرتا ہوں کہ اہل کتاب کوئی وصف نہیں بلکہ ایک خاص علم ہے جو صرف یہودیوں اور عیسائیوں کے لئے ہے ورنہ اگر اسکو وصف شمار کرتے ہوئے ہر اس کے لئے مانا جائے جو کسی نازل ہونے والی کتاب کو اپنے طریقے سے مانتے ہیں تو پھر مرزائی اور گستاخ رسول سلمان رشدی وغیرہ بھی اس معیار پر پورا اتر جائیں گے
میرے خیال میں اس سے بھی بڑی ایک اور قباحت یہ ہے کہ اگر انکو اہل کتاب پر قیاس کریں تو اسلام میں نہ صرف اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے بلکہ انکے ساتھ نکاح بھی حلال ہے مگر پھر ہمارے علماء شیعہ کے ساتھ نکاح کی اجازت کبھی نہیں دیں گے واللہ اعلم
اسی وجہ سے عرب علماء نے انکو اہل کتاب پر قیاس کرنے کی مخالفت کی ہے اور میں نے محدث فتوی پر ایک اور ہی قسم کا فتوی اس بارے دیکھا ہے اس کے مطابق تو مشرک چاہے اہل کتاب ہو یا غیر اہل کتاب اسکا ذبیحہ حرام ہے یعنی انکے نزدیک مشرک اہل کتاب کا ذبیحہ بھی حرام ہے لیکن اللجنۃ کا فتوی میں نے اسکے برعکس پایا ہے وہ کہتے ہیں کہ اہل کتاب چاہے مشرک ہوں انکا ذبیحہ حلال ہو گا مگر باقی ہر مشرک کا ذبیحہ حرام ہو گا واللہ اعلم
محدث کا فتوی یہ ہے
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشرک،جس کا شرک واضح ہو، اس کا ذبیحہ حرام ہے ،خواہ وہ مشرک مسلمان ہو یا اہل کتاب میں سے ہو۔
اللہ تعالى کا فرمان ہے :
وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ (الأنعام:121)
اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہیں ذکر کیا گیا ۔ یقینا یہ فسق گناہ والا کام ہے اور یقینا شیاطین اپنے دوستوں کی طرف وحی کرتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں، اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو تم مشرک ہو جاؤ گے۔
امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں۔
ۛ
أما المشركون فاتفقت الأمة على تحريم نكاح نسائهم وطعامهم " (مجموع الفتاوى ، لابن تيمية ، ج8 ص 100)
مشرکین کی عورتوں کے ساتھ نکاح کرنے اور ان کا کھانا کھانے کی حرمت پر امت کا اتفاق ہے۔
معروف حنفی فقیہ امام ابو بکر الجصاص فرماتے ہیں۔
وقد علّمنا أنّ المشركين وإن سمّوا على ذبائحهم لم تؤكل "
ہمیں یہ سکھلایا گیا ہے کہ مشرکین اگر اپنے ذبائح پر تسمیہ بھی پڑھیں تو بھی اس سے نہیں کھایا جائے گا۔
ھذا ما عندی واللہ
ٲعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی
 
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
@عبدہ@شاہد نذیر بھائی اور دیگر اراکین میں آپ سب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ بریلوی اور شعیہ کو مرتد سمجھتے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
کم از کم میں تو نہیں سمجھتا
@عبدہ بھائی کیا نواقض اسلام کے کسی نقض کے ارتکاب سے بندہ مرتد نہیں ہوتا؟
بریلوی اور شعیہ اگرچہ شروع سے ہی مشرک ہیں لیکن جب انھوں نے کلمہ پڑھ لیا تو مسلمان ہو گئے اور تب تک مسلمان ہی رہیں گے جب تک ان سے کوئی ایسا کام سرزد نہ ہوں جو مخرج من ملة ہو اور ہم جانتے ہیں کہ بریلوی اور شعیہ کے کس طرح کے عقائد ہیں پھر جو شخص ایسے عقائد کا حامل ہو جو اسے خارج از اسلام کر دیتے ہیں تو ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کیا پھر بھی وہ مرتد نہیں ہوتے تو آخر ارتداد اور کس چیز کا نام ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
@عبدہ
بریلوی اور شعیہ اگرچہ شروع سے ہی مشرک ہیں لیکن جب انھوں نے کلمہ پڑھ لیا تو مسلمان ہو گئے اور تب تک مسلمان ہی رہیں گے جب تک ان سے کوئی ایسا کام سرزد نہ ہوں جو مخرج من ملة ہو
محترم بھائی کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کلمہ کو بغیر سمجھے پڑھنے سے انسان مسلمان ہو جاتا ہے یعنی اوباما کو کلمہ کے معنی کا ہی نہیں پتا اور وہ کلمہ پڑھ لیتا ہے تو کیا اسکا کلمہ معتبر ہو گا اگر اس طرح خالی کلمہ پڑھنا ہی معتبر ہوتا تو پھر تو بریلوی یا شیعہ اذکار میں اسکو پڑھتے ہیں پھر تو وہ روزانہ مسلمان ہوتے ہوں گے
آپ نے شروط لا الہ الا اللہ میں اسکی تفصیل پڑھی ہو گی پس اگر کسی شیعہ نے لا الہ الا اللہ میں الہ کا معنی مشکل کشا بگڑی بنانے والا سمجھا اور پھر دل سے مانتے ہوئے پڑھا کہ اللہ کے علاوہ کوئی مشکل کشا نہیں تو پھر تو وہ واقعی ایسا ہی ہے مگر ایک پیدائشی شیعہ کو زندگی کے کسی دور میں ایسا نہیں کروایا جاتا کہ وہ مسلمان ہونے کے لئے اس طرح کلمہ پڑھے
@عبدہ
اور ہم جانتے ہیں کہ بریلوی اور شعیہ کے کس طرح کے عقائد ہیں پھر جو شخص ایسے عقائد کا حامل ہو جو اسے خارج از اسلام کر دیتے ہیں تو ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کیا پھر بھی وہ مرتد نہیں ہوتے تو آخر ارتداد اور کس چیز کا نام ہے
محترم بھائی ارتداد میرے خیال میں کم از کم ایک دفعہ کلمہ کی صحیح معنی کو مانتے ہوئے اسلام میں داخل ہونے کے بعد اس سے نکلنا ہے لیکن میں نے علماء سے یہ بھی سنا ہے کہ خالی مسلمان ہونے کا دعوی کرنے کے بعد بھی اس سے پھر جانا ارتداد کہلاتا ہے ہو سکتا ہے اس سلسلے میں میری سوچ غلط ہو مگر میرا دل اس پر ابھی مطمئن نہیں ہو سکا کیونکہ مرتد کے لئے من بدل دینہ کے الفاظ آتے ہیں تو جس نے دعوی ہی شیعہ اسلام کا کیا تھا اس نے بعد میں وہ دین تو نہیں طدلا جس کا دعوی کیا تھا پھر مرتد کیسے واللہ اعلم
 
Top