السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پھر میں نے غلط لکھا ہے!
کچلہ کے بجائے کلچہ لکھ دیا!
اب مجھ جیسے کراچی والے کو پنجابی کی اتنی ٹانگیں توڑنے کی تو اجازت ہونی چاہئے!!
جی ضرور توڑیں ۔۔۔
لیکن یاد رہے ’’ کچلہ ‘‘ پنجابی کا لفظ نہیں، بلکہ اردو میں طب مشرق کی ادویہ میں اکثر لکھا، بولا جاتا ہے
چلیں ایک نسخہ دیکھیں جس میں ’’ کچلہ ‘‘ شامل ہے ،
اعصاب کی کمزوری یا عام جسمانی کمزوری کو دور کرنے کے ذیل کا نسخہ ۔۔۔، (لیکن اپنی ذمہ داری پر کیونکہ ہم حکیم ،طبیب تو نہیں )
سفوف کچلہ ایک تولہ، کشتہء فولاد ایک تولہ، کشتہء صدف مردارید ایک تولہ، کشتہ قلعی ایک تولہ، سمنع عربی چھ ماشہ، ان سب کو ملا کر پانچ پانچ گرین کی گولیاں بنا لیں، ایک گولی صبح اور ایک گولی شام کو استعمال کرائیں ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح ’’ کچلہ ‘‘ بطور تریاق بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
تریاق:۔ اس دوا کو کہتے ہیں جو کسی زہر کو باطل کردے یا پہلی حالت
کو یک دم نئی حالت میں تبدیل کردے ۔ ایلوپیتھی اور ہومیو پیتھی میں اسے ’’ اینٹی ڈوٹ ‘‘ کہتے ہیں۔
مثلاً کھار (الکلی) کے مقابلہ میں ترشی (ایسڈ) ہے۔ اسی طرح افیون کے زہر کو کچلہ زائل کردیتا ہے۔ تریاق قسم کی ادیات کی ضرورت اس وقت پڑتی ہے جب کسی زہر سے یا کسی عضو میں ہونے والی مشینی تحریک سے موت واقع ہونے کا خطرہ ہو۔ مثلاً ہیضہ، نمونیا، سرسام اور خونی قے وغیرہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ نے چونکہ طارق جمیل صاحب کیلئے ’’ کچلہ ‘‘ تجویز کیا ہے
تو دیکھ لیں کہ اعصابی ’’ کمزوری ‘‘ دور کرنے کیلئے ’’ بطور کشتہ ‘‘ دینا ہے ۔۔یا۔۔بطور تریاق دینا ہے ؛
کیونکہ شرک و بدعت اور تصوف کا زہر ان کے رگ و پے میں سرایت کرچکا ہے ،