• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مظلوم کی بد دعا !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
12321551_894821420586128_4680451248808096482_n.jpg



مظلوم کی بد دعا !


(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)


مظلوم کی بددعا چنگاریوں کی طرح آسمان پر جاتی ہے

------------------------------

(السلسلة الصحيحة : 871 ، ، صحيح الجامع : 118 ، ،
الترغيب والترهيب: 3/199،، صحيح الترغيب : 2228)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاز رضی اللہ تعالٰی عنہ کو جب (عامل بنا کر) یمن بھیجا۔تو آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے انھیں ہدایت فرمائی!کہ مظلوم کی بددعا سے ڈرتے رہنا۔کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔

حدیث نمبر(2448) کتاب المظالم والغصب۔صحیح بخاری)

تشریح !

یعنی وہ فوراً پروردیگار تک پہنچ جاتی ہے۔اور ظالم کی خرابی ہوتی ہے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ ظالم کو اسی وقت سزا ہوتی ہے۔ بلکہ اللہ پاک جس طرح چاہتا ہے ویسے حکم دیتا ہے۔کبھی فوراً سزا دیتا ہے کبھی ایک معیاد کے بعدتاکہ ظالم اور ظلم کرے۔اور خوب پھول جائے اس وقت دفعتاً وہ پکڑ لیاجاتا ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جو فرعون کے ظلم سے تنگ آکر بددعا کی چالیس برس کے بعد اس کا اثر ظاہر ہوا۔بحرحال ظالم کویہ خیال نہ کرنا چاییے کہ ہم نے ظلم کیا اور اس کی سزا نہ ملی۔اللہ کے ہاں انصاف کیلئے دیر تو ممکن ہے لیکن اندھیر نہیں ہے۔

(مترجم مولانا دائود راز رحمۃ اللہ علیہ)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
«يا عبادي! إني حرَّمتُ الظلمَ على نفسي، وجعلتُه بينكم مُحرَّمًا؛ فلا تَظَالَموا»؛

رواه مسلم.

’’اے میرے بندو! میں نے اپنے آپ پر ظلم حرام قرار دیا ہے اور تم پر بھی ظلم حرام ٹھہرایا ہے۔ فلہذا ظلم نہ کرو۔‘‘

ابوادریس خولانی رحمہ اللہ نے جب یہ حدیث بیان کی تو گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے۔

اللہ تعالیٰ نے خبردار کیا ہے کہ وہ ظالم کو پسند نہیں کرتا ، اس کی دارین میں کامیابی ناممکن ہے او راس کی کبھی مدد نہیں کی جائے گی۔ فرمایا:

وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ [البقرة: 270]

’’اور ظالموں کاکوئی مدد گارنہیں۔‘‘

بلکہ اس پر اللہ تعالیٰ اس سے بڑا ظالم مسلط کردیتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَكَذَلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ [الأنعام: 129]

’’اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بعض کے قریب رکھیں گے۔‘‘

امام ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں رقم طراز ہیں کہ:

’’یعنی ہم ظالموں کو ظالموں پرمسلط کردیتے ہیں، ظالموں کے ذریعے ظالموں کو ہلاک اور ظالموں کے ذریعے ظالموں سے انتقام لیتے ہیں۔ ان کے ظلم اور سرکشی کی یہی سزا ہے۔‘‘

اور ایسے لوگوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا بُرے انجام کا وعدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ [الشعراء: 227]

’’جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں گے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں۔‘‘

قاضی شریح رحمہ اللہ کہتے ہیں :

’’ظالم انجام کا او رمظلوم امداد کامنتظر ہوتا ہے۔‘‘

ظالم کے دنیا میں دن گنے ہوئے ہوتے ہیں لیکن اللہ اس کومہلت دیتا ہے ۔

قرآن میں ارشاد ہے کہ :

فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّا [مريم: 84]

’’تو ان کے بارے میں جلدی نہ کر، ہم تو خو دان کے لیے مدت شماری کررہے ہیں۔‘‘

جس کا ظلم وعدوان طول پکڑ جائے اس کی تباہی کا سامان کردیا جاتاہے۔ فرمایا:

وَكَمْ قَصَمْنَا مِنْ قَرْيَةٍ كَانَتْ ظَالِمَةً وَأَنْشَأْنَا بَعْدَهَا قَوْمًا آخَرِينَ [الأنبياء: 11]

’’یقیناً ہم نے تمہاری جانب کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہارے لیے ذکر ہے، کیا پھر بھی تم عقل نہیں رکھتے۔‘‘

ابن قیم رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:

’’جب اللہ اپنے دشمنوں کی ہلاکت کا ارادہ کرتا ہے تو ان کو ایسے اسباب فراہم کرتا ہے جو ان کی بربادی کا باعث بن جاتے ہیں۔مثلاً بغاوت و سرکشی، دوسروں کو ایذاء رسانی او رلڑائی جھگڑا ان کا شیوہ بن جاتا ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ظالموں او ران کے انجام کا تذکرہ کیا ہے اور دوسرے لوگوں کے لیے انہیں عبرت قرار دیا ہے۔ فرمایا:

إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ [القصص: 4]

’’یقیناً فرعون نے سرکشی کررکھی تھی اور وہاں کے لوگوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا اور ان میں سے ایک فرقہ کو کمزور کررکھا تھا او ران کے لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالا تھا او ران کی لڑکیوں کو زندہ چھوڑ دیتا تھا۔بے شک و شبہ وہ تھا ہی مفسدوں میں سے۔‘‘
 

فرحان

رکن
شمولیت
جولائی 13، 2017
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ

جس پر ضلم کیا گیا ہے اس نے معاف کر دیا ہے اب اس مظلوم کو کیا اجر ملے گا اور کیسے پتا چلے گا کے اس نے واقعی معاف کر دیا ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ
جس پر ضلم کیا گیا ہے اس نے معاف کر دیا ہے اب اس مظلوم کو کیا اجر ملے گا اور کیسے پتا چلے گا کے اس نے واقعی معاف کر دیا ہے
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عفو در گزر اور معاف کرنے کا بہت زیادہ اجر ہے ، لیکن اس میں کسی متعین چیز کا ذکر نہیں ہے ، انسان اپنے بھائی سے عفو و درگزر سے کام لے گا تو اللہ اس کے ساتھ معافی کا معاملہ کرے گا ، جو کہ ایک بہت بڑا انعام اور فضیلت ہے ۔
 
Top