وجاہت
رکن
- شمولیت
- مئی 03، 2016
- پیغامات
- 421
- ری ایکشن اسکور
- 44
- پوائنٹ
- 45
مولانا ابو الاشبال احمد شاغف نے ایک کتاب لکھی جس نام مقالات شاغف ہے - اس میں انہوں نے امام بخاری رحمہ الله کے دفاع میں امام ذھبی کے بارے
اپنی راۓ دی - پہلے دیکھتے ہیں کہ امام ذھبی نے کیا لکھا ہے امام بخاری رحمہ الله کے بارے میں کیا لکھا -
علامہ ذھبی اپنی کتاب میزان الاعتدال،عبداللہ بن صالح کے احوال میں؛ بیان کرتے ہیں کہ
وقد روى عنه البخاري في الصحيح، على الصحيح، ولكنه يدلسه، يقول: حدثنا عبد الله ولا ينسبه، وهو هو
ان سے بخاری نے روایت کی اپنی صحیح میں، مگر انہوں نے تدلیس کی اور کہا کہ عبداللہ نے مجھ سے بیان کیا، مگر ان کا نسب نہیں بیان کیا کہ عبداللہ سے مراد یہ ہیں
اسی طرح زہلی کے حالات بیان کرتے وقت، اپنی دوسری کتاب، سیر اعلام النبلا، میں بیان کرتے ہیں
ومحمد بن إسماعيل البخاري ، ويُدلِّسُهُ كثيراً لا يقول محمد بن يحيى بل يقول محمد فقط أو محمد بن خالد أو محمد بن عبدالله ، يَنسبهُ إلى الجدّ ، ويُعَمِّي اسمه ، لمكانِ الواقع بينهما غفر الله لهما
اور محمد ابن اسماعیل بخار نے کثیر تدلیس کی۔ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ محمد بن یحیی، بلکہ صرف محمد کہا یا محمد بن خالد یا محمد بن عبداللہ، دادا کی طرف منسوب کر دیا، اور نام چھپا دیا، جبکہ حقیقت اس کے درمیان تھی۔ اللہ ان کی مغفرت کرے
aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa
راوی کا نام ہے
محمد بن یحیی بن عبداللہ بن خالد بن فارس ذہلی
بخاری نے بجائے محمد بن یحیی کہنے کہ
کبھی کہا کہ صرف محمد،
کبھی محمد بن عبداللہ،
کبھی محمد بن خالد
جب کا نام محمد بن یحیی تھا
aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa
اس بات کی طرف اشارہ ذھبی نے ان الفاظ میں کیا کہ
وقال أبو نصر الكلاباذي : روى عنه البخاري ، فقال مرةً : حدثنا محمد ، وقال مرة : حدثنا محمد بن عبدالله ، نَسَبَهُ إلى جَدِّه . وقال مرة : حدثنا محمد بن خالد ، ولم يُصرِّح به
ابو نصر نے کہا کہ بخاری ان سے روایت کی، اور کہا کہ مجھ سے بیان کیا محمد نے، اور ایک اور مقام پر کہا کہ مجھ سے بیان کیا محمد بن عبداللہ نے، ان کے جد سے منسوب کر دیا؛ اور ایک اور مقام پر کہا کہ مجھ سے بیان کیا محمد بن خالد نے؛ اور اس کی تصریح نہیں کی
ابن حجر نے تو ہدیۃ الساری مقدمہ فتح الباری میں ایک مکمل باب باندھا ہے
في بيان الاسماء المهملة التي يكثر اشتراكها
ان ناموں کا بیان کہ جو مہمل ہیں ، اور بہت مشترک ہیں
@محمد نعیم یونس بھائی نے بھی معرفۃ المُہْمَل کی تعریف لکھی ہے
پر اور ساتھ میں امام خطیب بغدادی کی ایک کتاب المُکَمَّل فِی بَیَانِ الْمُھْمَل کا حوالہ بھی دیا -
اور @آزاد بھائی نے اردو مجلس فورم پر امام بخاری سے روایت لینے والوں کے اسماء گرامی تا وفات بخاری کا ایک تھریڈ
لکھا ہے -
aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa
لیکن مولانا ابو الاشبال احمد شاغف جن کا تعارف @عائشہ بہن نے اردو مجلس فورم پر
کروایا ہے -
وہ اپنی کتاب مقالات شاغف
میں لکھتے ہیں کہ
اس قضیہ کو ذھبی نے سیر اعلام النبلاء اور تاریخ اسلام میں بھی مزے لے کر بیان کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ایک جگہ یہ جملہ بھی لکھ دیا – ” روی عنه الكثير و يدلسه ” ( دیکھو سیر اعلام النبلاء ۱۲/ ۳۹۶ )
ذھبی کو لوگ محقق اور علم رجال میں بڑے ماہر تصور کرتے ہیں لیکن اس واقعہ کو پڑھنے کے بعد پتا چلا کہ سنی سنائی باتوں کو نقل کرنے کے عادی ہیں تحقیق کرنے کے عادی نہیں-
ااااااااااااااااااا ااااااااااااااااااا
آگے لکھتے ہیں -
ذھبی کو اتنا غور کرنے کا موقعہ نہیں ملا بس امام بخاری پر تہمت لگا کر اپنی عاقبت خراب کرنا پسند کیا-
یہ ایک ایسا جھوٹ ہے جو بے پر کی اڑ رہا ہے ۔
یہ ایک جھوٹ ہے جسے اپریل فل سے تعبیر کرنا چائے کیونکہ اپریل فول کی ابتداء بھی دشمنان اسلام نصرانیوں کی ایجاد ہے اور امام بخاری پر تہمت لگانے والے دشمنان سنت ہیں
پس یہ ایک افسانہ ہے حقیقت سے اس کوئی واسطہ نہیں امام بخاری نے اپنی کتاب الجامع صحیح میں ذہلی سے کوئی روایت نقل نہیں کی ہے اور جو اس کا مدھی ہو وہ بروز قیامت جواب دہ ہو گا-
aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa
امام ذھبی کے مطابق امام بخاری تدلیس کرتے تھے -
لیکن مولانا ابو الاشبال احمد شاغف کے مطابق
امام ذھبی نے امام بخاری پر تہمت لگا کر آپکی عاقبت خراب کردی
امام بخاری پر تہمت لگانے والے دشمنان سنت ہے
@خضر حیات
@عبدہ
اپنی راۓ دی - پہلے دیکھتے ہیں کہ امام ذھبی نے کیا لکھا ہے امام بخاری رحمہ الله کے بارے میں کیا لکھا -
علامہ ذھبی اپنی کتاب میزان الاعتدال،عبداللہ بن صالح کے احوال میں؛ بیان کرتے ہیں کہ
وقد روى عنه البخاري في الصحيح، على الصحيح، ولكنه يدلسه، يقول: حدثنا عبد الله ولا ينسبه، وهو هو
ان سے بخاری نے روایت کی اپنی صحیح میں، مگر انہوں نے تدلیس کی اور کہا کہ عبداللہ نے مجھ سے بیان کیا، مگر ان کا نسب نہیں بیان کیا کہ عبداللہ سے مراد یہ ہیں
اسی طرح زہلی کے حالات بیان کرتے وقت، اپنی دوسری کتاب، سیر اعلام النبلا، میں بیان کرتے ہیں
ومحمد بن إسماعيل البخاري ، ويُدلِّسُهُ كثيراً لا يقول محمد بن يحيى بل يقول محمد فقط أو محمد بن خالد أو محمد بن عبدالله ، يَنسبهُ إلى الجدّ ، ويُعَمِّي اسمه ، لمكانِ الواقع بينهما غفر الله لهما
اور محمد ابن اسماعیل بخار نے کثیر تدلیس کی۔ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ محمد بن یحیی، بلکہ صرف محمد کہا یا محمد بن خالد یا محمد بن عبداللہ، دادا کی طرف منسوب کر دیا، اور نام چھپا دیا، جبکہ حقیقت اس کے درمیان تھی۔ اللہ ان کی مغفرت کرے
aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa
راوی کا نام ہے
محمد بن یحیی بن عبداللہ بن خالد بن فارس ذہلی
بخاری نے بجائے محمد بن یحیی کہنے کہ
کبھی کہا کہ صرف محمد،
کبھی محمد بن عبداللہ،
کبھی محمد بن خالد
جب کا نام محمد بن یحیی تھا
aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa
اس بات کی طرف اشارہ ذھبی نے ان الفاظ میں کیا کہ
وقال أبو نصر الكلاباذي : روى عنه البخاري ، فقال مرةً : حدثنا محمد ، وقال مرة : حدثنا محمد بن عبدالله ، نَسَبَهُ إلى جَدِّه . وقال مرة : حدثنا محمد بن خالد ، ولم يُصرِّح به
ابو نصر نے کہا کہ بخاری ان سے روایت کی، اور کہا کہ مجھ سے بیان کیا محمد نے، اور ایک اور مقام پر کہا کہ مجھ سے بیان کیا محمد بن عبداللہ نے، ان کے جد سے منسوب کر دیا؛ اور ایک اور مقام پر کہا کہ مجھ سے بیان کیا محمد بن خالد نے؛ اور اس کی تصریح نہیں کی
ابن حجر نے تو ہدیۃ الساری مقدمہ فتح الباری میں ایک مکمل باب باندھا ہے
في بيان الاسماء المهملة التي يكثر اشتراكها
ان ناموں کا بیان کہ جو مہمل ہیں ، اور بہت مشترک ہیں
@محمد نعیم یونس بھائی نے بھی معرفۃ المُہْمَل کی تعریف لکھی ہے
یہاں
پر اور ساتھ میں امام خطیب بغدادی کی ایک کتاب المُکَمَّل فِی بَیَانِ الْمُھْمَل کا حوالہ بھی دیا -
اور @آزاد بھائی نے اردو مجلس فورم پر امام بخاری سے روایت لینے والوں کے اسماء گرامی تا وفات بخاری کا ایک تھریڈ
یہاں
لکھا ہے -
aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa
لیکن مولانا ابو الاشبال احمد شاغف جن کا تعارف @عائشہ بہن نے اردو مجلس فورم پر
یہاں
کروایا ہے -
وہ اپنی کتاب مقالات شاغف
میں لکھتے ہیں کہ
اس قضیہ کو ذھبی نے سیر اعلام النبلاء اور تاریخ اسلام میں بھی مزے لے کر بیان کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ایک جگہ یہ جملہ بھی لکھ دیا – ” روی عنه الكثير و يدلسه ” ( دیکھو سیر اعلام النبلاء ۱۲/ ۳۹۶ )
ذھبی کو لوگ محقق اور علم رجال میں بڑے ماہر تصور کرتے ہیں لیکن اس واقعہ کو پڑھنے کے بعد پتا چلا کہ سنی سنائی باتوں کو نقل کرنے کے عادی ہیں تحقیق کرنے کے عادی نہیں-
ااااااااااااااااااا ااااااااااااااااااا
آگے لکھتے ہیں -
ذھبی کو اتنا غور کرنے کا موقعہ نہیں ملا بس امام بخاری پر تہمت لگا کر اپنی عاقبت خراب کرنا پسند کیا-
یہ ایک ایسا جھوٹ ہے جو بے پر کی اڑ رہا ہے ۔
یہ ایک جھوٹ ہے جسے اپریل فل سے تعبیر کرنا چائے کیونکہ اپریل فول کی ابتداء بھی دشمنان اسلام نصرانیوں کی ایجاد ہے اور امام بخاری پر تہمت لگانے والے دشمنان سنت ہیں
پس یہ ایک افسانہ ہے حقیقت سے اس کوئی واسطہ نہیں امام بخاری نے اپنی کتاب الجامع صحیح میں ذہلی سے کوئی روایت نقل نہیں کی ہے اور جو اس کا مدھی ہو وہ بروز قیامت جواب دہ ہو گا-
aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa
امام ذھبی کے مطابق امام بخاری تدلیس کرتے تھے -
لیکن مولانا ابو الاشبال احمد شاغف کے مطابق
امام ذھبی نے امام بخاری پر تہمت لگا کر آپکی عاقبت خراب کردی
امام بخاری پر تہمت لگانے والے دشمنان سنت ہے
یہ تھریڈ یہاں پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ علماء اپنی کتابوں میں کیا سے کیا لکھتے رہتے ہیں - اور ان کتابوں کو یہاں اپلوڈ بھی کر دیا جاتا ہے - امید ہے کہ علماء متوجہ ہوں گے -
میں آخر یہی کہنا چاہوں گا کہ
تعلیم یافتہ انسان مکالمے کو خوش گوار تعلقات کی ابتدا سمجھتا ہے، جاہل مکالمے کی کوشش کرنے والے کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
میں آخر یہی کہنا چاہوں گا کہ
تعلیم یافتہ انسان مکالمے کو خوش گوار تعلقات کی ابتدا سمجھتا ہے، جاہل مکالمے کی کوشش کرنے والے کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
@خضر حیات
@عبدہ