• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منہ پر تعریف کرنا :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
11745601_571331886338410_4113527630918557021_n.jpg



منہ پر تعریف کرنا :

عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ رَجُلاً جَعَلَ يَمْدَحُ عُثْمَانَ فَعَمِدَ الْمِقْدَادُ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَكَانَ رَجُلاً ضَخْمًا فَجَعَلَ يَحْثُو فِى وَجْهِهِ الْحَصْبَاءَ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ:"إِذَا رَأَيْتُمُ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِى وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ"

(ٍٍصحیح مسلم:7698،باب النہی عن المدح)
 

Zubair

مبتدی
شمولیت
نومبر 24، 2016
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
17
  • حضرت، میرے خیال میں اس مضمون میں آپ سے بہت بڑی بڑی غلطیاں ہوئی ہیں۔ منہ پر تعریف کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر صحابی کی تعریف منہ پر کیا کرتے تھے۔ کچھ کی پیٹھ پیچھے بھی کیا کرتے تھے۔ تعریف بھی ایسی کہ وہ صحابی جھوم جائے۔ مثلا حضرت ابو زر غفاری کی صداقت کی تعریف، حضرت علی کی شجاعت کی تعریف، حضرت ابو بکر صدیق کی صداقت کی تعریف وغیرہ۔ پھر آپ ازواجِ مطہرات کی بھی تعریف منہ پر کیا کرتے تھے۔ خوشامد، چاپلوسی اور جھوٹی تعریف کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ جسے آپ معاشرتی برائی کہہ رہے ہیں اسے سنت رسول کہا گیا ہے ۔ جن صاحب نے آپ کی پوسٹ کی تعریف کی ہے ان کے متعلق کیا خیال ہے؟ یہ لنک بھی ملاحظہ فرمائیں۔ اور حلال و حرام کے فتوے دیتے ہوئے خیال کریں۔ اگر بیویوں کی تعریف منہ نہیں کریں گے تو کہاں کریں گے۔ بچوں کی حوصلہ افزائی کیسے کریں گے، شاگردوں کی حوصلہ افزائی کیسے کریں گے، بغیر تعریف کے۔ تھوڑا خیال فرمائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
حضرت، میرے خیال میں اس مضمون میں آپ سے بہت بڑی بڑی غلطیاں ہوئی ہیں۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس دھاگے میں فی الحال تو کوئی مضمون پیش نہیں کیا گیا۔۔نجانے آپ کا اشارہ کس مضمون کی طرف ہے؟
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس دھاگے میں فی الحال تو کوئی مضمون پیش نہیں کیا گیا۔۔نجانے آپ کا اشارہ کس مضمون کی طرف ہے؟
وعلیکم السلام
انکا اشارہ اس طرف ہے
13067 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


منہ پر تعریف کرنا :

عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ رَجُلاً جَعَلَ يَمْدَحُ عُثْمَانَ فَعَمِدَ الْمِقْدَادُ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَكَانَ رَجُلاً ضَخْمًا فَجَعَلَ يَحْثُو فِى وَجْهِهِ الْحَصْبَاءَ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ:"إِذَا رَأَيْتُمُ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِى وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ"

(ٍٍصحیح مسلم:7698،باب النہی عن المدح)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اس دھاگے میں فی الحال تو کوئی مضمون پیش نہیں کیا گیا۔۔نجانے آپ کا اشارہ کس مضمون کی طرف ہے؟
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
غالباً ان کا اشارہ یہاں کے کسی مضمون کی طرف نہیں ، بلکہ جہاں سے انہوں یہ اپنی یہ تحریر کاپی کی ہے وہاں کے کسی مضمون کے ضمن میں یہ جوابی عبارت ہوگی ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
منہ پر تعریف کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر صحابی کی تعریف منہ پر کیا کرتے تھے۔ کچھ کی پیٹھ پیچھے بھی کیا کرتے تھے۔ تعریف بھی ایسی کہ وہ صحابی جھوم جائے۔ مثلا حضرت ابو زر غفاری کی صداقت کی تعریف، حضرت علی کی شجاعت کی تعریف، حضرت ابو بکر صدیق کی صداقت کی تعریف وغیرہ۔ پھر آپ ازواجِ مطہرات کی بھی تعریف منہ پر کیا کرتے تھے۔
یہ بیان محض کم علمی کی دلیل ہے ؛
نبی کریم ﷺ نے بحیثیت نبی و رسول جس شخص کی تعریف و مدح بیان فرمائی ، تو اللہ تعالی کے امر و ارشاد سے فرمائی ۔
تاکہ قیامت تک آنے والے اہل ایمان کو ان عظیم اور پاکیزہ نفوس کی قدر و منزلت کا اعتقاد رہے ،
یعنی پیغمبر مکرم ﷺ کا انکی مدح و منقبت بیان فرمانا دین کا اہم حصہ ہے ، جس کی بہت ساری وجوہات میں سے ایک بنیادی وجہ یہ بھی تھی کہ ان ممدوح حضرات نے دین و شریعت کو نبی مکرم ﷺ سے نقل کرکے آنے والی امت تک پہنچانا تھا ، اسلئے انکی صداقت و عدالت کی گواہی دربار نبوت
سے جاری ہونا ضروری تھا ۔
اور جس جس خوش بخت کی مدح و تعریف بیان فرمائی ، فی الواقع وہ تمام افراد اس مدح و تعریف کے بجا طور پر اہل اورمستحق تھے ،
اور اپنی مدح سن کر کسی غلط روش کا شکار ہونے سے محفوظ بھی تھے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب کہ نبی گرامی ﷺ کے بعد ::
(۱) ۔ کوئی شخص کسی بھی دوسرے شخص کی حقیقی ایمانی حالت ، باطنی کیفیت ، اور نیت و ارادہ سے واقف نہیں ہوسکتا،
اسلئے وہ اس کے ظاہر کو دیکھ کر یقین سے حتمی طور پر اس کی حقیقی حالت کا حکم نہیں لگاسکتا ،
اسی لئے پیارے امام اعظم ﷺ نے تعلیم دی ہے کہ :
عن عبد الرحمن بن أبي بكرة، عن أبيه، قال: أثنى رجل على رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال: «ويلك قطعت عنق صاحبك، قطعت عنق صاحبك» مرارا، ثم قال: «من كان منكم مادحا أخاه لا محالة، فليقل أحسب فلانا، والله حسيبه، ولا أزكي على الله أحدا أحسبه كذا وكذا، إن كان يعلم ذلك منه»
(صحیح البخاری 2662 )
تخریج «صحیح البخاری/الشہادات 2662 ) ، الأدب ۹۵ ( ۶۱۶۲ ) ، صحیح مسلم/الزہد ۱۴ ( ۳۰۰۰ ) ، سنن ابی داود/الأدب ۱۰ ( ۴۸۰۵ ) ، ( تحفة الأشراف : ۱۱۶۷۸ ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( ۵/۴۱ ، ۴۶ ، ۴۷ ، )
ترجمہ :
جناب ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کی تعریف کی تو آپ نے فرمایا: ”افسوس! تم نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی“، اس جملہ کو آپ نے کئی بار دہرایا، پھر فرمایا: ”تم میں سے اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کی تعریف کرنا چاہے تو یہ کہے کہ میں ایسا سمجھتا ہوں، لیکن میں اللہ تعالیٰ کے اوپر کسی کو پاک نہیں کہہ سکتا“ ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی میں یہ نہیں جانتا کہ حقیقت میں اللہ کے نزدیک یہ کیسا ہے ؟ میرے نزدیک تو اچھا ہے، حدیثوں کا یہی مطلب ہے کہ منہ پر کسی کی تعریف نہ کرے،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۲ )۔ منہ پر مدح کرنے ممانعت کی دوسری وجہ :
جب کسی کی منہ پر تعریف اور خوشامد کی جائے گی تو احتمال ہے کہ آدمی میں غرور تکبر پیدا ہو جائے، اور اپنے عیب کو ہنر سمجھے اور دوسرے مسلم بھائی کو حقیر جانے۔اور اس اندیشہ سے صحابہ کرام کے علاوہ کوئی بھی محفوظ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں کسی کی ظاہری و عملی صالحات پراس کی حقیقی مدح اس کی غیر موجودگی میں کرنا بالخصوص محسن کی سچی تعریف بالکل جائز بلکہ مستحسن ہے
اور کئی صورتوں میں ضروری ہے ،
اور علماء و مشائخ کی مدح وتعریف بھی ایک مستحسن عمل ہے :
مثلاً :۔ ہمارے قریب ترین علماء میں شیخ الحدیث حافظ زبیر علی زئی ؒ اور ان کے استاذ گرامی جناب حاجی اللہ دتہ ؒ اور شیخ عبدالحمید اظہر رحمہم اللہ تعالی
علم اور تقوی و اخلاص اور ایمانی مروت کے اعلی مقامات کے حامل تھے ،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
@شادباش عالم
 
Last edited:
Top