میں ان کا دفاع نہیں کرتا اور یہ ہر رطب و یابس کو نقل کر دیتے ہیں۔ البتہ میرا اب تک کا تجربہ یہ ہے کہ یہ وہی نقل کرتے ہیں جو ان سے پہلے کتابوں میں نقل ہو چکا ہو۔ یہ اپنی طرف سے باتیں نہیں گھڑتے۔ جہاں اپنی جانب سے بات کر رہے ہوں وہاں وضاحت کر دیتے ہیں۔
شاید یہ روایات کے درمیان فرق نہ کر سکتے ہوں۔
تب تو ہم سب کو مل جل کر اجتماعی طور پر ، پوری شدت اور پوری قوت سے ان کتب کا صفایہ کرنا فورا سے پیشتر شروع کردینا چاہیئے ، یہ ایک ایسا کام ہے جس پر کام ہی نہیں کیا گیا اور جو چاھتے ہیں ان کعوکرنے بھی نہیں دیا جاتا جبکہ یہاں مزید نرمی مزید فتنے و مزید فتنہ گر وجود میں لاتی رہیگی ، ان میں سے بعض سے ہو سکتا ھے آج آپ اور آئندہ آینوالی نسلیں عقیدتیں کرتی رہینگی ۔ میرے خیال سے امت کا "اتحاد" یہاں ضروری ہے۔ لیکن چند وضاحتیں بھی تو ہوں ساتھ ساتھ، پڑھتے آپ لوگ ہو، سناتے بھی آپ لوگ ھو ، کبھی سوچا کہ پڑھتے کیا ہو؟ جیسا پڑھا ویسا سکھاتے چلے گئے اب اگر ہم اعتراض کریں تو کسی شخصیت سے "عقیدت" کی آڑ آپ لیں ، جن کتب کا پڑھنا بھی غلط ہو ان ہی کتب کو بطور دلائل آپ شخصیت کے دفاع میں خود استعمال کریں ؟ کیا کہینگے اشماریہ بھائی آپ اپنی وضاحت میں ؟ میرا تصور آپ اور ابن عثمان بھائی کے لیئے واقعتا اعلی علم رکھنے والوں میں سے ہے، کیا ان کتب کو بطور دلائل پیش کیا جا سکتا ہے؟ آپ صاحبان کے قلم یہاں اور ایسے ہی اہم موضوعات پر کیوں نہیں اٹھ پاتے۔ جبکہ برخلاف اس کے آپ کا قلم شخصیت کے دفاع میں اٹھ جاتا ہے ۔
ان سارے قصص کو دریا برد کر دیں کیونکہ خود آپ کہتے ہیں کہ ان کتب کی "روایات میں فرق نہیں کر پاتے ہیں " ۔۔۔ اتنی نرمی آپ کے قلم میں !
یہ دفاع نہیں تو پھر کیا ہے؟
البتہ میرا اب تک کا تجربہ یہ ہے کہ یہ وہی نقل کرتے ہیں جو ان سے پہلے کتابوں میں نقل ہو چکا ہو۔ یہ اپنی طرف سے باتیں نہیں گھڑتے۔ جہاں اپنی جانب سے بات کر رہے ہوں وہاں وضاحت کر دیتے ہیں۔
جبکہ آپ کو علم ھے کہ سنی سنائی باتوں کو ۔۔۔۔۔ الخ۔ پھر آپ کو عقیدت بھی ہو ایسوں سے۔ عنوان چاہے جو رکھ دیا جائے ، کیا فرق پڑ جانا ہے اصل گفتگو ان قصص پر ہو ۔ اگر قصص سے آپ متفق ھوں تو بات دیگر ۔