• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موضوع: ’’الصحيفة من كلام ائمة الجرح والتعدیل علي ابي حنيفة‘‘

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام سفیان بن عیینہؒ

حدثنی غیاث بن جعفر قال سمعت سفیان بن عیینہ یقول القرآن کلام اللہ عزوجل من قال مخلوق فھو کافر ومن شک فی کفر فھو کافر (اسنادہ حسن) (کتاب السنۃ جلد اول ص 112)

امام غیاث بن جعفرؒ نے کہا میں نے امام سفیان بن عیینہ ؒ سے سنا انہوں نے کہا قرآن اللہ عزوجل کا کلام ہے جس نے کہا مخلوق ہے وہ کافر ہے اور جس نے شک کیا اس (مخلوق سمجھنے والے) کے کفر میں تو وہ بھی کافر ہے۔

سند کی تحقیق:
1) غیاث بن جعفر مستملی وثق (الکاشف جلد 2 ص 323) وقال ابن حبان ثقۃ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد 2 ص 332)

امام عبداللہ بن مبارک ؒ
حدثنی الحسن بن عیسی مولی عبداللہ بن مبارک قال کان ابن المبارک یقول الجھمیہ کفار (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 109)

امام عبداللہ بن مبارک ؒ کہتے تھے جھمی کافر ہیں۔

سند کی تحقیق:
1) الحسن بن عیسی بن ماسر جس ابو علی النیسابوری ثقۃ(تقریب التھذیب ص 71)

حدثنی احمد بن ابراھیم حدثنی علی بن الحسن بن شفیق قال سمعت عبداللہ بن مبارک یقول انا نستجیزان نحکی کلام الیھود و النصاری ولا نستجیز ان نحکی کلام الجھمیہ(اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلدا ول ص 111)

امام علی بن حسن بن ثفیقؒ نے کہا میں نے امام عبداللہ بن مبارک سے سنا امام عبداللہ بن مبارک نے کہا ہم جائز سمجھتے ہیں کہ ہم یہود و نصاریٰ کا کلام بیان کریں مگر ہم جائز نہیں سمجھتے کہ ہم جھمیہ کا کلام بیان کریں۔

سند کی تحقیق:
1) احمد بن ابراھیم الدورقی بن کثیر بن زید الدورقی البغداری ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 11)
2) علی بن حسن بن شفیق ابو عبدالرحمن المروزی ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 244)

امام عبداللہ بن ادریسؒ

حدثني أحمد بن إبراهيم حدثني يحيى بن يوسف الزمي قال حضرت عبد الله بن أدريس فقال له رجل يا أبا محمد ان قبلنا ناسا يقولون ان القرآن مخلوق فقال من اليهود قال لا قال فمن النصارى قال لا قال فمن المجوس قال لا قال فممن قال من الموحدين قال كذبوا ليس هؤلاء بموحدين هؤلاء زنادقة من زعم ان القرآن مخلوق فقد زعم أن الله عزوجل مخلوق ومن زعم ان الله تعالى مخلوق فقد كفر هؤلاء زنادقة هؤلاء زنادقة (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 113،114)

امام عبداللہ بن ادریس ؒ سے ایک آدمی نے کہا اے ابو محمد ہمارے علاقے میں ایسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں قرآن مخلوق ہے تو انھوں نے کہا وہ یہود ہیں تو اس شخص نے کہا نہیں انھوں نے پوچھا تو کیا پھر عیسائی ہیں تو اس نے کہا نہیں تو انھوں نے پوچھا مجوس ہیں تو اس نے کہا نہیں تو انھوں نے پوچھا پھر وہ کون ہیں تو اس نے کہا وہ موحد ہیں تو انھون نے کہا وہ جھوٹ بولتے ہیں ( کہ قرآن مخلوق ہے) وہ موحدین نہیں ہیں یہ زنادقہ ہیں جس نے سمجھا کہ قرآن مخلوق ہے تو گویا اس نے گمان کیا کہ اللہ بھی مخلوق ہے اور جس نے سمجھا کہ اللہ بھی مخلوق ہے اور جس نے سمجھا کہ اللہ مخلوق ہے تو اس نے کفر کیا۔ یہ لوگ زندیق ہیں یہ لوگ زندیق ہیں۔

سند کی تحقیق:
1) احمد بن ابراھیم الدورقی بن کثیر بن زید الدورقی البغداری ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 11)
2) یحیی بن یوسف الزمی الخراسانی نزیل بغداد ثقۃ (تقریب التھذیب ص 380)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام معاذبن معاذؒ

حدثنی احمد بن محمد بن یحیی بن سعید القطان قال سمعت ابی یقول سمعت معاذ بن معاذ یقول: من قال القرآن مخلوق فھو کافر (اسنادہ حسن) (کتاب السنۃ جلد اول ص 123)

امام محمد بن یحیی بن سعد بن سعید القطان ؒ نے کہا میں نے امام معاذ بن معاذ ؒ کو یہ کہتے ہوئے سنا جس نے کہا قرآن مخلوق ہے وہ کافر ہے۔

سند کی تحقیق:
1) احمد بن محمد بن یحیی بن سعید القطان ابو سعید البصری صدوق (تقریب التھذیب ص 16)
2) محمد بن یحیی بن سعید القطان ابو صالح البصری ثقۃ (تقریب التھذیب ص 323)


امام وکیع بن جراحؒ

امام وکیع بن جراحؒ نے کہا: جو شخص قرآن کو مخلوق کہے وہ کافر ہے ( تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 240)


امام یزید بن ہارونؒ

حدثنی اسحاق بن بھلول قال قلت یزید بن ھارون اصلی خلف الجھمیۃ قال لا قلت اصلی خلف المرجئۃ قال انھم الخبشاء (اسنادہ حسن ) (کتاب السنۃ جلد اول ص 123)

امام اسحاق بن بہلول ؒ نے کہا میں نے امام یزید بن ھارون ؒ سے جھمیہ کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا نہیں، میں نے کہا کیا میں مرجیہ کے پیچھاے نماز ادا کر لوں انہوں نے کہا بے شک وہ خبیث لوگ ہیں۔

سند کی تحقیق:
1) اسحاق بن بھول بن حسان الانباری صدوق (الجرح و التعدیل جلد 2 ص 214) امام ذھبیؒ نے کہا امام اسحاق ممتاز حافظ اور ناقد حدیث تھے ۔ امام خطیب نے کہا انہوں نے فن فقہ میں کتاب لکھی تھی۔ ثقہ اور قابل اعتماد تھے (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 376)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
مرجئیہ اور جھمیہ کی سزا

امام ابن خزیمہ ؒ

امام ابن خزیمہ ؒ نے کہا قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو اسے مخلوق کہے وہ کافر ہے اس سے توبہ کرائی جائے اگر توبہ کرے تو بہتر ورنہ قتل کردیا جائے۔ اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول، ص302)

امام سراجؒ

اما م سراج نے کہا جو شخص اقرار نا کرے اور اس بات پر ایمان نہ لائے کہ اللہ تعجب کرتا ہے اور ہستا ہے نیز ہر رات آسمان دنیا پر اتر کر منادی کارتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اس کو دوں تو وہ زندیق اور کافر ہے اس سے توبہ کرائی جائے اگر توبہ کرے تو بہتر ہے ورنہ اس کی گردن اڑادی جائے ۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول، ص 506)

امام عبدالرحمن بن مہدیؒ

1۔ حدثنی ابی (احمد بن حنبل) سمعت عبدالرحمن بن مھدی یقول من زعم ان اللہ تعالیٰ لم یکلم موسی صلوات اللہ علیہ یسستتاب فان تاب والاضرب (تٌ عنقہ (اسناد صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 119،120)

امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ نے کہا جس نے گمان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ اسلام سے کلام نہیں کیا اس سے توبہ کروائی جائےگی۔ اگر توبہ کرے تو ٹھیک وگرنہ اس کی گردن اڑائی جائے گی۔

سند کی تحقیق:
1) احمد بن حنبل ابو عبداللہ احد الائمہ ثقۃ حافظ فقیۃ حجۃ (تقریب التھذیب ص 16)

2۔ حدثنی العباس العنبری حدثنا عبداللہ بن محمد بن حمید یعنی ابا بکر بن الاسود قال (سمت عبدالرحمن بن مھدی یقول یحیی بن سعید وھو علی مطحہ یا ابا سعید ) لو ان رجلا جھمیامات وانا وارثہ ما استحللت ان اخذ من میراثہ (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 121)

امام ابو بکر بن الاسودؒ نے کہا میں نے امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ سے سنا وہ امام یحیی بن سعید ؒ کےبرابر بیٹھے تھے اے سعید اگر کوئی جھمی مرجائے اور میں اس میں وارث ہوں تو نہیں ہے حلال میرے لیے کہ میں اس کی میراث میں سے کچھ لوں۔

سند کی تحقیق :
1) العباس العنبری : ھو ابن عبدالعظیم بن اسماعیل بن العنبری ابو الفضل البصری ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 165)
2) عبداللہ بن محمد بن ابی الاسود البصری ابوبکر ثقۃ حافظ (تقریب التھذیب ص 187)

3۔ امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ نے کہا اگر میری حکومت ہوتی تو میں قرآن کو مخلوق کہنے والے کی گردن اڑا کر اس کی لاش دجلہ میں بہا دیتا نیز امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ نے کہا جھمیہ اللہ تعالیٰ سے کلام کی نفی کرتے ہیں اور قرآن کو اللہ تعالیٰ کا کلام نہیں مانتے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ اسلام سے ہم کلام کی۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 256)

امام مالک بن انس ؒ

حدثني أبي رحمه الله قال حدثنا سريج بن النعمان اخبرني عبدالله بن نافع قال كان مالك بن أنس رحمه الله يقول من قال القرآن مخلوق يوجع ضربا ويحبس حتى يموت وقال مالك رحمه الله الله عز وجل في السماء وعلمه في كل مكان لا يخلو منه شيء وتلا هذه الآية ما يكون من نجوى ثلاثة الا هو رابعهم ولا خمسة الا هو سادسهم (اسنادہ صحیح) (کتاب السنۃ جلد اول ص 106،107)

امام مالک بن انسؒ نے کہا جو کہے قرآن مخلوق ہے اس کو کوڑے مارے جائیں اور اس کو قید کیا جائے یہاں تک کے اس کو موت آجائے اور امام مالک ؒ نے کہا اللہ عزوجل آسمان میں ہے اور اس کا علم ہر جگا ہے اور یہ آیت پڑھی نہیں ہوتی سرگوشی تین بندوں کی مگر وہ انکا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ مگر وہ انکا چھٹا ہوتا ہے۔ (سورۃ المجادلہ ، آیت 7)

سند کی تحقیق:
1) احمد بن حنبل ابو عبداللہ احد الائمہ ثقۃ حافظ فقیۃ حجۃ (تقریب التھذیب ص 16)

2) سریج بن النعمان بن مروان الجوھری ابوالحسن البغدادی اصلہ من خراسان ثقۃ بھم قلیلا (تقریب التھذیب ص 117)
3) عبداللہ بن نافع الصائغ المدنی ثقۃ صحیح الکتاب فی حفظہ لین (تقریب التھذیب ص 191)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام محمد بن یوسف ؒ

امام المحدثین امام بخاریؒ مرجیہ کی وضاحت کرتے ہوے لکھتے ہیں:

ولقد رحل قوم من أهل بلخ مرجية إلى محمد بن يوسف بالشام فأراد محمد إخراجهم منها حتى تابوا من ذلك ورجعوا إلى السبيل والسنة ولقد رأينا غير واحد من أهل العلم يستتيبون أهل الخلاف فإن تابوا وإلا أخرجوهم من مجالسهم ولقد كلم عبد الله بن الزبير سليمان بن حرب وهو يومئذ قاضي مكة أن يحجر على بعض أهل الرأي فحجر عنه سليمان فلم يجترئ بمكة أن يفتي حتى یخرج عنھا (جز رفع الیدین ص 43،44)

اور ایک مرجیہ کا گروہ اہل بلخ سے امام محمد بن یوسف کے پاس آیا تو انہون نے انہیں اپنی مجلس سے نکال دینا چاہا حتیٰ کہ انہون نے اس سے توبہ کی اور صحیح سنت کے راستہ پر آگئے اسی طرح ہم نے کئی اہل علم کو دیکھا کہ وہ مخالفین سے توبہ کرواتے ورنہ انہیں اپنی مجلس سے نکال دیتے اور امام عبداللہ بن زبیر نے مکہ کے قاضی سلیمان بن حرب کو کہا تھا کہ اہل الرائے (یعنی قیاس والے) سے الگ ہوجا اور اسے مکے میں فتویٰ دینے ساے روک دیا حتیٰ کو وہ وہاں سے نکال دیا گیا۔
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام ابو حنیفہ کے قیاس
ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر مقتدی پر حملہ کیا گیا حتیٰ کو اس کا تہہ بند کھل گیااور اس کی شرم گاہ برہنہ ہوگئی پھر امام کی نماز مکمل ہونے تک وہ اسی طرح کھڑا رہا تو مقتدی کی نماز مکمل ہوگئی ۔ اور اگر اس نے امام کے ساتھ رکوع یا سجدہ کیا تو اس کی نماز باطل ہے۔(المحلی ابن حزم جلد 2 ص 411)

ابو حنیفہ نے کہا دونوں سلام اختیار ی حثییت رکھتے ہیں اور فرض نہیں ہیں ۔ بخلاف ازیں اگر کوئی شخص بقدر تشھد بیٹھے تو اس کی نماز پوری ہوگی۔ اگر دانستہ یا نادانستہ اس کی ہوا نکل جائے جا دانستہ کھڑا ہوجائے یا گفتگو اور کوئی کام کرنے لگے تو یہ مباح ہے اور اس کی نماز مکمل ہوگی۔ (طحاوی جلد اول ، ص 565 والمحلی ابن حزم جلد 2 س 182)
ابراہیم کہتے ہیں جب موذن حی علی الفلاح کہے تو لوگوں کو چاہئے کہ کھڑے ہوکر صفیں درست کر لیں اور جب قد قامت الصلاۃ کہے تو امام کو اللہ اکبر کہہ دینا چاہئے۔ محمد بن حسن نے کہا ہم اس پر عمل کرتے ہیں اور یہی بات ابو حنیفہ کہتے ہیں۔ اگر امام موذن کی تکبیر کے ختم ہونے تک رکا رہے۔ (پھر) تکبیر ختم ہونے کے بعد وہ اللہ اکبر کہے تب بھی کوئی حرج نہیں دونوں ہی طریقے اچھے ہیں (روضۃ الازھار شرح کتاب الاثار، ص 182)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسو لﷺ نے فرمایا کہ جب فرض نماز کی تکبیر ہو تو سوائے فرض نماز کے کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔ (صحیح المسلم جلد اول حصہ دوم کتاب الصلاۃ المسافرین ص 228)

دوسری حدیث مبارک میں ہے عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ نے کہا ایک شخص مسجد میں آیا اور رسول ﷺصبح کے فرض پڑھتے تھے تو اس نے مسجد کے کونے میں دو رکعت سنت پڑھی ۔ پھر رسولﷺ کے ساتھ شریک ہوگیا جب آپ ﷺ نے سلام پھیرا تو فرمایا اے فلاں تم نے فرض نماز کس کو شمار کیا جو اکیلی پڑھی یا وہ جو ہمارے ساتھ پڑھی۔ (صحیح المسلم جلد اول حصہ دوم کتاب الصلوۃ المسافرین ص 229)

ان دونوں احادیث سے معلوم ہوا کے رسولﷺ نے جب ٖفرض نماز کے لیے جماعت کھڑی ہو جائے تو سنتیں پڑھنا منع فرمایا ہے اور ساتھ ناراضگی کا اظہار بھی کیا ہے لیکن ابو حنیفہ اور ماجودہ حنفیوں کے نزدیک صبح یعنی فجر کی سنتیں پٖڑھنے کی اجازت ہے۔

قال محمد یکرہ اذا قیمت الصلوۃ ان یصلی الرجل تطوعا غیر رکعتی الفجر خاصۃ فانہ لاباس بان یصلیھما الرجل وان اخذ الموذن فی الاقامۃ وکذلک نیبغی وھو قول ابی حنیفہ (موطا محمد باب الرجل یصلی وقد اخذ الموذن فی الاقامۃ ص 86)

محمد (ابو حنیفہ کے شاگرد خاص) نے کہا جب نماز کھڑی ہوجائے تو ماسوائے صبح کی سنتوں کے کسی شخص کا نوافل پڑھنا مکروہ ہے فجر کی سنتیں پڑھی جا سکتی ہیں اگرچہ موذن نے اقامت کہنا شروع کردی ہو اور یہی مناسب ہ بہتر ہے اور یہی ابو حنیفہ کا قول ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسولﷺ نے فرمایا جب امام آمین کہے تم بھی آمین کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے لڑجائے گی اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ ابن شہاب نے کہا رسولﷺ بھی آمین کہا کرتے تھے ۔ (صحیح البخاری جلد اول کتاب الاذان باب جھر الامام با لتامین ص 385)

ابو حنیفہ نے اس حدیث مبارکہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے۔
باما ابو حنیفہ فقال یومن حلف الامام ولا یومن الامام (موطا محمد باب اٰمین فی الصلوۃ، ص 103،104)
لیکن ابو حنیفہ نے کہا صرف مقتدی آمین کہے امام آمین نہ کہے۔

عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے انہوں نے رسول ﷺ سے آپ ﷺ نے استسقاء کیا تو دو رکعتیں پڑھیں اور چادر پلٹی (صحیح البخاری جلد اول کتاب الاستسقاء باب صلوۃ الاستسقاء رکعتین ص 474) لیکن ابو حنیفہ نماز استسقاء کا منکر ہے۔

قال محمد اما ابو حنیفۃ فکان لایری فی الاستسقاء صلوۃ (موطا محمد باب الاستسقاء ص 197)

محمد(ابوحنیفہ شاگرد خاص) نے کہا ابو حنیفہ کے نزدیک استسقاء کے لیے نماز نہیں ہے۔ بطور نمونہ موطا محمد سے ابو حنیفہ نے جن صحیح حدیث کی مخالفت کی ہے بیان کی گئی ہیں۔ وگرنہ موطا محمد ساری کی ساری صحیح احادیث کی مخالفت میں لکھی گئی ہے۔ مکمل تفصیل موطا محمد میں دیکھی جا سکتی ے۔
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
ابو حنیفہ پر جرح کرنے والے محدثین کا مختصر تعارف


امام ابو ایوب سختیانی ؒ

اما ذھبی ؒ نے کہا ہے آ پ بصرہ کے رہنے والے نامور محدث اور چوٹی کے عالم تھے۔ امام شعبہؒ نے کہا امام ایوب علماء کے سردار ہیں۔ امام سفیان بن عیینہ ؒ نے کہا میں نے ان جیسے کیسی عالم سے ملاقات نہیں کی۔ امام محمد بن سعد نے کہا امام ایوب ثقہ ، حدیث میں پختہ کار جامع الصفات، کثیر العلم ، عادل اور حجت ہیں ۔ امام ابو حاتم نے کہا ثقہ ہیں آپ جیسے لائق فائق عالم کے متعلق پوچھنے کی حاجت نہیں ہے۔ امام ہشام بن عروہ ؒ نے کہا میں نے بصرہ میں امام ایوب کا ہم پلہ کوئی عالم نہیں دیکھا (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 120)

شیخ الاسلام امام ابو اسحاق الفزاریؒ

آپ کا نام ابراہیم بن محمد بن حارث بن اسماء ہے۔ ایک دفعہ امام اوزاعیؒ نے ان سے حدیث بیان کی تو کہا مجھ سے صادق المصدوق ابو اسحاق فزاری نے حدیث بیان کی ہے۔ امام یحیی بن نے کہا ثقہ ہیں امام ٖفضیل بن عیاضؒ نے کہا مجھے اکثر مصیصہ جانے کا شوق دامن گیر ہوتا تھا۔ ا س سے فضیلت جہاد نہیں۔ بلکہ امام ابو اسحاق سے ملاقات مقصود ہوتی تھی امام محمد بن سعدؒ نے کہا ابو اسحاقؒ ثقہ متبع سنت اور نامور مجاہد تھے ۔ امام ابو حاتم نے کہا اسلام کی خدمت میں بے نظیر کارنامے سر انجام دینے والے ثقہ اور مامون ہیں امام سفیان بن عیینہ ؒ نے کہا بخدا مجھے کوئی آدمی ایسا نظر نہیں آتا جسے میں امام ابو اسحاق فزاری پر مقدم سمجھو ۔ ایک دفعہ خلیفہ ہارون الرشید ایک زندیق کو قتل کرنے لگے تو وہ بولا مجھے تو قتل کر دوگے لیکن میں نے جو ایک ہزار خود ساختہ حدیثیں لوگوں میں پھیلادی ہیں ان کا کیا کرو گے؟ ہارون الرشید نے کہا اللہ کے دشمن کس خیال میں ہے؟ ہمارے پاس ابو اسحاق فزاریؒ اور عبداللہ بن مبارکؒ جیسے نادر روزگار موجود ہیں جو چھان بین کرکے ان کا ایک ایک حرف الگ کردیں گے۔ امام ابو داؤد طیالسی کہتے ہیں ابو اسحاق فزاریؒ فوت ہوئے تو روئے زمین پر ان سے افضل کوئی آدمی نہیں تھا۔ امام علی بن بکار نے کہا میں نے امام ابن عون ؒ اور بعد کے علماء سے ملاقات کی ہے مگر میں نے ان میں امام ابو اسحاق فزاریؒ سے زیادہ فقہ حدیث جاننے والا کوئی نہیں دیکھا ۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 217)
امام عجلی نے کہا ابراھیم بن محمد ابو اسحاق فزاری ؒ کوفی ثقہ صاحب سنت اور نیک آدمی تھا۔ (تاریخ الثقات ص 54) امام جرح و تعدیل عبدالرحمن بن مہدی نے کہا کی ہر عالم کیسی نہ کیسی فن میں درجہ امتیاز رکھتا ہے اور شام میں ابو اسحاق فزاریؒ اور امام اوزاعیؒ سے بڑا حدیث کا نکتہ شناس کسی کو نہیں دیکھا اگر کوئی راوی ان سے حدیث بیان کرے تو بلاریب و شک وہ قابل اطمینان ہے کیونکہ یہ سنت کے امام ہیں ( التاریخ الکبیر جلد 2 ص 245)

شیخ الاسلام امام اوزاعیؒ

آپ کی کنیت ابو عمر و اور نام عبدالرحمن بن عمرو بن محمد ہے امام ذھبی ؒ نے کہا آپ دمشق کے رہنے والاے بلند پایا حافظ حدیث ہیں امام اسماعیل بن عیاش نے کہا میں 140 ھ میں علماء کو یہ کہتے ہوئے سنتا تھا کہ فی زمانہ امام اوزاعی ؒ ساری امت کے عالم ہیں امام خریبی نے کہا کہ امام اوزاعیؒ اپنے سب اہل زمانہ سے افضل ہیں امام ابو اسحاق فزاری ؒ نے کہا اگر مجھے اس امت کا خلیفہ منتخب کرنے کا اختیار دیا جائے تو میں امام اوزاعی کو خلیفہ منتخف کروں گا۔امام بشر بن مندرؒ نے کہا میں نے امام اوزاعی کو دیکھا ہے۔ کہ کثرت گریہ اور فراوانی خشوع سے تقریبا نابینا ہوچکے تھے۔ (تذکرۃ الحفاط جلد اول ص 155) امام شافعی نے کہا کہ میں نے حدیث میں امام اوزاعیؒ سے زیادہ سمجھدار اور فقیہ آدمی نہیں دیکھا (تھذیب التھذیب جلد 6 ص 239) امام نوویؒ نے کہا امام اوزاعی ؒ کی امامت جلالت شان علومرتبت اور ٖفضل و کمال پر سب کا اتفاق ہے۔ (تھذیب الاسماء جلد اول ص 999)


امام ابو بکر بن عیاش ؒ

آپ کی کنیت ہی آپ کا نام ہے امام احمد بن حنبلؒ نے کہا آپ قرآن اور حدیث دونوں کے عالم ہیں مگر بعض اوقات غلطی کر جاتے ہیں امام عبداللہ بن مبارکؒ نے کہا میں نے ابو بکر بن عیاشؒ سے بڑھ کر اتباع سنت کی جلدی کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔ امام ابو داؤد نے کہا ثقہ ہیں امام یزید بن ہارون نے کہا انتہائی نیکوکار اور فاضل تھے (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 212،213)

سرخیل محدثین شیخ الاسلام سید المسلمیں امام احمد بن حنبل شیبانی مروزیؒ

امام ذھبی نے کہا آپ کی کنیت ابو عبداللہ ہے بلند پایہ حافظ حدیث اور حجت ہیں امام ابراھیم حربیؒ نے کہا میں نے امام احمد بن حنبل کو دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے اگلے پچھلے سب لوگوں کا علم ان کے سینے میں جمع کاردیا ہے۔ امام شافعی ؒ نے کہا میں بغداد سے نکلا تو میں نے اپنے پیچھے کوئی ایسا آدمی نہیں چھوڑا جو علم و ٖفضل اور فقہ دانش میں امام احمد سے بٖڑھا ہوا ہو ۔ اما م ابو عبیدؒ نے کہا سب لوگوں کا علم چار آدمیوں کے پاس جمع ہو گیا ۔ اور ان سب سے امام احمد زیادہ فقیہ ہیں امام یحیی بن معینؒ نے کہا لوگ چاہتے ہیں میں امام احمد جیسا ہوجاؤں لیکن میں اللہ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ میں کبھی بھی ان جیسا نہیں ہو سکتا۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 223،224)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام عون بن عبداللہ بن عونؒ

آپ کی کنیت ابو عون اور نام عبداللہ ہے امام ذھبی ؒ نے کہا بصرہ کے رہنے والے نامور حافظ حدیث ہیں امام عبدالرحمن بن مہدیؒ نے کہا عراق میں ان سے بٖڑا فن حدیث کا جاننے والا کوئی نہیں تھا۔ امام ہشام بن حسان ؒ نے کہا میری آنکھوں نے امام ابن عون ؒ جیسا نامور عالم کبھی نہیں دیکھا۔ امام عبداللہ بن مبارکؒ نے کہا میں نے امام ابن عونؒ سے افضل کوئی آدمی نہیں دیکھا ۔ امام شعبہ ؒ نے کہا دوسرے محدثین کے یقین سے مجھے امام ابن عونؒ کا شک زیادہ محبوب ہے امام یحیی بن معینؒ نے کہا امام ابن عون ؒ ہر فن میں ثقہ اور قابل اعتماد ہیں ۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 138،139)

اما م ابو عوانہؒ

امام ذھبی ؒ نے کہا آپ مشہور حافظ حدیث اور قابل اعتماد عالم ہیں امام عفان نے کہا ہمارے نزدیک ان کی حدیث امام شعبہ ؒ سے زیادہ صحیح ہوتی ہے۔ حجاج بن محمد کہتے ہیں مجھ سے امام شعبہ ؒ نے کہا ابو عوانہ ؒ کو لازم پکڑو جعفر بن سلیمان کہتے ہیں امام یحیی بن معینؒ سے پوچھا کیا اہل بصرہ کے لئے سفیان ثوری ؒ کے برابر کون ہے؟ بولے شعبہ پھر پوچھا گیا ان لئے زائدہ جیسا کون ہے؟ بولے امام ابو عوانہؒ، امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ نے کہا۔ امام ابو عوانہؒ اور ہشامؒ، سعید بن ابی عروبہؒ، اور ہمام کی طرح ہیں۔ ( تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 194)

حافظ العصر امام ابوزرعہ رازیؒ

آپ کا اسم گرامی عبیداللہ بن عبدالکریم بن یزید ہے امام ذھبی ؒ نے کہا نامور حافظ حدیث ہیں امام علی بن جنیدؒ نے کہا میں نے امام ابو زرعہ ؒ سے بڑا حافظ کوئی نہیں دیکھا۔ امام ابن ابی شیبہؒ نے کہا میں نے امام ابو زرعہ ؒ سے بڑا عالم نہیں دیکھا امام ابو حاتم نے کہا امام ابو زرعہ ؒ نے اپنے پیچھے اپنے جیسا کوئی آدمی نہیں چھوڑا اور میں کوئی ایسا آدمی نہیں جانتا جو اس علم کو ان کی طرح سمجھتا ہو (تذکرۃ الحفاظ جلداول ص 402)

امام ابو اسحاق ابراہیم بن یعقوب جوزجانی ؒ

امام ذھبی ؒ نے کہا بلند پایہ حافظ حدیث ، نزیل دمشق اور اس کے محدث ہیں امام دارقطنی نے کہا قابل اعتماد حافظ حدیث اور مختلف کتابوں کے مصنف ہیں (تذکرۃ الحفاظ جلد اول، ص 396)

امام ابو عبدالرحمن عبداللہ بن یزید مقریؒ

امام ذھبی ؒ نے کہا مکہ معظمہ کے رہنے والے مشھور محدث ہیں فن حدیث اور علم قرات کے خوب ماہر تھے۔ امام نسائی اور دوسرے محدثین نے ان کی توثیق کی ہے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول، ص 281،282)

شیخ الاسلام وامام الحفاظ امام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل بخاریؒ

امام ابن خزیمہ ؒ نے کہا آسمان کے نیچھے امام بخاریؒ سے زیادہ علم حدیث جاننے والا کوئی نہیں ہے (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 401) علامہ ابن حجر عسقلانی نے کہا محمد بن اسماعیل بن ابراھیم بن المغیرہ الجعفی ابو عبداللہ البخاریؒ جبل الحفظ و امام الدنیا فی ثقۃ الحدیث (تقریب التھذیب ص 290) امام ذھبیؒ نے کہا وکان اماما حافظا حجۃ راسا فی الفقہ و الحدیث مجتھدا (الکاشف جلد 3 ص 18)
امام مزیؒ نے کہا ابو عبداللہ البخاری الحافظ امیر المومنین فی حدیث سیدالمرسلین ، وقال ابو بکر بن ابی شیبہ و محمد بن نمیر ماراینا مثل محمد بن اسماعیل وقال احمد بن حنبلؒ ما اخرجت جراسان مثل محمد بن اسماعیل فقیہ ھذہ الامۃ ( خلاصہ تھذیب تھذیب الکمال جلد 2، ص 379،380)

امام ابو معصب احمد بن ابی بکر مدینی ؒ نے کہا کہ امام بخاریؒ ہمارے خیال میں امام احمد بن حنبل سے زیادہ فقیہ اور ان سے زیادہ صاحب بصیرت ہیں امام رجاء بن مرجیؒ نے کہا امام بخاریؒ علماء کے مقابلے میں وہی فضلیت رکھتے ہیں جو مردوں میں عورتوں کے مقابلے میں ہے اس ساے ایک شخص نے کہا اے ابومحمد سب کچھ یہی ہے تو انہوں نے کہا امام بخاریؒ اللہ کی نشانیوں مین ساے سطح زمین پر چلتی پھری نشانی ہے۔ (الکمال فی اسماء الرجال ص 138)

امام ابو حاتم محمد بن حبان بستیؒ

امام ذھبی ؒ نے کہا بست کے رہنے والے گرامی قدر حافظ حدیث اور بہت بڑے عالم ہیں امام حاکم ؒ نے کہا امام بن حبانؒ فقہ لغت اور حدیث میں علم کا خزانہ تھے۔ امام خطیب نے کہا قابل اعتماد اور زہیں و فطین تھے۔ امام ابو سعد اویسیؒ نے کہا ۔ دین کے فقیہ اور احادیث نبویہ ﷺ کے حافظ تھے (تذکرۃ الحفاظ جلد 2 ص 628،629)

شیخ الاسلام امام ابومحمد ابن ابی حاتم ؒ

امام ذھبی ؒ نے کہا آپ جلیل القدر حافظ حدیث تھے۔ نقد حدیث میں بڑے ماہر تھے امام ابو یعلی خلیلی کہتے تھے آپ نے اپنے والد اور امام ابو زرعہ رازی ؒ کا علم اپنے سینہ میں جمع کر لیا۔ آپ معرفتہ الرجال اور دیگر علوم میں بجز خار تھے۔ امام علی بن احمد نے کہا میں نے امام ابن حاتم کو جاننے والے آئمہ سے کسی کو نہیں دیکھا جس نے ان میں کبھی جہالت کا ذکر کیا ہو ۔ ان کے والد امام ابو حاتم ان کی کثرت عبادت سے تعجب کیا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے عبدالرحمن جیسی عبادت کون کرسکتا ہے۔ مجھے ان کے کسی گناہ پر اطلاع نہیں ہے۔ امام ابو الولید باجی نے کہا امام ابن ابی حاتم ثقہ اور حافظ حدیث تھے (تذکرۃ الحفاظ جلد 2 ص 575،577)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام ابو عیسی محمد بن عیسی الترمذیؒ

امام ذھبی ؒ نے کہا آپ جلیل القدر حافظ حدیث تھے ۔ امام ابوسعد ادریسیؒ نے کہا امام ابو عیسی ؒ کا حافظ ضرب المثل تھا۔ امام حاکم ؒ نے کہا میں نے امام عمر علکؒ سے سنا کہتے تھے امام المحدثین امام بخاری ؒ فوت ہوئے تو اپنے پیچھے علم و حفظ اور ورع وزہد میں ابو عیسی جیسا کوئی آدمی نہیں چھوڑگئے (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 447،448)

امام ابن عدیؒ

آپ کی کنیت ابو احمد اسم گرامی عبداللہ بن عدیؒ اور لقب ابن عدی ہے۔ امام ذھبیؒ نے کہا بہت بڑے حافظ حدیث اور نامور امام تھے ۔ امام حمزہؒ نے کہا آپ حافظ اور متقین تھے۔ امام خلیلی نے کہا آپ حفظ اور جلالت قدر میں بے نظیر تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد 2 ص 641)

شیخ الاسلام ابن عبدالبرؒ

آپ کی کنیت ابو عمر اور نام یوسف بن عبداللہ بن محمد بن عبدالبر بن عاصمؒ ہے۔ امام ابوالولید باجی ؒ نے کہا پورے اندلس میں ابن عبدالبر ؒ جیسا فن حدیث جاننے والا کوئی آدمی نہین تھا۔ امام ذھبیؒ نے کہا آپ حفظ اورضبط حدیث میں اپنے زمانہ کے سردار بن گے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد 2 ص 753،754)


امام علامہ ابن حزمؒ

آپ کی کنیت ابو محمد اور نام علی بن احمد بن سعید بن حزم بن غالب ؒ ہے امام ذھبیؒ نے کہا آپ بلند پایہ حافظ حدیث اور مجتہد فقہہ تھے ۔ امام صاعد بن احمد نے کہا کہ ابن حزم تمام اہل اندلس سے علوم اسلام کے زیادہ جامع ، مرفعت میں سب پر فائق، احادیث رسولﷺ اور اقوال اصحابہ اور کمال حافظہ کے مالک تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد 2 ص 765،766)

امام ابو بکر بن ابی شیبہؒ

آپ کا اسم گرامی ابو بکر عبداللہ بن محمد بن ابی شیبہ ؒ ہے۔ امام ذھبی ؒ نے کہا کوٖفہ کے رہنے والے بے مثال حاٖفظ حدیث اور اس فن میں ماہر بے عدیل تھے امام عجلی ؒ نے کہا آپ ثقہ اور حافظ ہیں امام فلاسؒ نے کہا میں نے ابو بکر ؒ سے زیادہ حافظ کوئی شخص نہیں دیکھا امام خطیب ؒ نے کہا امام ابو بکر متقن اور حافظ ہیں (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 423)

امام حافظ ابن کثیرؒ

آپ کا نام اسماعیل کنیت ابوالفہد لقب عمادالدین عرف ابن کثیر ؒ ہے والد کا نام عمر تھا امام ابن العمارؒ نے کہا امام ابن کثیر پر تاریخ حدیث اور تفسیر میں ریاست علمی ختم ہوگی امام ابن حجیؒ نے کہا ہم نے جن لوگوں کو پایا ان میں امام ابن کثیر ؒ متوں احادیث کے سب سے بڑے حافظٖ اور جرح اور رجال اور صحیح اور ضعیف کے سب سے زیادہ جاننے والے تھے (تفسیر ابن کثیر جلد اول ص 3،6)

شیخ الاسلام امام حماد بن سلمہ ؒ

آپ کی کنیت ابو سلمہ ہے۔ امام ذھبی ؒ نے کہا آپ بصرہ کے رہنے والے مشہور حافظ حدیث ہیں حدیث میں کمال کے ساتھ ساتھ علم نحو بھی ماہر تھے۔ امام یحیی بن معین ؒ نے کہا ثقہ ہیں امام ذھبی ؒ نے کہا آپ عربی میں کامل فقہ میں ماہر عمل میں متبع سنت اور خطابت میں ٖفصیح البیان تھے امام وہیب نے کہا امام حماد بن سلمہ ؒ ہمارے سردار اور ہم سے زیادہ علم رکھنے والے تھے۔ امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ کہتے ہیں حماد بن سلمہ ؒ کی عملی حالت یہ تھی کہ اگر ان سے کہا جاتا کہ آپ کل مرجائیں گے تو اپنے عمل پہلے سے زیادہ قطعا اضافہ نہ کرسکتے۔ عفانؒ کہتے ہیں میں نے حماد بن سلمہ ؒ سے زیادہ عبادت کرنے والے لوگ تو دیکھے ہیں لیکن نیکی کے کام ، تلاوت قرآن اور اللہ تعالیٰ کے لئے عمل کرنے میں ان سے زیادہ مداومت کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔ یونس مودب کہتے ہیں حماد بن سلمہ ؒ کا نماز پڑھنے کی حالت میں انتقال ہوا۔ امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا جب کسی کو امام حماد بن سلمہ ؒ کی شان میں گستاخی کرتے دیکھو تو سمجھو کہ اسکے اسلام میں شبہ ہے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 171،172)


امام حماد بن زیدؒ

آپ کی کنیت ابو اسماعیل ہے امام ذھبیؒ نے کہا آپ بصرہ کے رہنے والے ممتاز حافظ حدیث اور فن تجوید کے ماہر تھے۔ امام یحیی بن معین ؒ نے فن حدیث میں کوئی محدث امام حماد بن زید ؒ سے زیادہ پختہ نہیں ہے۔ امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا آپ مسلمانوں کے امام اور دین کے بڑے پابند ہیں۔ امام عبدالرحمن بن مہدی ؒ نے کہا میں نے ان سے زیادہ حدیث جاننے والا کبھی کوئی نہیں دیکھا۔ امام ابو اسامہ ؒ نے کہا میں جب بھی امام حماد بن زید ؒ کو دیکھتا ہوں تو کہتا ہوں انہوں نے علم و ادب کسری اور فن فقہ حدیث عمر فاروق ؓ سے سیکھا ہے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول، ص 188،189)

امام حسن بن صالحؒ

آپ کی کنیت ابو عبداللہ ہے امام ذھبیؒ نے کہا آپ کوفہ کے رہنے والے نامور فقیہ ہیں بہت بڑے عابد اور اہل علم کے پیشوا ہیں امام ابو حاتم نے کہا ثقہ ہیں حافظ اور ضابط ہیں ۔ امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا ثقہ ہیں (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 181)

امام حفص بن غیاثؒ

آپ کی کنیت ابو عمرو ہے امام ذھبیؒ نے کہا کوفہ کے رہنے والے نامور حافظ حدیث ہیں امام یحیی بن معین ؒ نے کہا امام حفص ؒ نے بغداد اور کوفہ میں جتنی احادیث بیان کی ہیں سب اپنے حفظ سے بیان کی ہیں انہوں نے ایک دن بھی اپنی کتاب سامنے رکھ کر درس نہیں دیا ۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 233) امام خطیب بغدادیؒ نے کہا حفص بن غیاث کثیرالحدیث حافظ اور ثقہ تھے۔ یہاں تک کہ وہ اپنے شیوخ سے بھی بلند مرتبہ تھے۔ (تاریخ بغداد جلد 8، ص 197،198)

امام حجاج بن ارطاۃ کوفیؒ

امام ذھبی ؒ نے کہا آپ چوٹی کے عالم اور مشہور مفتی عراق تھے۔ امام یحیی بن سعید القطانؒ نے کہا میرے نزدیک حجاج ؒ اور محمد بن اسحاق دونوں برابر ہیں۔ امام حاتم نے کہا جب حجاج حدثنا کہہ کر حدیث بیان کریں تو ان کے صدق میں کوئی شبہ نہیں ہوتا۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول، ص 160،161)

الحافظ الکبیر امام خطیب بغدادیؒ

آپ کی کنیت ابو بکر اور نام احمد بن علی بن ثابت احمدؒ ہے امام ذھبیؒ نے کہا آپ بغداد کے رہنے والے بہت بڑے عالم اور نامور حاٖٖفظ حدیث ہیں امام شجاع زہلیؒ نے کہا خطیب ؒ امام ، مصنف ، اور ایسے کمال حافظ حدیث تھے۔ کہ ان کی نظیر نہیں ملتی تھیں امام بن ماکولاؒ نے کہا اہل بغداد میں امام دارقٖطنی ؒ کے بعد ان کا کوئی ثانی نہیں ملتا۔ امام ابو سعد ؒ نے کہا خطیبؒ ، بارعب پروقار، ثقہ حق کے متلاشی اور حجت تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد 2، ص 758،762)

حافظ زمان امام دارقطنیؒ

آپ کی کنیت ابوالحسن اور نام علی بن عمر بن احمد ؒ ہے ۔ امام ذھبی ؒ نے کہا آپ بغداد کے رہنے والے مشہور حافظ حدیث اور کتاب السنن کے مصنف ہیں امام ابوالطیبؒ نے کہا دارقطنی امیرالمومنین فی الحدیث ہیں امام خطیب ؒ نے کہا حدیث ، علل حدیث، اور اسماء الرجال، کا علم آپ پر ختم تھا۔ ثقہ ، راست گو، اور صحیح الا عتقاد تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد 2، ص 670)



امام رقبہ بن مصقلۃ ابو عبداللہ العبدی الکوفیؒ

علامہ ابن حجر عسقلانی نے کہا آپ ثقہ اور مامون تھے۔ (تقریب التھذیب ص 104) امام احمد بن حنبلؒ نے کہا رقبہ بن مصقلۃ ثقہ اور مامون تھا۔ (خلاصہ تذھیب تھذیب الکمال جلد اول ص 231) امام ذھبیؒ نے کہا رقبہ ثقہ تھا (الکاشف جلد اول ص 243) امام یحیی بن معین ؒ اور امام نسائی ؒاور امام دارقطنیؒ نے کہا رقبہ ثقہ تھا۔ (تاریخ الکبیر جلد اول ص 342) وتھذیب التھذیب جلد 3 ص 286)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
شیخ الاسلام امام سفیان بن سعید ثوریؒ

آپ کی کنیت ابو عبداللہ ہے امام ذھبیؒ نے کہا کوفے کے رہنے والے نامور فقیہ اور سیدالحفاظ ہیں امام یحیی بن سعید القطانؒ نے کہا میں نے ان سے زیادہ بڑا حافظ حدیث کوئی نہیں دیکھا۔ امام اوزاعیؒ نے کہا امام سفیانؒ کے سوا کوئی آدمی ایسا نہیں رہا جس کی پسندیدگی اور صحت حدیث پر ساری امت کا اجماع ہو۔ ابن مبارک ؒ نے کہا میں روئے زمین پر امام سفیان ثوری ؒ سے زیادہ علم رکھنے والا کوئی آدمی نہیں جانتا۔ امام وکیعؒ نے کہا امام سفیان ثوریؒ کا علم سمندر تھے میں نے پورے عراق میں کوئی آدمی ایسا نہیں دیکھا جو علم و فضل میں امام سفیان ثوریؒ کے برابر ہو (تذکرۃ الحفاظ جلد اول، ص 172،173)

محدث حرم امام سفیان بن عیینہ ؒ

آ پ کی کنیت ابو محمد ہے امام ذھبی ؒ نے کہا آپ کے کوفے کے رہنے والے بہت بڑے عالم شیخ الاسلام اور نامور حافظ حدیث ہیں آپ امام ، حجت، حافظ حدیث،وسیع العلم اور جلیل القدر انسان تھے۔ امام شافعی ؒ نے کہا اگر امام مالک ؒ اور امام سفیان بن عیینہ نہ ہوتے تو حجاز سے علم حدیث ختم ہوجاتا۔ امام احمد بن حنبلؒ نے کہا میں نے ان سے زیادہ حدیث کا جاننے والا کوئی نہیں دیکھا امام عجلی ؒ نے کہا امام سفیان بن عیینہ ؒ حدیث میں پختہ کار تھے ابن وہب نے کہا میں نے قرآن حکیم کی ان سے زیادہ تفسیر جاننے والا کوئی نہیں دیکھا (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 210،211)

امام سعید بن ابی عروبہؒ

آپ کی کنیت ابونضر ہے امام ذھبیؒ نے کہا بصرہ کے رہنے والے چوٹی کے عالم اور بلند پایہ حافظ حدیث ہیں امام یحیی بن معین اور امام نسائی نے ان کو ثقہ کہا ہے۔ امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا ان کا علم کتاب میں نہیں بلکہ سینہ میں تھا امام ابو عوانہؒ نے کہا اس زمانہ میں ہمارے نزدیک امام سعید ؒ سے بٖڑا حافظ حدیث کوئی نہیں تھا۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 154) امام ابوزرعہ ؒ نے کہا امام سعید بن ابی عروبہؒ ثقہ ارو مامون تھے امام ابن سعد ؒ نے کہا آپ ثقہ اور کثیرالحدیث تھے۔ (نھایۃ الاغتیاط ص 139،141)

امام سلیمان بن حربؒ

امام ذھبیؒ نے کہا آپ بلند پایہ حاٖفظ حدیث اور مکہ کے قاضی تھے۔ امام ابو حاتم نے کہا نامور امام ہیں حدیث بیان کرنے میں تدلس نہیں کرتے تھے۔ رجال کی جرح و تعدیل اور فقہ کے مسائل میں بحث کرتے تھے۔ یہ مشہور محدث عفان ؒ سے کسی طرح بھی کم نہیں۔ امام یحیی بن اکثم نے کہا سلیمان بن حربؒ ثقہ بلند پایہ حاٖفظ حدیث اور عقل مند انسان تھے۔ امام یعقوب بن شیبہ نے کہا قابل اعتماد پختہ کار راوی اور قوی حافظہ کے مالک تھے ۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 298)

شیخ الاسلام امام شعبہ بن حجاجؒ

آپ کی کنیت ابو بسطا م ہے امام ذھبی ؒ نے کہا آپ حجت اور نامور حافظ حدیث ہیں امام سفیان ثوریؒ نے کہا امام شعبہ امیرالمومنین فی الحدیث ہیں۔ امام شافعی ؒ نے کہا اگر امام شعبہ نہ ہوتے تو ملک عراق میں علم حدیث رائج نہ ہوتا امام حماد بن زید جب حدیث بیان کرتے تھے تو کہتے تھے ہم سے جلیل القدر امام ابو بسطام شعبہ نے جلیل القدر آئمہ سے حدیث بیان کی ہے امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا کہ امام شعبہ کو علم حدیث میں وہ کمال اور علم رجال میں وہ بصیرت حاصل ہے کہ وہ اس فن میں تنہا ایک امت کے قائم مقام ہیں (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 165،166)

امام شریک بن عبداللہ ؒ

آپ کی کنیت ابو عبداللہ ہے امام ذھبیؒ نے کہا آپ کوفہ کے رہنے والے چوٹی کے آئمہ حدیث میں سے ایک امام ہیں ابو عیسی بن یونسؒ نے کہا میں نے ایسا کوئی آدمی نہیں دیکھا۔ جو اپنے علم میں امام شریک ؒ سے زیادہ پرہیزگار ہو۔ امام یحیی بن معین ؒ نے ان کی ثوثیق کی ہے امام ذھبی ؒ کہتے ہیں امام شریک حسن الحدیث ، امام ،فقیہ محدث، اور بہت تعلیم دینے والے تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 191) امام احمد بن حنبلؒ نے کہا شریک بن عبداللہ ؒ عاقل ، صدوق، اور محدث تھے اہل ریب و بدعت کے بارے میں بہت سخت تھے۔ (میزان الاعتدال جلد اول ص 446) امام عیسی ٰ بن یونس نے کہا میں نے علم میں شریک بن عبداللہ سے زیادہ محتاط کسی کو نہیں دیکھا (تھذیب التھذیب جلد 4 ص 335) امام بن سعدؒ نے کہا آپ ثقہ ،مامون اور کثیرالحدیث تھے۔ (طبقات ابن سعد جلد 6 ص 224) امام عجلی نے کہا آپ ثقہ اور حسن الحدیث تھے (تاریخ الثقات ص 216،218)

جبل علم حبر امت امام شافعیؒ

اپ کی کنیت ابو عبداللہ ہے اور نام محمد بن ادریس بن عباس ہے۔ امام ثورؒ نے کہا میں نے امام شافعی ؒ جیسا کوئی آدمی نہیں دیکھا اور خود انہوں نے بھی اپنے جیسا کوئی آدمی نہیں دیکھا۔ امام حرملہؒ نے کہا میں نے امام شافعی ؒ سے سنا کہ بغداد میں لوگ مجھے ناصرالحدیث کے نام سے پکارتے تھے۔ امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا جس آدمی نے بھی قلم و دوات کو ہاتھ لگایا امام شافعی ؒ کا اس کی گردن پر احسان ہے امام ذھبیؒ نے کہا آپ حدیث کے حافظ اس کی علل کو خوب جاننے والے تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 277،278)

امام علی بن عاصم ؒ

آپ کی کنیت ابوالحسن ہے امام ذھبی ؒ نے کہا مسند عراق اور واسط کے رہنے والے بلند پایہ حافظ حدیث تھے امام ابن ابی شیبہؒ نے کہا آپ بڑے متدین صالح اور انتہائی پرہیزگار تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ، ص 245)

شیخ الاسلام فخرالمجاہدین قدوۃ الزاہدین امام عبداللہ بن مبارکؒ

آپ کی کنیت ابو عبدالرحمن ہے ۔ امام ذھبی ؒ نے کہا علم کے سمندر اور نامور حافظ حدیث ہیں امام عبدالرحمن بن مہدیؒ نے کہا آئمہ حدیث چار ہیں امام مالکؒ ،امام سفیان ثوریؒ ، امام حماد بن زیدؒ، اور امام عبداللہ بن مبارکؒ ۔ امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا امام عبداللہ بن مبارکؒ کے زمانہ میں ان سے زیادہ علم طلب کرنے والا کوئی نہیں تھا امام شعبہ ؒ نے کہا ہمارے پاس امام عبداللہ بن مبارکؒ جیسا کوئی آدمی نہیں آیا امام ابو اسحاق فزاریؒ نے کہا عبداللہ بن مبارکؒ اہل اسلام کے امام ہیں امام یحیی بن معین ؒ نے کہا ثقہ ہیں امام اسماعیل بن عیاش ؒ نے کہا روئے زمین پر امام عبداللہ بن مبارکؒ جیسا کوئی آدمی نہیں ہے۔ امام عباس بن مصعبؒ نے کہا امام عبداللہ بن مبارکؒ حدیث فقہ، لغت عرب، جنگی امور کی معرفت شجاعت، اور سخاوت جیسے عظیم الشان صفات کے حامل تھے۔ امام ابو اسامہؒ نے کہا میں نے عبداللہ بن مبارکؒ سے زیادہ مختلف شہروں میں گھوم پھر کر علم طلب کرنے والا کوئی نہیں دیکھا، آپ امیر المومنین فی الحدیث ہیں۔(تذکرہ الحفاظ جلد اول ص 218،219)

امام عبدالرحمن بن مہدیؒ

آپ کی کنیت ابو سعید ہے ۔ امام ذھبی ؒ نے کہا آپ بصرہ کے رہنے والے حافظ کبیر اور عالم شہیر تھے امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا امام عبدالرحمن بن مہدیؒ ، یحیی بن سعید القطانؒ سے زیادہ فقیہ اور علم حدیث میں امام وکیع بن جراحؒ سے زیادہ پختہ کار ہیں امام علی بن مدینیؒ نے کہا امام عبدالرحمن بن مہدی سب لوگوں سے زیادہ علم حدیث جانتے ہیں امام ذھبیؒ نے کہا امام عبدالرحمن بن مہدی عظیم الشان فقیہ اور بلند پایہ مفتی تھے۔ امام علی بن مدینیؒ نے کہا اگر مجھے بیت اللہ میں کھڑے ہوکر حجراسود اور مقام ابراہیم کے درمیان قسم کھانی پڑے کہ میں نے امام ابو عبدالرحمن بن مہدیؒ جیسا کوئی آدمی نہیں تو میں کھاسکتا ہوں۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 255، 256)

امام عبدالرزاق بن ہمامؒ

آپ کی کنیت ابو بکر ہے۔ امام ذھبیؒ نے کہا صنعاء کے رہنے والے ممتاز حافظ حدیث اور متعدد قیمتی کتابوں کے مصنف ہیں اور بہت سے آئمہ فن نے ان کی توثیق کی ہے علم کا خزانہ تھے ۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 279)

امام عبداللہ بن احمد بن محمد بن حنبلؒ

آپ کی کنیت ابو عبدالرحمن ہے۔ امام ذھبی ؒ نے کہا بغداد کے رہنے والے بلند پایہ حافظ حدیث اور حجت ہیں امام العلماء امام احمد بن حنبلؒ کے صاحبزادے اور عراق کے نامور محدث ہیں ۔ امام خطیب ؒ نے کہا آپ لائق اعتماد، پختہ کار ، اور سمجھدار تھے۔ امام احمد بن منادیؒ نے کہا ہم ہمیشہ اپنے اکابر اساتذہ سے سنتے آئے ہیں وہ شہادت دیتے تھے کہ امام عبداللہ بن احمد بن حنبلؒ کو رجال، علل حدیث، اور اسماء روایت کی معرفت نامہ حاصل ہے۔ امام ابو زرعہ ؒ نے کہا مجھ سے امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا میرا بیٹا عبداللہ علم حدیث میں بڑا خوش نصیب واقع ہوا ہے مجھ سے ایسی احادیث کے متعلق مذاکرہ کرتا ہے جو مجھے بھی یاد نہیں ہوتیں۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 466)

قدوۃ المحدثین امام عبداللہ بن ابی داؤد سجستانیؒ

آپ کی کنیت ابو بکرہے۔ امام ذھبی ؒ نے کہا سجستان کے رہنے والے بلند پایہ حافظ حدیث اور بہت بڑے عالم تھے امام ابو محمد خلالؒ نے کہا امام ابن داؤد ؒ اپنے والد امام ابو داؤد سے زیادہ حدیث یاد رکھنے والے تھے امام صالح بن احمد ؒ نے کہا امام ابن ابی داؤد ؒ اہل عراق کے امام تھے ۔ امام دارقطنی ؒ نے کہا آپ ثقہ ہیں۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 525،528)

امام عمرہ بن علیؒ

آپ کی کنیت ابو حفص ہے۔ امام ذھبیؒ نے کہا آپ بصرہ کے رہنے والے علیٰ پایہ کے حافظ اور پختہ کار چوٹی کے عالم ہیں ، امام نسائیؒ نے کہا ثقہ حافظ، اور فن حدیث کے جاننے والے تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 385)

حافظ زمانہ اصحاب الحدیث کے پیشوا امام علی بن مدینی بصریؒ

آپ کی کنیت ابوالحسن ہے۔ نام علی بن عبداللہ بن جعفر بن نجیع سعدی ہے۔ امام ابو حاتم نے کہا امام علی بن مدینی لوگوں میں حدیث اور اس کی علل کی معرفت میں علم کا پہاڑ تھے میں نے امام احمد بن حنبل ؒ کو ان کا نام لیتے ہوئے کبھی نہیں سنا ہمیشہ تعظیم و تکریم کے پیش نظر ان کی کنیت سے ہی ان کا ذکر کرتے تھے۔ ان کے استاد امام سفیان بن عیینہ ؒ نے کہا لوگ مجھے علی بن مدینی ؒ سے محبت کرنے پر ملامت کرتے ہیں حالانکہ میں اللہ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ جتنا ہو مجھ سے فائدہ اٹھاتے ہیں میں اس سے کہیں زیادہ ان سے علمی فائدہ حاصل کرتا ہوں۔ امام نسائی نے کہا یوں لگتا ہے کہ امام علی بن مدینی علم حدیث کی خدمت ہی کے لئے پیدا کئے گئے تھے۔ امام المحدثین امام بخاریؒ نے کہا جتنا میں نے اپنے آپ کو علی بن مدینی کے سامنے چھوٹا پایا اتنا کسی استاد کے سامنے نہیں پایا۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 321) امام عبدالرحمن بن مہدیؒ نے کہا کہ میں نے علی بن مدینی سے زیادہ احادیث نبوی کا جاننے والا کوئی نہیں دیکھا۔ (تہذیب التہذیب جلد 7 ص 351)
امام عثمان بن مسلم ابو عمرو البصری البتیؒ

علامہ ابن حجر عسقلانی ؒ نے کہا عثمان بن مسلم ابو عمر البصری صدوق تھا (تقریب التہذیب ص 236) امام احمد بن حنبل ؒ اور امام یحیی بن معین ؒ نے کہا عثمان بن مسلم ؒ ثقہ تھا (الکاشف جلد 2 ص 224) امام مزیؒ نے کہا ابو عمر البصری فقیہ تھا اور امام احمد بن حنبل ؒ اور امام محمد بن سعد ؒ اور امام دارقظنی ؒ نے کہا عثمان بن مسلم ابو عمر البصری البتی ؒ ثقہ تھا (خلاصہ تذھیب تہذیب الکمال جلد 2 ص 221)

امام عبداللہ بن نمیر ہمدانی کوٖفیؒ

امام ذھبیؒ نے کہا آپ نامور حافظ حدیث اور حافظ کبیر محمد کے والد ہیں۔ امام یحیی بن معین ؒ اور دوسرے محدثین نے ان کی توثیق کی ہے ۔ آپ کا شمار کبارمحدیثین میں ہوتا ہے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 252،253)

امام عبدالوارث بن سعید بصریؒ

امام ذھبیؒ نے کہا آپ ممتاز حافظ حدیث اور پختہ کار عالم تھے۔ امام ابو عمرو جرمی ؒ نے کہا میں نے کوئی فقیہ عبدالوارث سے زیادہ فصیح نہیں دیکھا۔ ہاں حماد بن سلمہ ؒ ان سے زیادہ فصیح تھے۔ (تذکرہ الحفاظ جلد اول ص 207) عبدالوارثؒ بن سعید ابو عبیدا البصری ثقہ ثبت (تقریب التہذیب ص 222) عبدالوارث بن سعید بن ذکوان العنبری مولاھم ابو عبیدہ البصری احد الاعلام، رمی بالقدر ولم یصح قال الانسائی ثقہ ثبت وقال الحافظ الذھبی : اجمع المسلمون علی الا حتجاج بہ (خلاصہ تذھیب تہذیب الکمال جلد 2 ص 185)
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
امام فضیل بن عیاضؒ

امام ذھبی ؒ نے کہا امام ربانی، عالم صمدانی، قابل اعتماد محدث اور عظیم الشان عابد تھے۔ امام عبداللہ بن مبارکؒ نے کہا زمین کی پشت پر فٖضیل ؒ سے افضل کوئی آدمی باقی نہیں رہا۔ امام ابن سعد ؒ نے کہا آپ ثقہ عاقل، فاضل ، عابد اور کثیر الحدیث تھے۔ امام نسائی نے کہا ثقہ اور مامون ہیں۔ امام شریک بن عبداللہ ؒ نے کہا ہر زمانہ میں ہر قوم کے لئے کوئی نہ کوئی شخص حجت ہوتا ہے اور فضیل ؒ اپنے اہل زمانہ کے لئے حجت تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 200)

امام دارالہجرۃ شیخ الاسلام مالک بن انسؒ

آپ کی کنیت ابو عبداللہ ہے امام ذھبی ؒ نے کہا آپ مدینہ منورہ کے رہنے والے بلند پایہ حاٖفظ حدیث اور امت مسلمہ کے نامور فقیہ تھے۔ امام عبداللہ بن احمد ؒ نے کہا میں نے اپنے والد امام احمد بن حنبل ؒ کو کہتے سنا امام مالک ؒ ہر فن میں پختہ ہیں ۔ امام عبدالرزاق رسول اللہ ﷺ کی اس حدیث میں کہ عنقریب لوگ دور دراز ممالک سے سفر کرکے آئیں گے لیکن انہیں مدینہ کے عالم سے بڑا عالم کوئی نہیں ملے گا۔ کہتے ہیں اس کا مصداق امام مالک ؒ ہیں ۔ امام عبدالرحمن مہدیؒ امام مالک ؒ سے کسی کو مقدم نہیں سمجھتے تھے۔ امام شافعی ؒ نے کہا جب علماء کا ذکر آتا ہے تو امام مالک بن انسؒ ان میں ستارے کی طرح نمایاں ہوتے ہیں ۔ اگر امام مالک ؒ اور ابن عیینہ ؒ نہ ہوتے تو حجاز سے علم ختم ہوجاتا۔ امام مالک ؒ نے کہا جب تک 70 شیوخ نے فتویٰ نویسی میں میری اہلیت کی شہادت نہیں دی میں نے فتویٰ نہیں دیا۔ امام قعنبیؒ نے کہا میں امام سفیان بن عیینہ ؒ کے پاس بیٹھا تھا انہیں امام مالک ؒ کی وفات کی خبر ملی تو گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور کہا امام مالک ؒ نے روئے زمین پر اپنے جیسا کوئی آدمی نہیں چھوڑا (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 175،176)



امام محمد بن سعد بصریؒ

اما م ذھبیؒ نے کہا ۔ آپ بلند پایہ حاٖفظ حدیث اور علم کا سمندر تھے امام ابن قیم نے کہا آپ بہت زیادہ علم کے حامل اور بہت سی کتابوں کے مصنف تھے۔ امام ابو حاتم نے کہا آپ راست گو تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 319)

شیخ الاسلام امام محمد بن نصر مزوزی فقیہؒ

آپ کی کنیت ابو عبداللہ ہے۔ امام ذھبیؒ نے کہا مرو رہنے والے نامور فقیہ اور جلیل القدر حافظ حدیث تھے ۔ امام حاکم ؒ نے کہا یہ اپنے زمانہ میں بلا نزاع اہل الحدیث کے امام تھے امام ابن عبدالحکمؒ نے کہا ۔ امام نضرؒ تو مصر میں بھی امام ہیں امام سلیمان نے کہا امام محمد بن نصر ایسے امام تھے جن کو آسمان سے توفیق نصیب ہوئی ہے۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 458،459)

امام ابو مسلم بن حجاجؒ

امام اسحاقؒ نے امام مسلم سے کہا جب تک اللہ تعالیٰ آپ کو مسلمانوں کے لئے زندہ رکھے ہم خیر سے محروم نہیں ہونگے۔ احمد بن مسلمہؒ نے کہا میں نے امام ابو زرعہ ؒ اور امام ابو حاتم کو دیکھا ہے کہ وہ صحیح حدیث کے جاننے میں امام مسلم ؒ کو اپنے زمانے کے مشائخ سے مقدم سمجھتے تھے۔ امام ابی حاتم نے کہا حافظ حدیث میں سے قابل اعتماد حافظ ہیں ۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 420)




شیخ الاسلام الحفاظ الامام نسائی

آپ کی کنیت ابو عبدالرحمن اور نام احمد بن شعیب بن علی بن سنان ہے ۔ امام ذھبیؒ نے کہا آپ خراسان کے رہنے والے بلند پایہ حافظ حدیث ہیں آپ اپنے زمانہ میں تمام مشائخ مصر سے زیادہ فقیہ اور حدیث اور رجال کے زیادہ عالم تھے۔ امام ابن یونس ؒ نے کہا نسائی امام حافظ حدیث اور پختہ کار تھے۔ امام دارقطنی ؒ نے کہا امام نسائی کے زمانہ میں علم حدیث میں جتنے قابل ذکر لوگ موجود تھے یہ ان سب پر مقدم تھے (تذکرہ الحفاظ جلد اول ص 486،488)

امام ہشیم بن بشیرؒ

آپ کی کنیت ابو معاویہ ہے۔ امام ذھبیؒ نے کہا آپ واسط کے رہنے والے بلند پایہ حافظ حدیث ہیں امام حماد بن زید ؒ نے کہا میں نے محدثیں میں امام ہشیم بن بشیرؒ سے زیادہ عقل مند کوئی نہیں دیکھا امام ابو حاتم سے امام ہشیم ؒ کے متعلق پوچھا گیا تو کہا ان کی صداقت امانت اور صلاحیت کے بارہ میں پوچھنے کی حاجت نہیں (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 202،203)

امام وکیع بن جراحؒ

آپ کی کنیت ابو سفیان ہے ۔ امام ذھبیؒ نے کہا کوفہ کے رہنے والے ممتاز حافظ حدیث اور چوٹی کے امامون میں سے ایک ہیں پختہ کار عالم اور عراق کے محدث ہیں امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا میں نے امام وکیع سے افضل آدمی نہیں دیکھا امام عبداللہ بن مبارک نے کہا آج دونوں شہروں (کوفہ اور بصرہ) کے بڑے عالم وکیع بن جراح ہیں امام ابن عمارؒ نے کہا امام وکیع ؒ کے زمانہ میں کوفہ میں ان سے بڑا فقیہ اور ان سے زیادہ علم حدیث جاننے والا کوئی نہیں تھا ۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 238،239)

سید الحفاظ امام یحیی بن معین ؒ

آپ کی کنیت ابو زکریا ہے امام ذھبیؒ نے کہا اپنے زمانہ میں یگانہ روزگار تھے۔ امام نسائی نے کہا ابو زکریاؒ ثقہ اور مامون ہیں اور حدیث کے اماموں میں سے ایک امام ہیں۔امام بن مدینیؒ نے کہا ہم آدم علی اسلام کے زمانہ سے لے کر آج تک کوئی ایسا آدمی نہیں جانتے جس نے امام یحیی جتنی احادیث لکھی ہوں۔ اور کہا سب لوگوں کا علم امام یحیی بن معین ؒ کے پاس جمع ہوگیا ہے ۔ امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا امام یحیی علم الرجال ہم سے زیادہ جانتے ہیں (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 322،323)

امام یوسف بن اسباطؒ

امام عجلی ؒ نے کہا یوسف بن اسباط ؒ ثقہ صاحب سنت تھا (تاریخ الثقات ص 485) امام یحیی بن معین ؒ نے کہا یوسف بن اسباط ثقہ تھا (میزان الاعتدال جلد 4 ص 462)

شیخ الاسلام امام عبداللہ بن زیبر الحمیدیؒ

امام ذھبیؒ نے کہا آپ بلند پایہ حافظ حدیث اور نامور فقیہ تھے ۔ امام احمد بن حنبل ؒ نے کہا حمیدیؒ ہمارے نزدیک امام ہیں۔ امام یعقوب بن سفیان فسویؒ نے کہا میں نے کسی آدمی سے ملاقات نہیں کی جو حمیدیؒ سے بڑھ کر اسلام کا خیر خواہ ہو۔ (تذکرۃ الحفاظ جلد اول ص 312) امام ابو حاتم نے کہا حمیدیؒ ،سفیان بن عیینہؒ کی مرویات کے بارے میں سب سے زیادہ ثبت تھے اور ان کے تلامذہ کے سرخیل تھے اور ثقہ امام تھے۔ (تہذیب التہذیب جلد 5 ص 215) امام حاکم ؒ نے کہا کہ حمیدیؒ مکہ کے مشہور مفتی ،فقیہ اور محدث تھے ۔ امام شافعیؒ نے کہا میں نے حمیدیؒ سے بڑا حافظ نہیں دیکھا۔ امام بخاریؒ شہادت دیتے تھے کہ حمیدیؒ حدیث کے امام تھے ۔ (سیر الصحابہ جلد 9 ص 240)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top