• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولوی الیاس گھمن صاحب کے "رفع یدین نہ کرنے" کا جواب

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اک سوال کا جواب مطلوب ہے آپ کی عمر سے بیس پچیس سال کم عمر کا شخص جو اتفاقاً آپ سے علیک سلیک بھی رکھتا ہے اگر یہی شخص آپ کے بچپن کے واقعات آپ سے منسوب کرکے بیان کرتا ہے اتفاقاً یہ شخص مدلس بھی ہے تو کیا اس کی ان باتوں کو آپ سماع پر محمول کریں گے؟ صرف اس بنیاد پر کہ بڑے ہوکر آپ سے اس نے سماع کیا ہوا ہے؟
یہی اصول صحیحین کے تمام مدلسین پر بھی لاگو کردو!!!؟؟؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
یقیناً ایسا ہی ہوتا اگر آپ کی بیان کردہ روایات ضعیف نا ہوتیں یا اس پائے کی ہوتیں جس پائے کی رفع یدین کرنے پر دلالت کرنے والی ہیں، لیکن افسوس آپ کی بیان کردہ روایات اس درجہ کی نہیں ہیں، جسکا اعتراف علماء احناف کو بھی ہے، فیض الباری، التعلیق الممجد، حجۃ اللہ البالغہ وغیرہ میں اس کی صراحت دیکھی جا سکتی ہے
1: آپ کے ذمہ تھا کہ مذکورہ تمام روایات (نا کہ چند ایک) کا ضعف ’’دلیل‘‘ سے ثابت کرتے۔
2: رفع الیدین کی اتنی انواع کی ’’ضعیف‘‘ روایات بیان کرنے والوں کا مقصد کیا ہوسکتا ہے؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
کیا آپ ان مختلف احادیث کی بنیاد پر ہر تکبیر اور اٹھتے و بیٹھتے وقت رفع یدین کی مشروعیت کے قائل ہیں؟ علماء احناف کے وہ حوالے درکار ہیں جن سے یہ معلوم ہو کہ ان احادیث میں بیان کردہ تمام طریقے مبنی بر حق ہیں، اور اگر آپ نہیں دکھا سکتے تو یہ اپنی مبنی بر حق بات اپنے پاس رکھو ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہم مقلدین کی طرح لا خیرے نہیں کہ صحیح اور ضعیف کے فرق کو نا سمجھتے ہوں، اور جو احادیث قابل حجت ہیں اور جو نا قابل حجت ہیں سب کو ایک ہی ڈنڈے سے ہانکتے ہوں.
آپ نے شائد غور نہیں کیا ۔۔۔ یہی آپ لوگوں کا المیہ ہے ۔۔۔ یہ تمام روایات ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے مروی ہیں ۔۔۔ جن میں ہر تکبیر سے لے کر ۔۔۔ صرف تکبیر تحریمہ کی رفع الیدین تک محدود ۔۔۔ رفع الیدین بیان ہیں۔

احناف ہوں یا مالکی شافعی حنبلی، یہ تمام اہلسنت ہیں اور اختلافی احادیث میں تطبیق یا ترجیح اصولوں کی بنیاد پر دیتے ہیں۔
ان میں سے جب کوئی حدیث لکھ کر آپ لوگوں سے اس کی بابت پوچھے تو آپ لوگوں کا حق نہیں بنتا کہ ان سے یہ کہیں کہ خود اس پر عمل کیوں نہیں کرتے۔ان سے یہ مطالبہ کرنا حماقت یا دجل ہے۔
جس کا دعوی اہلحدیث ہونے کا ہے اس پر لازم ہے کہ وہ بتائے کہ ان احادیث پر کیوں عمل نہیں کرتا جبکہ انہی کے بڑے اس کو صحیح بھی کہتے ہوں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اختلاف رکھنا دلائل کے ساتھ جائز اور ہر کسی کا حق ہوسکتا ہے مگر عصبیت بری چیز ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
بعض سوالات واشکالات ان کی علمی میدان میں کوئی حیثیت نہیں ہوتی، اچھی طرح معلوم ہے کہ اس قسم کے بحث و مباحثہ میں صبر کرنا مشکل ہوجاتا ہے، لیکن یہ سوچ کر جواب دے دینا چاہیے کہ اس قسم کے لاعلمی اور جہل اور پتہ نہیں کتنے لوگوں کے ذہن میں پنپ رہا ہوگا۔
تدلیس کا مطلب ہوتا ہے کہ راوی اپنے ایسے شیخ سے جس سے اس نے احادیث سنی ہوئی ہوں، ایسی احادیث بھی بیان کردے جو اس نے نہیں سنی ہوئی۔ لہذا جن راویوں کے بارے میں یہ الزام ہے، ان کا اپنے شیخ سے ہر ہر حدیث میں سماعت کی تصریح کا ہونا ضروری ہے۔
البتہ صحیحین کو اس قاعدے سے استثنا دیا گیا ہے، اس وجہ سے کہ بخاری ومسلم اس قسم کی روایات میں سے وہی رواتیں اپنی کتاب میں لیتے تھے، جن کی تصریح بالسماع ان کے علم میں ہوتی تھی، گو وہ ہمیں معلوم نہ ہوسکی۔
دیگر کتابوں کا یہ معاملہ نہیں ہے۔
اور یہ باتیں ایسی ہیں کہ اصول حدیث کا علم رکھنے والے تمام لوگوں کو ہی معلوم ہیں، چاہے وہ کسی مسلک و مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔
جب مدلس راوی کا سماع اپنے استاد راوی سے ثابت ہو گیا تو اب صحیحین کی تحدید کس دلیل سے رہی؟
وہی مدلس راوی اپنے اسی استاد راوی سے روایت کرے تو دوسری کتب میں وہ سماع پر محمول کس دلیل سے نا ہوگی؟
تدلیس والی جس حدیث کو آپ صحیح کہنا چاہتے ہیں، وہ صحیحین سے ثابت کردیں تو پھر تو تدلیس والی بات ختم ہوجائے گی۔
لیکن اگر وہ روایت صحیحین میں نہ ہو، صرف کسی اور روایت کی سند دیکھ کر اس قسم کی جاہلانہ باتیں اور پھر ان پر اصرار مناسب نہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
بہت دکھ اور تکلیف ہوتا ہے، صرف اپنی مسلکی رائے کی برتری کے لیے جاہل قسم کے لوگ علمی مسائل میں رائے زنی سے گریز نہیں کرتے۔
مجھے ایسا کوئی بندہ ملے، وہ اہل حدیث بھی ہو، تو اسے برداشت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
ایسے لوگوں کی اوقات یہ ہے کہ اپنے اپنے پسندیدہ علما کے پاس جاکر بیٹھیں، جو دین اور حق بات سمجھ آتی ہے، اس پر عمل کریں۔ یہ قطعا درست نہیں کہ ساتھ ’مفتی اعظم‘ اور ’محدث جلیل‘ کی طرح دوسروں سے بحث و مباحثہ بھی شروع کردیں۔
اہل حدیث ، دیوبندی بریلوی کسی بھی مسلک سے تعلق رکھنے والے ان تمام لوگوں کو شرم کرنی چاہیے جو خود سے عربی عبارت نہیں سمجھ سکتے، اصول حدیث کی بنیادی تعریفات سے لاعلم ہیں، اور پھر ’علمی و تحقیقی‘ مسائل میں پنگا کرنا شروع کردیتے ہیں۔
ولا تقف ما ليس لك به علم
إن السمع والبصر والفؤاد
كل أؤلئك كان عنه مسؤلا
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
آپ لوگوں کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ دوسرے کی تحریر پر دھیان نہیں دیتے اپنی ہانکتے رہتے ہو
اسی کو کہتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے
میں نے جس حدیث کا حوالہ دیا اس کا مدلس راوی وہی ہے جو صحیحین کا ہے اور اسی استاد راوی سے عن سے روایت کر رہا ہے جو صحیحین میں ہے۔
اب اس روایت پر تدلیس اور عنعنہ کی جرح ختم ہوگئی کہ اس کا سماع ثابت ہوچکا۔


جب مدلس راوی کا سماع اپنے استاد راوی سے ثابت ہو گیا تو اب صحیحین کی تحدید نا رہی بلکہ ہر حدیث کی کتاب میں اس سند کو سماع پر ہی محمول کیا جائے گا۔
اپنے ان اصول کی دلائل بھی بتلا دو میرے بھولے بھیا؟ کس محدث نے یہ بات کہی ہے؟ اور محدثین کے یہاں اس کی حیثیت کیا ہے؟ محض آپ کے عقلی گھوڑے دوڑانا قابل قبول نہیں_ اور ہاں اس حدیث کے سماع کی صراحت بھی دکھادیں.
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
یہی اصول صحیحین کے تمام مدلسین پر بھی لاگو کردو!!!؟؟؟
اصول لاگو کرنا یہ تو محدثین کا کام ہے ہم جیسے مبتدیوں کا کام ان کو فالو کرنا ہے، میں نے جو بات کہی ہے آپ اس کو اصول محدثین کے خلاف ثابت کردیں میں اپنی بات سے رجوع کر لوں گا.
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
1: آپ کے ذمہ تھا کہ مذکورہ تمام روایات (نا کہ چند ایک) کا ضعف ’’دلیل‘‘ سے ثابت کرتے۔
2: رفع الیدین کی اتنی انواع کی ’’ضعیف‘‘ روایات بیان کرنے والوں کا مقصد کیا ہوسکتا ہے؟
(1) بھائی سب ہمارے ہی ذمہ ہے کچھ آپ کے بھی ذمہ ہے یا نہیں؟ آپ اسی فورم پر اپنی بیان کردہ احادیث تلاش کر لیتے اگر ان میں ضعف ہوا تو اس کی وضاحت ضرور مل جائے گی، إن شاء الله گویا آپ کو یہ معلوم ہے آپ کی بیان کردہ احادیث میں کچھ ضعیف ہیں اس کے بعد بھی ان کو بیان کرکے استدلال کرنا دھاندلی نہیں؟
(2) ضعیف آحادیث بیان کرنے والوں کے مختلف مقاصد ہوتے ہیں وہ بھی اصول حدیث کی کتابوں میں آپ کو مل جائے گا، اگر تلاش کروگے تو اسی فورم پر مل سکتا ہے.
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
آپ نے شائد غور نہیں کیا ۔۔۔ یہی آپ لوگوں کا المیہ ہے ۔۔۔ یہ تمام روایات ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے مروی ہیں ۔۔۔ جن میں ہر تکبیر سے لے کر ۔۔۔ صرف تکبیر تحریمہ کی رفع الیدین تک محدود ۔۔۔ رفع الیدین بیان ہیں۔
غور کیا اور خوب غور کیا، یہ ہمارا نہیں بلکہ آپ کا المیہ ہے، کیا آپ نے ان احادیث پر غور کیا؟ اگر غور کیا ہوتا تو صحیح کے ساتھ ضعیف کو گڈمڈ کرکے اپنا الو سیدھا نا کرتے؟ جس کا آپ کو بھی اعتراف ہے، ضعيف روایت جس کی نسبت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف مشکوک ہے اس کو حتمی طور پر ابن عمر کے سر لگا دینا یہ آپ ہی کا کرشمہ ہے.
احناف ہوں یا مالکی شافعی حنبلی، یہ تمام اہلسنت ہیں اور اختلافی احادیث میں تطبیق یا ترجیح اصولوں کی بنیاد پر دیتے ہیں۔
وہ بات الگ ہے کہ یہ سب آپس میں ایک دوسرے کو مشرک کافر کہتے رہیں، وہ بات الگ ہے ایک حنفی نے دوسرے حنفی کو شہر کے قبرستانوں میں دفن نہیں ہونے دیا باوجود اس کہ مردے کے اولیاء مردے کو لیکر شہر کے ہر قبرستان میں گھومتے رہے، اس کے باوجود آپ کی معصومیت کہ سب کو اہل سنت بتارہے ہیں؟ اور اس کے بعد بھی آپ انہیں کے اصولوں کو ٹھینگا دکھا رہے ہیں؟
 
Top