• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میرا کوئی فرقہ نہیں۔۔۔لمحہ فکریہ!!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسلامی جماعتوں سے منسوب ہونا !!!

بہت سے مسلمان نوجوان یہ سوال کرتے ہیں کہ اسلامی جماعتوں کی طرف منسوب ہوکردوسری جماعتوں کےمنھج کوچھوڑکر کسی خاص ایک ہی جماعت کا منھج اختیار کرنے کا کیا حکم ہے ؟

الحمد للہ:

ہرانسان پر واجب ہے کہ وہ حق کا التزام کرے ، اور حق وہی ہے جو کہ اللہ تعالی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ، اور اسے چاہۓ کہ وہ کسی اور جماعت کے منھج کا التزام نہ کرے ، نہ تو اخوان المسلمین ، اور نہ ہی انصار السنۃ وغیرہ کا منھج ، لیکن اسے یہ چاہۓ کہ وہ حق پر چلے اور اسکا الزام کرے، اوراگر وہ انصارالسنۃ میں شامل ہواور ان کا حق میں مساعدہ کرے ، یا پھر اخوان المسلمین میں شامل ہواور حق بات میں ان کا ساتھ دے لیکن اس کے اندر غلو نہ کرے اور نہ ہی تفریط سے کام لے تو اس میں کو‏ئ حرج نہیں ۔لیکن اگر صرف ان کی بات تسلیم کرے اور اس سے نہ ہٹے اگرچہ وہ غلط ہی کیوں نہ ہو تو یہ جائز نہیں بلکہ اس پریہ لازم ہے کہ جس طرف حق جاۓ اسے بھی ا س طرف ہی جانا چاہۓ ، تو اگر اخوان المسلین حق پر ہوں تو ان کا ساتھ دے اور اگر انصار السنۃ حق پر ہیں تو ان سے تعاون کرے اور ان سے حق لے لے ، اوراگر ان دونوں کے علاوہ حق کسی اور کے پاس ہے تو اسے حاصل کرے اور حق کی طرف جاۓ اور اس پر عمل کرے ۔

اوراسی طرح حق بات میں دوسری جماعتوں کا بھی تعاون کرے ، لیکن اسے کسی معین مذھب کواختیارنہیں کرنا چاہۓ کہ اس سے وہ ہٹے ہی نہ اگرچہ وہ باطل ہی ہو ، اوراگر وہ مذھب غلط ہو تو یہ برا‎ئ ہے اور اس پر رہنا جائز نہیں ، لیکن اسے ہر قسم کے حق میں جماعت کے ساتھ ہونا چاہۓ اور اگر کسی چيز میں وہ غلطی پر ہوں تو ان کا ساتھ نہ دے ۔ .

دیکھیں کتاب : مجموعۃ فتاوی ومقالات متنوعۃ ۔
تالیف : فضیلۃ الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا اسلامی جماعتیں گمراہ فرقوں میں سے ہیں !!!


اس شخص کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے جو یہ کہتا ہے کہ: یہ اسلامی جماعتیں ان فرقوں میں سے ہیں جو کہ جہنم کی طرف دعوت دیتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جن سے علیحدہ ر ہنے کا حکم دیا ہے ۔
کیا اس کی یہ بات صحیح ہے ؟

الحمدللہ:

جوکتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت دے وہ فرقہ ضالہ نہیں بلکہ وہ فرقہ ناجیہ اور کامیاب فرقہ اورگروہ ہے جس کاذ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں آیا ہے :

( یہودی ا کہتر (71) اورعیسائی بہتر (72) فرقوں میں بٹے اورمیری امت تہتر (73) فرقوں میں بٹے گی سوائے ایک کے سب کے سب جہنم میں جائیں گے ، تورسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا گیا کہ وہ کو ن سا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : جو اس پر عمل کرے گا جس پرآج میں اورمیرے صحا بہ ہیں ، اور ایک روایت کے لفظ ہیں ، وہ جماعت ہے )
اورفرقہ ناجیہ کا معنی یہ ہے کہ :


یہ وہ جماعت مستقیم ہے جوکہ اس طریقے پرہوجس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے صحا بہ رضی اللہ تعالی عنہم تھے اللہ تعالی کی توحید اوراس کے احکام کی اطاعت اوراس کی منہیات اور منع کردہ اشیاء سے رکنا اور پھر اس پرقولی اورعملی اورعقیدہ کے لحاظ سے استقامت اختیارکرناجس میں یہ کام پائے جائیں وہ اہل حق اورہدایت وخیر کی دعو ت دینے والے ہیں ۔

اگرچہ اس جماعت کے لوگ مختلف ممالک میں بٹ جائیں اوربکھرے ہوں ، ان میں سے کچھ جزیرہ عرب میں اور کچھ شام میں اورکچھ امر یکا میں اورکچھ مصرمیں اورکچھ افریقی ممالک میں اورکچھ ایشیامیں ہوں تووہ بہت سی جماعتیں ہوں اورجن کاعقیدہ اوراعمال معروف ہوں تواگر یہ سب عقیدہ توحیداوراللہ تعالی اوراس کے رسول پرایمان رکھتے ہوں اوراللہ تعالی کے دین پراستقامت رکھتے ہوں جوکہ کتاب اللہ اوراللہ تعالی کے رسول صلی علیہ وسلم کی سنت میں آیا ہے تووہ اہل وسنت والجماعت ہیں اگرچہ وہ بہت سی جگہوں میں پائے جاتے ہوں لیکن آخری زما نے اور دورمیں انکی تعداد بہت ہی قلیل ہوگی ۔

تواس ساری بحث کا حاصل یہ ہے کہ اصول اورضابطہ یہ ہے کہ وہ لوگ حق پراستقامت اختیار کریں ۔
تواگرکوئی شخص یا کوئی جماعت کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت توحید اوراللہ تعالی کی شریعت کی اتباع کرنے کی دعوت دےتو یہی جماعت اوریہی فرقہ ناجیہ وکامیاب ہے ۔

لیکن وہ جوکہ کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوچھوڑ کرکسی اورچیزکی دعوت دے تویہ جماعت میں سےنہی بلکہ یہ گمر اہ فرقہ ہے جوکہ ہلاک ہونےوالاہے ۔

کامیاب اورفرقہ ناجیہ توکتاب وسنت کی دعوت والے ہی ہیں اگر چہ ان میں ایک جماعت یہاں اورایک وہاں ہو جب تک ہدف اورمنہج اورعقیدہ ایک ہوتو پھریہ چیز کوئی نقصان نہیں دیتی کہ ایک کانام انصارالسنہ اور دوسری کانام اہل حدیث اورایک کانام اخوان المسلمین ہو یا کو‏ئی بھی نام ہو ۔

سب سے اہم چیز یہ ہے کہ عقیدہ اورعمل کتاب وسنت کے مطا بق ہو ناچاہیے اگروہ اللہ تعالی کی توحید اورحق پراستقامت اختیارکریں اوراللہ تعالی کے لئے اخلاص قولی عملی اورعقیدہ کے اعتبارسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوں تو انہیں نام کوئی نقصان نہیں دیں گے لیکن انہیں اللہ تعالی کاتقوی اورڈراختیارکرنا اوراس میں سچائی اختیارکرنی چاہۓ ۔

توپھراگرکوئی انصا رالسنہ یااہل حدیث یاسلفی یا اخوان المسلمین یا کوئی اورنام رکھ لے اگران میں سچائی اورحق پراستقامت اورکتاب وسنت کی اتباع اوران دونوں کے مطابق فیصلے کرتے ہوں توکوئی نقصان نہیں انہیں عقیدہ اورقول وفعل اورعمل میں استقامت اختیارکرنی چاہۓ ، اوراگرکوئی جماعت کسی چیزمیں غلطی کرلے اوراس کی دلیل واضح ہو جائے تواہل علم اورعلماء کے ذمہ واجب ہے کہ وہ انہیں تنبیہ کریں اورحق کی دعوت دیں ۔

اور مقصودیہ ہے کہ ہم نیکی اورخیروتقوی کے کا موں میں ایک دوسرے کاتعاون کرتے رہیں اوراپنی مشکلا ت کاحل اورعلاج حکمت ودانا‏ئی اوراچھے اسلوب سے تلاش کریں اگران جماعتوں میں سے یا کوئی اورعقیدے کے اعتبارسے یا پھراللہ تعالی نے جوکچھ واجب قراردیا ہے اس میں یا اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء میں غلطی کربیٹھے تو اسے شرعی دلائل اورحکمت ودانائی اورنرمی اوراحسن اسلوب سے انہیں اس پرتنبیہ کی اورسمجھایاجائے تا کہ وہ حق کی طرف آجائیں اوراسے قبول کرلیں تا کہ اس سے نفرت کرکے دورنہ ہوں ۔

اہل اسلام پرواجب یہ ہے کہ وہ ایک دوسر ے کا نیکی اورتقوی کے کاموں میں تعاون کرتے رہیں اورں آپس میں ایک دوسر ے کو نصیحت کر تے رہیں اورآپس میں ایک دوسرے کی مدد کرنی نہ چھوڑیں تا کہ دشمن ان پرچڑھائی کرنے کاسوچناشروع کردے ۔ .

دیکھیں : کتاب مجمو ع فتاوی ومقالات متنوعتہ ۔
الشیخ علامہ عبدالعزیزبن عبداللہ بن بازرحمہ اللہ تعالی ۔جلدنمبر۔(8)ص
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
لفظ اھل حدیث کیوں ضروری ہے - اھل علم اس پر روشنی ڈالے -

جزاک اللہ
اس پر روشنیاں تو بہت ڈالی گئی ہیں لیکن یہاں صرف ایک چھوٹی سی شعاع ہی کافی رہے گی ۔
جس طرح کافروں سے خود کو ممتاز کرنے کےلیے ’’ مسلم ‘‘ کہلانا ضروری ہے ۔ اسی طرح مسلمانوں کے اندر غلط عقائد و نظریات رکھنے والوں مسلمانوں سے فرق کے لیے ’’ اہل حدیث ‘‘ یا اس سے کوئی ملتا جلتا نام کہلوانے کی ضرورت ہے ۔
’’ ادیان ‘‘ اور ’’ فرق ‘‘ دو الگ الگ اصطلاحیں ہیں ۔
ادیان مثلا : اسلام ، عیسائیت ، یہودیت ، ہندو مت وغیرہ
فرقے : مثلا اہل حدیث ، دیوبندی ، بریلوی ، شیعہ وغیرہ وغیرہ ۔
بطور دین ہماری پہچان ’’ مسلمان ‘‘ ہے ۔
جبکہ بطور ’’ فرقہ ‘‘ ہماری پہچان ’’ اہل حدیث ‘‘ ہونا ہے ۔
بعض درد دل رکھنے والے حضرات لفظ ’’ فرقہ ‘‘ سے بہت ڈرتے ہیں جیساکہ اسی موضوع کے اندر یہ ملاحظہ کیاجاسکتا ہے ۔ حالانکہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’ حق پر ہونے والے ‘‘ بھی فرقوں میں سے ایک فرقہ ہوگا ۔
افترقت اليهود على إحدى وسبعين فرقة، وافترقت النصارى على اثنتين وسبعين فرقة، وستفترق هذه الأمة على ثلاث وسبعين فرقة كلها في النار إلا واحدة، قيل: من هي يا رسول الله؟ قال: من كان على مثل ما أنا عليه وأصحابي. وفي بعض الروايات: هي الجماعة. رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه والحاكم، وقال: صحيح على شرط مسلم.
اب اس حدیث میں غور کریں یا نہ کریں یہ بات بالکل واضح ہےکہ اس امت كے 73 فرقے ہوں گے اور انہیں 73 میں سے ایک فرقہ جنت میں جائے گا ۔
میرے خیال سے ’’ فرقے ‘‘ سے ڈرنے کی بجائے جنت میں جانے والے ’’ فرقے ‘‘ کی تلاش کرنی چاہیے اور پھر اس طرح کے اعمال کرنے چاہییں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بعض درد دل رکھنے والے حضرات لفظ ’’ فرقہ ‘‘ سے بہت ڈرتے ہیں جیساکہ اسی موضوع کے اندر یہ ملاحظہ کیاجاسکتا ہے ۔ حالانکہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’ حق پر ہونے والے ‘‘ بھی فرقوں میں سے ایک فرقہ ہوگا ۔
افترقت اليهود على إحدى وسبعين فرقة، وافترقت النصارى على اثنتين وسبعين فرقة، وستفترق هذه الأمة على ثلاث وسبعين فرقة كلها في النار إلا واحدة، قيل: من هي يا رسول الله؟ قال: من كان على مثل ما أنا عليه وأصحابي. وفي بعض الروايات: هي الجماعة. رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه والحاكم، وقال: صحيح على شرط مسلم.
اب اس حدیث میں غور کریں یا نہ کریں یہ بات بالکل واضح ہےکہ اس امت كے 73 فرقے ہوں گے اور انہیں 73 میں سے ایک فرقہ جنت میں جائے گا ۔
میرے خیال سے ’’ فرقے ‘‘ سے ڈرنے کی بجائے جنت میں جانے والے ’’ فرقے ‘‘ کی تلاش کرنی چاہیے اور پھر اس طرح کے اعمال کرنے چاہییں ۔
یہ آخری بات ’’ شراکت ‘‘ کرنےکے بعد پتہ چلا کہ مجھ سےپہلے میرے کئی محترم بھائی کرچکے ہیں ۔ تکرار کے لیےمعذرت ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
خضر حیات بھائی۔۔۔
جنت میں لے جانے کا دعوٰی تو یہودی اور نصرانیوں نے بھی کیا تھا۔۔۔
کہ یہودی کہتے ہیں ہم صحیح راستے پر ہیں ہم جنت میں جائیں گے۔۔۔
نصرانی کہتے ہیں ہم صحیح راستے پر ہیں ہم جنت میں جائیں گے۔۔۔
تب اللہ نے فرمایا کہ! ان سے کہو اگر اپنے دعوے میں سچے ہیں تو دلیل پیش کریں۔۔۔
یہ دو گروہ سمجھ لیں یا دو فرقے۔۔۔
دوسری طرف اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے۔۔۔
کے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور فرقوں میں نہ بٹو۔۔۔
اب مزید فرمایا وکانو شیعا یعنی الگ فرقہ بن گئے۔۔۔
تو یہاں بھی اللہ نے فرقہ کی مثال دی تو یہ بات درست ہے۔۔۔
کہ فرقہ کوئی گالی یا گرا ہو لفظ نہیں ہے۔۔۔ بات ہے فہم کی۔۔۔
اب لفظ ہے فرقہ واریت۔۔۔ اس کو ہمارے میڈیا نے اتنا۔۔۔
غلط بنا کر پیش کیا ہے کہ اگر کوئی کہہ دے کہ ہمارا تعلق۔۔۔
فرقہ اہلحدیث سے تو سمجھا جاتا ہے کہ کوئی دہشتگرد اپنا تعرف پیش کررہا ہے۔۔۔
حالانکہ ایسا نہ ہے۔۔۔ اب میں کہوں میرا تعلق مع انا واصحابی سے ہے۔۔۔
تب کیا سوال ذہن میں آئے گا؟؟؟۔۔۔ ممبران بتائیں۔۔۔
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
966
ری ایکشن اسکور
2,911
پوائنٹ
225
تحقیق کرے اور کیا کرے۔۔۔
جزاک اللہ بھائی یہی تو بات ہے سمجھنے اور سمجھانے کی
ہم 8 سال تک جماعت المسلمین کے ساتھ رہے اور ساتھ ساتھ اللہ سے مدد مانگتے رہے تحقیق بھی چلتی رہی اللہ کا شکرہے ہم تقلید کا دامن بہت پہلے ہی چھوڑ چکے تھے اسی وجہ سے تحقیق کی ورنہ تقلید کہاں تحقیق کرنے دیتی ہے
 

kbadakhshan05

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 11، 2015
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
2
میں کسی خاص فرقہ کی تجویز پیش نہیں کرتا ہوں البتہ ایک بات طے ہے کہ ایک صحیح مکتبہ فکر سے وابستہ ہونا لازمی ہے. آپ کیا کہنا چاہیں گے. شکریہ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
واقعی لمحہ فکریہ ھے.
 
Top