رانا اویس سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 387
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 109
امام سفیان بن عیینہؒ
حدثنی غیاث بن جعفر قال سمعت سفیان بن عیینہ یقول القرآن کلام اللہ عزوجل من قال مخلوق فھو کافر ومن شک فی کفر فھو کافر (اسنادہ حسن) (کتاب السنۃ جلد اول ص 112)
امام غیاث بن جعفرؒ نے کہا میں نے امام سفیان بن عیینہ ؒ سے سنا انہوں نے کہا قرآن اللہ عزوجل کا کلام ہے جس نے کہا مخلوق ہے وہ کافر ہے اور جس نے شک کیا اس (مخلوق سمجھنے والے) کے کفر میں تو وہ بھی کافر ہے۔
سند کی تحقیق:
1) غیاث بن جعفر مستملی وثق (الکاشف جلد 2 ص 323) وقال ابن حبان ثقۃ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 332)
امام عبداللہ بن مبارک ؒ
حدثنی الحسن بن عیسی مولی عبداللہ بن مبارک قال کان ابن المبارک یقول الجھمیہ کفار (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 109)
امام عبداللہ بن مبارک ؒ کہتے تھے جھمی کافر ہیں۔
سند کی تحقیق:
1) الحسن بن عیسی بن ماسر جس ابو علی النیسابوری ثقۃ(تقریب التھذیب ص 71)
حدثنی احمد بن ابراھیم حدثنی علی بن الحسن بن شفیق قال سمعت عبداللہ بن مبارک یقول انا نستجیزان نحکی کلام الیھود و النصاری ولا نستجیز ان نحکی کلام الجھمیہ(اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلدا ول ص 111)
امام علی بن حسن بن ثفیقؒ نے کہا میں نے امام عبداللہ بن مبارک سے سنا امام عبداللہ بن مبارک نے کہا ہم جائز سمجھتے ہیں کہ ہم یہود و نصاریٰ کا کلام بیان کریں مگر ہم جائز نہیں سمجھتے کہ ہم جھمیہ کا کلام بیان کریں۔
سند کی تحقیق:
1) احمد بن ابراھیم الدورقی بن کثیر بن زید الدورقی البغداری ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 11)
2) علی بن حسن بن شفیق ابو عبدالرحمن المروزی ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 244)
امام عبداللہ بن ادریسؒ
حدثني أحمد بن إبراهيم حدثني يحيى بن يوسف الزمي قال حضرت عبد الله بن أدريس فقال له رجل يا أبا محمد ان قبلنا ناسا يقولون ان القرآن مخلوق فقال من اليهود قال لا قال فمن النصارى قال لا قال فمن المجوس قال لا قال فممن قال من الموحدين قال كذبوا ليس هؤلاء بموحدين هؤلاء زنادقة من زعم ان القرآن مخلوق فقد زعم أن الله عزوجل مخلوق ومن زعم ان الله تعالى مخلوق فقد كفر هؤلاء زنادقة هؤلاء زنادقة (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 113،114)
امام عبداللہ بن ادریس ؒ سے ایک آدمی نے کہا اے ابو محمد ہمارے علاقے میں ایسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں قرآن مخلوق ہے تو انھوں نے کہا وہ یہود ہیں تو اس شخص نے کہا نہیں انھوں نے پوچھا تو کیا پھر عیسائی ہیں تو اس نے کہا نہیں تو انھوں نے پوچھا مجوس ہیں تو اس نے کہا نہیں تو انھوں نے پوچھا پھر وہ کون ہیں تو اس نے کہا وہ موحد ہیں تو انھون نے کہا وہ جھوٹ بولتے ہیں ( کہ قرآن مخلوق ہے) وہ موحدین نہیں ہیں یہ زنادقہ ہیں جس نے سمجھا کہ قرآن مخلوق ہے تو گویا اس نے گمان کیا کہ اللہ بھی مخلوق ہے اور جس نے سمجھا کہ اللہ بھی مخلوق ہے اور جس نے سمجھا کہ اللہ مخلوق ہے تو اس نے کفر کیا۔ یہ لوگ زندیق ہیں یہ لوگ زندیق ہیں۔
سند کی تحقیق:
1) احمد بن ابراھیم الدورقی بن کثیر بن زید الدورقی البغداری ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 11)
2) یحیی بن یوسف الزمی الخراسانی نزیل بغداد ثقۃ (تقریب التھذیب ص 380)
حدثنی غیاث بن جعفر قال سمعت سفیان بن عیینہ یقول القرآن کلام اللہ عزوجل من قال مخلوق فھو کافر ومن شک فی کفر فھو کافر (اسنادہ حسن) (کتاب السنۃ جلد اول ص 112)
امام غیاث بن جعفرؒ نے کہا میں نے امام سفیان بن عیینہ ؒ سے سنا انہوں نے کہا قرآن اللہ عزوجل کا کلام ہے جس نے کہا مخلوق ہے وہ کافر ہے اور جس نے شک کیا اس (مخلوق سمجھنے والے) کے کفر میں تو وہ بھی کافر ہے۔
سند کی تحقیق:
1) غیاث بن جعفر مستملی وثق (الکاشف جلد 2 ص 323) وقال ابن حبان ثقۃ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 332)
امام عبداللہ بن مبارک ؒ
حدثنی الحسن بن عیسی مولی عبداللہ بن مبارک قال کان ابن المبارک یقول الجھمیہ کفار (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 109)
امام عبداللہ بن مبارک ؒ کہتے تھے جھمی کافر ہیں۔
سند کی تحقیق:
1) الحسن بن عیسی بن ماسر جس ابو علی النیسابوری ثقۃ(تقریب التھذیب ص 71)
حدثنی احمد بن ابراھیم حدثنی علی بن الحسن بن شفیق قال سمعت عبداللہ بن مبارک یقول انا نستجیزان نحکی کلام الیھود و النصاری ولا نستجیز ان نحکی کلام الجھمیہ(اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلدا ول ص 111)
امام علی بن حسن بن ثفیقؒ نے کہا میں نے امام عبداللہ بن مبارک سے سنا امام عبداللہ بن مبارک نے کہا ہم جائز سمجھتے ہیں کہ ہم یہود و نصاریٰ کا کلام بیان کریں مگر ہم جائز نہیں سمجھتے کہ ہم جھمیہ کا کلام بیان کریں۔
سند کی تحقیق:
1) احمد بن ابراھیم الدورقی بن کثیر بن زید الدورقی البغداری ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 11)
2) علی بن حسن بن شفیق ابو عبدالرحمن المروزی ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 244)
امام عبداللہ بن ادریسؒ
حدثني أحمد بن إبراهيم حدثني يحيى بن يوسف الزمي قال حضرت عبد الله بن أدريس فقال له رجل يا أبا محمد ان قبلنا ناسا يقولون ان القرآن مخلوق فقال من اليهود قال لا قال فمن النصارى قال لا قال فمن المجوس قال لا قال فممن قال من الموحدين قال كذبوا ليس هؤلاء بموحدين هؤلاء زنادقة من زعم ان القرآن مخلوق فقد زعم أن الله عزوجل مخلوق ومن زعم ان الله تعالى مخلوق فقد كفر هؤلاء زنادقة هؤلاء زنادقة (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 113،114)
امام عبداللہ بن ادریس ؒ سے ایک آدمی نے کہا اے ابو محمد ہمارے علاقے میں ایسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں قرآن مخلوق ہے تو انھوں نے کہا وہ یہود ہیں تو اس شخص نے کہا نہیں انھوں نے پوچھا تو کیا پھر عیسائی ہیں تو اس نے کہا نہیں تو انھوں نے پوچھا مجوس ہیں تو اس نے کہا نہیں تو انھوں نے پوچھا پھر وہ کون ہیں تو اس نے کہا وہ موحد ہیں تو انھون نے کہا وہ جھوٹ بولتے ہیں ( کہ قرآن مخلوق ہے) وہ موحدین نہیں ہیں یہ زنادقہ ہیں جس نے سمجھا کہ قرآن مخلوق ہے تو گویا اس نے گمان کیا کہ اللہ بھی مخلوق ہے اور جس نے سمجھا کہ اللہ بھی مخلوق ہے اور جس نے سمجھا کہ اللہ مخلوق ہے تو اس نے کفر کیا۔ یہ لوگ زندیق ہیں یہ لوگ زندیق ہیں۔
سند کی تحقیق:
1) احمد بن ابراھیم الدورقی بن کثیر بن زید الدورقی البغداری ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 11)
2) یحیی بن یوسف الزمی الخراسانی نزیل بغداد ثقۃ (تقریب التھذیب ص 380)