- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
تضعیف وتصحیح حدیث میں اختلاف اور وجوہات
یہ سوال عام کیا جاتا ہے کہ احادیث کی تصحیح وتضعیف میں بھی تو اختلاف ہے۔اگر اجتہاد کا اس میں دخل نہیں تو پھر احادیث کی تصحیح وتضعیف میں یا رواۃ کی توثیق وتضعیف میں محدثین کیوں مختلف ہیں؟ جواب یہ ہے کہ جب محدث کسی حدیث کو صحیح ،ضعیف یا موضوع کہے تو یہ اجتہادی نہیں بلکہ تحقیقی اور تخریجی مسئلہ ہے۔ یہ اختلاف مجتہدین کے اختلاف کی نسبت اجتہادی نہیں بلکہ تحقیقی اور تخریجی ہے۔ مثلاً:
۱۔ ایک حدیث کی دو سندیں ہیں جن میں ایک صحیح ہے اور دوسری ضعیف۔ دو محدثین میں سے ایک کو یہی حدیث ضعیف سند کے ساتھ ملی اور دوسرے کو صحیح سند کے ساتھ۔ ایک نے اسے ضعیف کہہ دیا اور دوسرے نے صحیح۔
۲۔ دونوں کو حدیث ، ضعیف سند سے ہی ملی۔ایک محدث نے کوشش کرکے اس کے مزید شواہد اکٹھے کر لئے۔اس لئے اس نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے دوسرے کو یہ شواہد نہ مل سکے وہ اسے ضعیف کہنے پر ہی مصر رہا۔ محدثین کی اصطلاح میں حسن لذاتہ اور حسن لغیرہ کے یہی معنی ہیں۔
۳۔ دونوں محدثین کو شواہد مل گئے لیکن تضعیف کرنے والے نے اس کی تضعیف ایک خاص سند یا خاص متن کے اعتبار سے کی جیسے سنن ترمذی میں متنی غرابت کا اظہار یوں کیا گیا ہے: غَریبٌ بِھٰذَا اللَّفْظِ۔ اس لفظ یعنی اس مخصوص متن کے ساتھ یہ حدیث غریب ہے۔
۴۔ کسی امام ناقد نے راوی پر جرح کی۔ دوسرے محدث نے اس جرح کو دیکھ کر اس حدیث کی تضعیف کرڈالی جبکہ جارح امام نے تحقیق کے بعد اس جرح سے رجوع کرلیا تھاجس کی اطلاع تضعیف کرنے والے محدث کو نہ ہو سکی۔
۵۔ رواۃ پر جرح وتعدیل بھی اسی طرح ہوئی۔ مثلاً کسی امام نے کسی راوی کے حالات کا پتہ لگایا تو اسے کوئی قابل جرح چیز نظر نہ آئی۔بعد میں راوی نے اپنی عادات وحالات بدل دئیے۔ اسی امام نے اب اسے مجروح قرار دے دیا۔ تلامذہ میں کچھ نے اپنے امام کے دونوں قول سنے ۔ کچھ نے تعدیل سنی اور اسے عادل قرار دیا اور کچھ تلامذہ نے اس کی جرح اپنے شیخ سے سنی انہوں نے اس پر تنقید کی حالانکہ تعدیل وجرح کے دو الگ الگ اوقات تھے۔
۶۔ کبھی کسی راوی کے مفصل حالات نہیں ملتے مگر جو معلوم ہوا اس کی بناء پر اسے ایک امام نے عادل قرار دے دیا۔ جبکہ دوسرے امام نے اس کے حالات کو بخوبی جانا اور اس میں وہ باتیں پائیں جو قابل جرح تھیں۔ اس نے اس پر جرح کردی۔
۷۔اسی طرح حدیث کے ناسخ ومنسوخ اصولوں میں دیگر وجوہات دیکھی جاسکتی ہیں مگر یہ خیال رہے کہ تضعیف وتوثیق کا میدان مجتہد کا نہیں محدث کا ہے اور مجتہد کی نظر امڈتے مسائل کی تحقیق پرہوتی ہے۔ فقہاء کرام کے مابین جائز وناجائزکے استنباطی مسائل سبھی اجتہادی ہیں جن میں اختلاف بھی ہے۔(ملخص از سیرۃ البخاری ۲۷۷)
٭٭٭٭٭