• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ ۔۔۔۔۔ صاحب جود وسخا

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
عصر حاضر کے نامور مؤرخ مولانا اسحاق بھٹی صاحب حفظہ اللہ لکھتے ہیں :

’’جماعت علماء میں مولانا ثناء اللہ کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ وہ صاحب جود و سخا تھے اور بہت سے لوگوں کی ظاہر ی یا خفیہ طور سے مالی مدد کرتے تھے ۔ اس ضمن کے متعدد واقعات ان سے مسلکی اختلافات رکھنے والے حضرات بھی بیان کرتے ہیں ۔ وہ مخالفین بلکہ معاندین کو بھی تکلیف کے وقت مالی امداد فراہم کرتے تھے یہاں اس کی چند مثالیں پیش کی جاتی ہیں ۔
١٩٣٧ء میں ایک شخص قمر بیگ نے مولانا پر قاتلانہ حملہ کیا ملزم گرفتار کرلیا گیا اور اسے چار سال کی سزا ہوئی ۔ اس کے بیوی بچوں کا کوئی ذریعہ معاش نہ تھا ۔ مولانا کو پتا چلا تو سخت افسوس کا اظہار کیا اور اپنے ایک دوست ڈاکٹر کے ذریعے پچاس روپے ماہانہ خفیہ طور سے اس کے گھر پہنچاتے رہے ۔ فرماتے تھے اگر کوئی غلطی کی ہے تو قمر بیگ نے کی ہے ، اس کے بیوی بچوں کا تو کوئی قصور نہیں ، ان کی بہر حال مد د ہونی چاہیے ۔ قمر بیگ رہا ہو کر آیا تو دیکھا کہ گھر کی حالت بالکل ٹھیک ٹھاک ہے بیوی سےپوچھا تو اس نے بتایا کہ فلاں ڈاکٹر صاحب پچاس روپے ماہانہ دیتےرہے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب سے بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ پچاس روپے مولانا ثناء اللہ صاحب عنایت فرماتےتھے تاکہ اس کے اہل خانہ مالی پریشانی میں مبتلا نہ ہوں ۔ انھوں نے تاکید کی تھی کہ ان کا نام ظاہر نہ کیا جائے ۔
یہ سن کر قمر بیگ مولانا کی خدمت میں حاضرا ہوا اور اپنےفعل پر اظہار ندامت کیا ۔
قیام پاکستان کے بعد وہ امرتسر سےملتان چلا گیا ۔ ملتان ہی میں اس کا انتقال ہوا ۔‘‘
( بزم ارجمنداں ص ١٧٨ )
بھٹی صاحب نے اور بھی واقعات ذکر کیے ہیں جو کتاب میں دیکھےجاسکتے ہیں ۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
صوفی مزاج کی بجائے نیک مزاج کا لفظ لگا لیں تو جملہ زیادہ مناسب رہے گا۔
بھائی میں سمجھتا ہوں کہ صوفی اور مومن ہم لفظ معنی ہیں ،جیسے نماز اور صلوۃ۔کیونکہ ان لوگوں کو تصوف اسلامی پر کوئی ا عتراض نہ تھا۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
بھائی میں سمجھتا ہوں کہ صوفی اور مومن ہم لفظ معنی ہیں ،جیسے نماز اور صلوۃ۔
یہ واضح رہے کہ قرآن کا ترجمہ کبھی قرآن کے مترادف نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ قریبی معنی ہوتا ہے۔ مومن اور صلوۃ قرآن کی دو اصطلاحات ہیں۔ مومن کا ترجمہ تو صوفی کرنا کسی لغت یا عرف سے جائز معلوم نہیں ہوتا ہے البتہ صلوۃ کا ترجمہ نماز کرنا عرفا جائز ہے کیونکہ جسے قرآن نے صلوۃ کہا ہے، عرف میں اسے نماز کہا جاتا ہے۔ صلوۃ کا عرفی معنی نماز ہو سکتا ہے لیکن مومن کا عرفی معنی صوفی ہمارے عرف میں نہیں پایا جاتا ہے۔

کسی لفظ کا کوئی معنی مراد لینے کے لیے کوئی ضابطہ ہونا چاہیے، ورنہ تو کوئی بھی شخص کسی بھی لفظ کا کوئی بھی معنی مراد لے سکتا ہے۔ وہ ضابظہ مثلا یہ ہو سکتا ہے کہ آپ اس لفظ کا وہ معنی لغت سے ثابت کر دیں یا اہل زبان کے محاورہ میں ثابت کر دیں یا عرف میں ثابت کر دیں وغیر ذلک۔
 
Top