اللہ سب کو ہدایت کاملہ عطا فرمائے اور عقل سلیم عطا فرمائے اور وقت کی قدر کرنے والا بنائے اور لغویات سے محفوظ رکھے جن باتوں سے کچھ حاصل نہ ہو ان سے حٖفاظت فرمائے یاد رہے یہ دینا دار الامتحان ہے ذارا ادھر بھی توجہ رہے:
لغو کام سے اجتناب: لغو ہر اس کام کو کہتے ہیں جو فضول اور لا حاصل اور لایعنی ہوجن سے کوئی فائدہ نہ ہو، جن سے کوئی مفید نتیجہ برآمد نہ ہو، جن کی کوئی حقیقی ضرورت نہ ہو، جن سے کوئی اچھا مقصد حاصل نہ ہو تا ہو، وہ سب ”لغویات‘‘ میں شامل ہیں۔
چنانچہ”عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ“ ”جو بیہودہ باتوں سے منہ موڑے رہتے ہیں“ یہ آیت شریفہ اس طرف اشارہ کررہی ہے کہ کامل مومن کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ لغویات کی طرف توجہ نہیں کرتے اور ان سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ ان کی طرف رُخ نہیں کرتے۔ ان میں کو ئی دلچسپی نہیں لیتے۔ جہاں ایسی باتیں ہو رہی ہوں یا ایسے کام ہو رہے ہوں وہاں جانے سے پرہیز کرتے ہیں، ان میں حصّہ لینے سے اجتناب کرتے ہیں، اور اگر کہیں ان سے سابقہ پیش آہی جائے تو ٹل جاتے ہیں، کترا کرنکل جاتے ہیں ، (یہی تقوٰی ہے) یا بوجہ مجبوری کہیں پھنس جاتے ہیں توان سےبے تعلق رہتے ہیں۔ چنانچہ اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے دوسری جگہ اس طرح بیان فرمایا ہے کہ ’’ وَاِذَا مَرُّوْ ا بِاللَّغْوِ مَرُّوْ ا کِرَ امًا‘‘(اور جب ان کو بیہودہ چیزوں کے پاس سے گزرنے کا اتفاق ہو تو بزرگانہ انداز سے گزرتے ہیں ) یعنی جب کسی ایسی جگہ سے ان کا گزر ہوتا ہے جہاں لغو باتیں ہو رہی ہوں ، یا لغو کام ہو رہے ہوں وہاں سے مہذب طریقے پر گزر جاتے ہیں۔
یہ چیز ، جسے اس مختصر سے فقرے میں بیان کیا گیا ہے ، دراصل مومن کی اہم ترین صفات میں سے ہے ۔ مومن وہ شخص ہوتا ہے جسے ہر وقت اپنی ذمہ داری کا احساس رہتا ہے ۔ وہ سمجھتا ہے کہ دنیا دراصل ایک امتحان گاہ ہے اور جس چیز کو زندگی اور عمر اور وقت کے مختلف ناموں سے یا د کیا جاتا ہے وہ درحقیقت ایک متعینہ مدّت ہے جو اسے امتحان کے لیے دی گئی ہے ۔ یہ ایک احساس ہےجو ایک مومن کو بالکل اُس طالب علم کی طرح سنجیدہ اور مشغول اور منہمک بنا دیتا ہے جو امتحان کے کمرے میں بیٹھا اپنا پرچہ حل کر رہا ہو تا ہے۔ اُس طالب علم کواس بات کا احساس رہتا ہے کہ امتحان کے یہ چند گھنٹے اس کی آئندہ زندگی کےلیے فیصلہ کن ہیں، اسی احساس کی وجہ سے وہ اُن گھنٹوں کا ایک ایک لمحہ اپنے پرچے کو صحیح طریقے سے حل کرنے کی کوشش میں خرچ کرناچاہتا ہے اور کسی بھی طرح ایک سیکنڈ کو بھی فضول ضائع کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوتا، ٹھیک اسی طرح ایک مومن لیے یہ دنیا بھی ایک امتحان گاہ ہے جہاں وہ اپنی آخرت کی کامیابی کے لیے امتحان کاپرچہ حل کررہاہےلہٰذا وہ دنیا کی اس زندگی کو اُنہی کاموں میں صرف کرتا ہے جو انجام کار کے لحاظ سے مفید ہوں ۔ حتیٰ کہ وہ تفریحات اور کھیلوں میں سے بھی اُن چیزوں کا انتخاب کرتا ہے جو محض تضیع وقت نہ ہوں بلکہ کسی بہتر مقصد کے لیے اُسے تیار کرنے والی ہوں۔ اُس کے نزدیک وقت”کاٹنے“ کی چیز نہیں ہوتی بلکہ استعمال اور استفادے کی چیز ہوتی ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عنایت کردہ اس وقت کے ایک ایک لمحہ کو اپنے لیے غنیمت سمجھتا ہے اور اس بھر پور انتفاع کی کوشش کرتا ہے اس کے شعور میں یہ بات جگہ کی ہوئی ہوتی ہے کہ معلوم نہیں پرچہ حل کرنے کا وقت کب ختم ہوجائے اور اس کا پرچہ ادھورا رہجائے۔ کیونکہ پرچہ حل کرنے کا دوبارہ وقت نہیں دیا جائے گا، تو اس طرح ایک کامل مومن اپنی زندگی گزارتا ہے وہ دوسروں کے دامن میں نہیں جھانکتا وہ وہ اپنے اوپر نظر رکھتا ہے ۔
مومن کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ ایک سلیم الطبع، پاکیزہ مزاج، خوش اخلاق و خوش ذوق انسان ہوتا ہے۔ بیہودگی اور لغویات سے اس کی طبیعت سلیمہ کو کسی قسم کا لگاؤ نہیں ہوتا۔ وہ مفید باتیں تو کر سکتا ہے، مگر فضول گپیں نہیں ہانک سکتا ۔ایک مومن ظرافت اور مزاح اور لطیف مذاق کی حد تک تو جا سکتا ہے، مگر ٹھٹھے بازیاں نہیں کر سکتا کسی کی مذاق نہیں بناتا، گندے اور غیر مہذب مذاق اور تمسخر کوبرداشت نہیں کر سکتا، تفریحی گفتگو ؤں کو اپنا مشغلہ نہیں بنا سکتا ۔ اُس کے لیےایسی سوسائٹیاں اور مجالس مستقل عذاب ہوتی ہیں جہاںہمہ وقت گالیوں ، غیبتوں اور تہمتوں اور جھوٹی باتوں ، فلمی گانوں اور فحش گفتگوؤںکا ماحول بنا رہتا ہو۔ ایسے مومن کو اللہ تعالیٰ جس جنت کی بشارت اورامید دلاتا ہےاور وہاں کی نعمتوں میں اے ایک نعمت کا ذکر اس طرح سے بیان کرتا ہے کہ
’’لَا تَسمَعُ فِیْھَا لَاغِیَہ‘‘:وہاں تُو کوئی لغو بات نہ سُنے گا“۔اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہدایت فرمائی ہے کہ لغو کام نہ کرو اور ان سے بالکل دور رہو،لہٰذا ہمیں ہر فضول کام سے بچنا چاہیے قطع نظر اس کے کہ وہ مباح ہوں یا غیر مباح،جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
من حسن اسلام المرءِ ترْکُہ مالایعنِیْہِ
انسان کا اچھا اسلام اسی وقت ہوسکتا ہے جب وہ بے فائدہ اور لغو چیزوں کو چھوڑ دے (ترمذی)
http://www.kitabosunnat.com/forum/تزکیہ-نفس-194/مومن-کون-10505/