- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,591
- پوائنٹ
- 791
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
سنن الترمذی
باب في فضل التوبة والاستغفار وما ذكر من رحمة الله لعباده
باب: توبہ و استغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کا بیان
حدیث نمبر: 3540
حدثنا انس بن مالك قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قال الله تبارك وتعالى: يا ابن آدم إنك ما دعوتني ورجوتني غفرت لك على ما كان فيك ولا ابالي يا ابن آدم لو بلغت ذنوبك عنان السماء ثم استغفرتني غفرت لك ولا ابالي يا ابن آدم إنك لو اتيتني بقراب الارض خطايا ثم لقيتني لا تشرك بي شيئا لاتيتك بقرابها مغفرة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه
.
سیدنا انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
”اللہ کہتا ہے: اے آدم کے بیٹے! جب تک تو مجھ سے دعائیں کرتا رہے گا اور مجھ سے اپنی امیدیں اور توقعات وابستہ رکھے گا میں تجھے بخشتا رہوں گا، چاہے تیرے گناہ کسی بھی درجے پر پہنچے ہوئے ہوں، مجھے کسی بات کی پرواہ و ڈر نہیں ہے، اے آدم کے بیٹے! اگر تیرے گناہ آسمان کو چھونے لگیں پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرنے لگے تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے کسی بات کی پرواہ نہ ہو گی۔ اے آدم کے بیٹے! اگر تو زمین برابر بھی گناہ کر بیٹھے اور پھر مجھ سے (مغفرت طلب کرنے کے لیے) ملے لیکن میرے ساتھ کسی طرح کا شرک نہ کیا ہو تو میں تیرے پاس اس کے برابر مغفرت لے کر آؤں گا (اور تجھے بخش دوں گا)“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (127 - 128) ، الروض النضير (432) ، المشكاة (4336 / التحقيق الثاني) ، التعليق الرغيب
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3540
ــــــــــــــــــــــــ
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے مشرک کی بے انتہا خطرناکی اور توبہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔