میرے خیال میں قلابازیاں کھانے سے آپ کی مراد کے مندرجہ ذیل دو احتمالات ہو سکتے ہیں
1-ہم (اہل حدیث) ہر معاملہ میں کبھی اپنی مرضی سے ایک بات کو اختیار کر لیتے ہیں اور کبھی دوسری بات کو اختیار کر لیتے ہیں جس کے پیچھے ہمارا مفاد ہوتا ہے
2-ہم (اہل حدیث) محکم باتوں پر تو متفق ہیں (جن کے بارے قرآن نے کہا ہے کہ ھن ام الکتاب) اور کچھ غیر محکم یا اختلافی باتوں میں ہمارا آپس میں اختلاف ہو جاتا ہے جیسے اوپر ارسلان بھائی کہا کہ انبیاء کے اجسام مٹی نہیں ہوتے اور مولوی اسماعیل کہ رہے ہیں کہ انبیاء کے اجسام مٹی ہو جاتے ہیں
بھائی میں نے دو احتمالات لکھے تھے
1- پہلا یہ تھا کہ ایک ہی اہل حدیث ایک معاملہ میں اپنی مرضی سے کبھی کوئی بات اختیار کر لیتا ہے اور کبھی دوسری بات
2-دوسرا یہ تھا کہ دو مختلف اہل حدیث ایک معاملہ میں اپنی سمجھ سے مختلف باتیں اختیار کرتے ہیں جیسے اوپر محترم ارسلان بھائی نے مولوی اسماعیل رحمہ اللہ کے خلاف بات اختیار کی ہے
اب آپ نے کہا ہے کہ آپ اس دھاگہ میں پہلے احتمال پر بات کر رہے ہیں تو آپ کے لازمی ہے کہ
آپ ثابت کریں اور نشاندہی کریں کہ اوپر معاملہ میں کہاں مولوی اسماعیل رحمہ اللہ نے دو مختلف باتیں کو اختیار کیا ہے یا ارسلان بھائی نے اس معاملہ میں دو مختلف باتوں کو اختیار کیا ہے
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ اوپر میرے احتمالات کو صحیح سمجھ نہیں سکے اور اب آپ کہتے ہیں کہ آپ دوسرے احتمال کو چنتے ہیں یعنی آپ کا مندرجہ ذیل اعتراض ہے
بعض اہل حدیث ایک معاملہ میں ایک بات کو اختیار کرتے ہیں اور اسی معاملہ میں دوسرے اہل حدیث دوسری بات کو اختیار کرتے ہیں
اگر ایسا ہے تو بتائیں تاکہ اس کے پس منظر میں جواب دیا جا سکے ورنہ پھر اوپر والی بات ثابت کریں