• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملحدوں کا مسجد حرم کے حادثے پر اعتراض کا جواب درکار ہے

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
  1. ایک ملحد (یا ناقص العقیدہ مسلمان) جب تک اللہ کو اس کی تمام صفات کے ساتھ تسلیم نہیں کرلیتا، اس وقت تک اس کے کسی بھی ”اعتراض” کا ایسا جواب ممکن نہیں، جو اسے دلی طور پر مطمئن کرسکے۔ لہٰذا سب سے پہلے تو اس سے ملحد سے موحد بننے کے لئے مکالمہ کرنا چاہئے۔ اس طرح کے ہزاروں لاکھوں ”اعتراضات“ از خود ختم ہوجائیں گے۔
  2. اسے کہئے کہ جب آپ اللہ کو اس کی جملہ صفات کے ساتھ مانتے ہی نہیں تو آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انہیں اللہ نے مہمان بنایا تھا؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ اللہ نے مہمان بنایا تھا، تو گویا آپ اللہ کا اقرار کر رہے ہیں؟
  3. اگر کوئی ”خدا“ ہی نہیں ہے تو یہ ”حوادث“ کہاں سے پیدا ہوتے ہیں ؟ کیا بغیر ”فاعل“ کے بھی کوئی ”فعل“ ممکن ہے؟ یا آپ کے خیال میں یہ بڑے بڑے طوفان، زلزلے وغیرہ انسان ”پیدا“ کرتا ہے ؟
  4. ہم مسلمانوں (موحدوں) کا عقیدہ ہے کہ یہ زندگی اور موت دونوں ہم انسانوں کے لئے ”آزمائش“ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ دنیوی زندگی ہمارے لئے ایک امتحان ہے۔ یہاں اللہ ہمیں ”دے“ کر بھی آزماتا ہے۔ ”نہ دے کر“ بھی آزماتا ہے اور ”دینے کے بعد لے کر“ بھی آزماتا ہے۔ اللہ ہمیں ہر طرح سے آزما کر ہمارے لئے ”نتیجہ“ نکالے گا کہ ہم اخروی اور ابدی زندگی کے لئے کامیاب ہوتے ہیں یا ناکام۔ کامیابی کی صورت میں ہم جنت میں جائیں گے اور ناکامی کی صورت میں جہنم میں۔
  5. کامیابی کے بھی درجے ہیں۔ بڑے امتحان، بڑی آزمائش میں بڑی کامیابی کی صورت میں جنت میں اعلیٰ مدارج و مناصب ملیں گے۔
  6. جو لوگ حرمین کے اس حادثہ میں شہید ہوئے ہیں، احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ اگر وہ نیک نیتی کے ساتھ حج کے لئے آئے تھے تو وہ اس دنیا میں کامیاب ہوگئے۔ انہیں شہادت کا عظیم درجہ مل گیا۔
  7. ہم مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ موت اپنے وقت پر آتی ہے۔ بخاری شریف کی ایک حدیث کے مطابق جب فرشتہ ماں کے پیٹ میں نومولود میں روح پھونکنے آتا ہے تو وہ ایسا کرنے سے قبل ہی اللہ کے حکم سے پہلے بچہ کی عمر لکھ دیتا ہے۔ ہم موت کو اس کے مقررہ وقت پر کسی صورت نہیں روک سکتے۔ البتہ موت کے طریقوں کا ”اختیار“ کسی حد تک انسانوں کے پاس ہے۔ جیسے ہم خودکشی کر کے بھی مر سکتے ہیں۔ کسی کو گولی مارکر بھی اسے موت سے ہمکنار کرسکتے ہیں۔ جنگ میں جہاد کرتے ہوئے بھی شہید ہوسکتے ہیں۔ قدرتی آفات وغیرہ میں بھی مر سکتے ہیں۔ اس میں سے کچھ ”ذرائع“ ہمارے اختیار میں ہیں، کچھ نہیں۔ ہم جو بھی ذریعہ ”اختیار“ کریں گے، اسی کی بنیاد پر ہمیں اجر یا گناہ ملے گا۔ لیکن موت پھر بھی اپنے وقت پر ہی آئے گی۔ یعنی بیت اللہ شریف میں شہید والے یہ عازمین حج اگر حج پر نہ بھی جاتے تو یہ اپنے اپنے آبائی علاقوں میں اسی وقت پر لازماً فوت ہوجاتے۔ (طریقہ موت کچھ بھی ہوسکتا تھا)۔
واللہ اعلم بالصواب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
یعنی بیت اللہ شریف میں شہید والے یہ عازمین حج اگر حج پر نہ بھی جاتے تو یہ اپنے اپنے آبائی علاقوں میں اسی وقت پر لازماً فوت ہوجاتے۔ (طریقہ موت کچھ بھی ہوسکتا تھا)۔
حج پر کیوں نہ جاتے ؟ یہ بھی اللہ کا فیصلہ تھا ـ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
حج پر کیوں نہ جاتے ؟ یہ بھی اللہ کا فیصلہ تھا ـ
جی بالکل درست فرمایا ـ لیکن میں نے “اگر“ بھی لکھا تھا، جس پر شاید آپ نے توجہ نہیں دی :)
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
حج پر کیوں نہ جاتے ؟ یہ بھی اللہ کا فیصلہ تھا ـ
اے ایمان والو! تم ان کافروں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے ان
بھائیوں کے بارے میں یہ کہتے ہیں جو (کہیں) سفر پر
گئے ہوں یا جہاد کر رہے ہوں (اور وہاں مر جائیں) کہ اگر
وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کئے جاتے، تاکہ
اللہ اس (گمان) کو ان کے دلوں میں حسرت بنائے رکھے
اور اللہ ہی زندہ رکھتا اور مارتا ہے ۔ اور اللہ تمہارے اعمال
خوب دیکھ رہا ہے ۔ سورہ آل عمران آیت نمبر 156
جب میں یہ لکھ رہا تھا کہ یہ شہید عازمین حج اگر حج پر نہ بھی جاتے تب بھی وہ اسی وقت فوت ہوتے ـ ـ ـ تو میرے ذہن میں اس آیت کا مفہوم تھاـ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
یعنی بیت اللہ شریف میں شہید والے یہ عازمین حج اگر حج پر نہ بھی جاتے تو یہ اپنے اپنے آبائی علاقوں میں اسی وقت پر لازماً فوت ہوجاتے۔ (طریقہ موت کچھ بھی ہوسکتا تھا)۔
حج پر کیوں نہ جاتے ؟ یہ بھی اللہ کا فیصلہ تھا ـ
جی بالکل درست فرمایا ـ لیکن میں نے “اگر“ بھی لکھا تھا، جس پر شاید آپ نے توجہ نہیں دی :)
پھر بھی درست نہیں ، میں نے آپ کے جملے پر غور کرکے ہی لکھا تھا ۔
اے ایمان والو! تم ان کافروں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے ان
بھائیوں کے بارے میں یہ کہتے ہیں جو (کہیں) سفر پر
گئے ہوں یا جہاد کر رہے ہوں (اور وہاں مر جائیں) کہ اگر
وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کئے جاتے، تاکہ
اللہ اس (گمان) کو ان کے دلوں میں حسرت بنائے رکھے
اور اللہ ہی زندہ رکھتا اور مارتا ہے ۔ اور اللہ تمہارے اعمال
خوب دیکھ رہا ہے ۔ سورہ آل عمران آیت نمبر 156
جب میں یہ لکھ رہا تھا کہ یہ شہید عازمین حج اگر حج پر نہ بھی جاتے تب بھی وہ اسی وقت فوت ہوتے ـ ـ ـ تو میرے ذہن میں اس آیت کا مفہوم تھاـ
جس آیت کا آپ نے اوپر ترجمہ یا مفہوم لکھا ہے وہ بھی آپ کے موقوف کی دلیل نہیں بن سکتی ۔
اللہ نے موت کے لیے وقت بھی مقرر کیا ہے ، جگہ بھی مقرر کی ہے اس کے علاوہ دیگر تفصیلات بھی ، یہ سب اللہ کے علم میں ہیں ، ایسا ممکن ہی نہیں کہ کسی بھی فیصلے پر عمل درآمت میں ذرہ برابر بھی تبدیلی آئے ۔
مزید غور کرلیں ، کسی عالم دین سے مشورہ کرلیں ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
پھر بھی درست نہیں ، میں نے آپ کے جملے پر غور کرکے ہی لکھا تھا ۔

جس آیت کا آپ نے اوپر ترجمہ یا مفہوم لکھا ہے وہ بھی آپ کے موقوف کی دلیل نہیں بن سکتی ۔
اللہ نے موت کے لیے وقت بھی مقرر کیا ہے ، جگہ بھی مقرر کی ہے اس کے علاوہ دیگر تفصیلات بھی ، یہ سب اللہ کے علم میں ہیں ، ایسا ممکن ہی نہیں کہ کسی بھی فیصلے پر عمل درآمت میں ذرہ برابر بھی تبدیلی آئے ۔
مزید غور کرلیں ، کسی عالم دین سے مشورہ کرلیں ۔
جزاک اللہ خیرا
یہ میرا موقف نہیں ہے اور نہ ہی میں ایسا سوچ سکتا ہوں۔
 
Top