• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میاں بیوی کے جنسی تعلقات پر ملائیشین مفتی کے متنازعہ ترین فتوے نے سب کو حیران کردیا

شمولیت
جون 07، 2012
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
45
میاں بیوی کے جنسی تعلقات پر ملائیشین مفتی کے متنازعہ ترین فتوے نے سب کو حیران کردیا
تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں اور پھر اپنی رائے کا اظہار بھی کریں شکریہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
صحیح البخاری ، حدیث نمبر: 3237

عن ابي هريرة رضي الله عنه قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏"إذا دعا الرجل امراته إلى فراشه فابت فبات غضبان عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح".

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر کسی مرد نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا، لیکن اس نے آنے سے انکار کر دیا اور مرد اس پر غصہ ہو کر سو گیا، تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔“ اس روایت کی متابعت، ابوحمزہ، ابن داود اور ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے کی ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If a husband calls his wife to his bed (i.e. to have sexual relation) and she refuses and causes him to sleep in anger, the angels will curse her till morning."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54
, Number 460
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفتی صاحب نے کوئی متنازعہ بات نہیں کی بلکہ :
مظاهر نشوز المرأة:1- إمتناع المرأة عن المعاشرة في الفراش ، وقد ورد ذم شديد لمن فعلت ذلك أخرج البخاري في صحيحه عن أبي هريرة مرفوعا : "إذا دعا الرجل إمراته فراشه فأبت أن تجيء لعنتها الملائكة حتى تصبح "وعند مسلم بلفظ " ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشها فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها " ، فيحرم على المرأة الإمتناع عن زوجها إذا دعاها للفراش على أي حالت كانت إلا إذا كانت مريضة أو بها عذر شرعي من حيض أو نفاس ولا يحل لها حينئذ أن تمنعه من الإستمتاع بما دون الفرج ، ولا يجوز للمرأة أن تتبرم أو تتثاقل وتتباطأ أو تطلب عوضا أو تنفره بأي طريقة وكل ذلك يدخل في معنى النشوز ، والواجب عليها أن تجيبه راضية طيبة نفسها بذلك محتسبة الأجر.
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
پاکستان کی ایک بریلوی ’’ سائیٹ ’‘الغزالی۔۔۔نے
اس موضوع پر مندرجہ مضمون شائع کیا :

’’ حضرت ابو کثیر النماری رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو کہ جس کی نظر کسی اجنبی عورت پر پڑجانے اور دل سے اس کی طرف ملتفت ہو یہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنی بیوی سے قربت کرے کیونکہ اس کا یہ عمل اس کے دل کے وسوسوں کا ازالہ کر دے گا ۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک عورت پر پڑ گئی ۔آپ فورا اپنی اہلیہ محترمہ کے پا س تشریف لے گئے ۔ضرورت پوری کی ، پھر باہر تشریف لائے اور مندرجہ ذیل ارشاد فر مایا !
“ عورت جب سامنے آتی ہے تو شیطان کی صورت میں آتی ہے اگر تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کو دیکھے اور وہ اچھی لگ جائے تو چاہئے کہ اپنی بیوی کے پاس آجائے کیونکہ اس کے پاس بی اسی طریقہ کی چیز ہے جو اس کے پاس ہے “( مسلم)

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں !
“ مالک اپنے بندہ کو زمین بخشنے ، بیج کھاد اور اسی طرح زراعت کے دوسرے اسباب میسر کرے تو مقصود یہی ہے کہ بندہ اس کو جوتے بوئے اور خوشگوار کھیتی کرے ،اب اگر کوئی نا سمجھ بندہ اس زمین کو دوسرے کام میں نہ لائے اس پر اجابت جیسی ضروریات پیشاب اور پائخانے تعمیر کرائے تو یہی کہا جا ئے گا کہ اس نے مالک کا مقصد فوت کر دیا ۔اسی طرح خدا وند قدوس نے مرد وعورت کو پیدا کیا ، پھر ایک کے جسم کی ساخت اور بناوٹ الگ الگ صورتوں میں دی ، عورت کے شکم میں بچہ دانی پنہاں کی ، مردوں کی پشت اور عورتوں کے سینوں میں اولاد کا بیج چھپایا ، پھر مرد وعورت دونوں میں صنفی لگاؤ اور جذبہ جنسی ودیعت کیا، دونوں میں شہوت پیدا کی ۔ اتنا کر نے کے بعد اب اگر کوئی انسان اپنے اس صنفی لگاؤ ، جنسی جذبہ ، شہوت اور جوش کو غلط کام میں استعمال کرے تو یہی کہا جائے گا کہ اس نے مقصد خدا وندی ٹھکرا دیا اور شہوت وعیش پر ستی کو اپنا شیوہ بنا کر اپنے دین اور اپنی دنیا دونوں کی ہلاکت کے لئے وسیع دروازہ کھول دیا“(کیمیائے سعادت)

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا !
“کہ تم لوگ جو اپنی بیویوں کے پاس جاتے ہو یہ بھی باعثِ اجر وثواب ہے ۔ صحابہ نے عرض کیایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی سے خواہش پوری کرے تو اس میں اس کو کیا اجر ملے گا ؟
سر کار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا تمہارے خیال میں اگر وہ اپنی خواہش حرام طریقے سے پوری کرے تو اس میں گناہ ہو گا یا نہیں ؟ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں ضرور ہو گا ۔سر کا دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا ۔تو اسی طرح جب وہ حلال طریقہ سے اپنی ضرورت اور اپنی جنسی خواہش پورا کرے گا تو اس سے اس شخص کو اجر وثواب ملے گا “۔

شیخ عبد القادر جلانی رحمۃ اللہ علیہ ایک حدیث کے حوالہ سے فر ماتے ہیں !
“ جب مرد اپنی عورت کا ہاتھ پکڑتا ہے تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے ، جب وہ محبت سے اپنی عورت کا گلے میں ہاتھ ڈالتا ہے تو اس کے حق میں پانچ نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جب اپنی عورت کے ساتھ مباشرت کرتا ہے تو وہ دنیا وما فیہا سے افضل ہو تا ہے اور جب غسل کرتا ہے تو بدن کے جس بال سے پانی گرتا ہے اس کے ہر بال کے عوض ایک ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک ایک گناہ معاف ہوتا ہے اور ایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے اور غسل کرنے کے بدلہ میں جو چیز عطا ہوتی ہے وہ دنیا کے ہر امور سے افضل ہے اور یقینا اللہ تعالیٰ اس شخص پر فخر کرتا ہے اور فر شتوں سے فر ماتا ہے کہ میرے بندہ کی طرف دیکھو اس قدر ٹھنڈی رات میں غسل جنابت ( پاکی حاصل کر نے کے لئے ) اٹھتا ہے یقینا اس بندہ کو میرے پا لنھار ہو نے کا یقین ہے لہذا تم اس بات پر گواہ رہو کہ میں نے اس کو بخش دیا “ ( غنیہ )

مباشرت سے بے عذر باعثِ لعنت وعذاب ہے ۔
بغیر کسی شرعی عذر کے بیوی کو مباشرت سے انکار موجب گناہ اور شوہر کی بہت بڑی نافرمانی
ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا !
“ جب شوہر مباشرت کے لئے اپنی بیوی کو بلائے اور عورت مباشرت سے انکار کر دے تو فر شتے اس پر صبح تک لعنت کر تے رہتے ہیں “
عورت اگر اونٹ کے پالان پر ہو اور مرد مباشرت کرنا چاہے تو بھی عورت کو انکار نہ کرنا چاہئے۔
( تر غیب وتر ہیب)
“ عورت جب اپنے شوہر اور اس کے ساتھ مباشرت سے بھا گتی ہے تو اس کی نماز اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک وہ آکر اپنا ہاتھ اپنے شوہر کے ہا تھ میں دے کر اس طرح نہ کہہ دے کہ تو جو چاہے مجھ کو
سزا دے “(رواہ احمد)

“ جب شوہر اپنی بیوی کو مباشرت کیلئے بلائے تو ضروری ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس جائے اگر وہ تنو ( چولہے) پر کھانا پکا رہی ہو “( بیہقی)

“ جب عورت کو اس کا شوہر مباشرت کے لئے بلائے اور وہ نہ آئے تو اس کی ساری نیکیاں زائل ہو جاتی ہیں اور اس طرح جدا ہو جاتی ہیں جس طرح سانپ کینچل سے جدا ہو جاتا ہے ۔چنانچہ وہ عورت اگر اپنے شوہر کی ناراضگی کی حالت میں مر جاے تو دوذخی ہو گی ۔دوزخ کے ستر دروازے اس پر کھول دئے جاتے ہیں اور جو عورت شوہر کی خوشنودی کی حالت میں مر جائے تو وہ عورت بہشت بریں میں جاتی ہے اور اس کی قبر میں بہشت کے ستر دروازے کھول دیئے جاتے ہیں “بخاری

“ تین شخص ایسے ہیں جن کی نماز قبول نہیں ہوتی اور نہ ان کی نیکیاں اوپر جاتی ہیں ۔( 1) بھاگا ہو ا غلام یہاں تک کہ وہ اپنے آقا کے پاس لوٹ نی آئے اور اس کی اطاعت کرے (2) وہ عورت جس کا شوہر اس ناراض ہو (3) وہ شرابی جب تک ہوش میں نہ آجائے “
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
میاں بیوی کے جنسی تعلقات پر ملائیشین مفتی کے متنازعہ ترین فتوے نے سب کو حیران کردیا
تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں اور پھر اپنی رائے کا اظہار بھی کریں شکریہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
"جنسی تعلقات"غیر مہذب سی اصطلاح لگ رہی ہے، مناسب ہوتا کہ "ازدواجی حقوق یا حق زوجیت "وغیرہ جیسی کوئی اصطلاح استعمال کی جاتی۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
تصحیح کرلیں۔الغزالی دیوبندیوں کا فورم ہے۔
جزاک اللہ خیراً ۔۔۔محترم شاہد نذیر بھائی !
میں تو اس مذکورہ سائیٹ کا مواد دیکھ کر سمجھا تھا کہ یہ اہل بریلی کی سائٹ ہے
 
Top