• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولوی اسماعیل کا حضور کے متعلق مر کر مٹی میں ملنے کا عقیدہ

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
پہلے ارسلان بھائی نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ انبیا کے جسموں کو مٹی نہیں کھاتی پھر ًھم علی جواد صاھب نے اس پر بحژ شروع کر دی ہے کہ آیا کہ یہ حدیث صیح ہے کہ نہیں۔یہ قلا بازی نہیں تو پھر کیا ہے؟ پھر ایک کہتا ہے کہ متنازع ہے دوسرا اس کا دفاع شروع کردیتا ہے یہ قلا بازی نہیں تو پھر اور کیا ہے؟
میں نے جو عقیدہ بیان کیا ہے تو یہ اسی حدیث سے اخذ کردہ ہے جس کے آخر میں ہے کہ انبیاء کے جسموں کو مٹی نہیں کھاتی، اور میں نے بھی اس حدیث کو ویسے سمجھا جس طرح دیگر علماء نے سمجھا، لیکن آج میں نے پہلی بار @محمد علی جواد بھائی کی نئی تحقیق پڑھی ہے کہ یہ روایت مسترد ہے اور سند کے لحاظ سے درست نہیں، اور ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان روایات کی کمزور اسناد کی وجہ سے مسترد کر دیا ہے۔

ہم اہل حدیث کا یہ مسلک ہے کہ ہم لوگ قرآن و حدیث پر اپنا موقف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، اور اگر ہمارے موقف میں کوئی علمی کمزوری ہو اور دوسرا کوئی عالم اس کی اصلاح کر دے اور مضبوط دلائل کی بنا پر راجح موقف بتا دے تو ہم اس کو مان لیتے ہیں۔

میں ایک کم علم شخص ہوں اور محمد علی جواد بھائی عالم ہیں ماشاءاللہ، انہوں نے جو تحقیق پیش کی ہے اس کے متعلق میں ابھی کچھ نہیں جانتا، میں یہاں @خضر حیات بھائی کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس مسئلے پر کہ بعد از وفات قبر میں انبیاء علیھم السلام کے جسموں کو مٹی کھانے کا عقیدہ درست ہے یا مٹی کے نہ کھانے کا عقیدہ درست ہے، اس پر روشنی ڈالیں، اور راجح موقف پیش کریں تاکہ اس مسئلے میں بھی ہمارا موقف قرآن و سنت سے ہٹ کر نہ ہو، اور اہل سنت والجماعت کے موقف کے مطابق ہو۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں

محمد رفیق طاھر​

اس حدیث کی مکمل تحقیق درکار ہے:
الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون { مسند أبي يعلى 6/147 (3425) }
اس کو شیخ البانی نے صحیح کہا ہے (سلسلہ صحیحہ رقم :621)
الجواب بعون الوهاب ومنه الصدق والصواب واليه المرجع والمآب
اسکی سند میں أبو الجہم الأزرق بن علی مجہول الضبط ہے ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسکے بارہ میں کہا ہے " صدوق یغرب" یعنی یہ عادل راوی ہے اور انوکھی انوکھی روایات بیان کرتا ہے ۔

کسی بھی راوی کی روایت تب قبول ہوتی ہے جب وہ عادل اور ضابط ہو ۔ اس راوی کا عادل ہونا تو حافظ صاحب کے قول "صدوق" سے ثابت ہوگیا ہے لیکن اسکا ضبط یعنی حافظہ کیسا تھا مضبوط تھا یا کمزور تو اسکے بارہ میں کوئی علم نہیں ہاں حافظ صاحب رحمہ اللہ کا فرمان "یغرب" اسکے حافظہ کی خرابی کی طرف لطیف اشارہ ہے ۔ اور اسی طرح ابن حبان نے بھی اسے ثقات میں ذکر کر کے "یغرب" کا کلمہ بھی بولا ہے ۔ اور ابن حبان کا رواۃ کی توثیق میں متساہل ہونا معلوم ہے ۔

شیخ البانی رحمہ اللہ کا اس روایت کو حسن قرار دینا تعدد طرق کی بناء پر ہے ۔ جبکہ اسکے تمام تر طرق مل کر بھی یہ روایت اس قابل نہیں بنتی کہ اسے قبول کیا جائے کیونکہ اسکی مسند بزار ' فوائد رازی ' تاریخ دمشق ' الکامل لابن عدی ' اور حیاۃ الأنبیاء للبیہقی والی سند کا مرکزی راوی حسن بن قتیبہ المدائنی سخت ضعیف ہے ۔ بلکہ امام دارقطنی نے تو اسے متروک کہا ہے ۔

اس ضعیف راوی کی روایت کو بطور متابعت پیش کرکے امام البانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے " یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ازرق نے یہ حدیث یاد رکھی ہے اور کوئی انوکھا کام نہیں کیا " لیکن شیخ صاحب رحمہ اللہ کا یہ فرمان محل نظر ہے کیونکہ یہ سند متابعت کے قابل نہیں !

رہا حیاۃ انبیاء کا مسئلہ تو وہ صحیح احادیث اور نص قرآنی سے ثابت ہے ۔ کہ انبیاء کرام صلوات اللہ علیہم اجمعین اپنی قبروں میں اخروی زندگی کا پہلا مرحلہ یعنی برزخی زندگی گزار رہے ہیں جو کہ دنیوی زندگی سے بہت مختلف ہے ۔ اسے حیاۃ دنیوی قرار دینا فہم کا زوال ہے ۔

مسئلہ حیات النبی ﷺ پر ہمارے دادا استاذ محترم اسماعیل سلفی کی شہکار تصنیف "الأدلۃ القویۃ على أن حیاۃ النبی فی قبرہ لیست بدنیویہ" کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔ اسے مکتبہ سلفیہ نے "مسئلہ حیاۃ النبی ﷺ" کے نام سے شائع کیا ہے ۔
لنک
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
شاہ اسماعیل نے مٹی میں مل جانے کے الفاظ کو اس کے اصلی مفہوم میں استعمال کیا ہے جس مراد مٹی میں دفن ہوجانا ہے ۔ جبکہ نوراللغات سے جو مفہوم آپ نے نقل کیا ہے وہ اس کا محاوراتی مفہوم ہے۔عبارت میں "مٹی میں مل جانا" اس کے اصلی لغوی معنیٰ میں استعمال کیا ہے ۔

باقی پانچ صفحوں میں کیا بحث ہوتی رہی ہے وہ میں نے نہیں پڑھی ہے ۔
اس کا جواب نہیں دیا کسی نے ۔
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
اچھا جی پھر صاف صاف کہہ دے کہ اسماعیل دہلوی گستاخ ہے
ماھنہہر قادری نے لکھا ہے کہ
مولوی اسماعیل اپنی کتاب تقویۃالایمان میں ایک حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یعنی میں بھی ایک دن مر کر مٹی میں ملنے والا ہوں۔معاذاللہ۔مٹی میں ملنے کے معنی برباد ہو جانا ،خاک ہو جانا (نور اللغات)

محترمہ یہ بتائیں کہ "قاطع شرک وبدعت داعی توحید وسنت امام الموحدین شاہ اسماعیل دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ" اس عبارت کی وجہ سے جنابہ کے نذدیک گستاخ رسول ہیں ؟اگر جواب "ہاں" میں ہو تو کیا شاہ اسماعیل دہلوی مسلمان تھےیا کافر؟
دو لفظی بات کریں !
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
میں نے جو عقیدہ بیان کیا ہے تو یہ اسی حدیث سے اخذ کردہ ہے جس کے آخر میں ہے کہ انبیاء کے جسموں کو مٹی نہیں کھاتی، اور میں نے بھی اس حدیث کو ویسے سمجھا جس طرح دیگر علماء نے سمجھا، لیکن آج میں نے پہلی بار @محمد علی جواد بھائی کی نئی تحقیق پڑھی ہے کہ یہ روایت مسترد ہے اور سند کے لحاظ سے درست نہیں، اور ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان روایات کی کمزور اسناد کی وجہ سے مسترد کر دیا ہے۔

ہم اہل حدیث کا یہ مسلک ہے کہ ہم لوگ قرآن و حدیث پر اپنا موقف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، اور اگر ہمارے موقف میں کوئی علمی کمزوری ہو اور دوسرا کوئی عالم اس کی اصلاح کر دے اور مضبوط دلائل کی بنا پر راجح موقف بتا دے تو ہم اس کو مان لیتے ہیں۔

میں ایک کم علم شخص ہوں اور [HL]محمد علی جواد بھائی عالم ہیں[/HL] ماشاءاللہ، انہوں نے جو تحقیق پیش کی ہے اس کے متعلق میں ابھی کچھ نہیں جانتا، میں یہاں @خضر حیات بھائی کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس مسئلے پر کہ بعد از وفات قبر میں انبیاء علیھم السلام کے جسموں کو مٹی کھانے کا عقیدہ درست ہے یا مٹی کے نہ کھانے کا عقیدہ درست ہے، اس پر روشنی ڈالیں، اور راجح موقف پیش کریں تاکہ اس مسئلے میں بھی ہمارا موقف قرآن و سنت سے ہٹ کر نہ ہو، اور اہل سنت والجماعت کے موقف کے مطابق ہو۔
السلام علیکم -

جزاک الله خیرا ارسلان بھائی- آپ کی عزت افزائی کو بہت شکریہ لیکن میں آپ کو بتا دوں کہ میں عالم نہیں ہوں -(یعنی علم و تدریس کا کوئی باقاعدہ کورس وغیرہ نہیں کیا ہوا)- بس یہاں پر ایک طالبعلم کی حثیت سے ہوں اور یہاں آپ جیسے نیک اور علم و فہم رکھنے والے بھائیوں سے سیکھنے کے لئے موجود ہوتا ہوں - جہاں کہیں سے کوئی تحقیق ملتی ہے جو قرآن و احدیث نبوی کے مطابق ہو وہ یہاں پر بیان کردیتا ہوں - اکثر اوقات میں بھی کسی چیز کو سمجھنے میں غلطی کر جاتا ہوں اور آپ لوگوں سے ہی رہنمائی ملتی ہے- اکثر تو ایسا ہوتا ہے کہ آپ کے ہی کسی مراسلے سے کوئی عقیدے سے متعلق بات کاپی کر کے کسی اور جگہ بیان کردیتا ہوں (آپ سے پوچھے بغیر)-

اور آپ کی اس بات سے ١٠٠ فیصد متفق ہوں -کہ "ہم اہل حدیث کا یہ مسلک ہے کہ ہم لوگ قرآن و حدیث پر اپنا موقف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، اور اگر ہمارے موقف میں کوئی علمی کمزوری ہو اور دوسرا کوئی عالم اس کی اصلاح کر دے اور مضبوط دلائل کی بنا پر راجح موقف بتا دے تو ہم اس کو مان لیتے ہیں"۔

الله آپ کو جزاء خیر دے اور آپ کے علم میں مزید اضافہ فرماے (آمین)-
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
شاہ اسماعیل نے مٹی میں مل جانے کے الفاظ کو اس کے اصلی مفہوم میں استعمال کیا ہے جس مراد مٹی میں دفن ہوجانا ہے ۔ جبکہ نوراللغات سے جو مفہوم آپ نے نقل کیا ہے وہ اس کا محاوراتی مفہوم ہے۔عبارت میں "مٹی میں مل جانا" اس کے اصلی لغوی معنیٰ میں استعمال کیا ہے ۔

@مہنور قادری
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
میں یہ کہہ رہا ہوں کہ مٹی میں ملنا یہاں اپنے اصلی لغوی مفہوم " مٹی میں دفن " ہوجانے کے ہے ۔ ان الفاظ کواس مفہوم میں نہ لینے کی وجہ کیاہے آپ کے پاس؟
 
Top