• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مصر کے مفتی اعظم کا عجیب فتوی

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
تو میرے بھائی کسی کا پوتا ہو یا سکڑ پوتا اسلام تو اسلام ہے یہ کسی جاگیر تو ہے نہیں جو چاہے جیسا عمل کرلے اور جیسا چاہے بیان کردے صحیح کو صحیح کہا جائے گا اور غلط کو غلط ’’لیکن اس بارے میں امام ابو حنیفہؒ با لکل بے قصور ہیں
عابد بھائی یہی تو آپ کی اچھی باتیں ہیں۔
جزاک اللہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
السلام علیکم
ڈاڑھی رکھنا وہ بھی مشت بھر صرف سنت ہی نہیں بلکہ شعار اسلام ہے اور یاد رہے شعار کا درجہ فرض سے زیادہ ہوتا ہے ۔اور ایسی سنت متواترہ ہے جو حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر نبیناحضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وعلی اٰلہ وسلم تک اور ان کے بعد جمیع صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین تک اور پھر ان سے لیکر تمام سلف صالحین تک تعامل رہا ہے اور اس کے مشت بھر ہونے پر اجماع ہے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس پہرے میں ’’مشت بھر‘‘ کا لفظ قابل اعتراض ہے۔ کیا مفتی صاحب کے نزدیک تمام انبیاء کرام﷩، صحابہ کرام﷢ کا عمل اسی پر رہا ہے؟ حالانکہ نبی کریمﷺ نے داڑھی کو پورا رکھنے، معاف کرنے، بڑھانے، چھوڑنے اور لٹکانے کا حکم دیا ہے۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/فقہی-سوالات-وجوابات-174/ڈارھى-کے-متعلق-؟؟-3932/#post23065
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس پہرے میں ’’مشت بھر‘‘ کا لفظ قابل اعتراض ہے۔ کیا مفتی صاحب کے نزدیک تمام انبیاء کرام﷩، صحابہ کرام﷢ کا عمل اسی پر رہا ہے؟ حالانکہ نبی کریمﷺ نے داڑھی کو پورا رکھنے، معاف کرنے، بڑھانے، چھوڑنے اور لٹکانے کا حکم دیا ہے۔]
السلام علیکم
کرم فرمائی کا شکریہ
اس حدیث شریف کا بغور مطالعہ فرمالیں کہ کیا پیغام ہے
’’اعفوا اللحی و أرخوا اللحی و خالفوا المشرکین و خالفو المجوس أو کما قال علیہ السلام‘‘ داڑھی کو چھوڑ دو ۔ داڑھی بڑھاؤ اور مشرکین و مجوس کی خلاف ورزی کرو
اب بتائیں کہ یہودی مجوسی اور مشرکین (دیار ہندو پاک) میں غیر مسلموں کے مذہبی پیشواؤں کا طریقہ داڑھی کو چھوڑنے کا ہے ،سکھ ،پنڈت، وغیرہ کو دیکھ لیں کیا بے ہنگم شکل ہوتی ہےاسی طرح اور دوسروں کاحال ملاحظہ فرمالیں یہودی داڑھی کو چھوڑے رکھتے ہیں ۔ اور حدیث کے الفاظ ہیں ’’ مشرکین و مجوس کی خلاف ورزی کرو‘‘ تو مخالفت کس طرح ہوگی یہ بات آپ واضح فرمادیں یہ بندے پر احسان ہوجائیگا ۔جب کہ استدلال کے لئے ایک اثر بھی موجود ہے جو ہمارے لیے معین ہے ملاحظہ فرمائیں۔
’’ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما حج ميں مٹھى سے زيادہ داڑھى كاٹ ديا كرتے تھے‘‘ فعل صحابی مؤید ہے اور یہ عمل کسی بھی عالم اور امام کی رائے سے زیادہ اہم اور افضل ہے فقط واللہ اعلم بالصواب
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
میں اپنا سوال دوبارہ دہرا دیتا ہوں

اس پہرے میں ’’مشت بھر‘‘ کا لفظ قابل اعتراض ہے۔ کیا مفتی صاحب کے نزدیک تمام انبیاء کرام﷩، صحابہ کرام﷢ کا عمل اسی پر رہا ہے؟
آپ نے اپنی پوسٹ میں سیدنا آدم﷤ سے لے کر نبی کریمﷺ تک اور صحابہ کرام﷢ وغیرہ کی نسبت مشت بھر داڑھی کا دعویٰ کیا تھا، ملاحظہ فرمائیے:

ڈاڑھی رکھنا وہ بھی مشت بھر صرف سنت ہی نہیں بلکہ شعار اسلام ہے اور یاد رہے شعار کا درجہ فرض سے زیادہ ہوتا ہے ۔اور ایسی سنت متواترہ ہے جو حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر نبیناحضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وعلی اٰلہ وسلم تک اور ان کے بعد جمیع صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین تک اور پھر ان سے لیکر تمام سلف صالحین تک تعامل رہا ہے
مجھے اس کی دلیل مطلوب ہے؟؟؟
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
داڑھی تو تمام انبیا ء علیہم السلام کے تھی اس کی مثال حضرت ہاروں علیہ السلام کی ہے
دیگر ہم اپنی شریعت کے پابند ہیں ہماری شریعت میں داڑھی کی یہی مقدار ہے
اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت ہیں پیش فرمائیں احقر کے علم میں اضافہ کا باعث ہوگا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
مفتی بھائی!

تمام انبیائے کرام﷩ اور صحابہ﷢ کے متعلق آپ نے دعویٰ فرمایا تھا کہ وہ مشت بھر داڑھی رکھتے تھے۔

یہ دعویٰ آپ کا ہے تو دلیل بھی آپ کو ہی دینی ہوگی، مجھے نہیں!

یا تو دعویٰ واپس لیجئے یا پھر دلیل دیجئے!
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
بیشک آپ نے صحیح فرمایا مضمون کی تدوین میں مجھ سے غلطی ہوئی ذہن مصری مفتی صاحب کی تردید میں تھا اس لیے جواب وہیں سے شروع کردیا ۔جب کہ کہنا یہ چاہئے تھا کہ ڈارھی پر تمام انبیاء کا تعامل ہے اور ہماری شریعت میں ایک مشت سے کم رکھناناجائز ہے اور اس سےزیادہ یعنی اِرسالِ کثیر یہ یہودیوں سے تشابہہ ہے جیسا میں واضح کرچکا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں اب اختلاف کی کوئی وجہ نہ رہی ہوگی میرے مضمون میں جو کمی تھی اس کی اصلاح کردی ہے
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
السلام علیکم
کرم فرمائی کا شکریہ
اس حدیث شریف کا بغور مطالعہ فرمالیں کہ کیا پیغام ہے
’’اعفوا اللحی و أرخوا اللحی و خالفوا المشرکین و خالفو المجوس أو کما قال علیہ السلام‘‘ داڑھی کو چھوڑ دو ۔ داڑھی بڑھاؤ اور مشرکین و مجوس کی خلاف ورزی کرو
اب بتائیں کہ یہودی مجوسی اور مشرکین (دیار ہندو پاک) میں غیر مسلموں کے مذہبی پیشواؤں کا طریقہ داڑھی کو چھوڑنے کا ہے ،سکھ ،پنڈت، وغیرہ کو دیکھ لیں کیا بے ہنگم شکل ہوتی ہےاسی طرح اور دوسروں کاحال ملاحظہ فرمالیں یہودی داڑھی کو چھوڑے رکھتے ہیں ۔ اور حدیث کے الفاظ ہیں ’’ مشرکین و مجوس کی خلاف ورزی کرو‘‘ تو مخالفت کس طرح ہوگی یہ بات آپ واضح فرمادیں یہ بندے پر احسان ہوجائیگا ۔جب کہ استدلال کے لئے ایک اثر بھی موجود ہے جو ہمارے لیے معین ہے ملاحظہ فرمائیں۔
’’ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما حج ميں مٹھى سے زيادہ داڑھى كاٹ ديا كرتے تھے‘‘ فعل صحابی مؤید ہے اور یہ عمل کسی بھی عالم اور امام کی رائے سے زیادہ اہم اور افضل ہے فقط واللہ اعلم بالصواب
عابد بھائی گزارش ہے کہ کبھی یہود اور سکھوں کی مونچھوں پر بھی نظر فرمایئے !
وہ جہاں اپنی داڑھیوں کو بڑھاتے ہیں ،وہاں پر اپنی مونچھوں کو بھی بڑھاتے ہیں۔۔۔اور ان غلیظ لوگوں کی مونچھیں ان کے منہ میں پڑ رہی ہوتی ہیں،جب کہ ہماری شریعت ہمیں مونچھیں کترنے اور اچھی طرح پست کرنے کا حکم دیتی ہے۔تو مشابہت کہاں باقی رہی؟؟
حدیث کے الفاظ تو ہیں کہ داڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں کتراؤ۔۔۔آپ نے اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے مونچھوں کا لفظ ہی غائب کر دیا۔۔۔۔
یہ حکم دینے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہود اور مجوس کی مخالفت کرو۔یعنی داڑھیاں بڑھا کر اور مونچھیں پست کرکے پھر ان کی مخالفت کرو !۔
اور جب ہم دونوں احکام پر عمل کریں گے تو مشابہت کہاں رہے گی؟
مشابہت ختم کرنے کے حکم پرعمل کرنے کے لئے دونوں احکام کی پیروی ضروری ہے
مشابہت تو تب ہو جب ہم دونوں احکام پر ہی عمل نہ کریں یا دونوں میں سے کسی ایک پر عمل کریں اور دوسرے کو چھوڑ دیں !!!
اگر آپ کا طرز استدلال اپنایا جائے تو کوئی بھی شخص جو کلین شیو کرتا ہے ۔۔۔وہ کہ دے گا کہ میں مونچھیں صاف کر کے یہود،مجوس اور سکھوں کی مخالفت کر رہا ہوں!!!
فماذا جوابکم فہو جوابنا ...........!
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
میرے بھائی فتویٰ مصری صاحب کا تھا میرا نہیں تھا
انہوں نے تو داڑھی با لکل اڑا ہی دی تھی
میرے بھائی ادنیٰ تشبہ بھی تشبہ ہی کہلائے گی آج کل مونچھیں بڑی بڑی رکھی جارہی ہیں
میں نے تو دو دلیل دیں ایک حدیث اور دوسرا صحابی کا اثر
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
میرے بھائی فتویٰ مصری صاحب کا تھا میرا نہیں تھا
انہوں نے تو داڑھی با لکل اڑا ہی دی تھی
میرے بھائی مصری مفتی پر اعتراضات کا سلسلہ تو کب کا اختتام پذیر ہو چکا یہاں تو ہندی مفتی کو مخاطب کیا جا رہا ہے !
میرے بھائی ادنیٰ تشبہ بھی تشبہ ہی کہلائے گی آج کل مونچھیں بڑی بڑی رکھی جارہی ہیں
میرے بھائی جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ یہاں مونچھوں اور داڑھی کے مجموعی تشبہ سے بچنا ہے تو آپ کا ادنیٰ تشبہ کہنا کوئی معنی نہیں رکھتا !!!
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :یہود کی مخالفت کرو ۔یہ لوگ اپنے جوتوں یا موزوں میں نماز نہیں پڑھتے ہیں۔[سنن ابو داود:652،وسندہ صحیح]
جب آپ جوتے یا موزے پہن کر نماز پڑھیں گے تو مخالفت کر لیں گے،لیکن جب جوتے یا موزے اتار کر نماز پڑھیں گے تو ادنیٰ تشبہ کیا بہت ہی اعلیٰ تشبہ واقع ہو گا ۔۔۔اور اس قسم کے تشبہ زندگی کے ہر موڑ پر واقع ہوتے چلے جائیں گے اور اس طرح کے ادنیٰ ادنیٰ تشبہ واقع کروا کر آپ مسلمانوں سے جینے کا حق بھی چھین لیں گے ۔فتدبر !!
میں نے تو دو دلیل دیں ایک حدیث اور دوسرا صحابی کا اثر
ان کا تعلق میرے اعتراضات سے نہیں ہے ،یہ شیخ انس نضر حفظہ اللہ کے اعتراضات سے تعلق رکھتیں ہیں اور ان کے مانگے گئے دلائل ہنوز مطلوب ہیں !!
اور میرے اعتراضات کا آپ نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا صرف رسمی خانہ پوری کی ہے۔
 
Top