معروف زمانہ متنازعہ فلم ’دی میسج‘ جس پر سعودی عرب کے اتحادی کویت سمیت متعدد اسلامی ممالک نے پابندی عائد کر رکھی ہے، اسے اسلامی بادشاہت میں ریلیز کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
مصطفیٰ عکاد کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’دی میسج‘ کو سعودی عرب میں رواں ماہ 14 جون کو عیدالفطر کے موقع پر ریلیز کیا جائے گا۔
نشریاتی ادارے ’دی نیشنل‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سعودی عرب کے سینسر بورڈ ’جنرل کمیشن فار آڈیو وژوئل میڈیا‘ (جی سی اے ایم) نے فلم کو ملک میں ریلیز کرنے کی اجازت دے دی۔
حیران کن بات یہ ہے کہ سعودی عرب ماضی میں اسی فلم پر پابندی عائد کر چکا ہے، ساتھ ہی اس فلم پر کویت سمیت متعدد اسلامی ممالک نے تاحال پابندی عائد کر رکھی ہے۔
’دی میسج‘ کو سعودی عرب کے 5 سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا، جن میں سے ریاض کا ووکس سینما بھی شامل ہے۔
فلم کو 4 کے ویڈیو میں ریلیز کیا جائے گا، امکان ہے کہ فلم دیگر فلموں کے مقابلے میں اچھی کمائی کرے گی۔
خیال رہے کہ اس فلم کو 1976 میں بنایا گیا تھا، اس فلم میں ظہور اسلام کے وقت کی عکاسی کی گئی۔
فلم میں آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے احکامات اور ان کی جانب سے بتائے گئے طرز زندگی کو دکھایا گیا ہے۔
فلم میں اگرچہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا کردار ادا کرنے والے کو بھی نہیں دکھایا گیا، تاہم ان کے دیگر ساتھیوں اور صحابہ اکرام کو فلم میں دکھایا گیا ہے۔
مصطفیٰ عکاد کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’دی میسج‘ کو سعودی عرب میں رواں ماہ 14 جون کو عیدالفطر کے موقع پر ریلیز کیا جائے گا۔
نشریاتی ادارے ’دی نیشنل‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سعودی عرب کے سینسر بورڈ ’جنرل کمیشن فار آڈیو وژوئل میڈیا‘ (جی سی اے ایم) نے فلم کو ملک میں ریلیز کرنے کی اجازت دے دی۔
حیران کن بات یہ ہے کہ سعودی عرب ماضی میں اسی فلم پر پابندی عائد کر چکا ہے، ساتھ ہی اس فلم پر کویت سمیت متعدد اسلامی ممالک نے تاحال پابندی عائد کر رکھی ہے۔
’دی میسج‘ کو سعودی عرب کے 5 سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا، جن میں سے ریاض کا ووکس سینما بھی شامل ہے۔
فلم کو 4 کے ویڈیو میں ریلیز کیا جائے گا، امکان ہے کہ فلم دیگر فلموں کے مقابلے میں اچھی کمائی کرے گی۔
خیال رہے کہ اس فلم کو 1976 میں بنایا گیا تھا، اس فلم میں ظہور اسلام کے وقت کی عکاسی کی گئی۔
فلم میں آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے احکامات اور ان کی جانب سے بتائے گئے طرز زندگی کو دکھایا گیا ہے۔
فلم میں اگرچہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا کردار ادا کرنے والے کو بھی نہیں دکھایا گیا، تاہم ان کے دیگر ساتھیوں اور صحابہ اکرام کو فلم میں دکھایا گیا ہے۔