- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,555
- پوائنٹ
- 641
میں کافی عرصہ سے اپنے تزکیہ کی کوشش میں لگا ہوں لیکن تزکیہ ہے کہ ہونے کو نہیں آ رہا۔ میں نے سوچا کہ تزکیہ نہ ہونے کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں تو یہ وجوہات سامنے آئیں:
۱۔ میں تزکیے کی طلب میں سچا نہیں ہوں۔ میں نے اس وجہ پر غور کیا تو مجھے محسوس ہوا کہ نہیں ایسا نہیں ہے۔ میں اپنا تزکیہ چاہتا ہوں اور اس کی سچی طلب اور تڑپ رکھتا ہوں۔
۲۔ میں تزکیے کے لیے سچی طلب تو رکھتا ہوں لیکن کوشش نہیں کر رہا۔ میں نے اس پر بھی غور کیا تو کسی قدر یہ بات درست تھی لیکن مکمل نہیں کیونکہ میں کوشش تو کر رہا تھا لیکن کوشش زیادہ نہیں تھی۔ لیکن میں نے سوچا کہ جتنی کوشش میں کرتا ہوں کیا اس کے بقدر تزکیہ ہو جاتا ہے تو جواب ناں میں تھا۔
۳۔ میں اپنی طلب میں بھی سچا ہوں اور کچھ تھوڑی بہت کوشش بھی کرتا ہوں لیکن پھر بھی احوال اور کیفیات حاصل نہیں ہو رہے، کیا بات ہے؟ میں نے اس پر غور کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ موانع کا مسئلہ ہے۔ تزکیہ ننفس تو اندر کی صفائی کا نام ہے، اور اگر صفائی میں کوئی رکاوٹ آ جائے تو صفائی حاصل نہیں ہوتی۔ میرے ذہن میں اپنی والدہ آئیں جو اپنے ہاتھ میں ایک ڈنڈا پکڑے اپنے گھر سے باہر جانے والی نالی کی صفائی کرتی تھیں کیونکہ اس میں کچرا آ جاتا ہے جس وجہ سے گھر کا گند باہر نہیں نکل پاتا تھا۔ ہماری پوٹھوہاری زبان میں اسے "ڈکا" کہتے تھے۔ ہر گھر میں صحن سے ایک پانی کی نالی باہر گلی میں جاتی تھی اور عموما اس نالی کے ذریعے گھر کا گند گھر سے باہر گلی کی نالی میں دھکیلا جاتا تھا۔ تو گھر صفائی میں پانی کی بہت اہمیت ہے لیکن اگر صفائی کی نالی کچرے کی وجہ سے بند ہو گی تو پانی بہانے سے گھر کا گند گھر سے باہر نہیں جائے گا۔
پس اس سے یہ بات ذہن میں آئی کہ عبادت کرنےکی مثال پانی بہانے کی سی ہے جیسے پانی ظاہری طہارت میں اہم کردار ادا کرتا ہے اسی طرح عبادت باطنی طہارت کے لیے مثل پانی کے ہے لیکن اگر آپ کی تزکیہ نفس کی نالی میں "ڈکا" لگا ہوا تو پھر پانی بہانے کا خاطر خواہ فائدہ نہ ہو گا۔ اور یہ "ڈکا" کیا ہے، یہ رذائل نفس ہیں۔ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی عبادت اسے وہ احوال وکیفیات عطا کرے جو سلف صالحین کو حاصل تھے تو اسے پہلے اپنی نالی کی صفائی کرنی ہو گی تا کہ اندر کا گند باہر نکلنے کا رستہ پیدا ہو۔ واللہ اعلم
۱۔ میں تزکیے کی طلب میں سچا نہیں ہوں۔ میں نے اس وجہ پر غور کیا تو مجھے محسوس ہوا کہ نہیں ایسا نہیں ہے۔ میں اپنا تزکیہ چاہتا ہوں اور اس کی سچی طلب اور تڑپ رکھتا ہوں۔
۲۔ میں تزکیے کے لیے سچی طلب تو رکھتا ہوں لیکن کوشش نہیں کر رہا۔ میں نے اس پر بھی غور کیا تو کسی قدر یہ بات درست تھی لیکن مکمل نہیں کیونکہ میں کوشش تو کر رہا تھا لیکن کوشش زیادہ نہیں تھی۔ لیکن میں نے سوچا کہ جتنی کوشش میں کرتا ہوں کیا اس کے بقدر تزکیہ ہو جاتا ہے تو جواب ناں میں تھا۔
۳۔ میں اپنی طلب میں بھی سچا ہوں اور کچھ تھوڑی بہت کوشش بھی کرتا ہوں لیکن پھر بھی احوال اور کیفیات حاصل نہیں ہو رہے، کیا بات ہے؟ میں نے اس پر غور کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ موانع کا مسئلہ ہے۔ تزکیہ ننفس تو اندر کی صفائی کا نام ہے، اور اگر صفائی میں کوئی رکاوٹ آ جائے تو صفائی حاصل نہیں ہوتی۔ میرے ذہن میں اپنی والدہ آئیں جو اپنے ہاتھ میں ایک ڈنڈا پکڑے اپنے گھر سے باہر جانے والی نالی کی صفائی کرتی تھیں کیونکہ اس میں کچرا آ جاتا ہے جس وجہ سے گھر کا گند باہر نہیں نکل پاتا تھا۔ ہماری پوٹھوہاری زبان میں اسے "ڈکا" کہتے تھے۔ ہر گھر میں صحن سے ایک پانی کی نالی باہر گلی میں جاتی تھی اور عموما اس نالی کے ذریعے گھر کا گند گھر سے باہر گلی کی نالی میں دھکیلا جاتا تھا۔ تو گھر صفائی میں پانی کی بہت اہمیت ہے لیکن اگر صفائی کی نالی کچرے کی وجہ سے بند ہو گی تو پانی بہانے سے گھر کا گند گھر سے باہر نہیں جائے گا۔
پس اس سے یہ بات ذہن میں آئی کہ عبادت کرنےکی مثال پانی بہانے کی سی ہے جیسے پانی ظاہری طہارت میں اہم کردار ادا کرتا ہے اسی طرح عبادت باطنی طہارت کے لیے مثل پانی کے ہے لیکن اگر آپ کی تزکیہ نفس کی نالی میں "ڈکا" لگا ہوا تو پھر پانی بہانے کا خاطر خواہ فائدہ نہ ہو گا۔ اور یہ "ڈکا" کیا ہے، یہ رذائل نفس ہیں۔ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی عبادت اسے وہ احوال وکیفیات عطا کرے جو سلف صالحین کو حاصل تھے تو اسے پہلے اپنی نالی کی صفائی کرنی ہو گی تا کہ اندر کا گند باہر نکلنے کا رستہ پیدا ہو۔ واللہ اعلم