السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اہل علم سے گزارش ہے کہ مجھے مولانا محمد فصیح غازی پوری رحمہ اللہ کے بارے میں بتائیں کہ یہ کون تھے ؟ ان کا مسلک و منہج کیا تھا ؟ اس متعلق روشنی ڈالیں ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اردو مجلس فورم پر
مولانا رفیق طاہر صاحب حفظہ اللہ کا ایک مضمون شائع ہے ، اس مضمون سے چند سطورآپ کیلئے وہاں سے کاپی کی ہیں ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــ
مولانا ولایت علی بن فتح علی ۱۲۰۵ھ ۱۷۹۱ء میں ہندوستان کے مشہور قصبہ صادق پور کے ایک زبیری خاندان کے بزرگ اہل حدیث عالم گزرے ہیں ،
آپ شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ کے ساتھیوں اور معاونین میں سے تھے
صادق پور شہر عظیم آباد (پٹنہ) بہار , ہند کا ایک محلہ ہے۔یہاںکاایک ہاشمى(زبیرى)خاندان عرصہ دراز سےعلم وفضل میں ممتازرہا۔ حضرت سیداحمد شہیدرحمۃاللہ علیہ نےجب علم جہادبلندکیا تواس خاندان کےایک ممتازفردولایت على۱۲۶۹ھ(۱۸۵۲ء)لبیک کہنے والوں کی صف اول میں تھے پھران کی تبلیغ سے پورا خاندان اس دعوت کا علم بردار ہو گیااوراس سلسلے میں ان لوگوں نےوہ کچھ کر دکھایا جورہتی دنیا تک یاد رہےگا۔
ایک بار فرقہ مقلدین(احناف)نے ایک جیدعالم مولانا محمدفصیح صاحب غازى پورى رحمۃ اللہ علیہ (۱۲۸۵ھ)کو اہل حدیث سےمتذکرہ مسائل اورتقلید پرمناظرہ کے لئے بلایا اہل حدیث کى طرف سے آپ نے کامیاب مناظرہ کیا جس میں خاص خاص لوگ ہى موجودتھے۔مولانا اثنائے گفتگو میں جو الگ کمرے میں ہورہی تھى فرمایا:,,یہ متفقہ اصول ہے کہ اگرکوئی حنفی کسی حدیث صریح غیر منسوخ کو دیکھ کر خلاف مذہب امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اس پرعمل کرے تو وہ مذہب حنفی سے خارج نہیں ہوتابفحوائے قول امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ اترکوا قولی بخبر الرسول(میرا قول‘حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں ترک کر دو)یہ رفع الیدین اور آمین بالجہرسنت ہیں جن کا سنت ہونا بعض حنفیہ کے نزدیک بھی ثابت ہے۔
بعد اطمینان مولانا محمد فصیح رحمۃ اللہ علیہ یہ اعلان کرتے ہوئےکہ ,,یہ لوگ(اہل حدیث) حق پر ہیں‘‘ مولانا کے مخلص مریدوں میں شامل ہو گئے۔(سوانح احمد ‘ًص:۲۱۸)