ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
5. علامہ البانی فرماتے ہیں:
''یہ روایت ضعیف جدًا یعنی انتہائی ضعیف ہے۔''42
6. شیخ شعیب أرناؤوط اور مسند احمد کی تحقیق میں اُن کے ساتھ محققین کی جماعت نے کہا ہے کہ اِس روایت کی سند ضعیف جدًا (انتہائی ضعیف) ہے۔43
7. علامہ مختار احمد ندوی شعب الایمان کی تحقیق وتعلیق میں اسی مذکورہ روایت پر بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
''اس میں عبد الواحد بن زید ہے اور وہ ضعیف ہے ۔''44
9. امام نسائی فرماتے ہیں: ''یہ متروک الحدیث ہے۔''45
10. امام ذہبی فرماتے ہیں : «قال البخاري والنسائي متروك»46
''یعنی امام بخاری اور امام نسائی فرماتے ہیں: یہ متروک ہے ۔''
''یہ روایت ضعیف جدًا یعنی انتہائی ضعیف ہے۔''42
6. شیخ شعیب أرناؤوط اور مسند احمد کی تحقیق میں اُن کے ساتھ محققین کی جماعت نے کہا ہے کہ اِس روایت کی سند ضعیف جدًا (انتہائی ضعیف) ہے۔43
7. علامہ مختار احمد ندوی شعب الایمان کی تحقیق وتعلیق میں اسی مذکورہ روایت پر بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
8. اور امام ہیثمی فرماتے ہیں:« فيه عبد الواحد بن زيد وهو ضعيف»«إسناده ضعيف، عبد الواحد بن زيد متروك الحديث»
''اس روايت کی سند ضعیف ہے اسمیں عبد الواحد بن زید ومتروک الحدیث ہے''
''اس میں عبد الواحد بن زید ہے اور وہ ضعیف ہے ۔''44
9. امام نسائی فرماتے ہیں: ''یہ متروک الحدیث ہے۔''45
10. امام ذہبی فرماتے ہیں : «قال البخاري والنسائي متروك»46
''یعنی امام بخاری اور امام نسائی فرماتے ہیں: یہ متروک ہے ۔''