• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میرے اصحاب کو گالی نہ دو

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,591
پوائنٹ
791
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو گالی دینے کی ممانعت اور بعد والوں پر ان کی فضیلت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ، وَلَا نَصِيفَهُ»صحیح مسلم،حدیث نمبر: (2540)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میرے اصحاب کو برا مت کہو، میرے اصحاب کو برا مت کہو، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر کوئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا (اللہ کی راہ میں) خرچ کرے تو ان کے دیئے ایک مُد (آدھ کلو) یا آدھے مد کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔
 
شمولیت
اگست 04، 2020
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
31
حدیث ، میرے صحابہ کو گالی مت دو

Abu Sa'id reported there was some altercation between Khalid b. Walid and Abd al-Rahman b. 'Auf and Khalid reviled him. Thereupon Allah's Messwger (ﷺ) said:

None should revile my Companions. for if one amongst you were to spend as much gold as Uhud, it would not amount to as much as one mudd of one of them or half of it.


‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا خالد بن ولید اور سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم میں کچھ جھگڑا ہو ا تو سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے ان کو برا کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت برا کہو میرے اصحاب میں سے کسی کو اس لیے کہ اگر کو ئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا صرف کرے تو ان کے مد یا آدھے مد کے برابر نہیں ہو سکتا۔“


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي، سَعِيدٍ قَالَ كَانَ بَيْنَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ وَبَيْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ شَىْءٌ فَسَبَّهُ خَالِدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ تَسُبُّوا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِي فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَوْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلاَ نَصِيفَهُ ‏"‏ ‏.‏


حدیث نمبر: 6488
صحيح مسلم

جب رسول اللہ ﷺ نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو قبیلہ بنو جذیمہ کے پاس جو اطراف مکہ میں مسکن گزین تھا دعوت اسلام کے لیے بھیجا، انہوں نے غلطی سے قتل و خون ریزی کا بازار گرم کر دیا، سرورِکائنات ﷺ کو اطلاع ہوئی تو نہایت متاسف ہوئے اورہاتھ اٹھا کر بارگاہِ رب العالمین میں تین دفعہ اپنی برأت ظاہرکی، خدایا!خالد ؓ نے جو کچھ کیا میں اس سے بری ہوں۔ حضرت عبدالرحمن ؓ کے خاندان اورقبیلہ بنوجذیمہ میں گو قدیم زمانہ سے عداوت چلی آتی تھی، یہاں تک کہ ان کے والد عوف کو اسی قبیلہ کے ایک آدمی نے قتل کیا تھا، تاہم اخوت اسلامی نے اس دیرینہ عداوت کو بھی محوکردیا، چنانچہ اس خونریزی سے بیزار ہوکر حضرت خالد بن ولید ؓ سے کہا، افسوس تم نے اسلام میں جاہلیت کا بدلہ لیا، انہوں نے جواب دیا میں نے تمہارے باپ کے قاتل کو مارا، حضرت عبدالرحمن ؓ نے کہا بے شک تم نے میرے باپ کے قاتل کو مارا؛ لیکن درحقیقت یہ فاکہ بن مغیرہ کا انتقام تھا، جوتمہارا چچا تھا، (حضرت عبدالرحمن ؓ کے والد عوف اورحضرت خالد ؓ کے چچا فاکہ بن مغیرہ تجارت کے خیال سے یمن جا رہے تھے بنو جذیمہ نے راہ میں ایک ساتھ دونوں کو قتل کیا تھا، سیرت ابن ہشام جلد2 صفحہ 256)اس کے بعد دونوں میں نہایت گرم گفتگو ہوئی، آنحضرت ﷺ کو اطلاع ہوئی توحضرت خالد ؓ سے ارشاد ہوا بس خالد! میرے اصحاب کو چھوڑ، اگرتوراہِ خدا میں کوہِ احد کے برابر بھی سونا صرف کرے گا تب بھی ان کے برابر نہ ہوگا۔
 
Top