• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منبروں سے گالیاں دینے والی بونگی، عقل کے میزان میں

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
513
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
منبروں سے گالیاں دینے والی بونگی، عقل کے میزان میں

اِدھر بیٹا باپ سے گالی نہیں سنتا، اُدھر رافضیو اور نیم رافضیو نے لوگو کو پھدو لگایا ہوا ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور سے لے کر عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے دور تک منبروں سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گالیاں دی جاتی رہی، اور اندھے بھگت اسے بھی سچ مان کر بیٹھے ہیں۔

حیرانی والی بات نہیں کہ آج رافضی اور نیم رافضی ان پر بھی بھونکتے ہیں جنہوں نے سیدنا علی کو منبروں سے گالیاں نہیں دی یعنی سیدہ عائشہ، سیدنا طلحہ و زبیر ، اسی طرح دیگر کبار صحابہ کرام، تو جو ان کے مطابق ایک عرصے تک منبروں سے گالیاں دیتے رہے ان پر بھونکنے والا کوئی رافضی اس وقت موجود نہیں تھا؟

ہمیں تو کسی رافضی نسل کا حوالہ نہیں ملتا جو اس منبروں سے گالیاں دینے والوں کے خلاف اس وقت بھونکتا ہو جیسے آج ان پر بھونکتا ہے جو گالیاں نہیں دیتے تھے، منبروں سے گالیاں دینے والی گپ کے جواب میں یہ ایک دلیل ہی اتنی مضبوط ہے کہ کسی رافضی اور نیم رافضی سے اس کا جواب نہیں دیا جانا۔

دوسری بات! رافضیو اور نیم رافضیو کے مطابق سیدنا معاویہ کے دور سے لے کر عمر بن عبدالعزیز کے دور تک منبروں سے سیدنا علی کو گالیاں دی جاتی رہی، یہ ایک طویل عرصہ بنتا ہے اس طویل عرصے میں اہل بیت و آل رسول کے کسی فرد سے ایک اتنا سا جملہ نہیں ملتا کہ "اے بنو امیہ! علی کو منبروں سے گالیاں کیوں دیتے ہو" یہ ایک جملہ کہنے کی ہمت بھی نہیں تھی کیا کسی آل رسول کے فرد میں؟

لڑائی نہیں کر سکتے تھے، احتجاج نہیں کر سکتے تھے، دھرنا نہیں دے سکتے تھے، شکایت نہیں کر سکتے تھے، اوئے عقل اندھو جاہلوں، وہ پوچھ تو سکتے تھے کہ گالیاں کیوں دے رہے ہو۔

تم آج بنو امیہ پر ہر جگہ تبرا کرو اس بات کو لے کر اور آل رسول میں کوئی تیرے جتنی غیرت رکھنے والا بھی نہیں تھا جو اس سیدنا علی کی توہین کے خلاف بولتا، جاؤ کوئی ایک حوالہ لے کر آؤ آل رسول کے کسی فرد کا کہ جس نے کوئی ایک جملہ ہی منہ سے نکالا ہو اس طویل عرصے میں، یہ واضح دلیل ہے کہ منبروں سے گالیاں دینے والی بات نرا جھوٹ ہے رافضیو اور نیم رافضیو کا۔

تیسری بات! رافضیو اور نیم رافضیو کے مطابق تو بنو امیہ کے خلفاء کو اور کوئی کام ہی نہیں تھا سوائے سیدنا علی اور آل علی کے خلاف کاروائی کرنے کے، ان جاہلوں کو یہ نہیں معلوم آدھی دنیا پر اسلام کا پرچم سیدنا معاویہ کے دور میں لہرایا گیا وہ اتنے ویلے نہیں تھے جتنے تم لوگ ہو جو ہر وقت سیدنا معاویہ کے خلاف اقوال ڈھونڈتے رہتے ہو، وہ اسلام کی سربلندی کے لیے کوشاں رہے اور کامیابیاں سمیٹی، وہ بحری بیڑے بناتے رہے نہ کہ منبروں پر بیٹھ کر ایک فوت شدہ شخصیت پر تبرا کرتے رہے، وہ جہاد کرتے رہے نہ کہ سیدنا علی کی مخالفت کرنے والے بندے ڈھونڈتے رہے، وہ علاقے فتح کرتے رہے نہ کہ آل علی کو حکمران بننے سے روکتے رہے، وہ نبی پاک کی بشارتوں کے مصداق بنتے رہے نہ کہ تبرے کرتے رہے۔

آخری بات! یہ منبروں پر تبرا بازی تم ویلے مشٹنڈوں کا ہی کام ہے، اتنے جاہل ہیں یہ رافضی اور نیم رافضی بیانیہ ان کا یہ ہے کہ سیدنا معاویہ کے دور میں فوت شدہ سیدنا علی پر منبروں سے تبرا بازی کی جاتی اور خود اسی سنت کو اپنا رکھا ہے اور منبروں پر بیٹھ کر رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اصحاب پر بھونکتے پائے جاتے ہیں۔

ان رافضیو و نیم رافضیو کے عمل سے معلوم ہوتا ہے یہ سنت ان کے آباء و اجداد میں سے کسی کی ہے نہ کہ بنو امیہ کی،
"بنو امیہ کے خلفاء کے ہدایت پر ہونے کی ایک یہی دلیل کافی ہے کہ سبائی و رافضی انہیں برا سمجھتے ہیں"۔
 
Top