• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مناظرہ بابت نماز تراویح

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ایک اور بات : جن مساجد میں 20 پڑھائی جاتی ہیں ، وہاں 8 پڑھانے والے امام رکھیں ، شاید خودبخود 8 نہیں تو کم از کم 20 سے نیچے ضرور آجائیں گے ۔
محترم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو رمضان میں قیام الیل کی رغبت دلاتے ہیں آپ روکتے ہیں۔ آپ بیس سے نیچے کیوں لانا چاہ رہے ہیں بڑھانا کیوں نہیں چاہتے؟ محدثین نے کم از کم بیس یا اس سے زیادہکا ذکر کیا ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وروي ابن عباس انه صلّی رسول الله صلی الله عليه وسلم عشرين ركعة في رمضان ثم أوتر بثلث لكن المحدثين قالوا ان هذا الحديث ضعيف والصحيح ما روته عائشة رضي الله عنها صلّی احدي عشرة ركعة كما هوا عادتة في قيام الليل وروي انه كان بعض السلف في عهد عمر بن عبدالعزيز يصلون احدي عشرة ركعة قصدا للتشبه برسول الله صلی الله عليه وسلم
اور ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں بیس رکعتیں پڑھیں پھر اس کے بعد تین وتر پڑھے لیکن محدث کہتے ہیں کہ یہ حديث ضعيف ہے اور صحیح وہ ہی ہے جو عائشہ رضی اللہ عنہ روایت کرتی ہیں کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گیارہ رکعت پڑھیں جیسے کہ قیام الیل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی اور روایت ہے کہ بعضےبزرگ عمر بن عبدالعزیر کے عہد میں گیارہ رکعت پڑھا کرتے تھے اس غرض سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت ہو جاوے
ماثبت بالسُّنَّة في أيام السَّنَة
المؤلف: عبد الحق بن سيف الدين الدهلوي
بالمطبع المجتبائي بدهلي سنة 1891 مع ترجمة باللغة الأردية

ص 217 - 218


 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
وروي ابن عباس انه صلّی رسول الله صلی الله عليه وسلم عشرين ركعة في رمضان ثم أوتر بثلث لكن المحدثين قالوا ان هذا الحديث ضعيف والصحيح ما روته عائشة رضي الله عنها صلّی احدي عشرة ركعة كما هوا عادتة في قيام الليل وروي انه كان بعض السلف في عهد عمر بن عبدالعزيز يصلون احدي عشرة ركعة قصدا للتشبه برسول الله صلی الله عليه وسلم
اور ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں بیس رکعتیں پڑھیں پھر اس کے بعد تین وتر پڑھے لیکن محدث کہتے ہیں کہ یہ حديث ضعيف ہے اور صحیح وہ ہی ہے جو عائشہ رضی اللہ عنہ روایت کرتی ہیں کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گیارہ رکعت پڑھیں جیسے کہ قیام الیل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی اور روایت ہے کہ بعضےبزرگ عمر بن عبدالعزیر کے عہد میں گیارہ رکعت پڑھا کرتے تھے اس غرض سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت ہو جاوے
صحیح احادیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف تین دن تراویح پڑھائی ہیں۔
پہلے دن عشاء کے بعد سے تہائی رات تک ۔
دوسرے دن عشاء کے بعد سے آدھی رات تک۔
تیسرے دن عشاء کے بعد سے طلوعِ فجر سے کچھ پہلے تک ۔

اہم بات
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد کبھی بھی باجماعت مسجد میں نہیں پرھائی۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا والی روایت کو تراویح کے ضمن میں پیش کرنا نافہمی کے سوا کچھ نہیں۔ تراویح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علانیہ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں (تئیس، پچیس اور ستائیس) میں پڑھائی۔ جس میں صحابہ کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تراویح کے بارے جتنا صحیح وہ بتا سکتے تھے خصوصاً جو بعد میں خلفاء کے منصب پر فائز ہوئے کوئی اور نہیں بتا سکتا تھا۔ یہ ایک بدیہی امر ہے جس سے فرار کوئی عقلمند نہیں کرسکتا ہے۔ گھر کی عبادات گھر والوں سے بہتر کوئی نہیں بتا سکتا یہ بھی ایک واضح چیز ہے۔
آپ خود غور و خوض فرمائیں کہ کیا تراویح کا تحصیل علم صحابہ سے ہونا چاہیئے تھا یا کہ ایک گھریلو خاتون سے؟
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ کا بیان بھی اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ سوال کرنے والے کا مقصد گھر کی عبادت کے بارے پوچھنا تھا کہ رمضان میں اس مین کوئی تبدیلی آتی تھی یا کہ نہیں۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا جواب اس کی دلیل ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا والی روایت کو تراویح کے ضمن میں پیش کرنا صحیح نہیں۔ تراویح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علانیہ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں (تئیس، پچیس اور ستائیس) میں پڑھائی۔ جس میں صحابہ کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تراویح کے بارے جتنا صحیح وہ بتا سکتے تھے (خصوصاً جو بعد میں خلفاء کے منصب پر فائز ہوئے) کوئی اور نہیں بتا سکتا تھا۔ گھر کی عبادات گھر والوں سے بہتر کوئی نہیں بتا سکتا یہ بھی ایک واضح چیز ہے۔
آپ خود غور و خوض فرمائیں کہ کیا تراویح کا علم صحابہ سے صحیح طور پر ملتا یا کہ ایک گھریلو خاتون سے؟
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ کا بیان بھی اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ سوال کرنے والے کا مقصد گھر کی عبادت تہجد کے بارے تھا کہ رمضان میں اس میں کوئی تبدیلی آتی ہے یا کہ نہیں۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا جواب اس کی وضاحت کے لئے کافی ہے۔ فرماتی ہیں ”مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً ۔۔۔ الحدیث“۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں (تہجد میں) گیارہ رکعات رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ۔۔۔ الحدیث۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
توجہ طلب
تہجد اس عبادت کو کہتے ہیں جو عشاء سے لے کر صبح صادق تک کی جائے۔ رات کے اس حصہ میں کوئی نوافل پڑھ لیتا ہے تو تہجد ادا ہوجاتی ہے۔لیکن اس کا افضل وقت صبح صادق سے کچھ دیر پہلے کا ہے۔
تراویح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی دفعہ بھی پڑھائی عشاء کے بعد ہی پڑھائیں۔ ایسا کبھی نہیں ہؤا کہ تہائی رات یا آدھی رات کے بعدشروع کی ہوں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تہجد باجماعت مسجد میں پڑھانا (رمضان یا غیر رمضان) ثابت نہیں۔ تہجد کی جماعت، جب کبھی بھی ہوئی، گھر ہی میں ہوئی مسجد میں نہیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھٹی صاحب! یہ زمرہ لائبریری کا ہے، اس بحث کو کہيں اور منتقل کر لیں!
 
Top