محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
مَثَلُھُمْ كَمَثَلِ الَّذِى اسْـتَوْقَدَ نَارًا۰ۚ فَلَمَّآ اَضَاۗءَتْ مَا حَوْلَہٗ ذَھَبَ اللہُ بِنُوْرِہِمْ وَتَرَكَھُمْ فِىْ ظُلُمٰتٍ لَّا يُبْصِرُوْنَ۱۷ صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْىٌ فَھُمْ لَا يَرْجِعُوْنَ۱۸ۙ اَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاۗءِ فِيْہِ ظُلُمٰتٌ وَّرَعْدٌ وَّبَرْقٌ۰ۚ يَجْعَلُوْنَ اَصَابِعَھُمْ فِىْٓ اٰذَانِہِمْ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ۰ۭ وَاللہُ مُحِيْطٌۢ بِالْكٰفِرِيْنَ۱۹
۱؎ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے دنیا وآخرت میں سلوک بھی اسی طرح کا روا رکھتے ہیں کہ جو بجائے خود ایک قسم کا مذاق معلوم ہو۔ نہ ایمان وذوق کی شیرینی سے یہ جماعت بہرہ ور ہوتی ہے اور نہ کفر والحاد کے فوائد ظاہر ی سے متمتع ،کفر اگر تذبذب کے خرخشوں سے معرا ہوتو کم از کم ظاہری وعارضی لذات سے محروم نہیں اور ایمان وعقیدت اگر شک وارتیاب سے پاک ہو تو پھر دونوں جہان کے مزے ہیں۔ اللہ بھی خوش ہے اور دنیا بھی تابع۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قیامت کے دن جب یہ جنت کی طرف بڑھیں گے اور یہ سمجھیں گے کہ یہ مقام سرور وجسور ہمارے لیے ہے تو یکایک ان میں اور جنات نعیم میں ایک دیوار حائل ہو جائے گی اور گویا یہ بتایاجائے گا کہ یہ جواب ہے تمھارے اس مذاق واستہزاء کا جسے تم فخر یہ اپنے رؤساء دین سے ظاہر کیا کرتے تھے۔
{صُمٌّ} بہرہ جس کے کان میں نقص ہو۔ {بُکْمٌ} جمع اَبْکَمْ۔ گونگا۔ قوت گویائی سے محروم {عُمْیٌ} جمع اَعْمٰی اندھا۔ {صَیِّبٌ} بارش۔ پانی سے لبریز بادل۔ ( رعد) بجلی کی کڑک اور گرج۔ {برق} بجلی کی لمعاتی چمک {اَصَابِع} جمع اِصْبَع۔ انگلی۔ کانوں میں انگلی کا اگلا حصہ ٹھونسا جاتا ہے جسے عربی میں انملۃ کہتے ہیں لیکن یہاں قرآن حمید اصابع کہہ کے گویا اس طرف توجہ دلاتا ہے کہ بصورت مبالغہ رعد وگرج سے ڈرتے ہیں اور پوری انگلیاں کانوں میں ڈال دیتے ہیں۔ { ٰ اذان}۔ جمع اُذن۔ کان۔ { صَوَاعِق} جمع صَاعِقَۃ بجلی یا کڑک۔ وہ آواز جوابر کے احتکاک سے پیدا ہوتی ہے ۔حَذَرَ۔ڈر،خوف۔ اندیشہ۔ {مُحِیْطٌ} گھیرے ہوئے۔ اسم فاعل ہے ۔ اصل ہے۔ احاطۃ یعنی گھیرنا۔ مقصد یہ ہے کہ یہ نافرمان اس کے علم میں ہیں اور ہروقت اس کے قبضہ واختیار میں ہیں، جیسے کوئی چاروں طرف سے گھرگیاہو۔
ان کی ایسی مثال ہے جیسے ایک شخص نے آگ جلائی جب اس کاگرد روشن ہوا تو خدا ان کی روشنی کو لے گیا اور انھیں اندھیروں میں چھوڑدیا کہ وہ نہیں۱؎ دیکھتے۔(۱۷)بہرے ہیں، گونگے ہیں،اندھے ہیں پس وہ نہیں پھریں گے ۔(۱۸)یا(ان کی ایسی مثال ہے)جیسے آسمان سے مینہ برسے۔ اس میں اندھیرے اور گرج اور بجلی ہو۔کڑک کے مارے موت کے ڈرسے وہ اپنے کانوں میںانگلیاں ڈالتے ہیں اور اللہ منکروں کو گھیر رہا ہے۔ (۱۹)
۱؎ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے دنیا وآخرت میں سلوک بھی اسی طرح کا روا رکھتے ہیں کہ جو بجائے خود ایک قسم کا مذاق معلوم ہو۔ نہ ایمان وذوق کی شیرینی سے یہ جماعت بہرہ ور ہوتی ہے اور نہ کفر والحاد کے فوائد ظاہر ی سے متمتع ،کفر اگر تذبذب کے خرخشوں سے معرا ہوتو کم از کم ظاہری وعارضی لذات سے محروم نہیں اور ایمان وعقیدت اگر شک وارتیاب سے پاک ہو تو پھر دونوں جہان کے مزے ہیں۔ اللہ بھی خوش ہے اور دنیا بھی تابع۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قیامت کے دن جب یہ جنت کی طرف بڑھیں گے اور یہ سمجھیں گے کہ یہ مقام سرور وجسور ہمارے لیے ہے تو یکایک ان میں اور جنات نعیم میں ایک دیوار حائل ہو جائے گی اور گویا یہ بتایاجائے گا کہ یہ جواب ہے تمھارے اس مذاق واستہزاء کا جسے تم فخر یہ اپنے رؤساء دین سے ظاہر کیا کرتے تھے۔
ان آیات میں نہایت ہی بلیغ انداز میں منافقین کے نفسی تذبذب کو واضح کیا گیا ہے کہ وہ کبھی تو ایمان کی مشعل فروزاں سے مستنیر ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور کبھی پھر کفر کی تاریکیوں میں جاگرتے ہیں۔ ان کی مثال ایسے متحیر اور پریشان شخص کی ہے جو آگ جلا کے روشنی پیدا کرلے اورپھریکایک اندھیرا ہوجانے پر اندھیاری میں ٹامک ٹوئیاں مارتا پھرے۔منافق کا نفسی تذبذب
ان آیات میںیہ بتایا گیا ہے کہ ایمان روشنی ہے اور نفاق ظلمت وتاریکی ۔ مسلمان کے سامنے اس کا مستقبل، اس کا نصب العین واضح اور بین طورپر موجود ہوتا ہے۔ بخلاف منافق کے کہ اس کی زندگی کا کوئی روشن مقصد نہیں ہوتا۔
حل لغات
{صُمٌّ} بہرہ جس کے کان میں نقص ہو۔ {بُکْمٌ} جمع اَبْکَمْ۔ گونگا۔ قوت گویائی سے محروم {عُمْیٌ} جمع اَعْمٰی اندھا۔ {صَیِّبٌ} بارش۔ پانی سے لبریز بادل۔ ( رعد) بجلی کی کڑک اور گرج۔ {برق} بجلی کی لمعاتی چمک {اَصَابِع} جمع اِصْبَع۔ انگلی۔ کانوں میں انگلی کا اگلا حصہ ٹھونسا جاتا ہے جسے عربی میں انملۃ کہتے ہیں لیکن یہاں قرآن حمید اصابع کہہ کے گویا اس طرف توجہ دلاتا ہے کہ بصورت مبالغہ رعد وگرج سے ڈرتے ہیں اور پوری انگلیاں کانوں میں ڈال دیتے ہیں۔ { ٰ اذان}۔ جمع اُذن۔ کان۔ { صَوَاعِق} جمع صَاعِقَۃ بجلی یا کڑک۔ وہ آواز جوابر کے احتکاک سے پیدا ہوتی ہے ۔حَذَرَ۔ڈر،خوف۔ اندیشہ۔ {مُحِیْطٌ} گھیرے ہوئے۔ اسم فاعل ہے ۔ اصل ہے۔ احاطۃ یعنی گھیرنا۔ مقصد یہ ہے کہ یہ نافرمان اس کے علم میں ہیں اور ہروقت اس کے قبضہ واختیار میں ہیں، جیسے کوئی چاروں طرف سے گھرگیاہو۔