السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں نے خضر بھائی کی ھدایت کے مطا بق خاموشی اختیار کر لی تھی اور انہوں نے مجھے اس فورم سمجنھے اور اس کے طریقہ کار کو سمجھنے کامشورہ دیا تھا جس پر میں نے ایک سمجھدار بچہ کی طرح عمل کیا اور میں نے اس فورم کو اور اس کے متعلق تمام سائڈوں ،لنک ، کا مطالعہ کیا ،سب وہی امام ابوحنیفہ پر الزام تراشیاں تکفیر کے فتوے تحقیری کلمات وغیرہ وغیرہ ،اور دیوبند جو کہ ایک علمی درس گاہ نہ کہ کوئی مسلک (ذرا اس فرق کو ملحوظ خاطر رکھیں) اور نہ کوئی مذہب، اور نہ ہی اس پر کوئی ایمان کا دارو مدار کہ دیوبند کو تسلیم کریں گے تو ایمان کامل ہوگا نہیں تو ناقص اور اگر کوئی ایسا سمجھتا ہے تو اس کی خلط فہمی ہے۔
میں ایک معتدل عالم ہوں شخصیت پرستی کو میں جائز نہیں سمجھتا ہوں اللہ کا کرم ہے کہ اس نے مجھ احقر کو دونوں طرح کےعلوم ( اسلامی علم اور دنیاوی علم) سے نوازہ ہے اور علمی خانوادے سے میرا تعلق ہے میرے والد ماجد(مفتی عزیزالرحمٰن صاحب نوراللہ مرقدہ) ہندوستان کے مایا ناز عالم دین تھے اپ حضرات نے مدینہ اخبار کا نام سنا ہوگا اس کے اڈیٹر تھے ،یہ سب اس لئے لکھ رہا ہوں کہ الحمد للہ دین کی اچھی سمجھ بوجھ ہے البتہ عمل کوتاہی ہوسکتی بشریت کے تحت،
یہ بھی کوئی بات ہے کہ امام ابو حینفہ مقلد تھے یا غیر مقلد ،ان کو غلام کا بیٹا بتانا ،ان کو منکر حدیث بتانا ،جب کہ مسند ابوحنیفہ کے نا م سے مستقل ایک کتاب ہے،اور یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ تابعی تھے ،اور ۲۳ سال تک صحابہ کرام کا دور پایا،اور اتنے لمبے عرصے تک وہ لوگوں کو گمراہ کرتے رہے کسی نے ان کو ٹوکا نہیں کیا نعوذ باللہ صحابہ کرام ان سے ڈرتے تھے یا ان کے تنخواہ دار تھے کہ تنخواہ بند ہو جائے گی ،اور یہ بھی حقیقت ہے کہ حدیث شریف کے مصداق خیر القرون میں تھے وہ حدیث سب کے سامنے رہنی چاہئے ( خیر القرون قرنی ثم الذین الخ) اور ذرا ایمانداری سے بتا دیں کہ یہ حدیث کس کے بارے میں ہے کہ (عنقریب ملک فارس میں ایک آدمی پیدا ہوگا اور اگرعلم ثریا پر بھی ہو گا تو وہ وہاں سے بھی لے آئگا الخ) اور جو بیا نات آپ حضرات امام مالک امام شافعی وغیرہ کے بیان میں لکھتے ہیں کہ انہوں نے امام ابو حنیفہ کو گمراہ کہا ہے،تو پھر آپ حضرات اس بارے میں کیا کہیں گے کہ جب امام شافعیؒ امام ابوحںیفہ کے مزار پر حاضر ہوتے یو احتراماً رفع یدین نہ فراما تے (اس سے یہ مت سمجھ لینا کہ قبر کے پاس کھڑے ہو کر نماز پڑھی ہوگی) اور اس وقت کے تمام جید علماء غیر متعصبین نے ان کی تعریف و توصیف کی ہے اس امام مالک بھی ہیں امام شافعی بھی ہیں اور امام حنبل بھی ہیں کسی بارے میں تنقید اور تبصرہ کرتے وقت سارے پہلوؤں کو اجاگر کرنا چاہئے،نہ کہ صرف کمزوریوں اور کوتاہیوں کو ،یہ تعصب بازی تو اب شروع ہوئی ہے اس وقت نہیں تھی ،اگر کسی نے امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں برے کلمات کہیں ہیں یا تو ان کی لا علمی رہی ہوگی یا ان کی ملاقات امام ابوحنیفہؒ سے نہیں ہوئی ملاقات کے بعد ان لوگوں نے اپنے قول رجوع کیا ہے مثلاً امام مالکؒ کا عمل،میں زیادہ تفصیل میں نہیں جاؤن گا جسے شوق تحقیق ہو تحقیق کرلے ،دیگر آپ سب غیر مقلدین ہمیں ایک مثال ایسی پیش کردیں کہ اما م ابوحنیفہؒ نے کسی کی برائی کی ہو کسی کی تحقیر کی کسی کو گمراہ کہا ہو خاص کر علمائے کبار مثلاً امام شافعی وغیرہ کے بارےمیں ،کیوں اسلام یہ تعلیم نہیں دیتا ،اور جس کے دل میں ذرا بھی اللہ کا خوف ہو گا وہ کسی پر کفر کا فتویٰ نہیں لگائےگا وہ بھی کلمہ گو مسلم پر،ذرا غور فرامائیں ہم لوگ کیا کرہے ہیں ۔وہ قرن یا زمانہ افضل تھا یا یہ زمانہ جوکہ بد ترین زمانہ ہے جیسا کہ فرمان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے اسی زمانے کے علماء کے بارے ہی میں تو ہے کہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے اب ایک دوسرے کو کہتے رہو ،کیا سعودی حکمرانوں کی تاریخ بیان کروگے کہ کس طرح انہوں نے حکومت پر قبضہ کیا ایمانداری سے بیان فرمائیں تبھی آپ اہل حق کہلا ئیں گے نہیں توزر پرست اور سعودی ریال کی چمک ہی کہا جائے گا ،سوالوں کا ایک فیلڈ مقرر فرمادیں اگر اس کا معقول جواب نہ دین عقلی دلائل نہیں با قاعدہ ثبوت کے ساتھ بات کی جائے گی ۔ اس کے بعد جو بھی غلط ہو گا اس کا اپنا موقف اور مسلک چوڑناہوگا اگر ایسا نہیں کرسکتے تو بیکار ہی لوگوں کو ہیجا ن میں مبتلا کرنا۔ ایک بات اور عرض کردوں اگر خدانا خواستہ امام ابوحنیفہ ؒ برحق ہوئے اور جو باتیں ان کی طرف منسوب ہیں وہ غلط ہوئیں تو اس وقت اللہ کو کیا جوب دین گے کیا دوبارہ دنیا میں آنا ممکن ہے ہو سکتا ہے کہ آپ لوگوں کا کوئی اگریمنٹ اللہ تعالیٰ سے ہوگیا ہو۔مجھے امید ہےکہ میری بات پر توجہ دی جائے گی۔
اللہ حافظ
عابدالرحمٰن بجنوری