عبداللہ کشمیری
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 08، 2012
- پیغامات
- 576
- ری ایکشن اسکور
- 1,657
- پوائنٹ
- 186
موجودہ مختلف رخی مسلمان ! اگر گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو موجودہ مقلدین میلاد نبی ﷺ کی مناتے ہے یہی لوگ میلاد عیسی علیہ السلام جس کا تذکرہ قرآن میں بھی موجود ہیں ۔ لیکن پھر بھی میلاد عیسی علیہ السلام نہیں مناتے کیوں ؟ اسی طرح کہتے ہے ہم یہ عرس اللہ کے ولیوں کا کار خیر سمجھ کر مناتے ہیں اگر واقعی عرس کوئی کار خیر عمل ہیں تو یہ لوگ نبیوں اور صحابہ اور ائمہ اربعہ کا عرس کیوں نہیں مناتے ؟
ثابت ہوا مذکورہ اعمال شرعی نہیں بلکہ من گھڈت ہے اسی طرح ائمہ میں سے کسی کی بھی تقلید نہیں کی جاتی ہے۔ بلکہ برائے نام ائمہ کو درمان میں لاکر ان کی تقلید کا دم بھرتے ہے یعنی اعتقادا مقلد ہیں اور عملا غیر مقلد ۔
نیز یہ مقلدین ایک طرف ائمہ اربعہ کو برحق کہتے ہیں اور تقلید صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کرتے ہیں تقلید کو فرض اور نجات کا ضریعہ بتاتے ہیں ۔ اور گیارہویں شریف شیخ عبدالقادر رحمہ اللہ کی کرتے ہیں اور دستگیر بھی کہتے ہیں لیکن پیر کے عملی طور طریقہ کے منکر ہے ۔ مثلا نماز میں رکوع وغیرہ کا رفع یدین کا یہ کہہ کر انکار کردیتے ہے کی پیر صاحب حنبلی طریقہ پر نماز پڈھتے تھے تو ہم حنفی ہیں ۔
تو پھر گیارہویں بھی حنبلیوں کو دینی چاہئے حنفی کیوں دیتے ہے ؟ اسی طرح مقلد بنتے امام ابو حنیفہ کے اور مسلک رائج کرتے ہے مولوی احمد رضا بریلوی کا مسجدوں میں مولوی احمد رضا پر درود و سلام بھیجے جا رہے ہیں ۔
اسی طرح موجودہ دیوبندیہ حکیم الامت اشرف علی تھانوی کو لکھتے ہے یہاں بھی کئی سوال پیدا ہوتے ہیں اب سوال یہ ہے کہ اشرف علی تھانوی کس امت کے حکیم تھے اگر کہا جائے کہ امت محمدیہ کے حکیم تھے تو پھر آیا پوری امت محدیہ کے حکیم تھے یا بعض کے ؟ اگر پوری امت محمدیہ کے حکیم تھے تو یہ ہو نہیں سکتا کیونکہ امت محمدیہ کے بیشمار لوگ اشرف علی تھانوی کے پیدا ہونے سے پہلے گزر گئے ۔ اگر کہا جائے اشرف علی تھانوی کے زمانے سے بعد کی امت محمدیہ مراد لی جائے تو یہ بھی نا ممکن ہے کیونکہ بہت سے ممالک ابھی بھی اشرف علی تھانوی کا نام نہیں جانتے تو ان امتیوں کا حکیم اشرف علی تھانوی کو کیسے متصور کیا جائے گا۔ بس ثابت ہوا کہ وہ امت محمدیہ کے علاوہ دیوبندیوں میں سے کوئی امت ہوگی جس کے حکیم اشرف علی ٹھانوی ہوں گے ۔ حکیم الامت جناب محمد ﷺ ہے قرآن گواہ ہے کہ محمد ﷺ نے امت کو کتاب
حکمت سکھائی ۔ لیکن افسوس دیوبند نے اس مرتبہ کے قابل بھی اشرف علی تھانوی کو سمجھا ۔( نعوزباللہ ) اسی طرح دیوبندی احمد رضا کو اعلیٰ حضرت نہیں مانتے اس لئے کہ انہونے اپنا اعلیٰ حضرت امداد اللہ محاجر مکی کو بنایا ہوا ہیں ، دیکھئے فضائل اعمال نامی کتاب باب فضائل ذکر صفہ نمر ۳۰ میں لکھ رکھا ہے ، صرف بریلویوں کی طرح زبانی چرچا نہیں کرتے پھرتے یعنی اخفارکھا ہوا ہے بھلا پھر دیوبندی بریلویوں کے احمد رضا کو اعلیٰ حضرت کیوں مان لیں ۔ اسی طرح جماعت اسلامی والوں نے جب دیکھا کہ بریلویوں اور دیوبندیوں نے اپنا اپنا اعلیٰ حضرت بنا لیا تو ہم کیا کریں اور سوچا ہمیں ان سے بھی آگے بڈھنا چاہئے ۔ چناچہ انہونے مولوی مودودی صاٖحب کو ابوالاعلیٰ مودودی تحریر کردیا ۔
الغرض کہ ہر فرقہ اپنے اپنے منتخب شدہ بزرگوں کو ہی اونچا اور دوسرے فرقہ کے بزرگوں کو نیچا دکھانے کے چکر میں ہے ، واقعہ ہی اگر کوئی اونچ نیچ کا چکر ہے تو پھر یہ موجودہ فرقے الیکشن ہی کیوں نہیں کروالیتے کہ معلوم ہوجائے کہ کس فرقے کا اعلیٰ حضرت کامیاب ہوتا ہے ۔ بہتر یہی تھا کہ سب فرقے مل کر صرف اور صرف اپنا اعلیٰ حضرت جناب محمد ﷺ جو اشرف المخلوقات میں سے اعلیٰ ہے ان کو اور ان کے نام کو اعلیٰ حضرت مان لیتے تو یہ جھگڈا ہی ختم ہوجاتا ، سب فرقوں میں اتحاد ہوجاتا اور پھر کتنے ستم کی بات ہے یہ لوگ اپنی کتابوں میں جناب محمد ﷺ کو اعلیٰ حضرت کے الفاظ سے تحریر نہیں کرتے ۔
من مرضی کی چند جھلکیاں اور بھی پڈھئے ۔
مثلا ، وضو کی پاکی حاصل کرنے کے متعلق حنفیہ مقلدین نیت کو سنت کا درجہ دئیے بیٹھے ہیں ۔ دوسری طرف اسی نیت کو غصل کی پاکی حاصل کرنے کے لئے سنت کے درجہ سے اٹھا کر فرض کے درجے میں داخل کئے بیٹھے یے ۔ اسی طرح جمعہ کے اذان ثانی جو کہ حکم عثمانی رضی اللہ تعالٰی عنہ ہے اس کو مضبوطی سے پکڈے بیٹھے ہے ۔ تو دوسری طرف سحری کی اذان جو حکم محمد ﷺ ہے اس کے منکر بنے بیٹھے ہے ۔
اسی طرح ۲۰ رقعت تراویح جیسے عمل کو سنت سمجھ کر مضبوطی سے پکڈے بیٹھے ہے اور دوسری طرف میراث حکم الٰہی جیسے اہم فرض کے تارک بنے بیٹھے ہیں ۔
الغرض یہ لوگ نہ شریعت پر چلتے ہے اور نہ ائمہ کے تریقہ کے مطابق عمل کرتے ہے اگر غور کیا جائے تو یہ مقلدین لوگ صرف اور صرف من مرضی کے لوگ ہیں !!!!
ثابت ہوا مذکورہ اعمال شرعی نہیں بلکہ من گھڈت ہے اسی طرح ائمہ میں سے کسی کی بھی تقلید نہیں کی جاتی ہے۔ بلکہ برائے نام ائمہ کو درمان میں لاکر ان کی تقلید کا دم بھرتے ہے یعنی اعتقادا مقلد ہیں اور عملا غیر مقلد ۔
نیز یہ مقلدین ایک طرف ائمہ اربعہ کو برحق کہتے ہیں اور تقلید صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کرتے ہیں تقلید کو فرض اور نجات کا ضریعہ بتاتے ہیں ۔ اور گیارہویں شریف شیخ عبدالقادر رحمہ اللہ کی کرتے ہیں اور دستگیر بھی کہتے ہیں لیکن پیر کے عملی طور طریقہ کے منکر ہے ۔ مثلا نماز میں رکوع وغیرہ کا رفع یدین کا یہ کہہ کر انکار کردیتے ہے کی پیر صاحب حنبلی طریقہ پر نماز پڈھتے تھے تو ہم حنفی ہیں ۔
تو پھر گیارہویں بھی حنبلیوں کو دینی چاہئے حنفی کیوں دیتے ہے ؟ اسی طرح مقلد بنتے امام ابو حنیفہ کے اور مسلک رائج کرتے ہے مولوی احمد رضا بریلوی کا مسجدوں میں مولوی احمد رضا پر درود و سلام بھیجے جا رہے ہیں ۔
اسی طرح موجودہ دیوبندیہ حکیم الامت اشرف علی تھانوی کو لکھتے ہے یہاں بھی کئی سوال پیدا ہوتے ہیں اب سوال یہ ہے کہ اشرف علی تھانوی کس امت کے حکیم تھے اگر کہا جائے کہ امت محمدیہ کے حکیم تھے تو پھر آیا پوری امت محدیہ کے حکیم تھے یا بعض کے ؟ اگر پوری امت محمدیہ کے حکیم تھے تو یہ ہو نہیں سکتا کیونکہ امت محمدیہ کے بیشمار لوگ اشرف علی تھانوی کے پیدا ہونے سے پہلے گزر گئے ۔ اگر کہا جائے اشرف علی تھانوی کے زمانے سے بعد کی امت محمدیہ مراد لی جائے تو یہ بھی نا ممکن ہے کیونکہ بہت سے ممالک ابھی بھی اشرف علی تھانوی کا نام نہیں جانتے تو ان امتیوں کا حکیم اشرف علی تھانوی کو کیسے متصور کیا جائے گا۔ بس ثابت ہوا کہ وہ امت محمدیہ کے علاوہ دیوبندیوں میں سے کوئی امت ہوگی جس کے حکیم اشرف علی ٹھانوی ہوں گے ۔ حکیم الامت جناب محمد ﷺ ہے قرآن گواہ ہے کہ محمد ﷺ نے امت کو کتاب
حکمت سکھائی ۔ لیکن افسوس دیوبند نے اس مرتبہ کے قابل بھی اشرف علی تھانوی کو سمجھا ۔( نعوزباللہ ) اسی طرح دیوبندی احمد رضا کو اعلیٰ حضرت نہیں مانتے اس لئے کہ انہونے اپنا اعلیٰ حضرت امداد اللہ محاجر مکی کو بنایا ہوا ہیں ، دیکھئے فضائل اعمال نامی کتاب باب فضائل ذکر صفہ نمر ۳۰ میں لکھ رکھا ہے ، صرف بریلویوں کی طرح زبانی چرچا نہیں کرتے پھرتے یعنی اخفارکھا ہوا ہے بھلا پھر دیوبندی بریلویوں کے احمد رضا کو اعلیٰ حضرت کیوں مان لیں ۔ اسی طرح جماعت اسلامی والوں نے جب دیکھا کہ بریلویوں اور دیوبندیوں نے اپنا اپنا اعلیٰ حضرت بنا لیا تو ہم کیا کریں اور سوچا ہمیں ان سے بھی آگے بڈھنا چاہئے ۔ چناچہ انہونے مولوی مودودی صاٖحب کو ابوالاعلیٰ مودودی تحریر کردیا ۔
الغرض کہ ہر فرقہ اپنے اپنے منتخب شدہ بزرگوں کو ہی اونچا اور دوسرے فرقہ کے بزرگوں کو نیچا دکھانے کے چکر میں ہے ، واقعہ ہی اگر کوئی اونچ نیچ کا چکر ہے تو پھر یہ موجودہ فرقے الیکشن ہی کیوں نہیں کروالیتے کہ معلوم ہوجائے کہ کس فرقے کا اعلیٰ حضرت کامیاب ہوتا ہے ۔ بہتر یہی تھا کہ سب فرقے مل کر صرف اور صرف اپنا اعلیٰ حضرت جناب محمد ﷺ جو اشرف المخلوقات میں سے اعلیٰ ہے ان کو اور ان کے نام کو اعلیٰ حضرت مان لیتے تو یہ جھگڈا ہی ختم ہوجاتا ، سب فرقوں میں اتحاد ہوجاتا اور پھر کتنے ستم کی بات ہے یہ لوگ اپنی کتابوں میں جناب محمد ﷺ کو اعلیٰ حضرت کے الفاظ سے تحریر نہیں کرتے ۔
من مرضی کی چند جھلکیاں اور بھی پڈھئے ۔
مثلا ، وضو کی پاکی حاصل کرنے کے متعلق حنفیہ مقلدین نیت کو سنت کا درجہ دئیے بیٹھے ہیں ۔ دوسری طرف اسی نیت کو غصل کی پاکی حاصل کرنے کے لئے سنت کے درجہ سے اٹھا کر فرض کے درجے میں داخل کئے بیٹھے یے ۔ اسی طرح جمعہ کے اذان ثانی جو کہ حکم عثمانی رضی اللہ تعالٰی عنہ ہے اس کو مضبوطی سے پکڈے بیٹھے ہے ۔ تو دوسری طرف سحری کی اذان جو حکم محمد ﷺ ہے اس کے منکر بنے بیٹھے ہے ۔
اسی طرح ۲۰ رقعت تراویح جیسے عمل کو سنت سمجھ کر مضبوطی سے پکڈے بیٹھے ہے اور دوسری طرف میراث حکم الٰہی جیسے اہم فرض کے تارک بنے بیٹھے ہیں ۔
الغرض یہ لوگ نہ شریعت پر چلتے ہے اور نہ ائمہ کے تریقہ کے مطابق عمل کرتے ہے اگر غور کیا جائے تو یہ مقلدین لوگ صرف اور صرف من مرضی کے لوگ ہیں !!!!