• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں اورل سیکس کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں۔ کیا یہ جائز ہے - دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
میں اورل سیکس کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں۔ کیا یہ جائز ہے کہ عورت اپنے شوہر کا عضو مخصوص اپنے منھ میں لے ، اسے بوسہ دے؟ والسلام

(فتوى: 13/د=13/د)
مرد کے عضو مخصوص کا عورت کو منھ میں لینا یا اس کو چومنا اگر اس پر نجاست نہ بھی لگی ہو، اچھا نہیں ہے، مکروہ ہے۔ یہ طریقہ جانوروں کے طریقہ کے مشابہ ہے۔ حیاء کو ایمان کا اہم شعبہ قرار دیا گیا ہے: الحیاء شعبة من الإیمان حضرت عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ میں نے نہ تو آپ کے ستر کو دیکھا اور نہ آپ نے میرے ستر کو کبھی دیکھا۔
فطرة سلیمہ کا تقاضہ ہے کہ اس سے بچے مگر عورت اگر غلبہٴ شہوت کے تقاضہ سے ایسا کرلے تو ناجائز نہیں ہے: في النوازل إذا أدخل الرجل ذکرہ في فم امرأتہ قد قیل یکرہ وقد قیل بخلافہ کذا في الذخیرة (فتاویٰ عالمگیري: ج5 ص372)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند


http://www.darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=250&limit=115&idxpg=0&qry=<c>MIS</c><s>LAU</s><l>ur</l>
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
عامر بھائی!
کسی مخصوص ایشو پر ایک مخصوص مسلک کافتویٰ شائع کرنے کا مقصدکیا ہے ؟اگر کسی ایک جدید ایشو پر بحث مقصود ہے تو مختلف فتاویٰ یکجا کیجئے تاکہ ان کے تناظر میں قارئین کو مسئلہ کی تہہ تک پہنچنے میں آسانی ہو۔ اسی موضوع پر محدث فتاویٰ میں ای سے زائد فتوے موجود ہیں۔ وہ بھی اور اس کے علاوہ دیگر مکاتب کے فتاویٰ بھی موازنے کے لئے پیش کئے جاسکتے ہیں
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
میں اورل سیکس کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں۔ کیا یہ جائز ہے کہ عورت اپنے شوہر کا عضو مخصوص اپنے منھ میں لے ، اسے بوسہ دے؟ والسلام

(فتوى: 13/د=13/د)
مرد کے عضو مخصوص کا عورت کو منھ میں لینا یا اس کو چومنا اگر اس پر نجاست نہ بھی لگی ہو، اچھا نہیں ہے، مکروہ ہے۔ یہ طریقہ جانوروں کے طریقہ کے مشابہ ہے۔ حیاء کو ایمان کا اہم شعبہ قرار دیا گیا ہے: الحیاء شعبة من الإیمان حضرت عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ میں نے نہ تو آپ کے ستر کو دیکھا اور نہ آپ نے میرے ستر کو کبھی دیکھا۔
فطرة سلیمہ کا تقاضہ ہے کہ اس سے بچے مگر عورت اگر غلبہٴ شہوت کے تقاضہ سے ایسا کرلے تو ناجائز نہیں ہے: في النوازل إذا أدخل الرجل ذکرہ في فم امرأتہ قد قیل یکرہ وقد قیل بخلافہ کذا في الذخیرة (فتاویٰ عالمگیري: ج5 ص372)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند


http://www.darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=250&limit=115&idxpg=0&qry=<c>MIS</c><s>LAU</s><l>ur</l>
میرا خیال ہے کہ بہر حال ہمیں اجتناب کرنا چاہیے اور دوسری بات یہ ہے کہ ان مسائل کو زیادہ زیر بحث نہ لایا جائے۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
یہ جو روایت پیش کی جاتی ہے:
حضرت عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ میں نے نہ تو آپ کے ستر کو دیکھا اور نہ آپ نے میرے ستر کو کبھی دیکھا۔
یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللہ کی کتاب’’سنت مطہرہ اور آداب مباشرت‘‘کا مطالعہ انتہائی مفید ہے۔
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
میں اورل سیکس کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں۔ کیا یہ جائز ہے کہ عورت اپنے شوہر کا عضو مخصوص اپنے منھ میں لے ، اسے بوسہ دے؟ والسلام

(فتوى: 13/د=13/د)
مرد کے عضو مخصوص کا عورت کو منھ میں لینا یا اس کو چومنا اگر اس پر نجاست نہ بھی لگی ہو، اچھا نہیں ہے، مکروہ ہے۔ یہ طریقہ جانوروں کے طریقہ کے مشابہ ہے۔ حیاء کو ایمان کا اہم شعبہ قرار دیا گیا ہے: الحیاء شعبة من الإیمان حضرت عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ میں نے نہ تو آپ کے ستر کو دیکھا اور نہ آپ نے میرے ستر کو کبھی دیکھا۔
فطرة سلیمہ کا تقاضہ ہے کہ اس سے بچے مگر عورت اگر غلبہٴ شہوت کے تقاضہ سے ایسا کرلے تو ناجائز نہیں ہے: في النوازل إذا أدخل الرجل ذکرہ في فم امرأتہ قد قیل یکرہ وقد قیل بخلافہ کذا في الذخیرة (فتاویٰ عالمگیري: ج5 ص372)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند


http://www.darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=250&limit=115&idxpg=0&qry=<c>MIS</c><s>LAU</s><l>ur</l>
محترم عامر یونس صاحب!
اول
خاص مسائل بالخصوص سیکس اور جنسیات کےمسائل یا مضامین ایسے اوپن فورم پر لانا اور اس پر تبادلہ خیال کرنا کسی طور مناسب نہیں، احساس ضرورت کے تحت انسان سوال کرتا ہے اور شریعت کی معلومات حاصل کرتا ہے، یہ ضرورت ہے،
دوم
آپ نے یہ فتوی کیوں جاری کیا؟؟؟
کیا وجہ تھی؟؟؟؟
آپ فتوی جاری کرکے خاموشی سے نکل گئے ، اس سے آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟؟؟؟
آپ کا مزاج دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ شاید آپ کو اس پر اختلاف تھا اور آپ اپنی عادت کے مطابق خاص مکتبہ فکر کو اس فتوی کی وجہ سے نشانہ پر لانا چاہتے تھے۔ واللہ اعلم
سوم
اس فتوی کو جاری کرنے سے پہلے ذرا محدث فتوی سائٹ کا وزٹ کرلیا ہوتا تو شاید آپ کو اس کی ضرورت ہی نہ محسوس ہوتی۔
ملاحظہ فرمائیں اس لنک کو
اورل سیکس
اورل سیکس کی کراہت
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
خاص مسائل بالخصوص سیکس اور جنسیات کےمسائل یا مضامین ایسے اوپن فورم پر لانا اور اس پر تبادلہ خیال کرنا کسی طور مناسب نہیں، احساس ضرورت کے تحت انسان سوال کرتا ہے اور شریعت کی معلومات حاصل کرتا ہے، یہ ضرورت ہے
بالکل ٹھیک

میرا خیال ھے ایسے موضوعات کو اوپن فورم سے حذف کر دینا چاھیے۔
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
خاص مسائل بالخصوص سیکس اور جنسیات کےمسائل یا مضامین ایسے اوپن فورم پر لانا اور اس پر تبادلہ خیال کرنا کسی طور مناسب نہیں، احساس ضرورت کے تحت انسان سوال کرتا ہے اور شریعت کی معلومات حاصل کرتا ہے، یہ ضرورت ہے
بالکل ٹھیک

میرا خیال ھے ایسے موضوعات کو اوپن فورم سے حذف کر دینا چاھیے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بھائی آپ سب ناارض نہ ہو اس پوسٹ سے ایک فائدہ ھوا ہے جو عکرمہ بھائی کے علاوہ کسی نے نہیں دیکھا وہ یہ ہے -

الحیاء شعبة من الإیمان حضرت عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ میں نے نہ تو آپ کے ستر کو دیکھا اور نہ آپ نے میرے ستر کو کبھی دیکھا۔

اس کا جواب عکرمہ بھائی نے دیا -

یہ جو روایت پیش کی جاتی ہے:
حضرت عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ میں نے نہ تو آپ کے ستر کو دیکھا اور نہ آپ نے میرے ستر کو کبھی دیکھا۔
یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللہ کی کتاب''سنت مطہرہ اور آداب مباشرت''کا مطالعہ انتہائی مفید ہے۔

جزاک الله آپ نے ھمارے علم میں ا ضا فہ کیا
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
حضرت عائشہ رضي الله عنها فرماتی ہیں کہ میں نے نہ تو آپ کے ستر کو دیکھا اور نہ آپ نے میرے ستر کو کبھی دیکھا۔
یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
یہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی حیاء کی اعلی ترین مثال ہے۔​
اس روایت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاء و شرم اور شرافت انسانی کی اعلی ترین مثال قائم ہوتی ہیں اور جن بدبختوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کی شرم و حیاء پر اعتراضات کئے ہیں اس کا زبردست رد ہے۔
اگر ہم اس روایت کو ضعیف قرار دے دیں تو یقینا ان بدبختوں کو موقع ملے گا کہ ایسی روایات جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاء اور شرافت والی پاکیزہ زندگی کی جو روایات ہیں وہ تو ضعیف اور مردود ہیں۔​
مجھے اس سے کوئی غرض اور بحث نہیں کہ یہ روایت ضعیف ہے یا صحیح۔​
میرا سوال بڑا آسان ہے ۔​
اگر یہ روایت ضعیف ہے تو اس کا کیا نتیجہ حاصل ہوگا کہ اپنی بیوی کی شرم گاہ دیکھنا سنت کے خلاف ہے؟ ناجائز ہے؟ حرام ہے؟؟؟؟
افسوس صد افسوسََ۔۔۔۔۔​
سوائے بدبختوں کو دلیل مہیا کرنے کے ہم نے کونسا حکم اس سے اخذ کرلیا۔​
اللہ تعالی ہمیں علم نافع اور سمجھ نصیب فرمائے۔​
شکریہ​
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
یہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی حیاء کی اعلی ترین مثال ہے۔​
اس روایت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاء و شرم اور شرافت انسانی کی اعلی ترین مثال قائم ہوتی ہیں اور جن بدبختوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کی شرم و حیاء پر اعتراضات کئے ہیں اس کا زبردست رد ہے۔
اگر ہم اس روایت کو ضعیف قرار دے دیں تو یقینا ان بدبختوں کو موقع ملے گا کہ ایسی روایات جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاء اور شرافت والی پاکیزہ زندگی کی جو روایات ہیں وہ تو ضعیف اور مردود ہیں۔​
مجھے اس سے کوئی غرض اور بحث نہیں کہ یہ روایت ضعیف ہے یا صحیح۔​
میرا سوال بڑا آسان ہے ۔​
اگر یہ روایت ضعیف ہے تو اس کا کیا نتیجہ حاصل ہوگا کہ اپنی بیوی کی شرم گاہ دیکھنا سنت کے خلاف ہے؟ ناجائز ہے؟ حرام ہے؟؟؟؟
افسوس صد افسوسََ۔۔۔۔۔​
سوائے بدبختوں کو دلیل مہیا کرنے کے ہم نے کونسا حکم اس سے اخذ کرلیا۔​
اللہ تعالی ہمیں علم نافع اور سمجھ نصیب فرمائے۔​
شکریہ​
الحمدللہ

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :
{ اورجولوگ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں ، سوائے اپنی بیویوں اورلونڈیوں کے ، یقینا یہ ملامتیوں میں سے نہیں ہیں } المؤمنون ( 5 - 6 )
امام ابن حزم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
اللہ تعالی نے اس میں بیوی اورلونڈی کے علاوہ ہر چيز سے شرمگاہ کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے ، بیوی اورلونڈی سے حفاظت نہ کرنے میں اس پر کوئي ملامت نہیں ، یہ آیت عموم پردلالت کرتی ہے جس میں اس کا دیکھنا ، چھونا ، اورملانا شامل ہے ۔ ا ھـ دیکھیں المحلی لابن حزم ( 9 / 165 ) ۔

اورسنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی اس کی دلیل ملتی ہے :
عا‏‏‏ئشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ :
میں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے جوکہ ہمارے درمیان ہوتا وہ مجھ سے جلدی کرتے حتی کہ میں انہیں کہتی کہ میرے لیے بھی چھوڑیں میرے لیے بھی چھوڑیں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 258 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 321 ) مندرجہ بالا الفاظ مسلم کے ہیں ۔
حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
داوودی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ مرد اپنی بیوی اوربیوی اپنے خاوند کی شرمگاہ دیکھ سکتے ہیں ، اس کی تائید مندرجہ ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے :
ابن حبان رحمہ اللہ تعالی نے سلیمان بن موسی سے بیان کیا ہے کہ ان سےایسے شخص کے بارہ میں پوچھا گيا جواپنی بیوی کی شرمگاہ دیکھتا ہے ، توانہوں نے جواب میں کہا :
میں نے عطاء رحمہ اللہ تعالی سے سوال کیا توان کا کہنا تھا :
میں نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے سوال کیا توانہوں نے اسی حدیث کوذکر کیا ۔
حافظ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : سنت نبویہ میں ایک اورحدیث بھی ملتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
اپنی بیوی اورلونڈی کےعلاوہ اپنے ستر کی ہرایک سے حفاظت کرو ۔ سنن ابوداود حدیث نمبر ( 4017 ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2769 ) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن کہا ہے ۔ سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1920 ) ، اورامام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے اسے تعلیقا روایت کیا ہے ( 1 / 508 ) ۔
اس حدیث پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ( اپنی بیوی کے علاوہ )کا مفہوم یہ ہے کہ یہ اس پر دلالت کرتی ہےکہ اس کے لیے اسے دیکھنا جائز ہے ، اوراس کا قیاس یہ ہے کہ مرد کے لیے بھی دیکھنا جائز ہوا ۔ اھـ
ابن حزم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
مرد کےلیے اپنی بیوی کی شرمگاہ دیکھنا حلال ہے - بیوی اورلونڈی جن سے جماع کرنا حلال ہے – اوراسی طرح وہ دونوں بھی مرد کی شرمگاہ دیکھ سکتیں ہیں ، اصلااس میں کوئي کراہت نہیں ، اس کی دلیل وہ مشہور احادیث ہيں جوام المؤمنین عائشہ ، ام سلمہ ، اورمیمونہ رضي اللہ تعالی عنھن سے مروی ہیں :
وہ بیان کرتی ہیں کہ : وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن میں غسل جنابت کیا کرتی تھیں ۔
ام المؤمنین میمونہ رضي اللہ تعالی عنہا کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چادر کے بغیر تھے ، کیونکہ حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ برتن میں داخل کیا اورپھر اپنی شرمگاہ پر پانی بہایا اوراسے اپنے بائيں ہاتھ سے دھویا ۔
تواس کے بعد کسی کی بھی را‏ئے کی طرف التفات کرنا باطل ہے ، تعجب والی بات تو یہ ہے کہ بعض متکلف اورجاہل قسم کے لوگ !! توفرج میں وطئي کرنا تومباح کہتے ہیں اور اس کی طرف دیکھنے سے روکتے ہیں ۔ ا ھـ دیکھیں المحلی لابن حزم ( 9 / 165 ) ۔
شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
جماع کی نسبت سے دیکھنے کی حرمت وسائل کی حرمت میں سے ہے ، جب اللہ تعالی نے خاوند کے لیے بیوی سے مجامعت مباح کی ہے تو کیا اس کی شرمگاہ کی طرف دیکھنے سے روکا جائے یہ عقل مندی ہے ؟ یہ نہیں ہوسکتا ۔ اھـ دیکھیں السلسۃ الضعیفۃ ( 1 / 353 ) ۔
دوم :
اس حالت میں طہارت وپاکیزکی کا حکم :
اس بارہ میں ہم یہ کہيں گے کہ سوتے وقت معانقہ کرکے سونا ( یعنی ایک دوسرے سے لگ کر ) اگر تواس سے انزال نہیں ہوا اورنہ ہی جماع کیا گيا ہے تواس سے غسل واجب نہیں ہوتا ، بلکہ جب مذی نکلی ہوتو مرد کواپنی شرمگاہ دھو کر وضوء کرنا چاہیے ، اورعورت بھی اپنی شرمگاہ دھو کر وضوء کرے یعنی دونوں ہی اسنجاء کرنے کے بعد وضوء کریں نہ کہ غسل ۔
واللہ اعلم .
شیخ محمد صالح المنجد
 
Top