پاکستان کی ایک بریلوی ’’ سائیٹ ’‘
الغزالی۔۔۔نے
اس موضوع پر مندرجہ مضمون شائع کیا :
’’ حضرت ابو کثیر النماری رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو کہ جس کی نظر کسی اجنبی عورت پر پڑجانے اور دل سے اس کی طرف ملتفت ہو یہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنی بیوی سے قربت کرے کیونکہ اس کا یہ عمل اس کے دل کے وسوسوں کا ازالہ کر دے گا ۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک عورت پر پڑ گئی ۔آپ فورا اپنی اہلیہ محترمہ کے پا س تشریف لے گئے ۔ضرورت پوری کی ، پھر باہر تشریف لائے اور مندرجہ ذیل ارشاد فر مایا !
“ عورت جب سامنے آتی ہے تو شیطان کی صورت میں آتی ہے اگر تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کو دیکھے اور وہ اچھی لگ جائے تو چاہئے کہ اپنی بیوی کے پاس آجائے کیونکہ اس کے پاس بی اسی طریقہ کی چیز ہے جو اس کے پاس ہے “( مسلم)
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں !
“ مالک اپنے بندہ کو زمین بخشنے ، بیج کھاد اور اسی طرح زراعت کے دوسرے اسباب میسر کرے تو مقصود یہی ہے کہ بندہ اس کو جوتے بوئے اور خوشگوار کھیتی کرے ،اب اگر کوئی نا سمجھ بندہ اس زمین کو دوسرے کام میں نہ لائے اس پر اجابت جیسی ضروریات پیشاب اور پائخانے تعمیر کرائے تو یہی کہا جا ئے گا کہ اس نے مالک کا مقصد فوت کر دیا ۔اسی طرح خدا وند قدوس نے مرد وعورت کو پیدا کیا ، پھر ایک کے جسم کی ساخت اور بناوٹ الگ الگ صورتوں میں دی ، عورت کے شکم میں بچہ دانی پنہاں کی ، مردوں کی پشت اور عورتوں کے سینوں میں اولاد کا بیج چھپایا ، پھر مرد وعورت دونوں میں صنفی لگاؤ اور جذبہ جنسی ودیعت کیا، دونوں میں شہوت پیدا کی ۔ اتنا کر نے کے بعد اب اگر کوئی انسان اپنے اس صنفی لگاؤ ، جنسی جذبہ ، شہوت اور جوش کو غلط کام میں استعمال کرے تو یہی کہا جائے گا کہ اس نے مقصد خدا وندی ٹھکرا دیا اور شہوت وعیش پر ستی کو اپنا شیوہ بنا کر اپنے دین اور اپنی دنیا دونوں کی ہلاکت کے لئے وسیع دروازہ کھول دیا“(کیمیائے سعادت)
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا !
“کہ تم لوگ جو اپنی بیویوں کے پاس جاتے ہو یہ بھی باعثِ اجر وثواب ہے ۔ صحابہ نے عرض کیایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی سے خواہش پوری کرے تو اس میں اس کو کیا اجر ملے گا ؟
سر کار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا تمہارے خیال میں اگر وہ اپنی خواہش حرام طریقے سے پوری کرے تو اس میں گناہ ہو گا یا نہیں ؟ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں ضرور ہو گا ۔سر کا دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا ۔تو اسی طرح جب وہ حلال طریقہ سے اپنی ضرورت اور اپنی جنسی خواہش پورا کرے گا تو اس سے اس شخص کو اجر وثواب ملے گا “۔
شیخ عبد القادر جلانی رحمۃ اللہ علیہ ایک حدیث کے حوالہ سے فر ماتے ہیں !
“ جب مرد اپنی عورت کا ہاتھ پکڑتا ہے تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے ، جب وہ محبت سے اپنی عورت کا گلے میں ہاتھ ڈالتا ہے تو اس کے حق میں پانچ نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جب اپنی عورت کے ساتھ مباشرت کرتا ہے تو وہ دنیا وما فیہا سے افضل ہو تا ہے اور جب غسل کرتا ہے تو بدن کے جس بال سے پانی گرتا ہے اس کے ہر بال کے عوض ایک ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک ایک گناہ معاف ہوتا ہے اور ایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے اور غسل کرنے کے بدلہ میں جو چیز عطا ہوتی ہے وہ دنیا کے ہر امور سے افضل ہے اور یقینا اللہ تعالیٰ اس شخص پر فخر کرتا ہے اور فر شتوں سے فر ماتا ہے کہ میرے بندہ کی طرف دیکھو اس قدر ٹھنڈی رات میں غسل جنابت ( پاکی حاصل کر نے کے لئے ) اٹھتا ہے یقینا اس بندہ کو میرے پا لنھار ہو نے کا یقین ہے لہذا تم اس بات پر گواہ رہو کہ میں نے اس کو بخش دیا “ ( غنیہ )
مباشرت سے بے عذر باعثِ لعنت وعذاب ہے ۔
بغیر کسی شرعی عذر کے بیوی کو مباشرت سے انکار موجب گناہ اور شوہر کی بہت بڑی نافرمانی
ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا !
“ جب شوہر مباشرت کے لئے اپنی بیوی کو بلائے اور عورت مباشرت سے انکار کر دے تو فر شتے اس پر صبح تک لعنت کر تے رہتے ہیں “
عورت اگر اونٹ کے پالان پر ہو اور مرد مباشرت کرنا چاہے تو بھی عورت کو انکار نہ کرنا چاہئے۔
( تر غیب وتر ہیب)
“ عورت جب اپنے شوہر اور اس کے ساتھ مباشرت سے بھا گتی ہے تو اس کی نماز اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک وہ آکر اپنا ہاتھ اپنے شوہر کے ہا تھ میں دے کر اس طرح نہ کہہ دے کہ تو جو چاہے مجھ کو
سزا دے “(رواہ احمد)
“ جب شوہر اپنی بیوی کو مباشرت کیلئے بلائے تو ضروری ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس جائے اگر وہ تنو ( چولہے) پر کھانا پکا رہی ہو “( بیہقی)
“ جب عورت کو اس کا شوہر مباشرت کے لئے بلائے اور وہ نہ آئے تو اس کی ساری نیکیاں زائل ہو جاتی ہیں اور اس طرح جدا ہو جاتی ہیں جس طرح سانپ کینچل سے جدا ہو جاتا ہے ۔چنانچہ وہ عورت اگر اپنے شوہر کی ناراضگی کی حالت میں مر جاے تو دوذخی ہو گی ۔دوزخ کے ستر دروازے اس پر کھول دئے جاتے ہیں اور جو عورت شوہر کی خوشنودی کی حالت میں مر جائے تو وہ عورت بہشت بریں میں جاتی ہے اور اس کی قبر میں بہشت کے ستر دروازے کھول دیئے جاتے ہیں “بخاری
“ تین شخص ایسے ہیں جن کی نماز قبول نہیں ہوتی اور نہ ان کی نیکیاں اوپر جاتی ہیں ۔( 1) بھاگا ہو ا غلام یہاں تک کہ وہ اپنے آقا کے پاس لوٹ نی آئے اور اس کی اطاعت کرے (2) وہ عورت جس کا شوہر اس ناراض ہو (3) وہ شرابی جب تک ہوش میں نہ آجائے “