• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معاصر مجتہدین کی خدمت میں اجتہاد یا الحاد؟

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
جزاکم اللہ خیرا۔
مضمون شیئر کرنے کا شکریہ۔
اس مضمون کو حدیث اور علوم حدیث میں شیئر کرنے کی وجہ سمجھ نہیں آ سکی۔ میرے خیال میں اس کی مناسب جگہ تقابل مسالک میں متجددین کا سیکشن تھا۔
یہ مضمون راقم کا ہے، کسی زمانہ میں اسلوب بیان میں بہت سختی تھی، یہ اسی وقت کا ہے۔ بعد میں تاحال اسلوب بیان کی اصلاح کی کوشش کرتا رہتا ہوں اور میرے خیال میں کافی بہتری آئی بھی ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
یہ مضمون راقم کا ہے، کسی زمانہ میں اسلوب بیان میں بہت سختی تھی، یہ اسی وقت کا ہے۔ بعد میں تاحال اسلوب بیان کی اصلاح کی کوشش کرتا رہتا ہوں اور میرے خیال میں کافی بہتری آئی بھی ہے۔
وفقکم اللہ
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
جناب الطاف احمد أعظمی کا نظریہ اجتہاد
’’اس گفتگو سے ہم اس نتیجے تک پہنچے کہ قرآن مجید میں جن معاملات زندگی سے متعلق تفصیلی احکام دیے گئے ہیں‘ وہ ناقابل تغیر ہیں اور جہاں یہ تفصیل نہیں ہے وہاں بالقصد تفصیل سے گریز کیا گیا ہے تاکہ ان امور میں حالات و مقتضیات زمانہ کے لحاظ سے تفصیلی احکام بنائے جائیں۔اسی کانام اجتہاد ہے‘ اس سلسلے میں نبیﷺ کے اجتہادات کی حیثیت نظائر کی ہے۔۔۔یہاں ایک اہم سوال اٹھتا ہے کہ نبیﷺ کی تشریحات نصوص یعنی اجتہادات کی حیثیت دائمی ہے یعنی ناقابل تغیر اور ہر دور کے حالات میں خواہ وہ عہد نبوی کے حالات سے یکسر مختلف ہوں ‘ کسی ردو بدل کے بغیر واجب التعمیل ہیں؟ کم نظر علماء کاخیال ہے کہ اجتہادات نبوی دائمی ہیں اور ان میں کوئی ترمیم و اضافہ جائز نہیں ہے۔ اس سلسلے میں قول حق یہ ہے کہ نبیﷺ کے وہ اعمال جو عبادات اوراخلاق سے تعلق رکھتے ہیں ناقابل تغیر ہیں۔لیکن معاملات سے متعلق احکام کی حیثیت دائمی نہیں ہے‘ حالات و ظروف زمانہ کے لحاظ سے ان میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔۔۔اسلامی قانون کے مأخذ کی نسبت اس تفصیلی گفتگو سے یہ بات بالکل واضح ہو گئی ہے کہ مستقل بالذات مأخذ قانون کی حیثیت صرف قرآن مجید کو حاصل ہے اور وہ دائمی یعنی ناقابل تغیر ہے۔دیگر مأخذ قانون کی یہ حیثیت نہیں ہے‘ وہ احوال و ظروف زمانہ کے تابع ہیں یعنی قابل تغیر جیسا کہ بیان ہوا ۔‘‘(ص ۳۰‘ ۳۱‘۳۵)
{إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَنْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَنْ يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا (150) أُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُهِينًا (151) } [النساء: 150 - 152]
 
Top