السلام علیکم و رحمت الله-
الله نے متعدد انسانوں کو مختلف شعبوں میں علمی قابلیت سے نوازا ہے - جس میں ایک دین اسلام کا فہم بھی ہے-
جہاں تک مودودی صاحب کا تعلق ہے تو میں نے انھیں کافی تفصیل سے پڑھا ہے - جہاں تک قرانی فہم و فراست کا تعلق ہے تو اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اس معاملے میں انہوں نےتفہیم دین کے حوالے سے کافی دقیق رسرچ کی ہے اور مختلف اسلامی عقائد و معاملات کا بڑا گہرا جائزہ لیا ہے -جو دور حاضر کے چند ایک علماء کے حصّے میں ہی آیا ہے-
لیکن انسان ہر معاملے میں ماسٹر مائنڈ نہیں ہوتا - اپنی خود پسند طبیعت کے تحت مودودی صاحب نے اسلامی تاریخ میں بھی "ماسٹر مائنڈ " بننے کا سوچا- جس میں وہ بری طرح ناکام ہوے اور یہ اس وجہ سے ہوا کہ انہوں نے اپنے سیاسی کیرئیر کو دوام بخشنے کے لئے دین اسلام کے ایک غدار گروہ "اہل تشیع" کے ساتھ مفاھمت کا ہاتھ ملانے کی مذموم کوشش کی- اس کوشش میں وہ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے ایک کثیر گروہ کا ادب و احترام تک بھول گئے اور ایک متنازع کتاب "خلافت و ملوکیت" لکھ کر اپنی بلند و بالا شخصیت کو داغ دار بنا لیا- اس کتاب نے جہاں ان کے صحابہ کرام سے متعلق تعصب سے بھرپور نظریات کا پول کھول دیا وہاں ان کی تاریخ دانی پر دسترس کی قلعی بھی کھول دی -
اس قلعی کو کهولنے میں دور حاضر کے مشہور تاریخ دان و اسلامی محقق "محمود احمد عباسی اور مولانا حبیب الرحمان کاندھلوی صاحب" کی کاوشیں کافی قابل تعریف ہیں-