سوال نمبر 1
مسافر کی تعریف کریں ۔
جواب :
سفر کا لغوی معنی ہے ’’ کسی چیز کو ظاہر کرنا ، بے پردہ کرنا ‘‘ ۔ مسافر یعنی سفر کرنے والے کو مسافر اس وجہ سے کہاجاتا ہےچونکہ سفر کے دوران مختلف جگہوں سے گزرتے ہوئے ، مختلف لوگوں سے ملتے جلتے ایک دوسرے کی عادات و اخلاق کا مظاہرہ ہوتا ہے ۔ گویا سفر مسافروں کے احوال و عادات سے نقاب کشائی کرتا ہے ۔
اصطلاحی طور پر مسافر کی کوئی واضح اور متعین ایسی تعریف نہیں ہے جو قابل ذکر ہو ۔ البتہ کچھ حدود و قیود کو مد نظر رکھتے ہوئے بعض لوگون نے اس کی تعریف کرنے کی کوشش کی ہے ۔ چنانچہ معجم لغۃ الفقہاء (ص 245)میں مسطور ہے :
السفر: بالتحريك مص سفر، ج أسفار، قطع المسافة، سمي بذلك لانه يسفر عن أخلاق الرجال، ومنه قولهم: سفرت المرأة عن وجهها: إذا أظهرته.
* الخروج عن عمارة موطن الاقامة قاصدا مكانا يبعد مسافة يصح فيها قصر.
اس عبارت میں سفر کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کی وضاحت کی گئی ہے ۔ اول الذکر تو وہی ہے جس کی وضاحت پہلے گزر چکی ۔ اصطلاحی تعریف کا مفہوم یوں ہے :
اپنی رہائش گاہ سے کسی ایسی جگہ یا منزل کا ارادہ کرتے ہوئے اتنی مسافت کے لیے نکلنا جس میں قصر کرنے کی اجازت ہو ۔
اب بظاہر یہ ایک تعریف تو ہے لیکن اس تعریف کا فائدہ کوئی نہیں ۔ کیونکہ سفر کی تعریف تو یہاں ہم اس لیے کریں گے تاکہ اس بنیاد پر قصرو اتمام صلاۃ کے مسائل حل کیے جاسکیں ۔ لیکن تعریف ہی ایسے کی گئی ہے کہ یہ مسئلہ پھر باقی رہ جاتا ہے ۔
سفر کی تعریف کے حوالے سے اسی پیچیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے اکثر علماء نے اس کی تعریف کا تکلف کیا ہی نہیں ۔ بلکہ بعض علماء نے کہا ہےکہ سفر وہ ہے جسے عرف عام میں سفر سمجھاجاتا ہے ۔
بہر صورت سفر کی تعریف کیا ہے کیا نہیں ؟ اس میں زیادہ اہتمام کی ضرورت نہیں کیونکہ خالی سفر کی تعریف کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔
ہاں شریعت کے اندر سفر کی کیا مقدار ہے کہ جس پر سفر کے احکام لاگو ہوتے ہیں تواس حوالے سے علماء و فقہاء نے مختلف روایات کی بنیاد پر تعیین وعدم تعیین کے حوالے سے گفتگو کی ہے ۔ یہاں چند مشہور فتاوی جات جو میسر ہوئے نقل کیے جاتے ہیں ۔ تمام کو پڑھ کر دلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے جس پر دل مطمئن ہو اس پر عمل کرلینا چاہیے ۔
اور یہی اوپر تصویر میں ذکر کیے گئے سوال نمبر 2 کا جواب ہے ۔
پہلا فتوی :
زید نے اپنے گائوں سے دوسرے گائوں کی جو اسی میل کے فاصلہ پر ہے مہینے مین دو چار مرتبہ اپنی ضروریات کے لئے صبح جاکر شام کو آنا پڑتاہے۔ یا بعض اوقات اسی گائوں میں ٹھر جانا پروتا ہے۔ تو کیا اس گائوں میں پہنچ کر نماز کو قصر کرسکتا ہے۔ یا جمع پڑھ سکتاہے۔ اس خیال سے کہ وہ مسافر ہے کتنے میل سفر کا ارادہ ہو تو نمازقصر اور کن صورتوں میں نماز جمع پڑھ سکتے ہیں۔
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بہ نیت نیک کرسکتاہے۔ محض کھیل تماشے کے لئے نہیں۔ قصر ، فرض یا واجب نہیں۔ حسب ضرورت ہے سفر کی تعیین نہیں آئی۔ عرف عام میں جتنی مسافت کو سفر کہتے ہیں وہی سفر ہے۔ (اہل حدیث 5 زی الحجہ 1331ہجری)
فتاوی ثنائیہ ( محدث فتوی )
دوسرا فتوی :
استاذ محترم ! ایک اہم بات یاد آئی وہ یہ ہے کہ میاں مسعود احمد صاحب نے اپنی کتاب صلوٰۃ المسلمین ص ۲۸۸ پر لکھا ہے ''مسافر کے لیے قرآن وحدیث میں ایسی کوئی مدت مقرر نہیں کہ اس مدت سے زیادہ کہیں ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو قصر نہ کرے ۔ صلوۃ المسلمین
عرض یہ ہے کہ آپ جناب کی تحقیق اس مسئلہ میں کیا ہے ؟ میں آپ کی توجہ سید ابن عباس رضی اللہ عنہما کے فتویٰ کی طرف بھی دلانا چاہتا ہوں جو صحیح بخاری میں موجود ہے نماز قصر کے بارہ میں ۔بخاری۔تقصیر الصلاۃ۔باب ماجاء فی التقصیر وکم یقیم حتی یقصر؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات درست ہے کہ قرآن مجید اور نبی کریمﷺ کی قولی حدیث سے مسافر کے لیے مدت قصر مقرر نہیں کہ اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو وہ قصر نہ کرے البتہ آپ کے عمل سے پتہ چلتا ہے کہ آپ حالت سفر میں تین چار دن کے قیام کے ارادہ کی صورت میں قصر کرتے تھے اس سے زیادہ دن کے قیام کے ارادہ کے ساتھ آپﷺ سے قصر کرنا مجھے معلوم نہیں۔
وباللہ التوفیق
احکام و مسائل از نورپوری ( محدث فتوی )
تیسرا فتوی :
قصر کتنی مسافت سے شروع ہوتا ہے اور مدت اس کی کتنے دن ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قصر صلاۃ کے لیے مسافت تئیس کلو میٹر ہے کیونکہ حدیث میں نو میل وارد ہے اور پرانے میل انگریزی میل سے بڑے تھے تو اگر کسی نے ۲۳ کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت سفر کرنا ہو تو وہ اپنے شہر ، قصبہ یا دیہات کی آبادی سے باہر چلا جائے تو نماز قصر پڑھے اسی طرح سفر سے واپسی پر اپنے شہر قصبہ یا دیہات کی آبادی میں داخل ہونے سے قبل قبل قصر پڑھے۔
تردد کی صورت میں کوئی مدت معین نہیں مہینہ کئی مہینے بھی قصر ہے اور اگر وہ منزل مقصود پر پہنچ کر کچھ معین عرصہ قیام کا ارادہ رکھتا ہے تو پھر زیادہ صحیح اور پختہ بات یہی ہے کہ وہ مدت چار دن ہے مطلب یہ ہے کہ اگر وہ چار دن یا اس سے زیادہ عرصہ کسی جگہ پر ٹھہرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو اس جگہ پر پہنچ جانے کے بعد نماز پوری پڑھے قصر نہ پڑھے اور اگر اس کا ارادہ چار دن سے کم ٹھہرنے کا ہو تو وہ اس جگہ پہنچنے کے بعد بھی نماز قصر پڑھے۔
وباللہ التوفیق
احکام و مسائل ( محدث فتوی )
چوتھا فتوی :
آدمی کتنے دنوں تک نماز قصر کر سکتا ہے ۳ یا ۱۸ دن عورت والدین کے پاس ہوتے ہوئے نماز قصر (دوگانہ ) اداکر سکتی ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسافر نے اگر ارادہ بنا لیا کہ فلاں مقام پر اس نے چار ایام سے زیادہ مدت ٹھہرنا ہے تو وہ وہاں پہنچتے ہی نماز پوری پڑھے قصر نہ کرے کیونکہ حالت سفر میں ارادہ بنا کر ٹھہرنے کی صورت میں چار ایام سے زیادہ میں قصر کرنا رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں۔ ۱۰ دن اور ۱۹ دن والی روایات ایک مقام پر ارادہ بنا کر ٹھہرنے کی صورتیں نہیں جیسا کہ ان روایات کے سیاق سے واضح ہے تردد کی صورت میں کہ آج جاتا ہوں کل جاتا ہوں۔ کوئی مدت معین نہیں۔
عورت اپنے والدین کے پاس اگر مسافر ہے تو شروط قصر کی موجودگی میں قصر کر سکتی ہے مثلاً ایک عورت کی شادی ہو چکی ہے وہ اپنے میاں کے پاس مسافت قصر پر مقیم ہے چار دن یا کم مدت کے لیے اپنے والدین کے گھر آئی ہوئی ہے تو وہ نماز قصر پڑھ سکتی ہے بلکہ اس کے لیے قصر افضل ہے۔
احکام و مسائل( محدث فتوی )
سوال نمبر 7
کیا عام نمازی مسافر اور حاجی یاعمرہ کی غرض سے سفر کرنے والے کی قصر نماز میں اسلام نے کوئی فرق کیا ہے ؟
جواب :
اس حوالے سے شریعت کے اندر کوئی فرق موجود نہیں ۔( فیما أعلم ) کسی بھی سفر میں چاہے وہ عمومی ہو یا عمرہ و حج یا کسی اور نیک یا جائز کام کے لیے ہو اگر اس میں قصر کی شروط و قیود پائی جاتی ہیں تو قصر کرنا جائز ہے ۔ اگر نہیں پائی جاتیں تو کسی میں بھی قصر کرنا جائز نہیں ۔
ہاں البتہ حرام اور معصیت کے سفر کے بارے میں علماء نے یہ بیان کیا ہے کہ اس میں مسافر کو وہ رخصتیں نہیں ملیں گی جو جائز اور نیکی کے سفر میں ملتی ہیں ۔ جیساکہ فتاوی ثنائیہ میں گزرا ہے ۔
یہی تین سوالات تھے سفر اور قصر کے تعلق سے جن کا جو مجھے درست لگا لکھ دیا ۔
باقی سوالات کا تعلق میقات اور احرام وغیرہ سے ہے اس حوالے سے ان شاء اللہ بعد میں ۔