• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میری نومولود بیٹی

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
وَلَنَبلُوَنَّكُم بِشَىءٍ مِنَ الخَوفِ وَالجوعِ وَنَقصٍ مِنَ الأَموٰلِ وَالأَنفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ۗ وَبَشِّرِ الصّـٰبِرينَ ﴿١٥٥﴾ الَّذينَ إِذا أَصـٰبَتهُم مُصيبَةٌ قالوا إِنّا لِلَّـهِ وَإِنّا إِلَيهِ رٰجِعونَ ﴿١٥٦﴾أُولـٰئِكَ عَلَيهِم صَلَوٰتٌ مِن رَبِّهِم وَرَحمَةٌ ۖ وَأُولـٰئِكَ هُمُ المُهتَدونَ﴿١٥٧

اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال وجان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیئے (155) جنہیں، جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں (156) ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں (157)
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
اللهم اجعلها شفيعة لوالديها
یعنی، اے اللہ! اُسے (فوت شدہ بچی) اپنے والدین کے لیےشفیعہ(قیامت والے دن شفاعت کرنے والی) بنا۔
نعیم بھائی- میری مراد پوری حدیث کا ترجمہ تھا

دکھ کی اس گھڑی میں ذیل کی حدیث پیش نظر رہے

قُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ لِيَ ابْنَانِ، فَمَا أَنْتَ مُحَدِّثِي عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ تُطَيِّبُ بِهِ أَنْفُسَنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: قَالَ: نَعَمْ، «
صِغَارُهُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ يَتَلَقَّى أَحَدُهُمْ أَبَاهُ - أَوْ قَالَ أَبَوَيْهِ -، فَيَأْخُذُ بِثَوْبِهِ - أَوْ قَالَ بِيَدِهِ -، كَمَا آخُذُ أَنَا بِصَنِفَةِ ثَوْبِكَ هَذَا، فَلَا يَتَنَاهَى - أَوْ قَالَ فَلَا يَنْتَهِي - حَتَّى يُدْخِلَهُ اللهُ وَأَبَاهُ الْجَنَّةَ» صحیح مسلم
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
نعیم بھائی- میری مراد پوری حدیث کا ترجمہ تھا

دکھ کی اس گھڑی میں ذیل کی حدیث پیش نظر رہے

قُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ لِيَ ابْنَانِ، فَمَا أَنْتَ مُحَدِّثِي عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ تُطَيِّبُ بِهِ أَنْفُسَنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: قَالَ: نَعَمْ، «صِغَارُهُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ يَتَلَقَّى أَحَدُهُمْ أَبَاهُ - أَوْ قَالَ أَبَوَيْهِ -، فَيَأْخُذُ بِثَوْبِهِ - أَوْ قَالَ بِيَدِهِ -، كَمَا آخُذُ أَنَا بِصَنِفَةِ ثَوْبِكَ هَذَا، فَلَا يَتَنَاهَى - أَوْ قَالَ فَلَا يَنْتَهِي - حَتَّى يُدْخِلَهُ اللهُ وَأَبَاهُ الْجَنَّةَ» صحیح مسلم
دعاميص4.jpg

 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
امام بخاری رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،"أَنَّ النِّسَاءَ قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اجْعَلْ لَنَا يَوْمًا، فَوَعَظَهُنَّ ، وَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَ لَهَا ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ كَانُوا حِجَابًا مِنَ النَّارِ ، قَالَتِ امْرَأَةٌ:‏‏‏‏ وَاثْنَانِ، قَالَ:‏‏‏‏ وَاثْنَانِ".
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ عورتوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہمیں بھی نصیحت کرنے کے لیے آپ ایک دن خاص فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کی درخواست منظور فرماتے ہوئے ایک خاص دن میں) ان کو وعظ فرمایا اور بتلایا کہ جس عورت کے تین بچے مر جائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے پناہ بن جاتے ہیں۔ اس پر ایک عورت نے پوچھا: یا رسول اللہ! اگر کسی کے دو ہی بچے فوت ہو جائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو بچوں پر بھی۔

دعاميص5.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اگر نومولود بچہ فوت ہوجائے اوروالدين اس پر صبر شكر كريں تو انہيں كيا اجروثواب حاصل ہوتا ہے ؟

الحمد للہ :
كتاب وسنت ميں بہت سي نصوص ملتي ہيں جو صبر كرنےوالوں كي فضيلت اوران كےلئےاجرعظيم پر دلالت كرتى ہيں، اوراللہ تعالى انہيں بغير حساب كے اجروثواب عطا كرےگا، يہ اجروثواب ہر اس شخص كےلئےہے جو كسي بھي مصيبت پر صبر كرے، اس ميں كوئي شك نہيں كہ بيٹےكا فوت ہونا والدين كےلئےبہت بڑي مصيبت اور آزمائش ہے، لھذا جو بھي اس پر صبر كرے اور اللہ تعالي كي رضا اور تقدير پر راضي ہو اسےاللہ تعالي كے فضل و كرم سے يہ اجرعظيم حاصل ہوگا، ذيل ميں ہم اس كي چندايك نصوص پيش كرتےہيں تاكہ آپ كواس مصيبت اور آزمائش سےتسلي اورحوصلہ مل سكے:
اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:
{اور ہم كسي نہ كسي طرح تمہاري آزمائش ضرور كرينگے، دشمن كےڈر سے، بھوك وپياس سے، مال وجان اورپھلوں كي كمي سے، اور ان صبر كرنےوالوں كو خوشخبري دے ديجئے، جنہيں جب كبھي كوئي مصيبت آتي ہے تو وہ كہہ ديا كرتےہيں كہ ہم تو خود اللہ تعالى كي ملكيت ہيں اور ہم اسي كي طرف لوٹنے والےہيں، ان پر ان كےرب كي نوازشيں اور رحمتيں ہيں اور يہي لوگ ہدايت يافتہ ہيں} البقرۃ ( 155- 157 ) .
اور ايك مقام پر اللہ تعالى نےارشاد فرمايا:
{اور اللہ تعالى صبر كرنےوالوں سےمحبت كرتا ہے} آل عمران ( 146 )
اورايك مقام پر اللہ جل شانہ كا نےفرمايا:
{اللہ تعالي يقينا صبر كرنےوالوں كوبغير حساب كےاجروثواب دےگا} الزمر ( 10 ).
اس معني كي آيات بہت زيادہ ہيں، ليكن اسي پر اكتفا كرتےہيں.
اوراحاديث بھي بہت وارد ہيں جن ميں سےچند ايك ذكر كي جاتي ہيں:
امام مسلم رحمہ اللہ تعالي نےصہيب رضي اللہ تعالي عنہ سےبيان كيا ہے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

" مومن كا معاملہ عجيب ہے كہ اس كےہر معاملہ ميں خيرہي خير ہے، يہ مومن كےعلاوہ كسي اور كو حاصل نہيں، اگر مومن كو كوئي آساني اور خوشي حاصل ہوتي ہے اور وہ اس پر اللہ كا شكر كرتا ہے تويہ اس كےلئےبہتر اور خير ہے، اور اگر اسے كوئي تكليف اور مصيبت پہنچتي ہے تووہ اس پر صبر كرتا ہے يہ اس كےلئےبہتر اور خير ہے" صحيح مسلم ( 5318 ) .
يہ حديث تو عام صبر كےمتعلق ہے، اور بچےكےفوت ہونےپر صبر كرنے ميں بھي خاص كراحاديث آئيں ہيں جن ميں سےچند ايك ذيل ميں ذكر كرتےہيں:
امام ترمذي رحمہ اللہ تعالي نے ابوسنان رحمہ اللہ تعالي سےبيان كيا ہے وہ كہتےہيں ميں نےاپنےبيٹے سنان كو دفنايا اور قبر كےكنارے ابو طلحہ خولاني رحمہ اللہ تعالي بيٹھےہوئےتھے جب ميں نےنكلنا چاہا تو انہوں نےميرا ہاتھ پكڑا اور كہنےلگے ابوسنان كيا ميں تمہيں خوشخبري نہ دوں؟ ميں نےجواب ديا كيوں نہيں، توانہوں نےكہا:
مجھےضحاك بن عبدالرحمن بن عرزب رحمہ اللہ نے ابو موسى اشعرى رضي اللہ تعالى عنہ سےحديث بيان كي كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا مَاتَ وَلَدُ العَبْدِ قَالَ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِي، فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: قَبَضْتُمْ ثَمَرَةَ فُؤَادِهِ، فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: مَاذَا قَالَ عَبْدِي؟ فَيَقُولُونَ: حَمِدَكَ وَاسْتَرْجَعَ، فَيَقُولُ اللَّهُ: ابْنُوا لِعَبْدِي بَيْتًا فِي الجَنَّةِ، وَسَمُّوهُ بَيْتَ الحَمْدِ "
" جب كسي بندے كا بيٹا فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالى اپنے فرشتوں سے كہتا ہے تم نے ميرے بندے كےبيٹے كي روح قبض كرلي تو وہ كہتےہيں جي ہاں تو اللہ تعالى كہتا ہے تم نے اس كےدل كا پھل اور ٹكڑا قبض كرليا تو وہ كہتے ہيں جي ہاں، تواللہ تعالى كہتا ہے ميرے بندے نے كيا كہا؟ توفرشتےجواب ديتے ہيں اس نےتيري حمد و تعريف اور انا للہ وانا اليہ راجعون پڑھا، تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: ميرے بندے كےلئے جنت ميں ايك گھر تيار كردو اور اس كانام بيت الحمد ركھو " جامع الترمذي حديث نمبر ( 942 ). علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےاس حديث كو السلسلۃ الصحيحۃ ( 1408 ) ميں حسن قرار ديا ہے.

ابو سعيد رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ عورتوں نےنبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم سےعرض كي اے اللہ تعالى كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم ہميں نصيحت اور تبليغ كرنےكےلئے كوئي دن خاص كرديں، تورسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےانہيں وعظ ونصيحت كي اور فرمايا:
" جس عورت كےبھي تين بچے فوت تو وہ آگ سےپردہ ہونگے، ايك عورت كہنےلگي اوراگر دو ہوں تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا اور دو بھي" صحيح بخاري ( 99 ) صحيح مسلم ( 4786 ) .
اور بخاري كي ايك روايت ميں ہے كہ:
انس بن مالك رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
" جس مسلمان شخص كےبھي بلوغت سےقبل تين بچےفوت ہوجائيں اللہ تعالي ان كي وجہ سےاسےاپني رحمت اورفضل سےجنت ميں داخل كرےگا" صحيح بخاري حديث نمبر ( 1292 ).
ان احاديث ميں يہ بيان ہوا ہے كہ جس كےبھي دو يا اس سےزيادہ بچے فوت ہوجائيں اور وہ اس پر صبر كرے تواس كےساتھ جنت ميں داخل اور جہنم سے نجات كا وعدہ كيا گيا ہے.
اور مصيبت كےوقت ہميں نبي صلى اللہ عليہ وسلم نےايك دعا سكھائي ہے جس ميں بہت فضيلت اور اجرعظيم ہے .
امام مسلم رحمہ اللہ تعالي عنہ نےام المومنين ام سلمہ رضي اللہ تعالي عنہا سےبيان كيا ہے وہ كہتى ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتےہوئےسنا :
" جس مسلمان شخص كو بھي كوئي مصيبت پہنچے اور وہ وہي كہے جو اسےاللہ تعالى نےحكم ديا ہے ( انا للہ وانا اليہ راجعون ) اور يہ دعا پڑھے:
( اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا ) اے اللہ ميري مصيبت ميں مجھےاجر دے اوراس كا نعم البدل عطا فرما"
ام سلمہ رضي اللہ تعالى عنہا كہتي ہيں كہ جب ابو سلمہ رضي اللہ تعالي عنہ فوت ہوئے تو ميں كہنےلگي ابوسلمہ سےكون سا مسلمان بہتر ہے سب سے پہلا گھر جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كي طرف ہجرت كر كےآيا پھر ميں نے يہ دعا پڑھ لي تو اللہ تعالى نے مجھے اس كےبدلےميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم دئے. صحيح مسلم حديث نمبر ( 1525 ).
ہم اللہ تعالى سےدعا گوہيں كہ وہ آپ كو آپ كي مصيبت ميں صبر دے اور اس كےبدلے ميں بہتر اوراچھا بدلا عطا فرمائے.

واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/21434

عجبا لامر.jpg
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نعیم بھائی- میری مراد پوری حدیث کا ترجمہ تھا

دکھ کی اس گھڑی میں ذیل کی حدیث پیش نظر رہے

قُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ لِيَ ابْنَانِ، فَمَا أَنْتَ مُحَدِّثِي عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ تُطَيِّبُ بِهِ أَنْفُسَنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: قَالَ: نَعَمْ، «
صِغَارُهُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ يَتَلَقَّى أَحَدُهُمْ أَبَاهُ - أَوْ قَالَ أَبَوَيْهِ -، فَيَأْخُذُ بِثَوْبِهِ - أَوْ قَالَ بِيَدِهِ -، كَمَا آخُذُ أَنَا بِصَنِفَةِ ثَوْبِكَ هَذَا، فَلَا يَتَنَاهَى - أَوْ قَالَ فَلَا يَنْتَهِي - حَتَّى يُدْخِلَهُ اللهُ وَأَبَاهُ الْجَنَّةَ» صحیح مسلم
ابو حسان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میرے دو بچے فوت ہوگئے ، کیا آپ ہمیں رسول اللہﷺکی کوئی ایسی حدیث سنا سکتے ہیں جس سے اپنے فوت شدہ لوگوں کے بارے میں ہمارے دلوں کو تسلی ہو؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں! چھوٹے بچے جنت کے کیڑے ہیں ، ان میں سے جس کی ملاقات اپنے والد ، یا والدین سے ہوگی ، وہ اس کے ہاتھ یا اس کے دامن کو پکڑلے گا جیسے میں تمہارا یہ دامن پکڑ رہا ہوں ، پھر اس کو اس وقت تک نہیں چھوڑے گا جب تک کہ اس کو اور اس کے باپ کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل نہیں کردے گا۔
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
ابو حسان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میرے دو بچے فوت ہوگئے ، کیا آپ ہمیں رسول اللہﷺکی کوئی ایسی حدیث سنا سکتے ہیں جس سے اپنے فوت شدہ لوگوں کے بارے میں ہمارے دلوں کو تسلی ہو؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں! چھوٹے بچے جنت کے کیڑے ہیں ، ان میں سے جس کی ملاقات اپنے والد ، یا والدین سے ہوگی ، وہ اس کے ہاتھ یا اس کے دامن کو پکڑلے گا جیسے میں تمہارا یہ دامن پکڑ رہا ہوں ، پھر اس کو اس وقت تک نہیں چھوڑے گا جب تک کہ اس کو اور اس کے باپ کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل نہیں کردے گا۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا - نعیم بھائی
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
اگر نومولود بچہ فوت ہوجائے اوروالدين اس پر صبر شكر كريں تو انہيں كيا اجروثواب حاصل ہوتا ہے ؟

الحمد للہ :
كتاب وسنت ميں بہت سي نصوص ملتي ہيں جو صبر كرنےوالوں كي فضيلت اوران كےلئےاجرعظيم پر دلالت كرتى ہيں، اوراللہ تعالى انہيں بغير حساب كے اجروثواب عطا كرےگا، يہ اجروثواب ہر اس شخص كےلئےہے جو كسي بھي مصيبت پر صبر كرے، اس ميں كوئي شك نہيں كہ بيٹےكا فوت ہونا والدين كےلئےبہت بڑي مصيبت اور آزمائش ہے، لھذا جو بھي اس پر صبر كرے اور اللہ تعالي كي رضا اور تقدير پر راضي ہو اسےاللہ تعالي كے فضل و كرم سے يہ اجرعظيم حاصل ہوگا، ذيل ميں ہم اس كي چندايك نصوص پيش كرتےہيں تاكہ آپ كواس مصيبت اور آزمائش سےتسلي اورحوصلہ مل سكے:
اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:
{اور ہم كسي نہ كسي طرح تمہاري آزمائش ضرور كرينگے، دشمن كےڈر سے، بھوك وپياس سے، مال وجان اورپھلوں كي كمي سے، اور ان صبر كرنےوالوں كو خوشخبري دے ديجئے، جنہيں جب كبھي كوئي مصيبت آتي ہے تو وہ كہہ ديا كرتےہيں كہ ہم تو خود اللہ تعالى كي ملكيت ہيں اور ہم اسي كي طرف لوٹنے والےہيں، ان پر ان كےرب كي نوازشيں اور رحمتيں ہيں اور يہي لوگ ہدايت يافتہ ہيں} البقرۃ ( 155- 157 ) .
اور ايك مقام پر اللہ تعالى نےارشاد فرمايا:
{اور اللہ تعالى صبر كرنےوالوں سےمحبت كرتا ہے} آل عمران ( 146 )
اورايك مقام پر اللہ جل شانہ كا نےفرمايا:
{اللہ تعالي يقينا صبر كرنےوالوں كوبغير حساب كےاجروثواب دےگا} الزمر ( 10 ).
اس معني كي آيات بہت زيادہ ہيں، ليكن اسي پر اكتفا كرتےہيں.
اوراحاديث بھي بہت وارد ہيں جن ميں سےچند ايك ذكر كي جاتي ہيں:
امام مسلم رحمہ اللہ تعالي نےصہيب رضي اللہ تعالي عنہ سےبيان كيا ہے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

" مومن كا معاملہ عجيب ہے كہ اس كےہر معاملہ ميں خيرہي خير ہے، يہ مومن كےعلاوہ كسي اور كو حاصل نہيں، اگر مومن كو كوئي آساني اور خوشي حاصل ہوتي ہے اور وہ اس پر اللہ كا شكر كرتا ہے تويہ اس كےلئےبہتر اور خير ہے، اور اگر اسے كوئي تكليف اور مصيبت پہنچتي ہے تووہ اس پر صبر كرتا ہے يہ اس كےلئےبہتر اور خير ہے" صحيح مسلم ( 5318 ) .
يہ حديث تو عام صبر كےمتعلق ہے، اور بچےكےفوت ہونےپر صبر كرنے ميں بھي خاص كراحاديث آئيں ہيں جن ميں سےچند ايك ذيل ميں ذكر كرتےہيں:
امام ترمذي رحمہ اللہ تعالي نے ابوسنان رحمہ اللہ تعالي سےبيان كيا ہے وہ كہتےہيں ميں نےاپنےبيٹے سنان كو دفنايا اور قبر كےكنارے ابو طلحہ خولاني رحمہ اللہ تعالي بيٹھےہوئےتھے جب ميں نےنكلنا چاہا تو انہوں نےميرا ہاتھ پكڑا اور كہنےلگے ابوسنان كيا ميں تمہيں خوشخبري نہ دوں؟ ميں نےجواب ديا كيوں نہيں، توانہوں نےكہا:
مجھےضحاك بن عبدالرحمن بن عرزب رحمہ اللہ نے ابو موسى اشعرى رضي اللہ تعالى عنہ سےحديث بيان كي كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا مَاتَ وَلَدُ العَبْدِ قَالَ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِي، فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: قَبَضْتُمْ ثَمَرَةَ فُؤَادِهِ، فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: مَاذَا قَالَ عَبْدِي؟ فَيَقُولُونَ: حَمِدَكَ وَاسْتَرْجَعَ، فَيَقُولُ اللَّهُ: ابْنُوا لِعَبْدِي بَيْتًا فِي الجَنَّةِ، وَسَمُّوهُ بَيْتَ الحَمْدِ "
" جب كسي بندے كا بيٹا فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالى اپنے فرشتوں سے كہتا ہے تم نے ميرے بندے كےبيٹے كي روح قبض كرلي تو وہ كہتےہيں جي ہاں تو اللہ تعالى كہتا ہے تم نے اس كےدل كا پھل اور ٹكڑا قبض كرليا تو وہ كہتے ہيں جي ہاں، تواللہ تعالى كہتا ہے ميرے بندے نے كيا كہا؟ توفرشتےجواب ديتے ہيں اس نےتيري حمد و تعريف اور انا للہ وانا اليہ راجعون پڑھا، تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: ميرے بندے كےلئے جنت ميں ايك گھر تيار كردو اور اس كانام بيت الحمد ركھو " جامع الترمذي حديث نمبر ( 942 ). علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےاس حديث كو السلسلۃ الصحيحۃ ( 1408 ) ميں حسن قرار ديا ہے.

ابو سعيد رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ عورتوں نےنبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم سےعرض كي اے اللہ تعالى كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم ہميں نصيحت اور تبليغ كرنےكےلئے كوئي دن خاص كرديں، تورسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےانہيں وعظ ونصيحت كي اور فرمايا:
" جس عورت كےبھي تين بچے فوت تو وہ آگ سےپردہ ہونگے، ايك عورت كہنےلگي اوراگر دو ہوں تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا اور دو بھي" صحيح بخاري ( 99 ) صحيح مسلم ( 4786 ) .
اور بخاري كي ايك روايت ميں ہے كہ:
انس بن مالك رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
" جس مسلمان شخص كےبھي بلوغت سےقبل تين بچےفوت ہوجائيں اللہ تعالي ان كي وجہ سےاسےاپني رحمت اورفضل سےجنت ميں داخل كرےگا" صحيح بخاري حديث نمبر ( 1292 ).
ان احاديث ميں يہ بيان ہوا ہے كہ جس كےبھي دو يا اس سےزيادہ بچے فوت ہوجائيں اور وہ اس پر صبر كرے تواس كےساتھ جنت ميں داخل اور جہنم سے نجات كا وعدہ كيا گيا ہے.
اور مصيبت كےوقت ہميں نبي صلى اللہ عليہ وسلم نےايك دعا سكھائي ہے جس ميں بہت فضيلت اور اجرعظيم ہے .
امام مسلم رحمہ اللہ تعالي عنہ نےام المومنين ام سلمہ رضي اللہ تعالي عنہا سےبيان كيا ہے وہ كہتى ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتےہوئےسنا :
" جس مسلمان شخص كو بھي كوئي مصيبت پہنچے اور وہ وہي كہے جو اسےاللہ تعالى نےحكم ديا ہے ( انا للہ وانا اليہ راجعون ) اور يہ دعا پڑھے:
( اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا ) اے اللہ ميري مصيبت ميں مجھےاجر دے اوراس كا نعم البدل عطا فرما"
ام سلمہ رضي اللہ تعالى عنہا كہتي ہيں كہ جب ابو سلمہ رضي اللہ تعالي عنہ فوت ہوئے تو ميں كہنےلگي ابوسلمہ سےكون سا مسلمان بہتر ہے سب سے پہلا گھر جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كي طرف ہجرت كر كےآيا پھر ميں نے يہ دعا پڑھ لي تو اللہ تعالى نے مجھے اس كےبدلےميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم دئے. صحيح مسلم حديث نمبر ( 1525 ).
ہم اللہ تعالى سےدعا گوہيں كہ وہ آپ كو آپ كي مصيبت ميں صبر دے اور اس كےبدلے ميں بہتر اوراچھا بدلا عطا فرمائے.

واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/21434

10096 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
جزاک اللہ خیرا کثیرا - اسحاق بھائی
 
Top