• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مصیب زدوں سے

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
مصیب زدوں سے​

حدیث قدسی میں وارد ہے دنیا میں جس کے محبوب کو میں نے لے لیا ہو پھر وہ ثواب کی اُمید میں صبر کرے تو اُس کے بدلے میں اُسے جنت دوں گا (بخاری)۔

شاعر کہتا ہے!۔
تمہاری زندگی بھی میری لئے عبرت ونصیحت تھی لیکن مرنے کے بعد اب تم اور بڑے واعظ ہوگئے ہو۔

ایک صحیح حدیث میں یہ بھی ہے کہ جس کی دو پیاری چیزیں یعنی آنکھیں میں نے لے لیں اُن کے بدلے اسے جنت دوں گا نگاہیں اصل میں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ سینوں میں رہنے والے دل اندھے ہوجاتے ہیں۔

ایک صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ عزوجل جب کسی مومن بندے کے بیٹے کی روح قبض کر لیتا ہے تو ملائکہ سے کہتا تم نے میرے مومن بندے کے بیٹھے کی روح قبض کرلی؟ وہ کہتے ہیں جی ہاں! تو اللہ فرماتا ہے تم نے اس کے جگر کا ٹکڑا لے لیا؟ کہتے ہیں جی ہاں! تو اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں اس نے تیری حمد کی اور اناللہ پڑھا۔ تب اللہ فرماتا ہے کہ میرے بندے کے لئے جنت میں ایک گھر بناؤ اور اس کا نام بیت الحمد رکھو (ترمذی)۔

ایک اثر میں یہ بھی آیا ہے کہ مصیبت زدوں کے ثواب اور اچھے انجام کو دیکھ کر قیامت کے دن لوگ یہ تمنا کریں گے کہ انہیں قینچیوں سے کاٹ دیا جاتا صبر کرنے والوں کا اجر بغیر حساب کے پورا پورا دیا جاتا ہے تم نے جو صبر کیا ہے اس پر تمہیں سلام ہو اے ہمارے رب ہمارے اوپر صبر انڈیل دے صبر کرو اور صبر اللہ کے ذریعہ ہو صبر کرو بلاشبہ اللہ کا وعدہ حق ہے۔

حدیث میں آیا ہے کہ جتنی بڑی آزمائش ہوگی اتنا ہی اجر ملے گا اللہ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اُن کو ابتلاء میں ڈالتا ہے جو راضی ہوجائے اس سے اللہ راضی ہوگا جو ناراض ہو اس سے اللہ ناراض ہوگا (ترمذی)۔

مصائب میں صبر، تقدیر اور اجر تین چیزیں ہیں آدمی کو جاننا چاہئے کہ جس نے دیا اُسی نے لے لیا جس نے لیا اُسی نے دیا تھا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو لوٹا دو۔

بقول شاعر!ِ
مال اور اہل وعیال سب امانت ہیں اور ایک دن سب امانتیں واپس ہونی ہیں۔

اقتباس
غم نہ کریں
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463

مصیب زدوں سے


حدیث قدسی میں وارد ہے دنیا میں جس کے محبوب کو میں نے لے لیا ہو پھر وہ ثواب کی اُمید میں صبر کرے تو اُس کے بدلے میں اُسے جنت دوں گا (بخاری)۔

شاعر کہتا ہے!۔
تمہاری زندگی بھی میری لئے عبرت ونصیحت تھی لیکن مرنے کے بعد اب تم اور بڑے واعظ ہوگئے ہو۔

ایک صحیح حدیث میں یہ بھی ہے کہ جس کی دو پیاری چیزیں یعنی آنکھیں میں نے لے لیں اُن کے بدلے اسے جنت دوں گا نگاہیں اصل میں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ سینوں میں رہنے والے دل اندھے ہوجاتے ہیں۔

ایک صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ عزوجل جب کسی مومن بندے کے بیٹے کی روح قبض کر لیتا ہے تو ملائکہ سے کہتا تم نے میرے مومن بندے کے بیٹھے کی روح قبض کرلی؟ وہ کہتے ہیں جی ہاں! تو اللہ فرماتا ہے تم نے اس کے جگر کا ٹکڑا لے لیا؟ کہتے ہیں جی ہاں! تو اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں اس نے تیری حمد کی اور اناللہ پڑھا۔ تب اللہ فرماتا ہے کہ میرے بندے کے لئے جنت میں ایک گھر بناؤ اور اس کا نام بیت الحمد رکھو (ترمذی)۔

ایک اثر میں یہ بھی آیا ہے کہ مصیبت زدوں کے ثواب اور اچھے انجام کو دیکھ کر قیامت کے دن لوگ یہ تمنا کریں گے کہ انہیں قینچیوں سے کاٹ دیا جاتا صبر کرنے والوں کا اجر بغیر حساب کے پورا پورا دیا جاتا ہے تم نے جو صبر کیا ہے اس پر تمہیں سلام ہو اے ہمارے رب ہمارے اوپر صبر انڈیل دے صبر کرو اور صبر اللہ کے ذریعہ ہو صبر کرو بلاشبہ اللہ کا وعدہ حق ہے۔

حدیث میں آیا ہے کہ جتنی بڑی آزمائش ہوگی اتنا ہی اجر ملے گا اللہ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اُن کو ابتلاء میں ڈالتا ہے جو راضی ہوجائے اس سے اللہ راضی ہوگا جو ناراض ہو اس سے اللہ ناراض ہوگا (ترمذی)۔

مصائب میں صبر، تقدیر اور اجر تین چیزیں ہیں آدمی کو جاننا چاہئے کہ جس نے دیا اُسی نے لے لیا جس نے لیا اُسی نے دیا تھا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو لوٹا دو۔

بقول شاعر!ِ
مال اور اہل وعیال سب امانت ہیں اور ایک دن سب امانتیں واپس ہونی ہیں۔

اقتباس
غم نہ کریں
یہ حدیث پہلی بار میری نظر سے گزری۔۔۔
کوئی بھائی مکمل حدیث پیش کر دیں۔۔۔۔جزاک اللہ خیرا
ابو عکاشہ
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
یہ حدیث پہلی بار میری نظر سے گزری۔۔۔
کوئی بھائی مکمل حدیث پیش کر دیں۔۔۔۔جزاک اللہ خیرا
ابو عکاشہ

واللہ اعلم جی مجھے تو یہ حدیث اس ترجمہ کے ساتھ نہیں ملی البتہ یہ بات موجود ہے کہ
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ : إِنَّ اللَّهَ قَالَ إِذَا ابْتَلَيْتُ عَبْدِي بِحَبِيبَتَيْهِ فَصَبَرَ عَوَّضْتُهُ مِنْهُمَا الْجَنَّةَ يُرِيدُ عَيْنَيْهِ.
صحیح بخاری کتاب المرضی حدیث 5653
مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جس اپنے بندے کو میں نے اس کی دو محبوب چیزوں(آنکھوں) کی طرف سے آزمائش میں ڈالا اور اس نے صبر کیا تو اس کے عوض میں اسے جنت عطا کرونگا۔۔۔

باقی اگر محترمہ ام کشف صاحبہ وضاحت کر دیں کہ انہوں نے یہ مضمون کہا سے لیا تو مزید تحقیق کی جا سکتی ہے۔۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
یہ حدیث ایسے بھی ہے صحیح بخاری میں اور شائد اوپر مذکور بھی یہی حدیث ہے۔۔
لیکن ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ پوسٹ میں ہے
حدیث قدسی میں وارد ہے دنیا میں جس کے محبوب کو میں نے لے لیا
یہاں محبوب سے مراد عام اشیاءبھی ہیں اردو والا خاص محبوب نہیں ہے۔ اور اکثر محدثین نے اس سے مراد اولاد لی ہے جسکی وضاحت دوسری احادیث سے بھی ہو جاتی ہے
حدیث یہ ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ : يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى مَا لِعَبْدِي الْمُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا ثُمَّ احْتَسَبَهُ إِلاَّ الْجَنَّةُ.
((صحیح بخاری کتاب الرقاق حدیث 6424))
اللہ تعالی فرماتے ہیں میرے اس بندے کیلئے میرے پاس جنت کے علاوہ کوئی جزا نہیں جس کی کوئی محبوب چیز میں دنیا سے مین اٹھا لیتا ہوں تو وہ ثواب حاصل کرنے کی نیت سے صبر کرتا ہے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
یہ حدیث ایسے بھی ہے صحیح بخاری میں اور شائد اوپر مذکور بھی یہی حدیث ہے۔۔
لیکن ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ پوسٹ میں ہے

یہاں محبوب سے مراد عام اشیاءبھی ہیں اردو والا خاص محبوب نہیں ہے۔ اور اکثر محدثین نے اس سے مراد اولاد لی ہے جسکی وضاحت دوسری احادیث سے بھی ہو جاتی ہے
حدیث یہ ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ : يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى مَا لِعَبْدِي الْمُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا ثُمَّ احْتَسَبَهُ إِلاَّ الْجَنَّةُ.
((صحیح بخاری کتاب الرقاق حدیث 6424))
اللہ تعالی فرماتے ہیں میرے اس بندے کیلئے میرے پاس جنت کے علاوہ کوئی جزا نہیں جس کی کوئی محبوب چیز میں دنیا سے مین اٹھا لیتا ہوں تو وہ ثواب حاصل کرنے کی نیت سے صبر کرتا ہے۔
عمدہ وضاحت ہو گئی۔۔۔۔جزاک اللہ خیرا کثیرا۔۔۔
 
Top