• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملالا یوسف زئی پر حملہ انسانیت کے خلاف ایک کھلا حملہ اور ايک بزدلانہ حرکت ہے

محمد بن محمد

مشہور رکن
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
224
پوائنٹ
114
ڈھٹائِ کی بھی ایک حد ہوتی ہے لیکن تاشفین جیسے لوگوں کے لئے نہیں۔ اس بچی پر حملے کو درست کوئ بھی نہیں کہتا لیکن جو ڈرون
حملوں میں بے گناہ بچے شہید ہو رہے ہیں ان کا کیا قصور ہے؟ ان کی مذمت کی توفیق کیوں نصیب نہیں ہوتی؟ ڈاکٹر عافیہ کو ناکردہ گناہوں کی جو سزا دی جارہی ہے اور اس کے معصوم بچوں کو جو سالوں تک گرفتار کئے رکھا تھا ان معصوموں کا کیا قصور تھا؟یہ مثالیں تو چند مثالیں ہیں پوری دنیا کی تھانے داری چلانے کے لئے جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ان شآء اللہ اب اس کے دن تھوڑے ہی باقی ہیں۔ یہ بھی ١٠٠فی صد ممکن ہے کہ یہ کام بھی انہوں نے خود دوسروں کو بدنام کرنے کے لئے کیا ہو۔اللہ اہل اسلام کا حامی ناصر ہو اور اسلام کا بول بالا ہو۔آمین۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
ملالہ يوسفزئ پر حملہ اور آپ کے بے بنياد الزامات


ملالہ يوسفزئ پر حملہ اور آپ کے بے بنياد الزامات

محترم محمد عيسی
السلام عليکم

ميں واضح کردوں کہ آپ صرف پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف جاری ٹی ٹی پی کے مظالم کے بارے ميں زیر بحث موضوع کا رخ بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں. آپ بخوبی سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر ميں زندگی کے تمام شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ایک 14 سالہ نوجوان لڑکی کے خلاف ٹی ٹی پی کی طرف سے اس انتہائی پر تشدد اقدام کی بھر مذمت کيں ہے۔

تاہم،حقیقت يہ ہے کہ ڈاکٹر عافيہ اور انکے خاندان پر ظلم کے بارے میں آپکے ان الزامات میں بالکل کوئی صداقت نہيں ہے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ خود ان کی قانونی ٹيم نے يہ واضح کيا ہے کہ ان پر گرفتاری کے دوران کسی بھی قسم کا تشدد نہيں کيا گيا۔ ڈاکٹر صدیقی کو امريکی آئين کے اور انسانی اخلاقی اقدار کے تحت باقی قيديوں کی طرح قانونی حقوق حاصل ہے۔

سازشی نظريات کو تسليم کرنے والے وہ دوست جو اس کيس کو بنياد بنا کر امريکی معاشرے اور يہاں کے نظام کو ہدف تنقيد بناتے ہيں، انھيں ياد رکھنا چاہیۓ کہ خود ڈاکٹر صدیقی بھی اسی معاشرے اور نظام کا حصہ رہی ہيں اور انھوں نے اپنی مرضی سے اسی نظام کے اصولوں کے تحت قريب ایک دہائی زندگی گزاری ہے۔ ان کے ايک بھائی اب بھی اپنے اہل خانہ سمیت اسی معاشرے اور نظام میں رہائش پذیر ہيں۔ ڈاکٹر صدیقی کو اپنے وکيلوں اور پاکستانی کونسلرز تک اس وقت بھی رسائی حاصل ہے اور ايک قيدی کی حيثيت سے انھيں مخصوص قانونی حقوق بھی حاصل ہيں۔ انھيں اور ان کے وکلاء کو اس بات کا اختيار ہے کہ وہ کسی بھی زيادتی کے حوالے سے مناسب تاديبی کاروائی کريں اور اگر وہ يہ سمجھتے ہيں کہ کسی بھی طرح سے ان کے حقوق پامال کيۓ گۓ ہيں تو متعلقہ حکام کو اس بارے ميں آگاہ کرسکتے ہيں۔

اسکے علاوہ، دہشت گردوں ٹی ٹی پی اور سوات طالبان کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لينے کے باوجود آپ کا دعوی اور تاثر دينا کہ ملالہ يوسف زئ پر حملے ميں کوئ ان ديکھے خفيہ بيرونی ہاتھ ملوث ہيں، نا صرف يہ کہ واضح حقيقت سے انکار ہے بلکہ وہ ملالہ اور ان جيسے بےشمار افراد کی بہادری اور تکليف کو بھی نظرانداز کرنے کے مترادف ہے جنھوں نے ان دہشت گرد تنظيموں کی غير انسانی سوچ، نظريہ اور بربريت کے خلاف جرات کا مظاہرہ کيا۔

محترم عيسی ميں دوہرانا چاہتا ہوں کہ سازشی کہانيوں کے دلدادہ افراد جو "غير ملکی ہاتھ" جيسی اصطلاحات استعمال کر کے اپنے واضح شيطانی ايجنڈے کا پرچار کرتے ہيں اور حقائق کا انکار کرتے ہيں، انھيں بھی اس حقيقت کو ماننا پڑے گا کہ سازشی کہانيوں اور تخلياتی دنيا کے اصول و ضوابط کو سامنے رکھتے ہوۓ بھی اگر آپ ديکھيں تو يہ کہانی بالکل غير حقيقی لگتی ہے کہ وہ دہشت گرد جو خود کو بم دھماکوں ميں اڑا دينے کے درپے ہيں، وہ کسی غیر ملکی سيکورٹی کمپنی کے ايجنٹ ہيں۔

ميں ايک بار پھرآپ سے درخواست کرتا ہوں کہ برائے مہربانی اپنی سازشی نظريات پر مبنی اس خيالی دنيا سے باہر آ جائيں اوردنياکے تمام شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ اس بچی کے خلاف اس غير انسانی جرم کی مذمت اور جلدی صحت يابی کيلۓ دعا کرکے کچھ بڑاپن کا مظاہرہ کريں۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ وزیرستان پر حملے کی امریکی سازش ہے۔۔۔
جس کے لئے امریکہ نیشنل میڈیا اور اب برطانیہ پہنچ جانے کے بعد انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے وزیرستان پر حملے کے لئےگراونڈ تیار کررہے ہیں۔۔۔
اور اس میں ہماری اپنی قیادت بھی شامل ہے۔۔۔
ناموس رسالت کے خلاف ہونے والے احتجاج کو دبانے کے لئے یہ ساری سازش رچی گئی ہے۔۔۔
کہاں گئے ناموس رسالت پر میڈیا کر کورج۔۔۔ المہم۔۔۔
واللہ اعلم
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
ملالہ کے پر ہوئے حملہ پر مجھے افسوس ہے لیکن۔۔۔۔
میں اس مسئلہ کو کولیٹرل کا معاملہ سمجھتا ہوں۔
اس میں اتنا چیخنے چلانے کی کیا ضرورت ہے ؟
جنگوں میں اس طرح کے حادثات ہوتے رہتے ہیں ۔
آخر کیا ساری اصطلاحات پر آپ ہی کی اجارہ داری چلے گی۔
 

Rashid Yaqoob Salafi

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 12، 2011
پیغامات
140
ری ایکشن اسکور
509
پوائنٹ
114
اور اگر کافر کو آئیڈیل قرار دینا قابل قتل جرم ہے تو پھر آدھی سے زیادہ قوم کو جعلی طالبانوں کو قتل کر دینا چاہیئے،،،،،کیونکہ کسی کا کوئی کافر سپورٹس مین کوئی گندی زانی ادکارہ یا ادکار فیورٹ ہے۔۔۔

شاباش راشد صاھب ! کافی براڈ اپروچ ہے آپکی تو !!!
اللہ کرے کہ آپ کبھی کوئی سمجھداری والی بات بھی کر لیں. میں نے کیا کہا تھا دوبارہ کہہ دیتا ہوں.
"میں نے کب کہا کہ اس بچی کو مارنا صحیح ہے ؟؟
یہ پوسٹ کرنے کا مقصد صرف یہ بتانا تھا، کہ ہر طرف جو ہنگامہ بپا ہے، اس کی وجہ کیا ہے.

مسلمان تو روزانہ ہی مر رہے ہیں، کبھی ڈرون اٹیکس کے ذریعے تو کبھی بھتے کی خاطر !! لیکن چونکہ ان مسلمانوں کا "آئیڈیل" بارک اوباما نہیں ہوتا اس لیے نا تو میڈیا کو وہ نظر آتے ہیں اور نہ ہی آپ جیسے "دین داروں" کو ."

اب اور وضاحت کی ضرورت نہیں.
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم
میں نے اس موضوع پر جو کہنا تھا ، سو کہہ دیا ، اللہ خوب جانتا ہے سچ کیا اور جھوٹ کیا!!!
باقی ملالہ اور اس کے قاتل کا معاملہ اللہ کے سپرد۔۔۔۔۔۔۔قیامت کے دن تو بہت سے معمہ حل ہونے ہیں یہ بھی سہی!

میں نے اپنی رائے کا اظہار کر دیا ، اور میں نے کوشش کی ، میں اس مسئلہ میں پورے انصاف کے ساتھ موقف پیش کروں اور کسی بھی قسم کے جھوٹ کی آمیزش سے بچوں۔۔۔۔اب کسی کو برا لگا ہوگا، کسی کو پسند آیا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔

جن کو برا لگا ،
انکو صرف اتنا کہوں گا کہ بھائی میں ایک مسلمان ہوں اور مسلمانوں کے لئے کثرت کے ساتھ وسعت رکھتا ہوں ، اور میں نے کوشش کی ، میں اس مسئلہ میں پورے انصاف کے ساتھ موقف پیش کروں اور کسی بھی قسم کے جھوٹ کی آمیزش سے بچوں،،،،،اور اللہ میرے ارادے سے خوب واقف تھا۔
میں ان تمام بھائیوں سے دلی معافی چاہتا ہوں ، جن کو میری رائے سے برا محسوس ہوا یا جن کے ساتھ میں دوران گفتگو کچھ سختی کر گیا۔
امید ہے سب بھائی ، اپنے دلوں میں سے میرے بارے بغض و کینہ رفع کر دیں گے، کیوں کہ میں تو کر دیا ہے۔ جزاک اللہ خیرا۔
اور وہ بھائی ، جو میری رائے سے متفق ہوئے اور میرے موقف کی پذیرائی کی، میں
انکا تہہ دل سے مشکور ہوں۔
آپ بھائیوں کے بغیر میں شاید اپنے موقف کو پوری طرح پیش نہ کر پاتا ، کیوں کہ کئی موقعوں پر آپ کی مدد نے مجھے کافی رہنمائی دی۔
اللہ آپ سے راضی ہو !
آخر میں وہ بھائی جو اوپر والوں دونوں قسم کے بھائیوں میں نہیں تھے یا جو میری یا طرفین کی اصلاح کے لئے محنت کرتے نظر آئے ۔۔
اللہ انکا یہ کار خیر قبول فرمائے اور انکو بہترین بدلہ عطا فرمائے ۔۔۔ آمین

اللہ ہمیں معاف فرمائے اور خاتمہ بالایمان فرمائے اور جنت الفردوس میں یکجا کر دے۔ آمین

وسلام ::: عبداللہ عبدل​
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف طالبان کے جاری غير انسانی مظالم


پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف طالبان کے جاری غير انسانی مظالم

محترم محمد عيسی،
السلام عليکم،

يہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ آپ طالبان کيطرف سے ملالہ يوسفزئ اور سکول کے دوسری لڑکيوں پر حملے کے بارے ميں ايک بہت غير ذمدارانہ بيان دے رہے ہيں۔ آپ اتنے یقین کے ساتھ کیسے يہ بیان دے سکتے ہو کہ کچھ غیر ملکی ہاتھ اس حملے میں ملوث ہیں اور تحریک طالبان کا اس واقع میں براہ راست ملوث ہونے کو کس طرح نظرانداز کرسکتے ہو؟

محترم دوست، پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف جاری مظالم میں پاکستانی طالبان کے ملوث ہونے کے بارے میں آپ کا نقطہ نظر زمینی حقائق سے بلکل مبرا اور دور ہے۔ ملالہ يوسفزئ پر اس حملے کيساتھ ان نام نہاد طالبان کے ترجمانوں نے ھمیشہ معصوم شہریوں جس ميں خواتین اور بچے بھی شامل ہيں کے خلاف کئ حملوں کی ذمہ داری قبول کيں ہيں ۔ اسکے علاوہ آپ کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت بھی نہيں ہے کہ معصوم لوگوں پر طالبان کے حملوں ميں بيرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے اپنے بے بنياد دعووں کو ثابت کرسکيں۔

حقيقت ميں ، طالبان عوامی حمایت کھو چکے ہیں اور وہ عوام کی طرف سے ملک کی سلامتی اور استحکام کے لئے ایک سنگین خطرے کے طور پر تصور کیے جاتے ہيں ۔ يہ دہشتگرد اپنے کھوئے ہوئے عوامی ہمدردی کو حاصل کرنے کيلۓ، ان جاری سنگین جرائم کے لئے غیر ملکی ممالک کو ذمہ دار ٹھہرانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ ميں بتاتا چلوں کہ پاکستان کے معصوم شہریوں کے خلاف ان تمام غیر انسانی حملوں کوھميشہ میڈیا میں ان کے ترجمانوں سے منسوب کيا گيا، کيونکہ انہوں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کيں ہيں ۔

ميں آپ کی توجہ کچھ ان حملوں کيطرف دلانا چاہتا ہوں جہاں ٹی ٹی پی کے ترجمانوں نے ذمہ داری قبول کيں ہيں۔ اور طالبان کی ان غير انسانی حملوں کے متعلق آپ کی راۓ بھی جاننا چاہتا ہوں۔ يہاں يہ ذکر کرنا نہايت ضروری ہے ، کہ زیادہ تر، احسان اللہ احسان، اعظم طارق، قاری حسین، عبدالرحمن، عمر خالد اور محمد سلیمان نے پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف ان خوفناک حملوں کے لئے ذمہ داری قبول کی ہے ۔

یہ ذکر کرنا بھی اہم ہے کہ ان تمام حملوں کو ذرائع ابلاغ کی طرف سے رپورٹ کیا گیا اور حملوں کی ذمہ داری کو پاکستانی طالبان نے کے مختلف ترجمانوں کے دعووں سے منسوب کیا گیا ۔ اگر آپ مندرجہ ذیل حملوں پر نظرڈالے، توان ميں صرف معصوم پاکستانی شہریوں کوہی نشانہ بنایا گیا :

• ٹی ٹی پی نے ملالہ يوسفزئ اور سکول کے دوسرے لڑکيوں پر حملے کی ذمداری قبول کی ہے۔ احسان اللہ احسان نے کہا، " یوسف زئی پر حملہ اس ليۓکیا گیا ہے کیونکہ وہ طالبان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ پھیلانے ميں پيش پيش تھی"۔

• تحریک طالبان پاکستان نے 23 اگست، 2008 ء کو وادی سوات ميں بم دھماکے کيے جس ميں 6 بچوں سمیت 47 معصوم لوگ ہلاک ہوئے ۔ ٹی ٹی پی نے ذمہ داری کا دعوی کیا ۔

• عبدالرحمن طالبان کے ترجمان نے دعوی کیا کہ تحریک طالبان پاکستان نے ایک 6 نومبر 2008 ء خودکش بم دھماکے ميں قبائلی عمائدین کو نشانہ بنایا جس ميں 16 لوگ جان بحق اور 31 زخمی ہوئے

• اعظم طارق نے ایک خودکش حملے میں 5 اکتوبر، 2009 ء کو اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے دفتر میں دو خواتین سمیت پانچ حکام کو ہلاک کرنے کی لئے ذمہ داری کا دعوی کیا

• لاہور میں دو اقلیتی مساجد پر مئی 2010 کے دوران حملے پر طالبان کی طرف سے دعوی کیا گیا ۔

• جولائی 2010 میں تحریک طالبان پاکستان مہمند ایجنسی میں ایک خودکش بمباری کے لئے ذمہ داری قبول کی، ایک سینئر سرکاری حکام کے دفتر کے باہر دو بم دھماکے ہوئے ہے جس ميں امداد لينے کيلۓ جمع معصوم لوگوں کو نشانہ بنايا ۔ 56 افراد ہلاک اور کم از کم 100 لوگ زخمی ہو ئے.

• دسمبر 2010 میں تحریک طالبان پاکستان کے طرف سے مہمند ایجنسی میں انتظامی عمارتوں پر ڈبل خود کش حملوں کے لئے ذمہ داری قبول کر لی. دھماکے میں 50 معصوم لوگ ہلاک، تحریک طالبان کے ترجمان عمر خالد نے اے ایف پی کے ساتھ ایک ٹیلی فون کال میں ذمہ داری قبول کی ۔

• دسمبر 2010 میں جنوبی وزیرستان میں تحریک طالبان نے 23 قبائلیوں کو اغوا کیا اور بعد میں ان قیديوں کوہلاک کيا گيا ۔

• 9 مارچ، 2011 کو پشاور میں ایک خودکش بمبار نے ایک جنازہ کے جلوس پر حملے میں 23 افراد ہلاک کيۓ، ترجمان احسان اللہ احسان نے ذمہ داری قبول کی ۔

• 4 اپریل، 2011 دو خودکش بمباروں نے ڈیرہ غازی خان، پاکستان میں ایک صوفی کے مزار پر حملہ کیا ، دھماکوں کے وقت ہزاروں عقیدت مند مزار پر سالانہ ارس تقریبات کے لیے جمع ہوئے تھے. حملے میں 50 سے زائد افراد مارے گئے، اور 120 زخمی ہوئے. پاکستانی طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ذمہ داری قبول کی ۔

• ستمبر 13، 2011، رائفلوں اور راکٹوں سے پانچ عسکریت پسندوں نے ایک سکول بس پر حملہ کيا، ڈرائیور اور چار لڑکے قتل، جو 15 سے 10 سال کی عمر کے تھے، اور سات سالہ دو لڑکیاں بھی زخمی ہوئے، تحریک طالبان نے اس دہشتگردی کے حملے کيلۓ ذمہ داری قبول کی ۔

محترم عيسی يہ کچھ مختصر ویڈیو کلپس ملاحظہ کریں جو پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف غيرانسانی مظالم ميں ملوث ان بے رحم دہشتگرد عناصر کے حقیقی سیاہ چہرے کوآپ کے سامنے ظاہر کرديگا۔

Malala Yousafzai - YouTube
building schools or bombing school - YouTube
&[URL=http://www.kitabosunnat.com/forum/usertag.php?do=list&action=hash&hash=x202b]#x202bدھشت گردھی ذمہ دار ھيں&#x202c‎ - YouTube[/url]

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 
Top