ہاں، تو یوں کہئے نا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی دینے والا کافر ہے۔
چاہے وہ شیعہ ہو یا نہ ہو۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
بے شک جس نے بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہماء کے ایمان میں شک کیا وہ کافر ہیں چایے وہ کوئی بھی ہو -
بھائی شیعہ کے علاوہ اور کوئی گروہ ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہماء کے ایمان میں شک کرتا ہے -
صحابہ کرام کے ارتداد کا عقیدہ :
شیعہ کا یہ ایک ایسا عقیدہ ہے جس پر تقریباً اُن کے تمام رؤسا کا اجماع ہے، خواہ وہ ان کے بڑے بڑے فقہا ہوں ،علما ہوں یا دعاۃ ۔اس عقیدہ کی توضیح میں اُن کی کتابیں بھری پڑی ہیں۔ شیعوں میں سے ہر شخص اسی عقیدہ کا اعلان اور پرچار کرتا دکھائی دیتا ہے اور ان میں سے اگر کسی نے اس سلسلہ میں سکوت اختیار کیا تو سمجھ لو کہ اُس نے تقیہ کر کے اپنے عقیدہ کو چھپایا ہے ،ورنہ وہ اسی بدعقیدہ کا حامل ہے۔ اُس نے چپ سادھ کر اپنے شیعی شعارِ دینی کا دفاع کیا ہے ،ہم اس حقیقت کاثبوت فراہم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل نصوص کا ذکر کرنا گزیر سمجھتے ہیں:
روضۃ الکافی میں یہ روایت ہے کہ
حنان، عن أبيه، عن أبي جعفر (عليه السلام)قال: كان الناس أهل ردة بعد النبي (صلى الله عليه وآله) إلا ثلاثة فقلت: ومن الثلاثة؟فقال: المقداد بن الاسود وأبو ذر الغفاري و سلمان الفارسي رحمة الله وبركاته عليهم
حضرت حنان اپنے والد کے واسطے سے حضرت جعفر سے روایت نقل کرتے ہیں اللہ کے رسول ﷺ کی وفات کے بعد آل بیت رسول ﷺ اور معدودے چند صحابہ کرام مثلاً حضرت سلمان اور حضرت عمار اور حضرت بلال کے علاوہ تمام کے تمام صحابہ کرام نعوذ باللہ مرتد ہو گئے ۔
اسی طرح حضرت مقداد اور حضرت سلمان اور حضرت ابو ذر سے بھی تفسیر صافی میں مذکورہ بالا روایت نقل کی گئی ہے۔ صافی شیعوں کی عظیم الشان اور انتہائی معتبر تفسیر تصور کی جاتی ہے ،اس میں بہت سی روایات نقل کی گئی ہیں جو شیعوں کے اس اعتقاد کی تائید کرتی ہیں
جہاں تک شیخین کریمین حضرت ابو بکر و عمر کا تعلق ہے تو شیعوں کی کتابوں میں ایسی نصوص پائی جاتی ہیں جو شیخین کی تکفیر کے لئے بطورِ دلیل موجود ہیں۔ اِنہی اقوال میں ایک قول کو تفسیر صافی کے مؤلف نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے۔
اُنہوں نے حضرت ابو جعفر کی طرف روایت کو منسوب کرتے ہوئے یہ لکھا ہے :
وإن الشيخين فارقا الدنيا ولم يكن يتوبا ولم يذكرا ما صنعا بأمير المؤمنين عليه السلام فعليهما لعنة الله والملائكة والناس أجمعين.
''میں نے حضرت جعفر سے شیخین کے بارے میں سوال کیا،اُنہوں نے جواب دیا کہ شیخین اس دنیا سے اس حالت میں رخصت ہوئےکہ وہ مرتد ہو چکے تھے اور اُن کو توبہ بھی نصیب نہیں ہوئی اور نہ اُن کو اس بات کا خیال آیا کہ انہوں نے امیر المؤمنین کے ساتھ کیا سلوک اور برتاؤ روا رکھا تھا۔ اِن دونوں پر (نعوذ باللہ) اللہ کی ملائکہ اور ساری مخلوقات کی لعنت ہو۔''
اسی طرح شیعوں کی کتاب 'الکافی' میں حضرات شیخین کے بارے میں یہ بات لکھی گئی ہے :
فلعمري لقد نافقا قبل ذلك وردّا علىٰ الله عز وجل كلامه وهزئا برسوله (صلى الله عليه وآله) وهما الكافران عليهما لعنة الله والملائكة والناس أجمعين.
'' کیا تم مجھ سے ابو بکر وعمر کے بارے میں پوچھتے ہو؟ میری عمر کی قسم! وہ دونوں تو منافق ہو گئے تھے۔ (نعوذ باللہ ) اُن دونوں نے اللہ کے کلام کو ردّ کر دیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ سے استہزا کیا اور اُن کا مذاق اڑایا تھا۔ وہ دونوں کافر تھے ،اُن پر اللہ کی اور ملائکہ اور تمام مخلوق کی لعنت ہو۔''
ہم شیعہ سے مخاطب ہو کر کہنا چاہیں گے کہ کیاکوئی عقل مند اور ذی ہوش انسان اصحابِ رسول ﷺپر کفر اور ارتداد کا الزام تھوپ سکتا ہے؟ کیا یہ چیز تصور کی جا سکتی ہے کہ اصحابِ رسولﷺ پر اس قسم کا بہتان باندھا جائے ،حالانکہ اصحابِ رسولﷺ ہی نبی کریمﷺ کے وفادار ساتھی اور آپ ﷺ کے دین کے وفا شعار اور برگزیدہ مددگار تھے اور آپ ﷺ کی لائی ہوئی شریعتِ اسلامیہ کے حاملین تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اُن سے رضا مندی کا اظہار کیا ہے اور اپنے نبی ﷺ کی زبانی دنیا ہی میں اُن کو جنت کی بشارت سے نوازا ہے۔ اُن کے ذریعہ اپنے دین کی حفاظت اور حمایت کا کام لیا ہے۔ بلکہ انہی کے ذریعے دین اسلام کو بامِ عروج تک پہنچا کر اُن کے نام کو دو عالم میں قیامت تک کے لیے زندہ جاوید بنا دیا ہے ۔اب ہم شیعہ سے یہ بات پوچھنا چاہتے ہیں کہ تم نے اصحابِ رسول ﷺ کی ذات کو کافر اور فاسق کہا ہے۔ حقیقت میں اصحابِ رسول ﷺ پاک وصاف ہیں ،کیا اس حرکت کے پس پردہ کوئی چال یا کوئی مقصد کار فرما نہیں ہے؟ ہم کہتے ہیں کہ ایسا ضرور ہے۔ اس کا بنیادی اور جوہری مقصد یہ ہے کہ اسلام کے چراغ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے گل کر دیا جائے اور یہودیوں اور مجوسیوں سے برسرپیکار ہونے والے فریق کا نام ونشان مٹا دیا جائے اور شرک وبت پرستی کے پرستاروں سے نبرد آزمائی کرنے والوں کو نیست ونابود کر دیا جائے۔
شیعوں کے اس عقیدہ کا بنیادی مقصد اس مجوسی دور کا احیا ہے جس کی اسلام اور مسلمانوں نے اینٹ سےاینٹ بجا دی تھی اور جس کو تاخت وتاراج کر کے اسلامی جھنڈا لہرا دیا تھا اور اس کے نام ونشان تک کو یکسر مٹا کر رکھ دیا تھا۔ گویا ہمیشہ ہمیش کے لیے اس کا نام ونشان تک ختم ہو گیا ہے۔ کیا انہی لوگوں نے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کی غرض سے مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ فاروق اعظم کو مجوسی غلام سے قتل نہیں کروایا؟
کیا ان مخالفین اسلام نے خلیفہ المسلمین حضرت عثمان کے خلاف علم بغاوت بلند نہیں کیا؟
حضرت عثمان جس بغاوت کی نذر ہو کر شہید ہو گئے،در اصل دیارِ اسلام اور مسلمین میں سب سے پہلے فتنہ کا بیج یہی بغاوت تھی، جس کی بنیاد عبد اللہ بن سبا یہودی نے رکھی تھی اور اس منحوس فتنہ کے رحم سے فتنۂ روافض نے جنم لیا ،یہ اسی یہودی کی اولاد ہیں جو ولایتِ علی کے دعوے دار ہیں اور اسلام اور مسلمانوں کے سینے پر چڑھ کر ڈنکا بجانے کے درپے ہیں۔ گویا مجوسی اور یہودی کی صورت میں ننگی تلوار بن کر اسلام اور مسلمانوں کے سر پر لٹکے رہنا چاہتے ہیں۔ جو ولایت کی دعوت دے کر اصحابِ رسول ﷺ کی تکفیر کے درپے ہیں ۔اُنہوں نے مسلمانوں میں سے ہر اس شخص کی تکفیر اور ہر اس فرد کو اپنی لعن طعن کانشانہ بنایا ہے جس نے اصحابِ رسول ﷺ سے اپنی رضا مندی کا اظہار کیا یا اصحابِ رسول ﷺ کی خوشنودی چاہی ہے۔ اُنہوں نے امامت کی بدعت کی داغ بیل ڈال کر مسلمانوں کے خلاف سازش کا جال بنا ہے، یہی وہ سازش ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کے مابین گھمسان کی جنگیں ہوئیں، اس سے اسلام کا شیرازہ منتشر ہو گیا اور اسلام کی عمارت کی بنیادیں ہل گئیں ۔
یہ مسلمانوں کے ان دشمنوں کی سازش کے نتیجہ میں ہوا جو اپنے آپ کو اسلام سے منسوب کرتے ہیں مگر حقیقت میں ایسے لوگ اعداےاسلام سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اسلام کی صف میں در اندازی کر کے مسلمانوں کی مخالفت کے درپے ہیں اور ان کے بالمقابل صف آرائی کر کے اسلام اور مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینے کی کوشش میں مصروف ہیں جو ملتِ اسلامیہ کے مد ِمقابل دشمنانِ اسلام کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں۔
ہم شیعہ برادران سے کہنا چاہتے ہیں کہ تمہارے مذہب کی بنیاد اور اس کی خشتِ اول ان تلخ حقائق پر قائم ہے ۔انہی کی خدمت کی غرض سے تم لوگوں کے عقائد وضع کیے گئے ہیں اور بلاشبہ تمہارے مذہب کا اجرا اسی بنیاد پر ہوا ہے ،گویا دین اسلام کے متوازی شیعوں کا بھی ایک مستقل دین ہے۔ جس کے اپنے اُصول و مبادی ہیں، جس کی اپنی کتاب خاص ہے جس کے خصوصی علوم ومعارف ہیں، جیسا کہ اس مضمون میں اس کا تفصیلی بیان گذر چکا ہے اور آپ اس سے مطلع بھی ہو چکے ہوں گے ،اگر آپ کو شیعوں کے عقائد کے بارے میں کچھ تردد یا شک وشبہ ہے تو ایک بار پھر آپ میرے اس کتابچہ کا مطالعہ کیجئے اور غورو فکر کر کے ان خطرناک اثرات کا جائزہ لیجئے۔اگر شیعوں کے اہداف و مقاصد غلط نہ ہوتے اور ان کے اغراض وعزائم خباثت پر مبنی نہ ہوتے تو ولایت اور امامت کا کوئی معنیٰ نہ ہوتا ،بلکہ اس عقیدہ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ شر انگیزی اور تفرقہ بازی کا بیج بو دیا جائے اور مسلمانوں میں فتنہ وفساد کی آگ بھڑکا دی جائے۔
اگر مسلمان کہلانے کا کوئی مستحق ہے تو وہ اہل السنّۃ والجماعۃ کا گروہ ہے ،یہی وہ لوگ ہیں جن کو حقیقت میں مسلمان کہا جا سکتا ہے۔ میں دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اہل السنّۃ والجماعۃ کے گروہ میں کوئی ایسا شخص نہیں جو آلِ بیت رسول ﷺ سے بغض یا عداوت روا رکھتا ہو۔ آخر شیعہ لوگ ولایت وامامت کا دعویٰ کر کے اپنی انفرادی حیثیت ثابت کرنے کے درپے کیوں ہیں؟ اور امارت و ولایت کو اپنا ہدف بنا کر کیوں پیش کرتے ہیں؟ اور اس کی بنیاد پر مسلمانوں سے بغض و عداوت بلکہ شیخین کو کافر اور فاسق کہنے سے بھی گریز نہیں کرتے؟
امامت کا معاملہ کوئی مذاق یا کھیل تماشہ نہیں ہے ،بلکہ اسلام نے مسلمانوں کو اپنی صوابدید پر ایسا حاکم چننے کا اختیار دیا ہے جو ربّ کریم کی شریعت اور ہدایتِ نبوی کے مطابق حکومت کرنے کا اہل ہو۔ لہٰذا مسلمانوں کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ جسے مناسب سمجھیں چن کر حکومت کے لیے منتخب کریں اور اپنی حکومت اور قیادت کے لیے جس کو لائق سمجھیں اسے شوریٰ کے ذریعے بے دریغ اختیار کریں،اس کی قابلیت اور اہلیت کا خیال ضرور رکھیں۔ لیکن شیعہ کا کہنا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے ،بلکہ امامت کے لیے تو اُسی کو منتخب کیا جائے گا جو وصیت شدہ ہو گا اور صراحت کے ساتھ جس کا نام منتخب کیا ہوا ہو گا ،نیز ان کے امام کا معصوم ہونا بھی ضروری ہے اور ان کے عقیدہ کے مطابق اس پر وحی بھی آتی ہے ۔
اس قسم کا امام مسلمانوں کو کس زمانہ میں میسر آئے گا؟ کیا اس خوف سے شیعہ حضرات مسلمانوں سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے درپے ہیں کہ کہیں اہل سنت والجماعت ان کی امامت پر قبضہ نہ کر لیں۔ اسی لیے وہ مسلمانوں پر لعن طعن کرتے ہیں اور ان سے بغض وعداوت کا معاملہ کرتے ہیں۔
اے شیعیت کے پیرکارو! تم اس باطل عقیدہ کی کب تک غلامی کرتے رہو گے؟ تم اپنے جسم سے آلودگی بھرے چولے کو اُتار کر پھینک کیوں نہیں دیتے۔ او ر اس سیاہ اور باطل مذہب کے طوق کو اپنے گلے سے اُتار کیوں نہیں ڈالتے؟
ہم یہاں یہ بھی صراحت کر دیں کہ تم کو اس بات کا بخوبی علم ہونا چاہیے کہ تم اپنی ذات اور اپنے کنبہ کے ذمّہ دار ہو لہٰذا سب سے پہلے تم اپنے نفس اور اپنے خاندان کو اللہ کے عذاب سے بچانے کی کوشش کرو! اور یہ بات اسی وقت متوقع ہے جب تم صحیح طور پر دائرۂ ایمان میں داخل ہو جاؤ اور عمل صالح کے عادی بن جاؤ۔ یہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کی پیروی ہی سے ممکن ہے ،تم مذہبِ شیعی کی اندھیر نگری میں محصور ہو لہٰذا تمہیں ایمانِ صحیح کی معرفت اور اس کی حلاوت اور چاشنی کیوں کر نصیب ہوسکتی ہے؟ اور تم عمل صالح کے عادی کیوں کر بن سکتے ہو؟
یہ اسی وقت ممکن ہے جب تم اہل السنّۃ والجماعۃ کے دامن عدل و انصاف میں آ کر پناہ گزیں ہو جاؤ؟ اس وقت تم کو کتاب اللہ کی حقیقت کا پورا پورا اندازہ ہو سکے گا اور تم کو پتہ چل جائے گا کہ کتاب اللہ باطل تاویلات اور دروغ گوئی کے امکانات سے پاک وصاف ہے۔ جس کی عزت وناموس کو گمراہ اور فسادی شیعہ داعیوں نے دروغ گوئیوں اور تہمت طرازیوں سے داغ دار کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس کے برعکس سنتِ نبویہ صحیحہ ہر قسم کی دروغ گوئی اور شیعہ عقائد سے مبرا ومنزہ ہے۔ یہی وہ کتاب وسنت ہے جس کے ذریعہ تم ایمان حقیقی اور صحیح و سالم عقائد اسلامیہ کی دولت سے بہرہ ور ہو سکتے ہو۔ اس عمل صالح کے ذریعہ اس میں نکھار پیدا کر سکتے ہو جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے مشروع قرار دیا ہے۔ یہی وہ عمل صالح ہے جو تزکیۂ نفس کا فریضہ انجام دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس پر عمل پیرا ہونے والوں کو کامیابی وکامرانی سے ہم کنار کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ لہٰذا شیعہ برادری کے لوگو! تم سے میری درخواست ہے کہ کتاب اللہ اور سنّتِ رسول اللہ ﷺ کے کشادہ صحن میں آ کر پناہ لے لو ،تم قیام کے لیے موزوں جگہ پا جاؤ گے اور تم کو کشادگی بھی ملے گی۔
http://forum.mohaddis.com/threads/شیعہ-کا-بد-ترین-عقیدہ-،.17968/
بھائی ایک سوال میں علماء سے کرنا چاھتا ہو کہ اس کے باوجود اس فرقے کو اجماع سلف نے مرتد اور کافر قرار کیوں نہ دیا اس میں کیا حکمت تھی -
شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی
شیخ محترم @خضر حیات بھائی اور دوسرے علماء کرام اس سلسلے میں ہماری رہنمائی فرمائیں