• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکے اور مدینے والوں سے احناف کے شدید اختلافات

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کچھ عرصہ پہلے ایک تحریر سامنے آئی تھی کہ جس احناف نے حسب سابق اہل حدیث کو بدنام کرنے کے لیے من گھڑت کہانیاں لکھی تھیں جس میں حنفی حضرات نے یہ باور کرنے کی کوشش کی ہے کہ اہل حدیث اور مکہ مدینہ کے علما میں شدید اختلاف ہے لہذاعوام الناس کو اہل حدیث یعنی غیر مقلدین کے اس پروپیگنڈے سے ہوشیار رہنا چاہیے کہ مکہ اور مدینے میں اہل حدیث مسلک ہی مروج ہے،
اس تھریڈ میں اسی موضوع پر بات ہوگی کہ حقیقتا مکے اور مدینے کے علما کا اختلاف کن کے ساتھ ہے، لہذا یہاں پر زیادہ سے زیادہ علماے حرمین کے فتاوی کو سامنے لانے کی ضرورت ہے، میری علماے کرام سے گزارش ہے ،اس بات کو علماے حرمین کے علاوہ تھوڑا وسیع کر کے علماے عرب تک پھیلایا جاے اور حنفی بھائیوں کو بھی اپنے مسلک کو با دلائل ثابت کرنے کا موقع فراہم کیا جاے،لہذا بلاامتیاز مسلک تمام لوگ اس میں حصہ ڈال سکتے ہیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
سب سے پہلی بات یہ ہے مکے مدینے کے علما اجماع صحابہ اور اجماع امت کے قائل ہیں اور احناف نے اپنی کتب میں لکھا ہے غیر مقلدین نہ تو اجماع صحابہ کو مانے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اہل حدیث اجماع امت کے بھی منکر ہیں"
کیا یہ حقیقت ہے کہ اہل حدیث اس اجماع کے منکر ہیں یا کہ حنفی تعصب باسی کڑھی کی طرح ابال کھا رہا ہے؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس میں سب سے پہلا اعتراض یہ ہے کہ اہل حدیث اجماع صحابہ اور اجماع امت کے منکر ہیں ،احناف نے اہل حدیث کو اجماع کا منکر ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زورلگایا ہے،چناں چہ وہ لکھتے ہیں:
غیرمقلدین کی ایک گمراہی یہ ہے کہ وہ اجماع کے منکر ہیں، ان کے نزدیک اسلامی عقیدہ کے اصول صرف کتاب وسنت ہیں؛ حتی کہ وہ اجماع صحابہ کے بھی منکر ہیں ان کا یہ عقیدہ بھی شیعوں کے ساتھ توافق اور مسلکی موافقت کا مظہر ہے ،شیعہ،معتزلہ اورغیرمقلدین کے علاوہ کوئی فرقہ ہمارے علم میں ایسا نہیں کہ جس نے اجماع کا انکار کیا ہو وہ اجماع کہ جس کے اصول دین ہونے پر حضراتِ صحابہؓ خلفاء راشدین اور پوری امت کا اتفاق ہے، علامہ ابنِ تیمیہؒ روافض پر رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں:"اجماع روافض کے نزدیک حجت نہیں ہے" (منہاج السنۃ:۳/۲۶۶) بہرِحال انکار اجماع روافض کا مذہب ہے اہلِ سنت کا مذہب نہیں؛ غیرمقلدین بھی اس مسئلہ میں شیعوں کے ساتھ ہیں، ان کے عقیدوں کی تفصیل نواب نورالحسن صاحب نے "عرف الجاوی "میں کی ہے؛ چنانچہ وہ لکھتے ہیں:"دین اسلام کی اصل صرف دو ہیں:کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور اجماع کوئی چیز نہیں ہے اور فرماتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اجماع کی اس ہیئت کو دلوں سے نکال دیں جو دلوں میں بیٹھی ہوئی ہے جواجماع کا دعویٰ کرتا ہے تواس کا یہ دعویٰ بہت بڑا ہے؛ کیونکہ وہ اس کوثابت نہیں کرسکتا۔ (عرف الجاری:۳)
ایک اور جگہ رقمطراز ہیں: "حق بات یہ ہے کہ اجماع ممنوع ہے"۔ (عرف الجاری:۳)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ہندوستان میں "اہل حدیث " کا مختصر تعارف

میں اب ہمیشہ جس مسجد میں جانے کی پابندی کرتا ہوں، یہ مسجد "اہل حدیث" کی ہے، اور میرے علاقے میں لوگ اپنے مسلمان ہونے کی بجائے اہل حدیث ہونے پر زیادہ زور دیتے ہیں، حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہےکہ جنت میں آپکی امت سے جو جماعت داخل ہوگی وہ قرآن وسنت کی اتباع کرتی ہوگی، میں انکے بارے میں مزید جاننا چاہتا ہوں۔

الحمد للہ:

درج ذیل میں ہندوستان کی "جماعت اہل حدیث"کا مختصر تعارف ہے ، تا کہ آپ کو ان کے ساتھ رہنے کا مزید شوق پیدا ہو:

ایک انسائیکلوپیڈیا" الموسوعة الميسرة للأديان والمذاهب والأحزاب المعاصرة " میں ہے:

"جماعت "اہل حدیث"برصغیر میں قدیم ترین اسلامی تحریک ہے، جسکی بنیاد مندرجہ ذیل امور پر ہے:

• اتباعِ کتاب وسنت

• کتاب وسنت کو سمجھنے کیلئے فہمِ سلف صالحین یعنی صحابہ کرام، تابعین، اور جو بھی انکے نقشِ قدم پر چلے

• کتاب وسنت کی تمام اقوال اور مناہج پر بالا دستی، چاہے عقائد، عبادات، معاملات، اخلاق، سیاست، اور سماجی کوئی بھی مسئلہ ہو، بعینہٖ جیسے محدث فقہائے کرام کا انداز تھا

• ہر قسم کے شرک وبدعت اور خرافات کا قلع قمع" انتہی

پھر اسکے بعد جماعت "اہل حدیث "کے نظریات اور عقائد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا:

"اہل حدیث کا عقیدہ وہی عقیدہ ہے جو سلف صالحین کا تھا، جو کہ کتاب وسنت پر مبنی ہے، جماعت اہل حدیث کے علمی اصول اور قواعدِ منہج مندرجہ ذیل ہیں:

• عقیدہ توحید: اہل حدیث کے ہاں عقیدہ توحید دین کی بنیاد ہے، اس لئے اپنی سرگرمیوں کی ابتدا خالص توحید نشر کرتے ہوئے کرتے ہیں، تا کہ لوگوں کے دلوں میں عقیدہ توحید پختہ کردیں، توحید کی تینوں اقسام پر زور دیتے ہوئے توحید الوہیت پر نظریں مرکوز رکھتے ہیں کیونکہ بہت سے لوگ اسی میں غلطی کھاتے ہیں، اہل حدیث توحید ربوبیت اور اسکے تقاضے حاکمیتِ الہی پر بھی ایمان رکھتے ہیں، پھر صرف اس بات پر اکتفاء نہیں کرتے کہ اسلامی سیاسی نظام کو مانتے ہوئے نافذ کردیا جائے، بلکہ انکی کوشش ہے کہ ہر فرد کے ذہن و تصور ، چال چلن، اور زندگی کے تمام معاملات جس میں قانون سازی بھی شامل ہے یہ بات ہو کہ اللہ تعالی ہی حاکم ہے۔

• اتباعِ سنت: اہل حدیث سلف صالحین کے فہم کی روشنی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ احادیث کی اتباع پر زور دیتے ہیں، اسی لئے تقلیدِ جامد کے قائل نہیں ہیں، جسکی وجہ سے انسان کسی بھی فقہی مذہب کا پابند ہوجاتا ہے، اور دلیل کا مطالبہ نہیں کرسکتا، بلکہ یہ لوگ اجتہاد کے دروازےان تمام لوگوں کیلئے کھولنے کے قائل ہیں جن میں شرائط پائی جاتی ہوں، اور ائمہ کرام کے ساتھ ساتھ تمام علمائے مجتہدین کے احترام کی دعوت دیتے ہیں

• کتاب وسنت کو عقل پر مقدم کرنا: یہ لوگ نصوص شرعیہ کو رائے سے برتر سمجھتے ہیں، پھر اسکے بعد اپنی عقل کو نصوص شرعیہ کے تابع کرتے ہیں، اس لئے کہ ان کا ماننا ہے کہ عقلِ سلیم صحیح شرعی نصوص کے ساتھ اتفاق رکھتی ہے، اسی لئے ان کے نزدیک شریعت کا مقابلہ عقل سے کرنایا عقل کو شریعت پر مقدم جاننا جائز نہیں ۔

• شرعی تزکیہ: یعنی شرعی تزکیہ نفس کے قائل ہیں، اس کیلئے کتاب وسنت میں موجود شرعی وسائل کو بروئے کار لائے جاسکتے ہیں، اور بدعتی تزکیہ نفس کو چاہے وہ صوفیوں کے انداز میں ہو یا کسی اور کے مسترد کرتے ہیں

• بدعات سے اجتناب:اہل حدیث اس بات کے قائل ہیں کہ بدعت ایجاد کرنا حقیقت میں اللہ تعالی پر استدراک ہے، اور عقل و رائے کے ذریعے شریعت سازی ہے، اسی لئے سنت پر کاربند رہنے اور سب بدعات سے اجتناب کی دعوت دیتے ہیں۔

• ضعیف اور موضوع روایات سے اجتناب: اس لئے کہ اس قسم کی احادیث کےامت پر بہت زیادہ خطرات ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب احادیث کی چھان بین انتہائی ضروری ہے، خاص طور پر جو احادیث عقائد اور احکام سے تعلق رکھتی ہیں" انتہی

دیکھیں: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب والأحزاب المعاصرة" صفحہ (173-185)

واللہ اعلم .
اسلام سوال وجواب

نوٹ یہ فتویٰ سعودی عرب کی ویب سائڈ سے لیا گیا ہے - جس کا لنک یہ ہے -

http://islamqa.info/ur/159436

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
مذھب اربعہ میں سے زیادہ صحیح کون سا ہے

آئمہ اربعہ میں سے کون سے امام صحیح راستے پر اور جماعت المسلمین میں ہے ؟

الحمد للہ:

اللہ تعالی نے ہمیں اپنی کتاب عزیز قرآن کریم اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلنے اور اس کی اطاعت کا حکم دیا ہے ، اور حق بات تو یہ ہے کہ ہم نصوص شرعیہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور ان پیروکاروں میں سے مجتھدین علماء کی فھم سے سمجھیں اور ان علماء میں جن کی صدق وعدالت اور دین میں امامت اور علم وفضل اور صلاح وخیر مسلمہ ہے وہ آئمہ اربعہ ہیں ( امام ابوحنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد ) رحمہم اللہ جمیعا ہيں ۔

اور یہ چاروں شرعی نصوص پر چلنے والے ہیں ، ان کا مقصد وحرص اور تعلیم و تعلم اور اسے نشر کرنا صحیح علم شرعی کی ترویج تھی ، اور وہ چاروں صحیح راستے پر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع اور اس پر حریص تھے ، رہا مسئلہ غلطی کا تو یہ ہر ایک سے ہو سکتی ہے حتی کہ صحابہ کرام سے بھی اس کا وقوع ہوا ، تو شرعی مسئلہ میں اتباع اسی کی ہو گی اور وہ ہی مانا جاۓ گا جس پر دلیل ہو ۔

اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ علماء میں سے کسی پر وہ دلیل مخفی رہے اور یہ بھی ہو سکتا ہےکہ اسے وہ دلیل پہنچے ہی نہ لیکن دوسرے عالم کو یہ دلیل مل جاۓ ، تو یہ دلیل کا حاصل نہ ہونا ان کے علم و فضل میں جرج و قدح نہیں اور نہ ہی اس سے ان کی عدالت میں کوئ فرق آتا ہے ، تو ہر ایک حق کا طالب اور اسے نشرکرتا ہے ۔

اوراگر سا‏ئل ان میں سے کسی ایک یا خاص امام کے مسلک پر چلنا چاہتا ہے تو اسے جس مسئلہ پر صریح اور صحیح دلیل مل جاۓ اس میں اس کی بات مانے کیونکہ یہی چیز ہے جس کا مطالبہ ہے ، اور اگر دلیل نہیں ملتی تو ان میں کسی ایک کے ساتھ تعصب نہ کرے بلکہ حق کی اتباع کرے ، اوریہ جائز نہیں کہ ہر ایک قول میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کی اتباع کا اعتقاد رکھا جاۓ ۔

تو علماء کی کلام میں جو دلیل کے موافق ہو اسے مانا جاۓ گا ، اور کسی ثقہ عالم کے فتوی پر عمل کرنا چاہۓ ۔

واللہ تعالی اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد

نوٹ یہ فتویٰ سعودی عرب کی ویب سائڈ سے لیا گیا ہے - جس کا لنک یہ ہے -

http://islamqa.info/ur/5523
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
quote="حافظ عمران الٰہی, post: 166711, member: 3610"]کچھ عرصہ پہلے ایک تحریر سامنے آئی تھی کہ جس احناف نے حسب سابق اہل حدیث کو بدنام کرنے کے لیے من گھڑت کہانیاں لکھی تھیں جس میں حنفی حضرات نے یہ باور کرنے کی کوشش کی ہے کہ اہل حدیث اور مکہ مدینہ کے علما میں شدید اختلاف ہے لہذاعوام الناس کو اہل حدیث یعنی غیر مقلدین کے اس پروپیگنڈے سے ہوشیار رہنا چاہیے کہ مکہ اور مدینے میں اہل حدیث مسلک ہی مروج ہے،
اس تھریڈ میں اسی موضوع پر بات ہوگی کہ حقیقتا مکے اور مدینے کے علما کا اختلاف کن کے ساتھ ہے، لہذا یہاں پر زیادہ سے زیادہ علماے حرمین کے فتاوی کو سامنے لانے کی ضرورت ہے، میری علماے کرام سے گزارش ہے ،اس بات کو علماے حرمین کے علاوہ تھوڑا وسیع کر کے علماے عرب تک پھیلایا جاے اور حنفی بھائیوں کو بھی اپنے مسلک کو با دلائل ثابت کرنے کا موقع فراہم کیا جاے،لہذا بلاامتیاز مسلک تمام لوگ اس میں حصہ ڈال سکتے ہیں[/quote]
اشماریہ
 
Top