بیسویں صدی کے مشہور ماہر معاشیات پروفیسر کینز نے علمی سطح پر یہ ثابت کیاہے کہ سود کے خاتمے کے بغیر بے روزگاری کا خاتمہ ممکن نہیں سود سرمائے کی صلاحیت کار کو بُری طرح متاثر کرتاہے سود اور اس کی وجہ سے پیش آنے والے دیگر خطرات کی پیش بندی کے لئے کم سے کم افرادی قوت کو زیادہ سے زیادہ منافع کے حصول کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جس سے بیروزگاری جنم لیتی ہے بے روزگار لوگ جو روزگار میں لگائے جانے کے آرزو مند ہوتے ہیں انہیں روزی نہیں مل سکتی ان میں سے ہر ایک میں سرمایہ حاصل کر کے چھوٹے کاروبار کرنے کی اہلیت نہیں ہوتی یا چھوٹے کاروبار میں سود کے استحصالی بوجھ کو اٹھانے کی قوت نہیں ہوتی چھوٹے کاروبار کے لئے سرمایہ دار بھی قرض دینے پر راضی نہیں ہوتا
شاہ ولی اللہ دیلوی رحمہ اللہ علیہ کے بقول دولت کی غیر منصفانہ تقسیم ایک دو دھاری تلوار کی طرح انسانوں کا استحصال کرتی ہے اس سے انسانوں کی دنیا وآخرت دونوں ہی برباد ہوجاتی ہیں سرمایہ داروں کا طبقہ مال حرام پر عیش تو کرتا ہے لیکن روحانی سکون سے محروم ہوجاتا ہے اور عیش میں یاد خدا اور فکر آخرت سے غافل رہتاہے پھر حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق حرام کمائی سے پلنے والا جسم جہنم ہی میں جانے کا حقدار ہے (مسند احمد)۔۔۔ دوسری طرف غریب کو ضرویات زندگی کی فکر نہ صرف ہروقت ستائے رکھتی ہے بلکہ آخرت کی تیاری سے بھی بیگانہ رکھتی ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ سکتی ہے کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔
ان الفقر یکادُ یکون کفرا
بیشک قریب ہے کہ فقر، کفر تک پہنچ جائے
کے مصداق انسان کو مایوسی کفر تک لیجاتی ہے۔۔۔