• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مغربی سائنس کیا ہے ؟

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
مغربی سائنس کیا ہے ؟ اس سوال کا جواب انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس لیے نہیں کہ اس کا جواب اب تک تلاش نہیں کیا جاسکا بلکہ اس لیے کہ ہم میں سے اکثر و بیشتر لوگ اس کے جواب سے واقف نہیں۔ آج بھی ہمارے مفکرین اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ مغربی سائنس ایک غیراقداری [Value Nutral]اور ٹیکنیکل قسم کا علم ہے۔جس کی بنیاد خالصتاً عقل انسانی ہے اور عقل بھی وہ جو آفاقی ہے یہ دعویٰ اپنے تئیں بذات خود محلِ نزاع ہے کہ کیا عقل مقاصد کی ترتیب میں ممد ثابت ہوسکتی ہے یا نہیں [اس مضمون میں ہم اس سوال سے بحث نہیں کریں گے]۔
اس مضمون کا مقصد ماضی قریب میں ہونے والے اُن مباحث کی تلخیص بیان کرنا ہے جن کے نتیجے میں یہ بات تقریباً پایہ تکمیل کو پہنچ چکی ہے کہ سائنس کوئی غیر اقداری اور آفاقی [universal] نوعیت کا علم نہیں ہے اور نہ ہی اس کے آفاقی ہونے کے حق میں کوئی عقلی دلیل دی جاسکتی ہے، اس طرح یہ دعویٰ کے سائنس کی بنیاد مشاہدات اور تجربات ہوتے ہیں جن کی مدد سے ہر قسم کے نظر یات کی صحت کو جانچا جاسکتا ہے غلط دعوے ہیں۔
ایسے ہی یہ کہنا کہ سائنس کوئی ایسا علم ہے جو انسانی تاریخ میں تحلیل کرتا ہوامختلف تہذیبوں سے منتقل ہوتے ہوئے اورہر تہذیب کی صہبا کشید کرتے کرتے آج مغرب تک آپہنچا ہے مغربی سائنس کی مخصوص تاریخ سے ناواقفیت کی علامت ہے۔مغرب کے جدید علمائے سائنس کے مطابق تو سائنس نئے دور کا مذہب ہے جس کا کردار مغربی دنیا میں وہی ہے جو یورپ میں عیسائیت کا ہوا کرتا تھا۔اُن کے خیال میں سائنسی علم کی دوسرے طریقہء علوم پر برتری ثابت کرنے کی کوئی معقول دلیل نہیں ہے اور یہ کہ موجودہ سائنس اگر مغرب میں پروان چڑھی ہے تو اس کی کچھ تاریخی اور معاشرتی وجوہات ہیں جومغرب میں رونما ہوئیں۔ یہ ساری باتیں وہ ہیں جو خود مغربی علمائے سائنس اپنے گھر کی سائنس کے بارے میں کہتے اور لکھتے ہیں ان کی ان باتوں کا جواب مغرب کے وہ علمائے سائنس نہیں دے پاتے جو خود عقل پرستی کے زبردست حامی ہیں۔ (تفصیل آگے آئے گی)
ایسی صورت حال میں کہ جب سائنسی علم اپنی وقعت خود مغرب میں کھوچکا ہے (اسکو غیر اقداری اور آفاقی علم تسلیم نہیں کیا گیا) ہمارے ہاں ایسے مجتہد دین پیدا ہوگئے ہیں جو سائنس کو قرآن اور سنت سے بھی بالا تر معیار خیرو شر مانتے ہیں اور اس بات پر مسلمانوں کو برا بھلا کہتے ہیں کہ انھوں نے سائنسی ترقی مغرب سے پہلے کیوں نہ حاصل کرلی۔ ان کا یہ گریہ وزاری درحقیقت کسی دلیل کی بنیاد پر نہیں بلکہ مغربی علوم و فکر سے ناواقفیت اور مغرب کی بظاہر مادی ترقی سے مرعوبیت کی بناءپر ہے چناں چہ اس مضمون میں ہم سائنس کی کہانی خود اُن کے علماءکی زبانی بیان کریں گے۔ہم پوری کوشش کریں گے کہ ہر اہم نظریے کی وضاحت آسان مثالوں کے ذریعے کریں اور ہر قسم کی تلخیص کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جہاں تفصیل کی ضرورت ہوگی تلخیص سے کام نہ لیں گے۔ تاکہ بات سمجھنے میں مشکل نہ ہو۔
سب سے پہلے ہم سائنس کے استقرائی نظریے پر بحث کریں گے ۔ ہم دیکھیں گے کہ ہمارے مجتہدین درحقیقت سائنس کے اسی نظریے سے واقف اور مرعوب ہیں۔اس کے بعد ہم اس نظریے کی تنقید بیان کرکے سائنس کے اُس نظریے کی وضاحت اور تنقید پیش کریں گے جسے کارل پاپر[Popper] سے منسوب کیا جاتا ہے۔پھر ہم سائنس کی ساختی تو جیہہ بیان کرنے والے علماءکے خیالات کی تلخیص بیان کریں گے۔ آخر میں ہم فیئر ا بینڈ کے نظریات کا خلاصہ بیان کریں گے جو در حقیقت ساری بحث کے لیے بمنزل نتیجہ ہوگا۔

 
Top