محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 85
ملحدوں سے بحث مباحثہ
فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پہ جذبۂ ایمانی سے سرسار کچھ سادہ لوح مسلم اپنی کم علمی کے باوجود ملحدوں سے بحث مباحثہ میں لگے رہتے ہیں۔ ٹھوس دینی و دنیاوی علم کے بغیر اس بحث مباحثے کے نتیجے میں کسی ملحد کو تو ایمان والا بنتے نہیں دیکھا البتہ بعض ایمان والوں کے ایمان کے لالے پڑتے دیکھا ہے۔
فیس بک پہ مختلف فورم چلانے والے ملحد پیشہ ور اور مکمل تربیت یافتہ ہیں جو وجود باری تعالیٰ‘ پیغمبراسلام ﷺ ‘ قرآن اور احادیث کے خلاف شکوک و شبہات پیدا کرنے میں مہارت رکھتے ہیں اور بڑی آسانی سے نا پختہ اذہان و ایمان کے حامل کم علم والے سادہ لوح مسلمانوں کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کر دیتے ہیں۔
لہذا اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ کل تک جوشخص اسلام کا دفع کر رہا تھا آج وہ خود ملحدوں کے صف میں کھڑا ہے۔
جو لوگ پختہ ایمان‘ علمی اور عقلی دلائل کے بغیر ایسے فورم پہ جہاں اللہ‘ رسول ﷺ اور قرآن و احادیث کا تمسخر اڑایا جارہا ہو‘ گھنٹوں گزارتے ہیں وہ اصل میں اپنی جذبۂ ایمانی کا ثبوت نہیں دیتے بلکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کی حکم عدولی کرتے ہیں ۔۔۔ کیونکہ اللہ تعالٰی کا حکم ہے:
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّـهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا ﴿١٤٠﴾سورة النساء
’’ اور اللہ تعالیٰ تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ حکم اتار چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اڑاتے ہوئے سنو تو اس مجمع میں ان کے ساتھ نہ بیٹھو! جب تک کہ وه اس کے علاوه اور باتیں نہ کرنے لگیں، (ورنہ) تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو، یقیناً اللہ تعالیٰ تمام کافروں اور سب منافقوں کو جہنم میں جمع کرنے واﻻ ہے۔۔‘‘
ملحد‘ دہریہ‘ سیکولر‘ لبرل وغیرہ شیطان کے چیلے ہیں۔ ان کا کام اللہ کے بندوں کو شکوک و شبہات میں ڈال کر گمراہ کرنا ہے جس کیلئے وہ قرآن کی متشابہ آیتوں‘ ضعیف و موضوع احادیث و روایات وغیرہ کا سہارا لیتے ہیں۔
جسے اللہ تعالٰی نے ہمیں پہلے ہی بتا دیا ہے:
… فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ … ﴿۷﴾سورة آل عمران
’’ … پسجن کے دلوں میں کجی ہے وہ اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور من مانی تاویلیں کریں … ۔‘‘
انسانی عقل محدود ہے۔ ہم اپنی محدود عقل سے ملحدوں کے اعتراجات کا جواب دینے سے قاصر ہیں اور اگر ہم جواب دے بھی دیں تو وہ کب مانیں گے بلکہ ایک کے بعد ایک اپنے پر فریب اعتراجات میں ہمیں پھانسنے کی کوشش کریں گے۔ لہذا ان سے زیادہ الجھنے کی صورت میں یا انکی فورم / مجلس میں زیادہ وقت گزارنے سے ہم خود شکوک و شبہات کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اور اگر ان شکوک و شبہات سے نکلنے کی فوراً ہی سعی نہ کی جائے تو شیطانی وسوسے اسے بڑھاتے رہتے ہیں اور ایک مرحلے پہ یہ اتنا تباہ کن اور خترناک ہوتا ہے کہ انسان اپنے خالق کی پہچان کھو دیتا ہے اور پھر خالقِ کائنات کا منکر اور ملحد بن جاتا ہے۔
اسی لئے اللہ سبحانہ و تعالٰی نے اہل ایمان کو ایسے مجلسوں سے دور رہنے کا حکم دیا ہے جہاں شک و شبہ پیدا کرنے والے لوگ ہوں‘ جہاں شک و شبہ کا بیان ہو‘ جہاں اسلام کا‘ قرآن و سنت کا تمسخر اڑایا جاتا ہو۔
لہذا اگر کسی کے دل میں شک و شبہ پیدا ہوجائے تو سب سے پہلے ایسی مجلس فورم میں جانا ترک کرے‘ علماء حق کی صحبت اختیار کرے اور ان سے اپنا مسٔلہ بیان کرے‘ استغفار کی کثرت کرے‘معوذتین پڑھے اور دعاؤں کا سہارا لے۔
دلوں کی کجی دور کرنے کیلئے ذیل کی دعائیں ہیں:
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ﴿٨﴾سورة آل عمران
’’ اے پروردگار جب تو نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اس کے بعد ہمارے دلوں میں کجی نہ پیدا کر دیجیو اور ہمیں اپنے ہاں سے نعمت عطا فرما تو تو بڑا عطا فرمانے والا ہے۔‘‘
... يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ...
’’ اے دلوں کو الٹنے پلٹنے والے ! میرے دل کو تو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ ۔‘‘
اور سب سے اہم ہے قرآن کریم میں غرق ہونا۔ جو شکوک و شبہات کی مرض سے نکلنا چاہتا ہو وہ اخلاص کے ساتھ قرآن کریم سے شفاء حاصل کرے کیونکہ قرآن شفاء ہے‘ اس میں ایسی روشن دلیلیں اور قطعی براہین ہیں جو حق کو باطل سے بالکل واضح کر دیتی ہیں جن سے شک و شبہ کا روگ ختم ہو جاتا ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ اسے سمجھ کر پڑھا جائے‘ اس میں تدبر و تفکر کیا جائے‘ اس سے نصیحت و عبرت حاصل کی جائے اور اس کے احکام کی مکمل پابندی و تابعداری کی جائے۔
ایسے لوگ جو ملحدوں کی فورم پہ جاکر ملحدانہ شکوک و شبہات میں پڑ گئے ہیں وہ مایوس نہ ہو‘ ان کیلئے بھی رب کے دروازے کھلے ہیں۔ پس لوٹ آئیں اپنے رب کی طرف:
قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴿٥٣﴾ سورة الزمر
(اے نبیؐ) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت واﻻ ہے
لوٹ آئیں اپنے رب کی طرف کیونکہ:
اللہ تعالٰی فرماتا ہے: جب میرا بندہ میری جانب ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں اس کی جانب ایک ہاتھ آتا ہوں‘ اور جب وہ میری جانب ایک ہاتھ آتا ہے تو میں اس کی جانب دو ہاتھ آتا ہوں ‘ اور جب وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔ ( حدیث قدسی )
آخر میں اللہ سبحانہ و تعالٰی سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے اور آپ سب کو اپنے دین حق پر استقامت اور ثابت قدمی عطا فرمائے اور فتنۂ الحاد سے ہماری اور ہماری ذریت کی حفاظت فرمائے۔ آمین
فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پہ جذبۂ ایمانی سے سرسار کچھ سادہ لوح مسلم اپنی کم علمی کے باوجود ملحدوں سے بحث مباحثہ میں لگے رہتے ہیں۔ ٹھوس دینی و دنیاوی علم کے بغیر اس بحث مباحثے کے نتیجے میں کسی ملحد کو تو ایمان والا بنتے نہیں دیکھا البتہ بعض ایمان والوں کے ایمان کے لالے پڑتے دیکھا ہے۔
فیس بک پہ مختلف فورم چلانے والے ملحد پیشہ ور اور مکمل تربیت یافتہ ہیں جو وجود باری تعالیٰ‘ پیغمبراسلام ﷺ ‘ قرآن اور احادیث کے خلاف شکوک و شبہات پیدا کرنے میں مہارت رکھتے ہیں اور بڑی آسانی سے نا پختہ اذہان و ایمان کے حامل کم علم والے سادہ لوح مسلمانوں کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کر دیتے ہیں۔
لہذا اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ کل تک جوشخص اسلام کا دفع کر رہا تھا آج وہ خود ملحدوں کے صف میں کھڑا ہے۔
جو لوگ پختہ ایمان‘ علمی اور عقلی دلائل کے بغیر ایسے فورم پہ جہاں اللہ‘ رسول ﷺ اور قرآن و احادیث کا تمسخر اڑایا جارہا ہو‘ گھنٹوں گزارتے ہیں وہ اصل میں اپنی جذبۂ ایمانی کا ثبوت نہیں دیتے بلکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کی حکم عدولی کرتے ہیں ۔۔۔ کیونکہ اللہ تعالٰی کا حکم ہے:
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّـهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا ﴿١٤٠﴾سورة النساء
’’ اور اللہ تعالیٰ تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ حکم اتار چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اڑاتے ہوئے سنو تو اس مجمع میں ان کے ساتھ نہ بیٹھو! جب تک کہ وه اس کے علاوه اور باتیں نہ کرنے لگیں، (ورنہ) تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو، یقیناً اللہ تعالیٰ تمام کافروں اور سب منافقوں کو جہنم میں جمع کرنے واﻻ ہے۔۔‘‘
ملحد‘ دہریہ‘ سیکولر‘ لبرل وغیرہ شیطان کے چیلے ہیں۔ ان کا کام اللہ کے بندوں کو شکوک و شبہات میں ڈال کر گمراہ کرنا ہے جس کیلئے وہ قرآن کی متشابہ آیتوں‘ ضعیف و موضوع احادیث و روایات وغیرہ کا سہارا لیتے ہیں۔
جسے اللہ تعالٰی نے ہمیں پہلے ہی بتا دیا ہے:
… فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ … ﴿۷﴾سورة آل عمران
’’ … پسجن کے دلوں میں کجی ہے وہ اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور من مانی تاویلیں کریں … ۔‘‘
انسانی عقل محدود ہے۔ ہم اپنی محدود عقل سے ملحدوں کے اعتراجات کا جواب دینے سے قاصر ہیں اور اگر ہم جواب دے بھی دیں تو وہ کب مانیں گے بلکہ ایک کے بعد ایک اپنے پر فریب اعتراجات میں ہمیں پھانسنے کی کوشش کریں گے۔ لہذا ان سے زیادہ الجھنے کی صورت میں یا انکی فورم / مجلس میں زیادہ وقت گزارنے سے ہم خود شکوک و شبہات کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اور اگر ان شکوک و شبہات سے نکلنے کی فوراً ہی سعی نہ کی جائے تو شیطانی وسوسے اسے بڑھاتے رہتے ہیں اور ایک مرحلے پہ یہ اتنا تباہ کن اور خترناک ہوتا ہے کہ انسان اپنے خالق کی پہچان کھو دیتا ہے اور پھر خالقِ کائنات کا منکر اور ملحد بن جاتا ہے۔
اسی لئے اللہ سبحانہ و تعالٰی نے اہل ایمان کو ایسے مجلسوں سے دور رہنے کا حکم دیا ہے جہاں شک و شبہ پیدا کرنے والے لوگ ہوں‘ جہاں شک و شبہ کا بیان ہو‘ جہاں اسلام کا‘ قرآن و سنت کا تمسخر اڑایا جاتا ہو۔
لہذا اگر کسی کے دل میں شک و شبہ پیدا ہوجائے تو سب سے پہلے ایسی مجلس فورم میں جانا ترک کرے‘ علماء حق کی صحبت اختیار کرے اور ان سے اپنا مسٔلہ بیان کرے‘ استغفار کی کثرت کرے‘معوذتین پڑھے اور دعاؤں کا سہارا لے۔
دلوں کی کجی دور کرنے کیلئے ذیل کی دعائیں ہیں:
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ﴿٨﴾سورة آل عمران
’’ اے پروردگار جب تو نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اس کے بعد ہمارے دلوں میں کجی نہ پیدا کر دیجیو اور ہمیں اپنے ہاں سے نعمت عطا فرما تو تو بڑا عطا فرمانے والا ہے۔‘‘
... يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ...
’’ اے دلوں کو الٹنے پلٹنے والے ! میرے دل کو تو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ ۔‘‘
اور سب سے اہم ہے قرآن کریم میں غرق ہونا۔ جو شکوک و شبہات کی مرض سے نکلنا چاہتا ہو وہ اخلاص کے ساتھ قرآن کریم سے شفاء حاصل کرے کیونکہ قرآن شفاء ہے‘ اس میں ایسی روشن دلیلیں اور قطعی براہین ہیں جو حق کو باطل سے بالکل واضح کر دیتی ہیں جن سے شک و شبہ کا روگ ختم ہو جاتا ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ اسے سمجھ کر پڑھا جائے‘ اس میں تدبر و تفکر کیا جائے‘ اس سے نصیحت و عبرت حاصل کی جائے اور اس کے احکام کی مکمل پابندی و تابعداری کی جائے۔
ایسے لوگ جو ملحدوں کی فورم پہ جاکر ملحدانہ شکوک و شبہات میں پڑ گئے ہیں وہ مایوس نہ ہو‘ ان کیلئے بھی رب کے دروازے کھلے ہیں۔ پس لوٹ آئیں اپنے رب کی طرف:
قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴿٥٣﴾ سورة الزمر
(اے نبیؐ) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت واﻻ ہے
لوٹ آئیں اپنے رب کی طرف کیونکہ:
اللہ تعالٰی فرماتا ہے: جب میرا بندہ میری جانب ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں اس کی جانب ایک ہاتھ آتا ہوں‘ اور جب وہ میری جانب ایک ہاتھ آتا ہے تو میں اس کی جانب دو ہاتھ آتا ہوں ‘ اور جب وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔ ( حدیث قدسی )
آخر میں اللہ سبحانہ و تعالٰی سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے اور آپ سب کو اپنے دین حق پر استقامت اور ثابت قدمی عطا فرمائے اور فتنۂ الحاد سے ہماری اور ہماری ذریت کی حفاظت فرمائے۔ آمین