آپ نے خود موضوع کے بارے کوئی ایک اہل حدیث عالم کی کوئی بات کوٹ کی ہے جس نے میلاد النبی پر آہ و بکا کیا ہو
یہ تو وہی بات ہوئی کہ دن کے بارہ بجے سورج کے آسمان پر ہونے کی دلیل مانگی جائے
اسی طرح 12 ربیع الاول کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فوتگی پر تو سب کا اتفاق ہے جس پرصحابہ انتہائی عمزدہ تھے (جن کو آپ نعوذ باللہ منافق سمجھتے ہیں اسلئے انکے رونے کو شیطان سے ملا رہے ہیں) البتہ پیدائش پر اگر اتفاق ہوتا اور صحابہ ہر سال خوش ہوتے تو پھر آج پیدائش کے دن کے تعین میں اختلاف ہی نہ ہوتا پیدائش میں اختلاف ہی بتا رہا ہے کہ صحابہ نے ایسا نہیں کیا
پس اگر فرض کریں کہ دونوں واقعوں پر دونوں کام ہوئے تھے تو پھر کیا دونوں گروہوں میں سے ایک ٹھیک تھا اپنا دعوی اور دلیل تو پہلے دیکھ لیتے
ویسے تو یہ دھاگہ رسول اللہﷺ کی ولادت با سعادت کے حوالے سے لیکن پھر بھی آپ کی یہ غلط فہمی دور کردوں کہ رسول اللہ ﷺ کا وصال 12 ربیع الاول کو ہوا یا 2 ربیع الاول کو
دیوبندی مولوی زکریا صاحب کہتے ہیں کہ
"اس بات پر کوئی اختلاف نہین کہ حضورﷺ کا وصال پیر کے دن ہوا اکثر مورخین کا قول ہے کہ آپﷺ کا وصال 12 ربیع الاول کی تاریخ پر ہوا لیکن اس میں ایک قوی اشکال ہے وہ یہ کہ سن 10 ہجری کو 9 ذی الحجہ کہ جس دن رسول اللہﷺ حج کے موقع پر عرفات میں تشریف فرما تھے وہ دن جمعہ کا دن تھا اس میں کسی کا اختلاف نہیں اب اس کے بعد خواہ ذی الحجہ ، محرم اور صفر یہ تینوں مہینے 30 دن کے ہوں یا 29 دن کے یا بعض 30 اور بعض 29 دن کے غرض کسی صورت 12 ربیع الاول دو شنبہ یعنی پیر کے دن نہیں ہوسکتی اسی لئے بعض محدیثین نے دوسرے قول کو ترجیح دی ہے کہ رسول اللہﷺ کا وصال 2 ربیع الاول کے دن ہوا "
یہ ایک ایسی تحقیق ہے جس کے لئے کسی کو ضمیم کتابوں کی مدد نہیں لینے پڑؑے گی بلکہ اس تحقیق کی تصدیق آدمی اپنی فنگر ٹیپ کے ذریعہ بھی کرسکتا ہے
یہ تو 12 ربیع الاول کی تحقیق کا معاملہ تھا جہاں تک بات ہے کہ صحابہ رسول اللہﷺ کے وصال کے موقع پر انتہائی غمزدہ تھے تو اس کے لئے عرض ہے کہ شاید آپ نے امام بخاری کی کہانی سقیفہ نبی ساعدہ نہیں پڑھی انھوں نے رسول اللہﷺ کے وصال والے دن صحابہ کی مصروفیات کی تمام روداد اس میں بیان فرمادی ہے
(تدوین از انتظامیہ )۔۔۔۔۔کسی اور موقع پر یہ ساری کہانی آپ کے حضور پیش کرونگا یہاں یہ بات مناسب نہیں کیونکہ پھر بات کسی اور جانب چلی جائے گی
شہید پر غم کی وضاحت
ہم نے آج تک ہر شہید کے بارے ورثا کے بارے یہی دیکھا ہے کہ اگر انہیں شہادت کا یقین ہو تو وہ خوشی مناتے ہیں آپ مرزائی فوجی کو دیکھ لیں جو پاکستان میں شہید ہوا تھا تو مرزائی فوجی کے والدین نے بھی ٹی وی پر خوشی کا اظہار کیا تھا میرا سوال ہے کہ کسی فوجی کی شہادت پر ٹی وی پر رونے والے کو لوگ اچھا سمجھیں گے یا خوش ہونے والے کو اچھا سمجھیں گے
ایک طرف تو آپ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کا وصال ہوا اس لئے ہمیں اس مہینے میں خوشی کا اظہار نہیں کرنا چاہئے اور دوسری طرف یہ بھی فرمارہے ہیں کہ شہید کا غم نہیں کرنا چاہئے جبکہ یہ بات مسلم ہے کہ انبیاء کا درجہ شہداء سے اعلیٰ ہے
اور پھر یہ بات بھی معاف فرمائے گا اس موضوع سے متعلق نہیں یہاں ہم بات کررہے ہیں نبی کریم ﷺ کی ولادت کے موقع پر شیطان مردود اور اس کے پیروکاروں کے رونے پر اگر اس پر کچھ ارشاد فرمائیں تو نوازش ہوگی