• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منع کہاں ھے

فیاض ثاقب

مبتدی
شمولیت
ستمبر 30، 2016
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
29
.
منع کہاں ھے

قادری صاحب اپنی سبز رنگ کی نیئی نکور کار میں نعت شریف سنتے جا رھے تھے، چونکہ نعت کشور کمار کے مشہور گانے کے طرز پر پڑھی گئی تھی لہذا موصوف بجائے نعت کے کشور صاحب کا گیت گنگنانے لگے اور اپنے حسین ماضی کو یاد کرنے لگے، جمعرات کی ان حسین شاموں کے تصور نے انکی رگ رگ میں سرور بھر دیا تھا کہ جب وہ عبدللہ شاہ غازی کے قدم بوسی کے بہانے عطاری صاحب کی منجھلی دختر نیک اختر کے ساتھ ڈیٹ شریف مارنے مزار شریف پر جایا کرتے تھے----!
قادری صاحب ان ہی حسین تصورات میں کھوئے گاڑی اڑاتے جا رھے تھے کہ انہیں ٹریفک وارڈن کی آواز مونو گرام سے سنائی دی: ”اوئے ہیرو گاڑی روک”-!
اپنے لئے ہیرو کا خطاب سن کر لمحے بھر کیلئے ترنگ میں آکر قادری صاحب نے ایکسلیٹر پر پیر کا دباو بڑھا دیا، لیکن اگلے ہی لمحے ایک عدد شدید ”پنجابیانہ“ گالی سننے کے بعد قادری صاحب نے لا حول پڑھتے ہوئے گاڑی سائیڈ پر لگا دی---!
وارڈن سے استفسار پر معلوم ہوا کہ قادری صاحب یاد ماضی کے زیر اثر سگنل توڑ چکے ہیں---! خیر، 200 کا چالان وارڈن نے جب قادری صاحب کو پکڑایا تو گاڑی کے بیک مرر کے ساتھ لٹکتی بپا جانی کی پرنور تصویر پر وارڈن کی نظر پڑی-----! جب قادری صاحب نے وارڈن کو 200 روپے پکڑائے تو اسکے چہرے پر ایک شیطانی مسکراہٹ پھیل گئی، قادری صاحب ابھی کچھ سمجھ ہی نہ پائے تھے کہ وارڈن نے پیسے جیب میں رکھے اور جھٹ سے جوتا اتار کے قادری صاحب کے ننگے اور گنجے سر پر گن کر سات جوتے دے مارے----!
قادری صاحب نے غصے سے دھاڑتے ہوئے کہا: ”ارے او خبیث! حکومت کی طرف سے تو صرف 200 روپے کا جرمانہ ہے، یہ جوتے کیوں مار رہا ھے“---؟؟؟؟
یہ سنتے ہی وارڈن نے قادری صاحب کے دو جوتے اور جڑ دئے---!
اب تو حد ہی پار ہو گئی، قادری صاحب وہاں سے جیسے تیسے نکلے اور سیدھا عدالت جا کر دم لیا، وہاں مجسٹریٹ کا چپڑاسی قادری صاحب کا واقف کار تھا لہذا مجسٹریٹ نے ہاتھوں ہاتھ مقدمہ نپٹانے کا وعدہ کیا اور اس وارڈن کو فورا حاضر ہونے کا حکم دیا---! وارڈن کی آمد پر عدالتی کاروائی شروع ہوئی-!
مجسٹریٹ نے وارڈن سے پوچها: ”ہاں بهائی جوان! 200 روپے جرمانے کے ساتھ جوتے کیوں مارے“---؟؟؟؟
وارڈن نے جواب دیا: ”اسکا جواب دینے سے پہلے قادری صاحب سے میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں“-!
مجسٹریٹ: ”پوچهو“-
وارڈن نے قادری صاحب سے پوچها: ”نبی نے کتنی عیدیں منائیں“---؟؟؟
قادری صاحب: ”دو“-
وارڈن: ”کیا نبی نے 12 ربیع الاول کو عید منائی“---؟؟؟
قادری صاحب: ”نہیں“-
وارڈن: ”جب نبی نے نہیں منائی تو آپ حضرات کیوں مناتے ہیں“---؟؟؟
قادری صاحب مناظرانہ انداز میں گویا ہوئے: ”منع کہاں ھے“---؟؟؟
یہ سننا تھا کہ وارڈن نے کھڑے کھڑے قادری صاحب کو چار جوتے مزید جڑ دئے، اور کہا: ”قبلہ-----! اب آپ ہی بتائیں کہ 200 روپے جرمانے کے ساتھ جوتے مارنا منع کہاں ھے“----؟؟؟
یہ منظر دیکھ کر مجسٹریٹ کی ہنسی نکل گئی، بڑی مشکل سے ہنسی پر قابو لا کر بولے: ”چونکہ جرمانے کے ساتھ جوتے مارنا منع نہیں اور بقول قادری صاحب کے کہ کسی چیز سے منع نہ کرنا اس کے جائز ہونے کی دلیل ھے لہذا یہ کیس ڈس مس کیا جاتا ھے کیونکہ وارڈن کا جوتے مارنا ایک جائز عمل ھے، بلکہ وارڈن اگر چاھے تو 8, 10 جوتے مزید جڑ سکتا ھے“---!
یہ سن کر وارڈن نے ابھی جوتا اٹھایا ہی تھا کہ قادری صاحب ہاتھ جوڑ کر بولے: ”بس کر جا میرے باپ! میری توبہ اب ایسی بےتکی دلیل کبھی نہیں دوں گا“-!

سبق: ”لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے“----!

وہ تو بعد میں پتا چلا کہ وارڈن اور مجسٹریٹ دونوں ہی گستاخ وھابی تھے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر کہانی کا آغازمناسب ہوتا توبہتر تھا!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم فیاض بھائی!
من گھڑت کہانیاں بنا کرکسی سے منسوب کرنا، درست بات نہیں!
 
Top